ایسے میں موٹر سائیکل ایمبولنس سرویس لوگوں کیلئے راحت کی خوشخبری بن کر آئی ہے۔ ہنگامی صورتحال میں10منٹ کے اندر یہ ایمبولنس متاثرہ جگہ تک پہنچ کر اس کی جان بچانے میں اہم کردار ادا کرے گی۔انھوں نے کہا کہ شروع میں بنگلور ‘میسور ‘منگلور‘ بیلگاوی‘اور گُلبرگہ کے بشمول10شہروں میں یہ سرویس شروع کی جائے گی۔پہلے مرحلے میں 32موٹر سائیکل ایمبولنس کا آپریشنل ہوگاجس سے20ایمبولنس شہر کے مُختلف علاقوں میں خدمات دیں گے۔ موٹر سائیکل ایمبولنس کا ڈرائیور ایک تربیت یافتہ ہنگامی طبی ٹیکنیشن ہوگا۔ابتدائی طنی امداد کی ٹوکری اور آکسیجن سلنڈر اور ایک اسٹریچر ہوگا۔ حادثہ میں زخمی افراد کو دس منٹ اندر بنیادی طبی امداد دے کر موٹر سائیکل کے ذریعہ اسپتالوں تک پہنچایا جائے گا۔ حکومت جلد ہی نیشنل ہائی ویز پر بھی موٹر سائیکل ایمبولنس سرویس کی سہولت کی توسیع کرے گی۔موٹر سائیکل ایمبولینس سروس کی کامیابی کو دیکھتے ہوئے بعد میں دیگر سہولیات شروع کی جائیں گی۔ ادویات میں دل کا دورہ ‘آگ حادثہ اور دیگر خصوصیات کے ساتھ موٹر سائیکل ایمبولنس کی سہولیات شروع کی جارہی ہیں ۔وزیر صحت جناب یو ٹی قادر نے بتایا کہ108ایمبولنس سرویس عملہ ہی ان کی موٹر سائیکل ایمبولنس کو آپریٹ کریں گے۔ موٹر سائیکل ایمبولنس سرویس کیلئے108پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔
کرناٹک میں بیف پر پابندی کو سماجی بہبود وزیر نے مسترد کردیا
بیدر۔15؍اپریل۔(فکروخبر/محمدامین نواز بیدر )۔ریاست کے سماجی بہبود وزیر مسٹر ایچ انجنیا نے کرناٹک میں بیف پر پابندی کو مکمل طورپر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بہت سے لوگ گوشت خور کھانے کھاتے ہیں ۔انھو ں نے کہا کہ ان کی رائے ہے کہ ریاستی حکومت سماج کے تمام طبقوں کے جذبات کو ذہن میں رکھے کیونکہ اس طرح کی پابندی سماج میں ایک بڑے طبقے کے کھانے کے حصے سے منسلک پابندی ہوگی۔وزیر موصوف نے گزشتہ یوم ڈاکٹر بی آر امبیڈ کر جینتی پر بیف دستیابی کی حمایت کی۔ اس درمیان ڈاکٹر پرمیشور کو ڈپٹی چیف منسٹر بنائے جانے کے مطالبہ پر مسٹر انجنیا نے کہا کہ وزیر اعلی مسٹر سدارامیا کی قیادت میں ریاستی حکومت بہتر طریقے سے کام کررہی ہے ۔اور معاشرے کے ہر طبقے کی فلاح وبہبود پر ان کی نظر ہے۔ انھوں نے کہا کہ کابینہ میں توسیع کا خاکہ پارٹی ہائی کمان کے مشورہ پر لی جائے گی ۔انھوں نے کہا کہ جنوبی ہند میں صرف کرناٹک میں ہی کانگریس حکمراں ہے اور ایسے میں باربار اپنی ہی حکومت کو کمزور کرنے والا بیان پارٹی کی تصویر کو نقصان پہنچاتا ہے۔واضح رہے کہ پڑوسی ریاست مہاراشٹرا میں بیف پر پابندی کی مُخالفت میں گزشتہ یوم کرناٹک دلت سنگھرش سمیتی کے کارکنوں نے ڈاکٹر امبیڈکر جینتی کے موقع پر بیف بریانی تقسیم کی تھی اور تقسیم کی ۔ سمیتی کے کارکنوں بنگلور میں فریڈم پارک کے پاس جمع ہوئے اور انھوں نے بیف بریانی تقسیم کی بھی اور کھایا بھی۔گزشتہ ہفتہ میں بھی اسی قسم کی کچھ تنظیموں بیف بریانی تقسیم کی تھی اور جان پیٹھ ایوارڈ یافتہ گریش کرناڈ بھی ان لوگوں کو حمایت دینے پہنچے تھے۔ وہیں بی جے پی بشمول کئی دیگر ہندو تنظیموں نے بیف بریانی کے حامیوں کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔***
