یوگی ہی نہیں 'باغی' بھی ہیں آدتیہ ناتھ، ان تیوروں سے بی جے پی کھاتی ہے خوف!۔(مزید اہم ترین خبریں )

سال 2002 میں انہوں نے ہندو یوا واہنی تشکیل دی۔ اسی سال اسمبلی انتخابات میں ان کے اس تیور کا بی جے پی نے سامنا کیا۔ گورکھپور نشست سے پارٹی نے یوپی کے کابینہ وزیر رہے شیو پرتاپ شکلا کو امیدوار بنايا جبکہ یہاں سے یوگی اپنے خاص رادھا موہن داس اگروال کے لئے ٹکٹ مانگ رہے تھے۔ پارٹی نے اپنے کابینہ وزیر کو ٹکٹ دینا مناسب سمجھا۔ پھر کیا تھا یوگی نے آل انڈیا ہندو مہاسبھا کے ٹکٹ پر انتخابی میدان میں اتار دیا۔یوگی کا وہاں اثر اتنا ہے کہ اگروال الیکشن جیت گئے اور شکلا کو تیسرے نمبر پر اکتفا کرنا پڑا ۔ شکلا اس وقت بی جے پی سے راجیہ سبھا ممبر پارلیمنٹ ہیں۔ دہلی میں بی جے پی کور کرنے والے سینئر صحافی سبھاش نگم کا خیال ہے کہ جارحانہ اور باغی تیور نہ ہوتا تو شاید ہی یوگی کو پارٹی یہاں تک پہنچاتی۔ اسی لئے انہیں عوام نے بھی پسند کیا اور پارٹی نے بھی۔ بی جے پی کو ان سے ڈر بھی لگتا ہے، ان کی ضرورت بھی پڑتی ہے۔ جارحانہ رویہ کی وجہ سے ہی وہ آر ایس ایس کے چہیتے بھی ہیں۔

ممبئی کے کئی مقامات کے نام تبدیل کرنیکا شیوسینا کا مطالبہ

ممبئی۔21مارچ(فکروخبر/ذرائع )ممبئی میونسپل کارپوریشن میں اقتدارمیں آنے کے بعد مہاراشٹر کی علاقائی پارٹی شیوسینا نے مرکزی حکومت سے آج ایک بار پھر شہر کے بین الاقوامی ہوائی اڈہ سمیت متعدد مضافاتی ریلوے اسٹیشنوں کے نام تبدیل کرنیکا مطالبہ کیا ہے ۔شیوسینا ذرائع سے موصولہ اطلاع کے مطابق ریاستی وزیر نقل وحمل دیواکر راؤتے کی سربراہی میں ممبران اروند ساونت اور شریرنگ برنے نے آج نئی دہلی میں مرکزی وزیرداخلہ راج ناتھ سنگھ سے ملاقات کی اور انہیں ایک میمورنڈم پیش کرکے مطالبہ کیا کہ ممبئی کے انٹرنیشنل ایئرپورٹ کا نام چھترپتی شیواجی انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے بدل کر چھترپتی شیواجی مہاراج ایئرپورٹ ،ممبئی چھترپتی شیواجی ٹرمنس کانام چھترپتی شیواجی مہاراج ٹرمنس کردیا جائے ۔انہوں نے جنوبی ممبئی کے چندلوکل ٹرین اسٹیشنوں کے نام بھی تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا ہے جن میں الفیسٹن روڈ کا نام پربھادیوی ،چرنی روڈ اسٹیشن کا نام گرگام اور چھترپتی شیواجی ٹرمنس (سی ایس ٹی ) کا نام سی ایس ایم ٹی کرنے کی تجویز پیش کی ہے ۔واضح رہے کہ حال میں شمال مغربی علاقے جوگیشوری اور گورے گاؤں اسٹیشنوں کے درمیان تعمیر کیے گئے ایک نئے اوشیورہ اسٹیشن کا نام 'رام مندر' کردیا گیا تھا اور محکمہ ریلوے نے بھی ریاست میں برسراقتدار پارٹی کے مقامی وکروں کے مطالبے کو ہری جھنڈی دکھا دی ۔

