ذاکر نائیک کو جھٹکا: دہلی ہائی کورٹ نے درخواست کو کیا مسترد(مزید اہم ترین خبریں)

اسمبلی الیکشن میں بھاجپا نے مسلم قومکی ہمدردی کو سراہا۔ راگھولکھن پال شرما ایم پی 

سہارنپور۔16مارچ (فکروخبر/ذرائع) بھاجپا اسمبلی کے چناؤ میں ہم سے پریس میٹ کے دورانہندومسلم سے آپسی بھائی چارے اور ملک کے وکاس کیلئے مل جل کر جدوجہد کرنے کی پرزور اپیل کرتے ہوئے سہارنپور سے ممبر لوک سبھا راگھو لکھن پال شرما نے واضع کیاہیکہ بھاجپا کو سبھی کا ساتھ پسند ہے بھاجپا قومی پارٹی ہے اور ملک کے ہر مذہب ، ہر طبقہ اورہر قوم کے کسی بھی فرد کیلئے فکر مند ہے بھاجپاکی باتوں اور وچار دھارا سے ہمیشہ سیکولرازم کا نعرے دیکر مسلم اقوام کو بھاجپاسے دور رکھاگیاہے اب جبکہ مسلم مرد اور خواتین اور نئی نوجوان نسل بھاجپاکے قریب آرہی ہے تو یہ حسد اور جلن محسوس کر رہیہیں مسلمان ہمارے ملک کی ملک آبادی ہے ہم ساتھ رہتے اور کام کرتے آرہے ہیں ہم سیاسی اختلاف ظاہر کرنیکا حق رکھتے ہیں مگر کسی کی حق تلفی اور مذہبی عقیدہ کو مجروح کرنیکا ہمکو کوئی حق نہی ہم سبھی مذاہب کا بہت احترام کرتے ہیں راشٹریہ مسلم منچ مسلم اقوام میں بہت عملی کام کر رہاہے اسی طرح ہزاروں مسلم نوجوان بھاجپاکے لئے کمشنری میں اچھے کارکناکی حیچیت سے کام کرتے آرہے ہیں ۔اتر پردیش بنکر مورچہ کے ریاستی سربراہ ایم آزاد انصاری نے اپنی گفتگو کے دوران کہاکہ سیکڑوں سال سے ہندو مسلم اس ملک میں ساتھ ساتھ رہتے آرہے ہیں مرکز اور ریاست میں پہلے بھی بھاجپاکی سرکاریں بنی ہیں مسلم قوم کے ساتھ کچھ بھی برا نہی ہوا ہمارے پردھان منتری اٹل بہاری باجپائی نے دہلی آگرہ میں پاکستان کے قابل احترام صدر پرویز مشرف کو یہاں بلاکر اور ہمارے موجودہ وزیر اعظم نریندر مودی جی نے نواز شریف کے گھر لاہور جاکر جو آپسی خلوص اور بھائی چارے کی ناقابل فراموش نظیر پیش کی ہے ملک کا کروڑوں مسلم عوام اس سچ کو بہت بہتر طور سے جانتاہے ۔آپنے قومی یکجہتی پر بات کرتے ہوئے کہاکہ گزشتہ سیشن میں جب یوپی میں جناب راجناتھ سنگھ چیف منسٹر تھے اور ہمارے ایم پی صاحب کے والد نے ہمارے سہارنپور (سرساوہ) سیٹ سے اسمبلی کا چناؤ ہزاروں مسلم ووٹرس کے تعاون سے جیتا تھا تب سے آج تک ہمارے ایم پی ہمیشہ مسلم کارکنان کے ساتھ ہمہ وقت قدم سے قدم ملاکر کسی نبھی کام کو لیکر چلنے کیلئے تیار رہتے ہیں۔ نربھے پال شرما نے ایم ایل اے رہتے ہوئے بغیر کسی امتیاز کے ہندو مسلم سکھ اور عیسائی یعنی کے سبھی فرقہ کے لوگوں کے کام صاف نظریہ سے انجام دیا اب انکے بیٹے جو یہاں سے موجودہ لوک سبھاکے رکن ہیں وہ بھی اپنے والد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے سبھی مذہب کے افراد کو ساتھ لیکر کام کرتے رہے ہیں ۔ بنکر مورچہ کے ریاستی سربراہ ایم آزاد انصاری نے بیباک لہجہ میں کہاکہ ہمارے لین دین، تعلیمی معاملات اور سوشل کام ایک دوسرے کے بناء مشکل ہیں اور صدی سے اس ملک میں اسی طرح سے کام جاری ہے آپنے کہاکہ بھاجپا اقلیتی فرقہ کا ادب کرتی ہے اور ہمیشہ اپنا رفیق مانتی ہے اربن کو آپریٹیو بنک کے منتخب چیئر مین ایم آزاد انصارینے کہاکہ بلا تحقیق افواہ اڑانے اور نفرت پھیلانے والے غیر سوشل عناصر سے بچ کر ہم سبھی( ہندو مسلم ) کو مل جل کر اپنے اور اپنے ملک کے وقار اور وجود کو بنائے رکھناہے بس یہی ہماری بڑی ذمہ داری ہے۔بھاجپا نے دیوبند سمیت سبھی چار سیٹون پر اس چناؤ میں ہمارا سیدھا مقابلہ مسلم قوم کو بے وقوف بنانے والوں سے تھا مسلم قوم نے سجھداری کا ثبوت دیا اچھی تعداد میں ہمیشہ کی طرح اس بار بھی اقلیتی ووٹ ہمارے امیدواروں کوملا اور ہم نے سات میں سے چار سیٹوں پر شاندار جیت درج کی ہے۔ ایم آزاد انصاری نیکہکہ ہندو مسلم میں تناؤ کی باتیں اڑانے والے عوام کے دشمن اور موقع پرست سیاست داں ہیں عوام کو اس طرح کے عناصر سے بچناہوگا انصارینے یہ بھی کہاکہ بھاجپا کے ساتھریاستی علاقوں میں لاکھوں مسلم کارکنان آج بھی تن و من سے جڑے ہوئے ہیں اور ہم اپنے سبھی کارکنا ن اور لیڈران کا ہمیشہ ہی احترام کرتے آئے ہیں آپنے کہاکہ ہمارے درمیان بھرم پھیلانے والے لوگ ہی قوم اور ملک کی ترقی کے دشمن ہیں؟ قابل ذکر ہے کہ اس بار بھی مسلم کارکناننے کمشنری میں بھاجپا امیدواروں کی حمایت میں اسمبلی حلقوں میں کام کیا ریاستی بنکر سماج کے صدر اور بھاجپاکے تیز ترار مسلم رہبر ایم آزاد انصاری کی بھاری بھرکم ٹیم ہمیشہ ہی بھاجپاکے لئے کافی عملی کام انجام دے رہی ہے یہاں یہ بات بھی اہم ہے کہ کمشنری میں مرکزی وزیر سنجیو بالیان، ممبر لو ک سبھا راگھو لکھن پال شرما اور بھاجپاکے ضلع صدرکے ارد گرد ہمیشہ ہی اعلٗی تعلیم یافتہ مسلم نوجوانوں کی آمد ورفت رہتی ہے جو بھارتیہ جنتا پارٹی کے مستقبل کے لئے بہتر علامت ہے! فوٹو۔ ۔ ممبر لوک سبھاراگھو لکھن پال شرما ،چودھری استخار احمد اور بھاجپا قائد راہل شرما

