یہ معلومات صرف متعلقہ طالب علم کو ہی دی جا سکتی ہے۔ اس طرح کی معلومات کا کسی عوامی مفاد کی سرگرمی سے تعلق نہیں ہے۔ اسے قانون کی دفعہ 8 (1) (جے) کے تحت چھوٹ حاصل ہے۔
اجتماعی عصمت دری کے ملزم پرجاپتی گرفتار، 14دنوں کی عدالتی تحویل میں بھیجے گئے
لکھنؤ۔15مارچ(فکروخبر/ذرائع) پچھلے پندرہ دنوں سے پولیس کو چکمہ دے رہے اجتماعی عصمت دری کے ملزم اترپردیش کے رخصت پذیر وزیر ٹرانسپورٹ گایتر ی پرساد پرجاپتی کو لکھنؤ پولیس نے آج گرفتار کرکے چودہ دنوں کی عدالتی تحویل میں جیل بھیج دیا۔ اس معاملے میں چھ نامزد ملزمین کو پولیس پہلے ہی گرفتار کرچکی ہے۔ سینئر ایس پی میزل سونی نے بتایا کہ اس معاملے میں سات ملزم نامزد تھے۔ مفرور گایتری پرساد پرجاپتی کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ پولیس نے پرجاپتی کو گرفتار کرنے کے بعد عدالت میں پیش کیا جہاں سے اسے چودہ دنوں کی عدالتی تحویل میں جیل بھیج دیا گیا۔پرجاپتی نے عدالت سے درخواست کی ہے کہ سچائی کا پتہ لگانے کے لئے عدالت ان کا نارکو ٹسٹ کرانے کا حکم دے۔ انہوں نے کہا کہ ہم کہہ رہے ہیں کہ اس واقعہ کے سلسلے میں میرا اور متعلقہ خاتون کا نارکو ٹسٹ کرایا جائے جس سے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی الگ ہو جائے گا۔
ششانک منوہر نے آئی سی سی کے چیئرمین کے عہدے سے دیا استعفی
نئی دہلی۔15مارچ(فکروخبر/ذرائع) سابق بی سی سی آئی صدر ششانک منوہر نے حیرت انگیز قدم اٹھاتے ہوئے بدھ کو نجی وجوہات کا حوالہ دے کر آئی سی سی کے چیئرمین کے عہدے سے استعفی دے دیا۔ منوہر صرف آٹھ ماہ کے لئے اس عہدے پر رہے۔ منوہر نے آئی سی سی کے سی ای او ڈیو رچرڈسن کو ای میل کے ذریعے استعفی بھیجا جس میں اچانک ان کے یہ قدم اٹھانے کی وجہ کو واضح نہیں کیا گیا ہے۔ 59 سال کے منوہر کی مدت دو سال کی تھی۔
خط میں انہوں نے لکھا
ڈیر ڈیوڈ
گزشتہ سال میرا انتخاب متفقہ طور پر ہوا اور میں آئی سی سی کا پہلا آزاد چیئرمین بنا۔ میں نے ہمیشہ بورڈ کے تمام فیصلوں میں اپنا بہترین دینا چاہا اور ہمیشہ غیر جانبدار رہنے کی کوشش کی۔ تاہم، ذاتی وجوہات کی بنا پر میرے لئے آئی سی سی کا چیئرمین بنے رہنا ممکن نہیں ہے۔ چنانچہ میں فوری طور پر صدر کے طور پر اپنا استعفی دے رہا ہوں۔میں اس موقع پر میری مدد کرنے کے لئے آئی سی سی کے تمام ڈائریکٹرز، انتظامیہ اور ملازمین کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ میری نیک خواہشات آئی سی سی کے ساتھ ہیں اور امید کرتا ہوں کہ یہ مستقبل میں مزید اونچائی حاصل کرے گی۔
بيرین سنگھ منی پور كے نئے وزیر اعلی، ریاست میں پہلی بار بی جے پی کی حکومت
امپھال۔15مارچ(فکروخبر/ذرائع) سری این بيرین سنگھ نے شمال مشرقی ریاست منی پور کے وزیر اعلی کے عہدے کا آج حلف لیا۔ اس کے ساتھ ہی ریاست میں پہلی بار بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت بنی ہے۔ بی جے پی کو 60 رکنی اسمبلی میں 21 سیٹیں ملی تھیں اور اس نے نیشنل پیپلز پارٹی (این پی پی) اور ناگا پیپلز فرنٹ کے چار چار اراکین اسمبلی کی حمایت اور دیگر جماعتوں اور آزاد اراکین اسمبلی کے تعاون سے اکثریت کے لئے مطلوب تعداد کی تائید حاصل کر لی تھی۔ گورنر نجمہ ہیبت اللہ نے مسٹر سنگھ کو عہدہ اور رازداری کا حلف دلایا۔واضح رہے کہ حال ہی میں ریاستی اسمبلی کے انتخابات میں کسی بھی پارٹی کو واضح اکثریت نہیں ملی تھی۔ 60 ارکان کی اسمبلی میں کانگریس 28 سیٹوں کے ساتھ سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری۔ تاہم حکومت بنانے کا دعوی بی جے پی نے پیش کیا۔ پارٹی کو اسمبلی انتخابات میں 21 سیٹیں ہی ملی ہیں جبکہ اس کا دعوی ہے کہ اس کے پاس 32 ممبران اسمبلی کی حمایت ہے۔
