احمد سدی باپا(یٰسین ) کو تحقیقات کے لیے شہر کوپا (چک منگلور) لایا گیا تھا

پولس سے راہِ فرار اختیار کرتے ہوئے یٰسین نے یہیں قیام کیا تھا اور یہ بھی الزام ہے کہ یہیں سے کئی بم دھماکوں کی منصوبہ بندی کی گئی تھی، جب کہ 2008میں پولس نے اس جگہ پر چھاپہ ماری کرتے ہوئے کئی افراد سے پوچھ تاچھ بھی کی تھی۔ ایک سال قبل منگلور پولس کو یہ خفیہ اطلاع دی گئی تھی کہ یٰسین کو ایک ہی بائیک پر سواری کرتے ہوئے کئی بار دیکھا گیا ہے۔ اطلاع پاکر پولس کی جانب سے چھاپہ ماری کی کارروائی ہوئی تھی مگر یٰسین فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا تھا جب کہ پولس نے احمد باوا اور دیگر افراد کو حراست میں لے کر چھان بین کی تھی۔ اخبارات لکھتے ہیں کہ تحقیقات کے دوران یٰسین سے ملے انفارمیشن کے بنیاد پر تحقیقات کے لیے پولس یٰسین کو دوبارہ اس جگہ پر لائی ہے۔ یٰسین کو دہلی سے منگلور لایا گیا اور پھر یہاں سے سخت حفاظتی بندوبست اورہتھیاروں سے لیز 15سیکوریٹی گارڈ کے ساتھ مذکورہ بالا جگہ پر لایا گیا۔
یٰسین، دہلی کے قید خانے میں آپ بیتی لکھ رہا ہے
اسی بیچ منگلور سے شائع ہونے والے ایک کنڑا شام نامہ نے دو دن قبل یٰسین بھٹکل کے سلسلہ میں ایک انگریزی اخبار اور تحقیقی ایجنسی افسران کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ تھا کہ یٰسین قید خانے میں پولس افسران نے خالی صفحات دریافت کرتا ہے اور شاعری کے ساتھ ساتھ وہ آپ بیتی لکھ رہا ہے ، اور لکھنے کے بعد جیل کے افسران کو دکھاتا بھی ہے۔ ایک جیل کے متعلقہ افسرنے بتایا کہ اس نے اپنے بارے میں لکھتے ہوئے کہا تھا کہ اس کے والد کبھی بھی اس کو اس حالت میں دیکھنا پسند نہیں کرتے تھے، وہ مجھے ایک اچھے ہندوستانی باشندے اور ایک خوبصورت زندگی سے لطف اندوز ہوتے دیکھنا چاہتے تھے، یہ بھی لکھا ہے کہ اس کے بعض دوستوں نے ا س کو دھوکہ دیا تھا۔ بعض تحریروں میں اس پر لگائے گئے الزامات پر وہ لکھتا ہے کہ اس پر اس کو کوئی پچھتا وا نہیں۔ 

Share this post

Loading...