بھٹکل 02/ جنوری 2020(فکروخبر نیوز) ملک بھر میں جاری سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف احتجاجات کے درمیان ویلفیر پارٹی آف انڈیا اترکنڑا یونٹ کی جانب سے آج اسسٹنٹ کمشنر کے دفتر کے باہر ایک احتجاج منعقد کرتے ہوئے اسسٹنٹ کمشنر کو یادداشت پیش کی گئی جس میں ویلفیر پارٹی نے اس قانون کو فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے اسے دستور کی خلاف ورزی قرار دیا۔ یادداشت انہو ں نے کہا کہ یہ قانون پاکستان، افغانستان او ربنگلہ دیش کے اقلیتوں کو ہندوستان آنے کی اجازت دیتا ہے جس سے پتہ چل رہا ہے کہ مذہب کی بنیاد پر شہریت فراہم کی جائے گی جو کہ غیر دستوری ہے۔ اسی طرح اس قانون میں مسلمانوں کو نظر انداز کیا گیا ہے۔ انہو ں نے مزید کہا کہ یہ دستور کی دفعہ 14کی پوری طرح خلاف ورزی ہے اور ان کا یہ اقدام ہندو راشٹر کی طرف بڑھتا قدم ہے۔ یادداشت پیش کرنے سے قبل پارٹی کے مختلف ذمہ داروں نے اس قانون کے منفی نتائج سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی جانب سے اٹھایا جارہا ہے قدم بلا سمجھے ہے اور اس کے سنگین نتائج عوام کو بھگتنے پڑیں گے۔ انہو ں نے اپنے خیالات کے دوران کہا کہ جی ایس ٹی کو انہو ں نے بغیر سمجھے لاگو کردیا اور اب اس کی وجہ سے ملک کی معیشت تباہی کے دہانے پر کھڑی ہے، حکومت عوام کو فائدہ پہنچنے والے کاموں کے بجائے انہیں پریشان کرنے والے کام کررہی ہے۔ ذمہ داروں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت اس کے ذریعہ سے ملک کے 130کروڑ عوام کو لائن میں کھڑی کرنا چاہتی ہے۔ ملک کے وہ لوگ جن کے پاس رہنے کا کوئی ٹھکانہ نہیں ہے اور نہ ہی کوئی دستاویزات ان کے پاس ہے۔ اگرچہ وہ ملک کے شہری ہیں لیکن ایسے شہری اپنے دستاویزات کے ذریعہ اپنی شہریت کیسے ثابت کرسکیں گے۔ لہذا ان کا کہنا ہے کہ ویلفیر پارٹی آف انڈیا اس قانون کی پر زور مذمت کرتی ہے اور اسے فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کرتی ہے۔
اس موقع پر ویلفیر پارٹی کے ضلعی صدر ڈاکٹر نسیم، سکریٹری شوکت، صادق نوید، مجاہد مصطفی، عبدالجبار اسدی اور دیگر موجود تھے۔
Share this post
