بنگلورو 27/ جون 2019(فکروخبر/ایس این بی) کرناٹک میں پارلیمانی انتخابات کے نتائج ظاہر ہونے کے بعد ریاست کی کانگریس جے ڈی ایس مخلوط حکومت کے اراکین اسمبلی ولیڈروں میں پارٹی کیساتھ جو ناراضگی اور عدم اطمینان کا اظہار کیا جارہا تھا وقت کے ساتھ ساتھ اب یہ ناراضگی رفتہ رفتہ سرد پڑنے لگی ہے۔ پارلیمانی انتخابات کے نتائج کے اعلان کے بعد میڈیا میں ناراض اراکینِ اسمبلی کی سرگرمیوں کو لے کر جس طرح کی خبریں شائع ہورہی تھیں اس سے یہ باور کیا جانے لگا تھا کہ یہ حکومت گرجائے گا۔ پارلیمانی انتخابی نتائج کے اعلان کو ایک ماہ کا عرصہ گذرجانے کے بعد اب ناراض اراکین کی سرگرمیاں رفتہ رفتہ سرد پڑتی جارہی ہیں۔ سیاسی پارٹیوں نے بھی محسوس کرلیا ہے کہ فی الحال مخلوط حکومت کو کوئی نقصان پہنچنے والا نہیں ہے۔ البتہ یہ ایک حقیقت ہے کہ کانگریس کے کچھ لیڈر ان یہ چاہتے تھے کہ بی جے پی اس مخلوط حکومت کو گرادے۔ دوسری جانب بی جے پی یہ چاہتی تھی کہ کانگریس او رجے ڈی ایس کے اراکین کے اختلافات کو زیادہ سے زیادہ ہوا دے، انہیں کے ہاتھوں اس حکومت کو نقصان پہنچایا جائے۔ انہیں حکومت گرانے کے کام میں ہاتھ ڈالنے کی ضرورت نہیں ہے۔ بی جے پی یہ خواب دیکھ رہی تھی کہ سدارامیا خود ہی ریاست کی اس مخلوط حکومت کو کمزور کردیں گے لیکن انہوں نے یہ سوچ لیا ہے کہ وہ اس حکومت کو گرانے کی کوشش کرکے اپنے ہاتھ کیوں جلائیں گے۔ بی جے پی اگر چاہے تو خود یہ کام کرے۔ ان حالات میں اب سیاسی مبصرین کا یہ کہنا ہے کہ فی الحال کرناٹک کی کانگریس جے ڈی ایس مخلوط حکومت کے لیے کوئی خطرہ نہیں ہے او ریہ حکومت فی الحال باقی میعاد پوری کرنے کے آثار نظر آرہے ہیں۔ جو لوگ اس وقت پارٹی چھوڑ کر بی جے پی میں جانے کی کوشش کررہے تھے انہیں بھی احساس ہونے لگا ہے کہ بی جے پی میں ان کا مستقبل تابناک ہونے کے آثار نہیں ہے، اگر بی جے پی کا ہاتھ تھام لیں گے تو ان کا مستقبل کیا ہوگا اس پر بھی ان لوگوں نے غور کرنا شروع کردیا ہے۔ پارلیمانی انتخابی نتائج سے قبل بی جے پی نے مخلوط حکومت کو کمزور کرنے کامنصوبہ بنایا تھا لیکن انتخابی نتائج کے بعد انہوں نے یہ سرگرمیاں ترک کردی ہیں اور قومی سطح پر اس وقت پارٹی کو بدنام کرنا مناسب نہیں سمجھ رہے ہیں۔ اس وقت نئے مرکزی حکومت کا پہلا پارلیمانی اجلاس جاری ہے ایسے وقت میں کرناٹک کی حکومت کو گرا کر وہ بدنام ہونا نہیں چاہتے۔ 5جولائی کو وزیر اعظم مودی اپنا بجٹ پیش کرنے والے ہیں۔ ایسے وقت میں وہ غیر ضروری سیاسی سرگرمیوں کے ذریعہ مرکزی حکومت کو پریشان کرنا بھی نہیں چاہتے۔ ان حالات میں سیاسی مبصرین کا یہ کہنا ہے کہ مخلوط حکومت کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ پارلیمانی اجلاس 26جولائی کو ختم ہونے والا ہے اس وقت بی جے پی حکومت کو نقصان پہنچانے کوئی قدم نہیں اٹھائے گی۔
Share this post