بی ایس پی لیڈر کے قتل کے بعد الہ آباد کے مؤآئمہ میں کشیدگی

الہ آباد21مارچ(فکروخبر/ذرائع )اترپردیش میں الہ آباد کے مؤ آئمہ علاقہ میں بہوجن سماج پارٹی کے سینئر لیڈر اور تین بار کے بلاک سربراہ محمد شمیم کے قتل کے بعد علاقہ میں کشیدگی پھیل گئی ہے ۔پولیس کے مطابق مسٹر شمیم کو کل شام کچھ بدمعاشوں نے گولی مارکر قتل کردیاتھا۔ اس کے بعد ان کے حامیوں نے سڑک پر راستہ جام کردیا تھا اور پولیس کو لاش اٹھانے سے بھی روکا۔بعد میں پولیس کے سینئر افسران کے پہنچنے پر کسی طرح جام کھل سکا۔ پولیس سپرنٹنڈنٹ آلوک شرما نے بتایا کہ تین لوگوں کے خلاف نامزد رپورٹ درج کرلی گئی ہے ۔انہیں پکڑنے کی کوشش کی جاہری ہے ۔پولیس کے مطابق مسٹر شمیم کچھ ساتھیوں کے ہمراہ مؤ آئمہ کے اپنے دفتر میں بیٹھے تھے کہ اس وقت ان پر نزدیک سے تابڑتوڑ گولیاں داغی گئیں۔ انہوں نے موقع پر ہی دم توڑ دیا۔ پولیس نے سیاسی اسباب سے قتل کے امکان کو خارج نہیں کیا ہے ۔

سرجری کے ذریعہ ضعیف خاتون کا بڑا ٹیومر نکالا گیا

حیدرآباد۔21مارچ(فکروخبر/ذرائع )شہر حیدرآباد کے مشہور عثمانیہ جنرل اسپتال کے سرجن نے ایک 60 سالہ خاتون کی سرجری کے بعد اس کے پتے سے کینسر کا بڑا ٹیومر نکالا۔یہ سرجری تقریباً 6 گھنٹے تک جاری رہی جس کے بعد ڈاکٹروں نے 20 سنٹی میٹر لمبے ' 18 سنٹی میٹر چوڑے اور 4 کیلو وزنی ٹیومر کو نکالا۔ پتے کا یہ ٹیومر قریبی اعضاء جگر' آنتوں اور اہم اعضاء تک پھیل گیا تھا۔اس سے سرجری مزید پیچیدہ ہوگئی تھی۔ میڈیکل کی ایک ٹیم جس کی قیادت سرجیکل گیسٹرو انٹرولوجی کے صدر ڈاکٹر سی ایچ مدھو سدن کررہے تھے ' کو پتے ' جگر کے ایک حصہ' چھوٹی آنت کو نکالنا پڑا۔ڈاکٹروں کے مطابق میڈیکل جرنلس کی اشاعت کے مطابق جاپان کے سرجن نے اب تک پتے کے 10 سنٹی میٹر لمبے ٹیومر کو نکالا۔ ڈاکٹر مدھو سدن نے کہا کہ پتے کا کینسر مہلک ہوتا ہے ۔ پتے کا یہ کینسر چلی' جاپان اور شمالی ہند میں دیکھا جاتا ہے ۔ایک لاکھ آبادی میں سے 22 افراد کو یہ کینسر ہوتاہے جبکہ دنیا کے دیگر ممالک میں ایک لاکھ آبادی میں سے 2 تا 6 افراد کو یہ کینسر ہوتا ہے ۔سرجری کرنے والی ٹیم میں ڈاکٹر پرتاب ریڈی' ڈاکٹر مکوشا پرسونا' ڈاکٹر عادل' ڈاکٹر سریش' ڈاکٹر پرشانت اور ڈاکٹر ویادیپ شامل ہیں۔ مریض کو گھر جانے کی اجازت دے دی گئی۔