دہلی کے عازمین حج کے لئے قرعہ اندازی مکمل

1628عازمین کا انتخاب،مخصوص زمرے کے740عازمین بھی ویٹنگ میں شامل

نئی دہلی 16مارچ (فکروخبر/ذرائع) ریاست دہلی سے حج بیت اللہ کے مقدس فریضہ کی ادائیگی کے لیے درخواست گذار عازمین کے انتخاب کے لیے قرعہ اندازی کی غیر رسمی کاروائی آج دہلی اسٹیٹ حج کمیٹی کے دفترمیں مکمل ہوگئی۔ آن لائن قرعہ اندازی میں کل 1628درخواست گذار عازمین کا نام منتخب کیا گیا جبکہ مسلسل چار سال سے درخواست دینے والے مخصوص زمرہ بی کے 740اور کل 8579عازمین ویٹنگ لسٹ میں شامل ہیں۔منتخب عازمین کے نام پر مشتمل فہرست دہلی اسٹیٹ حج کمیٹی کی ویب سائٹ http://www.dshc.inپر دیکھی جا سکتی ہے۔ نیزعازمین حج کمیٹی آف انڈیا کی ویب سائٹ http://www.hajcommittee.gov.inپر اپنا کور نمبر ڈال کر اپنا نام چیک کرسکتے ہیں۔ اس سال دہلی اسٹیٹ حج کمیٹی کو 2011کی مردم شماری کے مطابق دہلی میں مسلمانوں کی کل 2158684 کی آبادی کے تناسب سے 1628سیٹیں الاٹ کی گئی ہیں جبکہ دہلی اسٹیٹ حج کمیٹی کو اس سال موصول ہونے والی درخواستوں کی مجموعی تعداد 10228تھیں جس میں مخصو زمرہ اے یعنی 70سال اور اس سے زائدعمر کے عازمین بمع ایک ساتھی کے کل 262،مخصوص زمرہ بی میں مسلسل پانچ سال سے درخواست دینے والے عازمین کی تعداد 488،مخصوص زمرہ بی میں مسلسل چار سال درخواست دینے واے عازمین کی تعداد 1618جبکہ عمومی زمرہ میں درخواست گذار عازمین کی تعداد 7839 تھیں۔
واضح ہو کہ قرعہ اندازی کی باضابطہ تقریب کا انعقاد 15؍مارچ 2017کو صبح 11بجے دہلی سکریٹریٹ کے مین آڈیٹوریم ہال نمبر 1میں دہلی کے نائب وزیر اعلیٰ جناب منیش سسودیا کے ہاتھوں قرعہ اندازی کے افتتاح کے ساتھ کیا جانا تھا لیکن دہلی اسٹیٹ الیکشن کمیشن کی جانب سے 14؍مارچ شام 5بجے دہلی میونسپل کارپوریشن کے انتخابات کے اعلان کے ساتھ ہی انتخابی ضابطۂ اخلاق کے نفاذکی بناء پر پہلے سے طے شدہ قرعہ اندازی کی رسمی تقریبات کو منسوخ کرکے حج کمیٹی آف انڈیا کی جانب سے مقررہ وقت پر حج کمیٹی کے دفتر حج منزل ہی میں غیر رسمی طور پر قرعہ اندازی کا عمل مکمل کیا گیا۔اس موقع پر حج کمیٹی کے چیئرمین حاجی محمد اشراق خان، ممبران نصرالدین سیفی، فیروز احمد ایگزیکٹو آفیسر اشفاق احمد عارفی، ڈپٹی ایگزیکٹو آفیسر محسن علی ،حج کمیٹی کے کارکنان اور حج رضاکار تنظیموں کے افراد نیز حج کمیٹی میں بروقت معلومات حاصل کرنے کے لیے آئے ہوئے درخواست گذار عازمین بھی شامل تھے۔