مودی لہر وقتی ہے، زیادہ دیر تک نہیں چلے گی، لیکن ہمیں محتاط رہنے کی ضرورت : عمر عبداللہ
سری نگر ۔15مارچ(فکروخبر/ذرائع) جموں وکشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ مودی لہر وقتی ہے اور یہ زیادہ دیر تک نہیں ٹکے گی۔ اُن کے یہ ریمارکس 11 مارچ کے بیان کے بالکل برعکس ہیں۔ خیال رہے کہ عمر عبداللہ جو کہ نیشنل کانفرنس کے کارگذار صدر بھی ہیں، نے 11 مارچ کو اترپردیش اور اتراکھنڈ سے سامنے آنے والے انتخابی نتائج پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملک میں آج ایسا کوئی لیڈر نہیں جو 2019 ء کے پارلیمانی انتخابات میں وزیر اعظم نریندر مودی اور بی جے پی کا مقابلہ کرسکے۔ انہوں نے کہا تھا کہ بی جے پی کو ہرانے کے لئے سیاسی جماعتوں کو اپنی حکمت عملی میں تبدیلی لانی پڑے گی۔
منگل کے روز یہاں نیشنل کانفرنس کور گروپ کے دو روزہ اجلاس کے پہلے دن کے اختتام پر نامہ نگاروں کی جانب سے مودی لہر سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں عمر عبداللہ نے کہا 146 مودی لہر وقتی ہے اور یہ زیادہ دیر نہیں ٹکی گی لیکن ہمیں محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ سیاست میں اتار چڑھاو کوئی نئی بات نہیں، اگر مودی لہر اتنی ہی مضبوط ہوتی تو پنجاب میں کانگریس تاریخی جیت درج نہیں کرتی اور نہ ہی منی پور اور گوا میں کانگریس بی جے پی کو پچھاڑ کر سب سے بڑی پارٹی اُبھر کر سامنے آتی۔
طلبا کو فرضی ہال ٹکٹ جاری کرکے بنگلورو یونیورسٹی کے اے آئی بی ایم کالج نے دیا دھوکہ
بنگلورو۔ بنگلورو یونیورسٹی اور کالج انتظامیہ کے جھگڑے کا خمیازہ طلبا کو بھگتنا پڑرہا ہے ـ بنگلورو میں واقع آکاش انٹرنیشنل بزنس مینجمنٹ کالج نے جعلی ہال ٹکٹ جاری کرکے طلبا کو دھوکہ دیا ہے ـ کالج انتظامیہ کی دھوکہ دہی کی وجہ سے تقریباً پچاس طلبا کا مستقبل تاریک ہوگیا ہے ـ بتایا جارہا ہے کہ کالج انتظامیہ نے انہیں دھوکہ میں رکھ کر داخلہ دیا ہے جبکہ یونیورسٹی نے کالج انتظامیہ کو خود ہدایت دی تھی کہ وہ سال 2016 کے لیے طلبا کا داخلہ نہ لے ـ یونیورسٹی کی ہدایت پر عمل نہ کرتے ہوئے طلبا کا داخلہ لیا گیا اور طلبا نے باقاعدہ امتحان بھی دیا ہے لیکن اب تک ان امتحانات کے نتائج برآمد نہیں ہوئے ہیں ـ آخر میں طلبا نے یونیورسٹی کا دروازہ کھٹکھٹایا تو پتہ چلا کہ امتحان کے موقع پر انہیں جو ہال ٹکٹس جاری کیے گئے تھے وہ تمام جعلی تھے ـ طلبا کا کہنا ہے کہ انہوں نے داخلہ کے موقع پر ہی فیس ادا کردی ہے۔ ان کے پاس اس کے دستاویزات بھی موجود ہیں اس کے باوجود انہیں دھوکہ دیا گیا ہے ـاس کالج کی طالبہ پوجا نے بتایا کہ اگست سے کالج شروع ہوا ـ اس کے بعد نومبرـ دسمبر میں امتحانات منعقد ہوئے ـ اس کے باوجود بی بی ا ے ، بی کام اور بی سی اے فرسٹ ایئر کے نتائج ابھی تک نہیں نکلے ہیں ـ یونیورسٹی سے پتہ چلا کہ کالج انتظامیہ نے ہمیں جو ہال ٹکٹ دئے تھے وہ جعلی ہیں ـ