پولیس افسر کے خلاف کارروائی کرنے کے مطالبے پر اسمبلی میں ہنگامہ

پٹنہ۔21مارچ(فکروخبر/ذرائع )بہار اسمبلی میں بھارتیہ جنتاپارٹی (بی جے پی) نے مشرقی چمپارن ضلع کے پکڑی دیال کے سب ڈویژنل پولیس افسر (ایس ڈی پی او) وجے کمار کے خلاف جرائم پیشہ افراد کے ساتھ سازباز کا الزام لگایا اور ان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے آج ہنگامہ کیا۔اسمبلی میں بی جے پی کے لیڈر رانا رندھیر کے سوال کا جواب کے دوران ہکڑی دیال کے ایس ڈی پی او کے خلاف کارروائی کے مطالبہ پر وزیر داخلہ وجیندر پرساد یادو نے تلخ لہجے میں کہا کہ حکومت ایسا نہیں کرے گی۔ اس سے مشتعل بی جے پی کے اراکین نے اپنی سیٹ سے شوروغل اور نعرے بازی شروع کردی۔
بی جے پی کے رانا رندھیر نے کہا کہ 18 جون 2017 کو پکڑی دیال میں جرائم پیشہ افراد نے اے کے ۔47 سے فائرنگ کی جس میں نگر پنچایت کے نائب صدر سمیت تین افراد کی موت ہوگئی ۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے کی انکوائری کرنے والے پکڑی دیال کے ایس ڈی پی او کی جرائم پیشہ افراد نے سانٹھ گانٹھ ہے جس کی وجہ سے اصل مجرم کو نہیں پکڑا گیا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ اب بھی وہاں جرائم پیشہ افراد کی طرف سے رنگداری کا پیسہ نہ دینے پر تاجروں کو گولی مارنے کی دھمکی دی جارہی ہے ۔

برین حکومت نے صوتی ووٹ سے تحریک اعتماد میں کامیابی حاصل کی

امپھال۔21مارچ(فکروخبر/ذرائع )این برین سنگھ حکومت نے منی پور اسمبلی میں آج صوتی ووٹ سے تحریک اعتماد میں کامیابی حاصل کر لی۔60 رکنی اسمبلی میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی زیر قیادت مخلوط حکومت کے حق میں 32 جبکہ 27 ووٹ خلاف پڑے ۔صرف کانگریس اراکین نے حکومت کے خلاف ووٹ دیا جبکہ بی جے پی، نیشنل پیپلز پارٹی (این پی پی)، ناگا پیپلز فرنٹ (اے پی پی)، لوک جن شکتی پارٹی، ترنمول اور آزاد ممبران اسمبلی نے حکومت کے حق میں ووٹ دیا۔اس سے قبل بی جے پی کے یومنام کھیم چند کو آج منی پور اسمبلی کا نیا صدر منتخب کیا گیا۔ مسٹر کھیم چند پہلی بار سنگا جامئی اسمبلی سیٹ سے ممبر اسمبلی منتخب ہوئے ہیں۔ ایوان کی کارروائی شام ساڑھے 12 بجے شروع ہوئی تھی اور اس کے بعد تحریک اعتماد پیش کی گئی۔گورنر نجمہ ہیبت اللہ کل ایوان سے خطاب کریں گی۔بی جے پی کو 60 رکنی اسمبلی میں 21 سیٹیں ملی تھیں اور اس نے نیشنل پیپلز پارٹی (این پی پی) اور ناگا پیپلز فرنٹ (این پی ایف) کے چار چار اراکین اسمبلی کی حمایت ، دیگر جماعتوں اور آزاد اراکین اسمبلی کے تعاون سے ضروری اکثریت حاصل کرلی۔ابوبی سنگھ کی قیادت والی سابقہ کانگریس حکومت 60 رکنی اسمبلی میں 28 نشستوں کے ساتھ سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری تھی۔ کانگریس اکثریت ثابت کرنے میں ناکام رہی اور اس طرح ابوبی سنگھ کی حکومت کا 15 سال کا دور اقتدار ختم ہو گیا تھا ۔ ریاست میں پہلی بار بی جے پی حکومت قائم ہوئی ہے ۔