حکومت نے کسانوں کے قرض معاف نہیں کئے، یہ ایک اوسط درجے کابجٹ ہے:سری کانت سوامی 

بیدر۔16مارچ (فکروخبر/ذرائع) وزیر اعلیٰ کرناٹک نے کسانوں کے قرض معاف نہیں کئے۔ اگر سال 2017-18کے بجٹ میں قرض معاف کردیتے تو پریشان حال کسانوں کی مدد ہوسکتی تھی۔ Demonitisationکی وجہ سے بھی چھوٹے کاروباری ہی نہیں بڑے تاجر بھی پریشان ہیں۔ لیبر طبقہ کاجینا بھی دوبھر ہے لیکن ٹیکس میں ریلیف نہ دے کر کانگریس حکومت نے ایک اوسط بجٹ پیش کیاہے۔ یہ بات جناب سری کانت سوامی صدر ضلع سماگراابھی وردھی ہوراٹا سمیتی بیدر نے کہی ۔ وہ ٹیلی فون پر سدرامیا حکومت کی جانب سے آج پیش کئے گئے بجٹ پر تبصرہ کررہے تھے۔ انہوں نے علاقہ حیدرآباد کرناٹک کے لئے ملنے والے بجٹ سے متعلق بتایاکہ ایچ کے ڈی بی کو 1500کروڑ روپئے رقم دینا یہ ناکافی ہے۔ علاقہ حیدرآباد کرناٹک ایک پسماندہ علاقہ ہے ۔ جس کے لئے نیاکچھ اعلان نہیں ہوا۔ بیدر کو اس بجٹ میں کیاملا۔ سوال کاجواب دیتے ہوئے موصوف نے کہاکہ بیدر کو کچھ نہیں ملا۔ لیڈر شپ کی کمزور ی ہوسکتی ہے۔ اگریکلچر کالج کامطالبہ تھاجو پورا نہیں ہوا۔ البتہ تین تعلقہ جات چٹگوپہ، ہلسور اور کمال نگر کا اعلان ہواہے۔ تاہم اس اعلان کوجے ڈی ایس ، بی جے پی اور اب کانگریس اس طرح تین حکومتوں کی مشترکہ کاوش کہہ سکتے ہیں لیکن ان تعلقہ جات کے لئے کوئی رقم مختص نہیں کی گئی ہے۔ سری کانت سوامی نے ضلع کانگریس کمیٹی کی جانب سے مطالبات لے کر سابق وزیراعلیٰ دھرم سنگھ کی قیادت میں وزیر اعلیٰ سدرامیا تک پہنچنے والے وفد کے بارے میں بتایاکہ اس وفد کا کوئی مطالبہ پورا نہیں ہوا۔ وفد کااثربجٹ پر نہیں ہوا۔

اردو یونیورسٹی میں ہندی۔ اردو کی ساجھی وراثت پر بین الاقوامی سمینار

حیدرآباد16مارچ (فکروخبر/ذرائع) شعبۂ ہندی، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کی جانب سے 30 اور 31؍ مارچ 2017 کو ’’ہندی اور اردو کی ساجھی وراثت‘‘ کے زیر عنوان بین الاقوامی سمینار منعقد کیا جارہا ہے۔ مقالہ بھیجنے کی آخری تاریخ20مارچ مقرر ہے۔ ڈاکٹر کرن سنگھ اتوال، اسسٹنٹ پروفیسر شعبۂ ہندی، نے بتایا کہ سمینار کے موضوعات ہندی کے مسلم شعراء و ادباء ، اردو ادب کے غیر مسلم ادیبوں اور شاعروں اور دونوں زبانوں کے مشترکہ تخلیق کار ہوں گے۔ انہوں نے بتایا کہ زبانوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ زبانیں ہمیں ایک دوسرے سے ہم آہنگ کرتی ہیں۔ جہاں تک ہندی اور اردو کی بات ہے تو یہ دونوں زبانیں ایک دوسرے سے انتہائی قریب ہیں۔ دونوں کی ایک مشترکہ وراثت ہے۔ ہندی میں خاصی تعداد میں مسلمانوں نے لکھا اور اردو میں غیر مسلم شاعروں اور ادیبوں نے نمایاں خدمات پیش کیں۔ آج بھی یہ سلسلہ جاری ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ان زبانوں کے لکھنے والوں کو ایک پلیٹ فارم پر لاکر تبادلۂ خیال اور ساجھی وراثت کو پروان چڑھانے اور اسے فروغ دینے کا لائحہ عمل تیار کرنے کا موقع فراہم کیا جاسکے۔ اس سمینار میں دونوں زبانوں کے درمیان تہذیبی لین دین اور قومی یکجہتی کے عناصر پر بھی گفتگو کی جائے گی۔ اس موضوع پر ملک اور بیرون ملک کے ہندی اور اردو سے متعلق دانشوروں، اساتذہ اور اسکالروں کی آرا پر بحث و مباحثہ ہوگا ۔ تحقیقی مقالہ پیش کرنے کے خواہش مند اساتذہ اور اسکالر بتاریخ 20 مارچ تک اپنا مقالہ PDFاور Word(Devnagari unicode font۔14) فارمیٹ دونوں شکل میں ٹائپ کرکے [email protected]پر ارسال کریں۔ مزید تفصیلات یونیورسٹی ویب سائٹ www.manuu.ac.in سے حاصل کی جاسکتی ہیں۔ 

Share this post

Loading...