ڈومریا گنج کے ترینا گاوں میں کشیدگی اب بھی برقرار، صورت حال کو معمول پر لانے کی کوششیں جاری
ڈومریاگنج۔15مارچ(فکروخبر/ذرائع) ڈومریاگنج حلقہ کے موضع ترینا میں ہولی کے دن شرپسندوں کے ذریعہ ہندوستان کی قدیم تاریخی جامع مسجد میں رنگ پھینکے جانے پر پیدا شدہ تنازع کو لے کر کشیدگی اب بھی برقرار ہے۔ اس کے مدنظر، پورے گاؤں کے لوگ خوف ودہشت میں ہیں۔ وہیں، شہ زوروں کے ذریعہ مسلم طبقہ کو ڈرانے اور دھمکی دینے کی بھی اطلاعات ہیں۔ خیال رہے کہ گاؤں کے موجودہ پردھان کلیم احمد کو ہندویواواہنی کے شرپسندوں نے گزشتہ روز پولیس کے سامنے پولیس کی گاڑی سے کھینچ کرلاٹھی ڈنڈوں سے ان پر حملہ کردیا تھا جس سے ان کی حالت بدستور نازک بنی ہوئی ہے۔کلیم احمد شرپسندوں کے خوف سے اپنا گھربارچھوڑکرایک دوسرے گاؤں میں مقیم ہونے پر مجبور ہیں۔ علاوہ ازیں، ڈومریاگنج حلقہ کے کئی اور مواضعات میں بھی ہولی کے رنگ کو لے کر کشیدگی کی خبریں ہیں۔ تاہم علاقہ کے امن پسند لوگوں کی طرف سے صورت حال کو پر امن کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ سیاسی لیڈران نے بھی علاقہ میں امن وامان قائم رکھنے کی اپیل کی ہے۔سابق رکن اسمبلی کمال یوسف ملک لوگوں سے صورت حال کے بارے میں جانکاری لیتے ہوئے۔غور طلب ہے کہ ڈومریاگنج حلقہ کے موضع ترینا میں ہولی کے رنگ نے گزشتہ روز فرقہ وارانہ رنگ اختیارکرلیا تھا۔ ہندوستان کی قدیم تاریخی مساجد میں شمارمغلیہ دورکی شاہی جامع مسجد میں شدت پسندوں نے رنگ پھینک دیا تھا جس کے مد نظر دونوں گروپوں میں پہلے تو معمولی کہا سنی ہوئی اورپھر بعد میں معاملہ نے طول پکڑ لیا۔ ایک مسلم نوجوان کواکثریتی فرقہ سے تعلق رکھنے والوں نے مارمارکرنیم مردہ کر دیا جبکہ متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ حد تواس وقت ہو گئی جب شرپسندوں نے گاؤں کے پردھان کلیم احمد کوپولیس کی گاڑی سے زبردستی نکال کربھارت بھاری چوراہے پرپولیس کے سامنے لاٹھی ڈنڈوں سے مارکرلہولہان کردیا اورپولیس کھڑی خاموش تماشائی بنی رہی ۔ بالآخر زخمیوں کوعلاج کے لیے بستی ریفرکردیاگیا ہے۔سابق رکن اسمبلی کمال یوسف ملک پولیس اہلکاروں سے بات چیت کرتے ہوئے سابق رکن اسمبلی کمال یوسف ملک پولیس اہلکاروں سے بات چیت کرتے ہوئےانتخابی نتائج آتے ہی ہندوتواوادیوں کے حوصلے بلند ہوگئے ہیں اس وجہ سے علاقہ میں فرقہ وارانہ فساد جیسا ماحول بن گیا ہے۔ ادھرسیاسی لیڈران روٹیاں سینکنے میں مصروف ہوگئے ہیں ۔ گاؤں میں کئی تھانوں کے پولیس اورتحصیلدارتعینات کردیئے گئے ہیں ۔ علاقہ میں امن وامان بنائے رکھنے کے لیے سابق ریاستی وزیراورڈومریاگنج کے سابق رکن اسمبلی کمال یوسف ملک نے متعلقہ مواضعات کا دورہ کیا اوردونوں فریقوں سے مل کرامن وامان بنائے رکھنے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب ایک ساتھ رہتے ہیں۔ بیرونی شرپسندوں کے جھانسے میں نہ آ کرہمیں امن وامان سے رہنے کی ضرورت ہے۔ پیس پارٹی کے اشوک سنگھ نے بھی تریناگاؤں کا دورہ کیااوراتحاد واتفاق بنائے رکھنے کی اپیل کی ۔
Share this post