ممبئی میں ڈاکٹرکی پٹائی کے بعد ڈاکٹر اجتماعی چھٹی پر

ممبئی۔21مارچ(فکروخبر/ذرائع )جنوبی وسطی ممبئی کے علاقے میں واقع لوک مانیہ تلک سائن اسپتال میں ایک مریض کے رشتہ داروں کے ذریعہ مقامی ڈاکٹر کی پٹائی کے پیش نظر بطور احتجاج ریاست گیر سطح پر ڈاکٹروں نے اجتماعی چھٹی پر جانے کا فیصلہ کیا ہے ۔اس ہڑتال سے ممبئی ،پونے ،ناسک سمیت مہاراشٹر کے شہروں میں اسپتالوں میں مریضوں کا بُراحال ہے ۔جبکہ ریاستی وزیر برائے صحت عامہ گریش مہاجن نے یقین دلایاہے کہ ڈاکٹروں کی حفاظت کے لیے سخت اقدامات کیے جائیں گے ۔آج کی ڈاکٹروں کی اجتماعی چھٹی کے نتیجے میں اوپی ڈی مکمل طوپر متاثر ہے ،لیکن ایمرجنسی حالات میں اور سخت علیل مریضوں کی دیکھ بھال کی جارہی ہے ۔ممبئی میں میونسپل کارپوریشن کے تحت سائن ،نائر،کے ای ایم جیسے بڑے اسپتال میں ہفتے کے پہلے دن مریض کافی پریشان ہوئے ہیں۔کیونکہ ڈاکٹروں بطوراحتجاج اتوار کی شب سے کام بند کردیا تھا حال میں مہاراشٹر کے شہر میں ناسک میں بھی ایک سرکاری اسپتال میں زیرعلاج مریض کی موت کے بعد ڈاکٹروں کی پٹائی کردی گئی اور سنیچر کی شب ممبئی میں بھی سائن اسپتال کے ڈاکٹرکو نشانہ بنایا گیا۔جب کہ دھولیہ میں چند روز قبل ایسا ہی واقعہ پیش آیا تھا۔جس کے سبب ریزیڈنٹ ڈاکٹروں نے ہڑتال کا فیصلہ کیا ہے ۔ سائن اسپتال کے ڈین کو روانہ کیے جانے والے مکتوب میں انہوں نے ڈاکٹروں پر حملہ کی مذمت کی ہے اور کام بند کرکے احتجاج کا اعلان کیا ہے ۔مہاراشٹر ایسوسی ایشن آف ریزیڈنٹ ڈاکٹرس کے ایک عہدیدار نے کہا کہ حال میں ریزیڈنٹ ڈاکٹرس پر حملوں میں اضافہ ہوا ہے اور سائن میں ہونے والے حملہ کے بعد کام نہ کرنے فیصلہ کیا گیا تاکہ انتظامیہ فوری طورپر سرکاری اور بی ایم سی کے اسپتالوں میں حفاظتی انتظامات میں اضافہ کرے ۔بامبے ہائی کورٹ کے حکم کے مطابق سرکار کے ذریعہ شکایتی سیل کی تشکیل ہونے تک ڈاکٹرہڑتال پرنہیں جاسکتے ہیں۔عدالت نے اس سیل کے ذریعہ ڈاکٹروں کے مسائل اور شکایتوں کو سن کر رپورٹ دینے کا حکم دیا ہے ۔دریں اثناء ریاستی وزیر برائے طبّی تعلیم اور صحت عامہ گریش مہاجن نے ڈاکٹروں پر حملہ کو افسوس ناک قراردیتے ہوئے کہا کہ حملہ آوروں کو بخشا نہیں جائے گا اور ہم ڈ،اکٹروں کو مکمل تحفظ فراہم کریں گے ۔

مولاناآزاد کو سوراج اور آزادی سے زیادہ ہندو مسلم اتحادعزیز تھا

بارہ بنکی۔21مارچ(فکروخبر/ذرائع )بھارت رتن ایوارڈ سے سرفراز مولانا ابوالکلام آزاد کے نزدیک سوراج اور آزادی سے زیادہ قیمتی سرمایہ ہندو مسلم اتحاد تھا۔وہ مسلمانوں کومذہب پر قائم رہتے ہوئے جنگ آزادی میں حصہ لینے کی دعوت دیتے تھے ۔ ان کا دائرہ ادب، سیاست، مذہب، تاریخ اور فلسفے کے میدان تک پھیلا ہواتھا۔ان خیالات کا اظہار پریرنا ایکشن سوسائٹی کے زیراہتمام مولانا ابوالکلام آزاد: تاریخ ساز شخصیت کے موضوع پرمنعقدہ سیمینار میں مقررین نے کیا۔یہ سیمیناراتر پردیش اردو اکیڈمی کے تعاون سے منعقدہ کیا گیاتھا۔اسسٹنٹ پروفیسرڈاکٹر عصمت ملیح آبادی،ودیانت ہندو پی جی کالج لکھنؤ، نے اس موقع پر کہا کہ مولانا ابوالکلام آزاد کے طور پر دنیا میں شناخت بنانے والے محی الدین احمد کی مذہبی معلومات کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ اخبار الہلال میں ان کے تحریرکردہ مضامین غیبی آواز کی مانند مسلم قوم کو متاثر کرتے تھے ۔انہوں نے کہا کہ مولانا آزاد مسلمانوں کو مذہب کی راہ سے جنگ آزادی میں کود پڑنے کی دعوت دیتے تھے ۔ مولانا کی مادری زبان عربی تھی لیکن ان کی اردو تحریریں بھی لاجواب تھیں۔ ان کے الفاظ کا ایک طلسم ہوتا تھا۔ آزاد کا دائرہ ادب، سیاست، مذہب، تاریخ اور فلسفے کے میدان تک پھیلا ہواتھا۔ڈاکٹر ملیح آبادی نے کہا کہ آج جو لوگ مسلمانوں کو قومیت کے سبق پڑھا رہے ہیں، وہ نہیں جانتے کہ مولانا آزاد کا سبق پڑھ کر وہ اپنے ایمان کو تازہ کر سکتے ہیں۔ مولانا آج ہمارے درمیان نہیں ہیں لیکن دہلی کی جامع مسجد کے در و دیوار ہندوستان کے مسلمانوں کو جاگتے رہنے کی ہدایت دے رہے ہیں۔ مولانا کا کہنا تھا کہ اگر آپ جاگنے کے لیے تیار نہیں تو کوئی بھی طاقت تمہیں جگا نہیں سکتی۔ جواہر لعل نہرو پی جی کالج کے سابق صدر شعبہ اردو ڈاکٹر احسن بیگ نے اپنے صدارتی خطبہ میں کہا کہ اردو کے خلاف چلائی جانے والی مہم کے دوران مولانا آزاد نے ہندوستانی زبان کو سرکاری کام کاج کی زبان بنانے کی حمایت کی تھی مگر ملک کے بٹوارے کے بعد اردو کا دعوی کمزورپڑ گیا۔
ڈاکٹر بیگ کے مطابق مولانا آزاد اردو کو اس کا صحیح مقام دلانا چاہتے تھے ۔ اس سلسلے میں مولانا کی جدوجہد جاری رہی۔ انہوں نے ملک میں قائم مدارس اور انجمنوں کے تحفظ کے لیے مثبت قدم اٹھائے ۔ اس کام میں انہیں پنڈت جواہر لعل نہرو کی حمایت حاصل تھی۔سبکدوش انفارمیشن افسر ڈاکٹر ایس ایم حیدر نے اس موقع پر کہا کہ مولانا آزاد کی شخصیت کے سینکڑوں پہلو تھے ۔مولانا ابوالکلام آزاد کے نظریہ پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مولانا آزاد کی مذہبی، سماجی اور تعلیمی کارکردگی اس بات کی گواہ ہیں کہ وہ سماجی اتحاد کے پیروکار تھے ۔انہوں نے کہا کہ قومی اتحاد کے تعلق سے مولانا آزاد کی کوششوں پر نظر ڈالیں تو معلوم ہوگا کہ ان میں اسے لے کر کتنی تڑپ تھی۔ مولانا نے رام گڑھ میں منعقد ایک بین الاقوامی کانفرنس میں کہا تھا کہ اگر آج ایک فرشتہ آسمان سے اتر آئے اور دہلی کے قطب مینارسے یہ اعلان کرے کہ سوراج 24 گھنٹے کے اندر حاصل کر سکتا ہی، بشرطیکہ ہندو مسلم اتحاد ختم ہو جائے تو میں سوراج کے بجائے قومی اتحاد کو منتخب کرونگا۔ پٹیل پی جی کالج کی صدر شعبہ اردو ڈاکٹرصفت الزہرہ زیدی نے اپنے مقالے میں کہا کہ مولانا آزاد نے جس خاندان میں آنکھ کھولی، وہ علم اور ادب سے مالا مال تھا۔ مولانا جب وزیر تعلیم بنے تو انہوں نے ایسا نصاب تیار کیا جو انتہائی ترقی پسند اور اپنے آپ میں مکمل تھا۔انہوں نے کہا کہ آج دنیا میں بڑے رہنماؤں کا نام اس لئے زندہ ہے کیونکہ ان کی قوم نے انہیں سینے سے لگایا۔ آج مسلم قوم کو مولانا ابوالکلام کی وراثت کو اپنانے کی ضرورت ہے ، تبھی اچھے معاشرے کی تعمیر کی جا سکتا ہے ۔جواہر لعل نہرو پی جی کالج کے صدر شعبہ اردو ڈاکٹر عزیز رضا نے مولانا ابوالکلام آزاد اور جدید اردو صحافت پر کہا کہ محض 12 سال کی عمر میں مصباح اخبار کے ایڈیٹر مولانا آزاد جدید اردو صحافت کے روح رواں تھے ۔ وہ سیاست اور معاشرے میں مکمل تبدیلی چاہتے تھے ۔ اردو صحافت کوبلندی پر پہنچانے کی کوشش تو سرسید احمد خاں نے کی تھی۔مولانا آزاد ان سے بہت متاثر تھے لیکن آگے چل کر مولانا نے اپنی راہ خود منتخب کی۔انہوں نے کہا کہ مولانا نے اپنے ایک مضمون میں اخبارات کو زندہ ہادی قرار دیا تھا۔ مولانا صحافت کو آزاد اور خودمختار بنانا چاہتے تھے ۔ وہ دوسرے فریقوں کی مالی مدد سے چلنے والے اخبارات اور رسالے کو صحافت پر بدنما داغ سمجھتے تھے ۔ ڈاکٹر رضا نے کہا کہ مولانا نے الہلال اخبار کو خوبصورت بنانے کے لئے تصاویر پر بھی زور دیا۔ وہ پہلا اردو اخبار تھا جس میں تصاویر کا استعمال کیا گیا۔ مولانا آزاد نے اردو صحافت کو ایک فکر دی، مگر افسوس کی بات ہے کہ مولانا نے جو چراغ روشن کیا تھا وہ مدھم پڑ رہا ہے ۔ اردو صحافت کا معیارگر رہا ہے ۔ موجودہ اردو صحافت کو دوبارہ اپنا وقار حاصل کرنے کیلئے مولانا کی وراثت کو اپنانا ہوگا۔مولانا اسرار وارثی نے سیمینار کی نظامت کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کے پہلے وزیر تعلیم تھے ۔ مولانا آزاد کی شخصیت کے تین پہلو ہیں۔ سب سے پہلے ، وہ ایک ماہر تعلیم تھے ۔ دوسرے ، وہ ایک بہت اچھے ادیب تھے اور تیسرے ، سیاسی اعتبار سے ان کی شخصیت مثالی تھی ۔ مولانا آزاد نے ہی ہندوستان کے بٹوارے کے وقت ملک سے جانے والے مسلمانوں کو تاریخی تقریر کرکے روکا تھا۔ مسلم قوم کو ان کا احسان مند ہونا چاہیے ۔بعد میں سیمینار میں موجود لوگوں اور طالبات نے مولانا آزاد کی زندگی کے مختلف پہلوؤں سے جڑے سوالات کئے جن کے تسلی بخش جوابات دیے گئے ۔سیمینار کا آغاز حافظ عبداللہ کی قرآن شریف کی تلاوت سے ہوا۔ شاعر الحاج نصیر انصاری نے نعتیہ کلام پیش کیا۔ شاعر شمس زکریا نے اشعار پیش کئے ۔اس موقع پر ڈاکٹر عثمانی، کمال خان، حاجی صابر علی، ظفر بن عزیز، نصیر الحق انصاری، جلالددین، مرزا قسیم بیگ، محمد اخلاق ایڈووکیٹ، طارق خاں، عتیق الرحمن ، سید ایاز زیدی، فرحت علی، محمد اطہر سلیم، عبدا لماجد ، خورشید جہاں، زینت افروز، عامرہ محمود اور رخسانہ پروین بھی موجود تھے ۔

اوریا میں ریلوے ملازم، اس کی بیوی اوربیٹی کا قتل کرکے لاشیں نذر آتش

اور یا۔21مارچ(فکروخبر/ذرائع )اترپردیش میں ضلع اور یا کے دبیاپور علاقے میں آج ایک ریلوے ملازم، اس کی بیوی اور نابالغ بیٹی کو قتل کرنے کے بعد لاشیں جلا دیئے جانے سے دہشت پھیل گئی۔کانپور دیہات کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل راجیش مودک نے بتایا کہ ریلوے کی چوتھے زمرے میں ملازم نوشے خان اور اس کی اہلیہ آشنین (32) اور ڈیڑھ سالہ بیٹی شبو کو قتل کرنے کے بعد لاشیں جلا دی گئیں۔انہوں نے بتایا کہ معاملہ کی تفتیش کی جارہی ہے ۔ پولیس کی فورنسک ٹیم کو لگایا گیا ہے ۔ ان تینوں قتل کی وجہ جائیداد اور ملازمت کا لالچ سمجھا جارہا ہے ۔ حکام کو معاملے کو جلد حل کرنے کی ہدایت دی گئی ہے ۔ اب تک قتل کے اسباب کا پتہ نہیں چل سکا ہے ۔جس جگہ پر نوشیخان اپنے کنبہ کے ساتھ رہتا تھا وہاں کا بیشتر سامان جل کر خاک ہوگیا ہے ۔پولس ذرائع نے بتایا کہ نوشیخان نے اس سے پہلے بھی دو شادیاں کر رکھی تھیں۔ تہرے قتل کی وجہ پہلے ہونے والی دو شادیاں بھی مانی جا رہی ہے ۔ قتل کرنے والوں کی نیت جائیداد ہڑپنا اور ملازمت پاناہو سکتی ہے ۔ پولیس تمام پہلووں پر سنجیدگی سے تفتیش کررہی ہے ۔ نوشے خان کی عمر 59برس 9مہینہ ہے اور وہ تین مہینے بعد ریٹائرڈ ہونے والا تھا۔نوشے خان بنیادی طورپر فروز آباد کے محلہ شیتل خان کی گلی نمبر تین کا رہنے والا تھا ۔ اس کے رشتہ داروں کے مطابق نوشے خان تقریباََ 30سے 35برسوں سے دبیاپور میں مقیم تھا اور اس کی اہلیہ آشنین ضلع فتح پور کے تھانہ سکندر آباد کے چکسور گاوں کی رہنے والی تھی۔نوشے خان ریلوے کے محکمہ واٹر میں چوتھے زمرے کا ملازم تھا۔

دہلی میں ایک شخص کی میٹرو کے سامنے کود کر خودکشی

نئی دہلی۔21مارچ(فکروخبر/ذرائع )ایک پچاس سالہ شخص نے قومی راجدھانی دہلی میں آزاد پور میٹرو اسٹیشن پر ٹرین کے سامنے کود کرجان دے دی۔پولیس ذرائع نے بتایا کہ یہ واقعہ آزاد پور میٹرو اسٹیشن پر صبح آٹھ بجے پیش آیا جب ایشور شرما اسٹیشن آنے والی ٹرین کے آگے گود گیا۔ایشور کو جوماڈل ٹاؤن کا رہنے والا تھا، قریبی اسپتال لے جایاگیا۔ مگر اس کی موت ہوچکی تھی۔ پولیس کو اس کا خودکشی مراسلہ بھی ملا ہے اور جیب سے شناختی کارڈ بھی برآمد ہوا ہے ۔پولیس معاملہ کی تفتیش کررہی ہے تاکہ پتہ چل سکے کہ اس نے یہ انتہائی قدم کیسے اٹھایا۔

اسٹارٹ اپ کے لئے مناسب وسائل اور سماجی تحفظ کی ضرورت : چودھری

نئی دہلی۔21مارچ(فکروخبر/ذرائع ) مرکزی وزیر مملکت برائے سائنس وٹکنالوجی وائی۔ ایس ۔ چودھری نے آج کہا کہ ملک میں اسٹارٹ اپ کو بڑھاوا دینے کے لئے مناسب وسائل اور کچھ سماجی تحفظ ضروری ہے ۔مسٹر چودھری نے آج یہاں بایو ٹکنالوجی انڈسٹری ریسرچ اسسٹنس کونسل کے پانچویں یوم تاسیس کی تقریب کا افتتاح کرتے ہوئے کہا ''صنعت کاری کے معیار جیسے جوکھم اٹھانا ، نئی سوچ کے تئیں رغبت انسان کے اندر سے آتی ہے ۔ کانفرنسوں یا کلاس سے لوگوں کو اس کے لئے راغب نہیں کیا جاسکتا، جن کے اندر صلاحیت ہے ان کے لئے مناسب وسائل تیار کرتے اور انہیں تھوڑا سماجی تحفظ فراہم کرنے کی ضرورت ہے ''۔انہوں نے کہا کہ سماجی تحفظ اس لئے ضروری ہے کہ اسٹارٹ اپ کی ناکامی سے خوفزدہ نہ ہوں۔مرکزی وزیر نے موجودہ وسائل اور سوچ میں تبدیلی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ 21ویں صدی کے منصوبے 19 ویں صدی کی سوچ اور 20 ویں صدی کے سازو سامان کے ساتھ کامیاب نہیں ہوسکتی ۔مسٹر وائی۔ ایس ۔ چودھری نے کہا کہ دو دہائی قبل ملک میں ہرشخص عالمگیر یت کی بات کررہا تھالیکن اب اس کے منفی اثرات سامنے آنے لگے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چین اور دیگر ملکوں سے سازو سامان کی سسی سپلائی سے گھریلو صنعت کاروں کو ہونے والے نقصان سے بچنے کا واحد راستہ کفایتی قیمت پر علاقائی ہب تیار کرنا ہے کیونکہ اس سے ٹرانسپورٹ کی لاگت بچنے سے چیزوں کی قیمتیں کم ہوں گی۔ مسٹر چودھری نے کہا کہ آج ترقی کی طرف ایک ایک قدم بڑھانے کی بجائے لمبی چھلانگ لگانے کی ضرورت ہے ۔ ہندوستان کے پاس اتنی بڑی آبادی اور نوجوان توانائی ہے کہ اسے آگے بڑھنے سے کوئی نہیں روک سکتا ۔کونسل کے مینجنگ ڈائریکٹر ڈاکٹر سوروپ نے بتایا کہ کونسل نے پانچ برس کے اندر 618 پروجکٹوں ، 20 انکیوبیٹروں اور 850 اسٹارٹ اپ، صنعت کاروں ، بایو ٹیک کمپنیوں اور تنظیموں کی مدد کی ہے جس کے نتیجے میں 66 صنعتوں ، ٹکنالوجیوں اور 120 املاک ودانش کو ڈولپ کیا جارہا ہے ۔

Share this post

Loading...