شہر میں فحش ہورڈنگس ہٹانے کی کرناٹک ہائی کورٹ نے بلدیاتی اداروں کو ہدایت دی
بیدر۔15؍اپریل۔(فکروخبر/محمدامین نواز بیدر )۔کرناٹک ہائی کورٹ نے اپنے ایک اہم تبصرہ میں بتایا کہ سڑکوں کے کنارے لگائے گئے فحش یا محرک تصاویر والے اشتہارات ‘ہورڈنگس موٹر گاڑیوں کے ڈرائیورس کی توجہ بھٹکاتے ہیں اور اس وجہ سے کئی بار سڑک حادثے بھی ہوتے ہیں ۔بیرونی اشتہار ایجنسیوں اور کارپویشن و بلدیاتی اداروں کے درمیان میں ہورڈنگس کو ہٹانے کے ضمن میں ایک معاملہ کی سماعت کرتے ہوئے جسٹس بی وی ناگ رتنا نے فحش تصاویر والے ہورڈنگس کو مرد ڈرائیور کی نظر بھٹک جاتی ہے اور حادثے بھی ہوتے ہیں جس سے اس طرح کے ہوڈنگس کو ہٹانے بلدیاتی اداروں کو ہدایت کی ہے۔
مرکزی حکومت کے تصور’’میک ان انڈیا‘‘ سے غریب کا بھلا نہیں ہوگا
بیدر۔15؍اپریل۔(فکروخبر/محمدامین نواز بیدر )۔سماجی کارکن میدھا پاٹکر نے کہا کہ مرکزی حکومت کے تصور’’میک ان انڈیا‘‘ سے غریب کا بھا نہیں ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ اس سے تھوڑا فرق ضرور پڑسکتا ہے لیکن دئیے جانے والی سہولیات سے مراعات کو خاص فائدہ نہیں ملے گا۔انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی صنعت کاری کے تصور سے ملک کی معیشت متاثر ہوگی۔ میدھا پاٹر کر نے کہا کہ صنعت کاری صرف کارپوریٹ گھرانوں کیلئے مددگار ہوگی‘ اس سے زراعت کے شعبہ کیلئے کوئی مدد نہیں ہوگی۔ جو علاقے ملک میں صنعت کے طورپر کام کررہی ہیں ۔تحویل اراضی پر انھوں نے کہا کہ مجوزہ آرڈیننس امیروں اور سرمایہ کاروں کیلئے مددگار ہوگا جن کی زمین لی جائے گی ‘ان کیلئے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔نئی دہلی میں تحویل آرڈیننس کی مُخالفت کرنے والے کسانوں سے مودی نہیں ملے ‘جبکہ مودی ترقی کی باتیں کرنے کے ساتھ خود کو کسانوں کابہی خواہ بتاتے ہیں ۔میدھا نے کہا کہ قدرتی وسائل کو موجودہ مفاد کے چلتے لوٹا جارہا ہے ۔کسانوں اور Dwellers کیلئے کچھ پروگرام زیادہ نقصان دہ ثابت ہورہے تھے۔ انھو ں نے رئیل اسٹیٹ مافیا پر الزام لگایا ہے کہ جب کسانوں سے زمین ایکوائر کی جاتی ہے تو کم قیمت پر دیا جاتا ہے لیکن جب اسی زمین کو رئیل اسٹیٹ والے گاہکوں کو فروخت کرتے ہیں تو اونچے دام پر دیتے ہیں ۔عام آدمی زمین خریدی کیلئے موٹی رقم نہیں دے سکتا ۔
تعزیتی و نعتیہ محفل کاانعقاد
بیدر۔15؍اپریل۔(فکروخبر/محمدامین نواز بیدر )۔انجمن ترقی اُردو ہند شاخ بیدر کی جانب سے جناب علیم الدین چندا کی رحلت پر تعزیتی تقریب اور نعتیہ محفل کا انعقاد عمل میں آیا۔اس پروگرام کی صدارت جناب نثار احم دکلیم صدر انجمن ترقی اُردو ہند شاخ بیدر نے کی ۔اور جناب علیم الدین چندا کیسانحہ ارتحال پر اپنے گہرے رنج و الم کا اِظہار کرتے ہوئے انھیں خراجِ عقیدت پیش کیا۔اس موقع پر نعتیہ محفل میں پیر و مُرشد خواجہ مرزا محمود بیگ چشتی ‘نثار احمد کلیم ‘معروف نعت خواں صدیق حیدرآبادی ‘منور شاہد‘خلیفہ مرزا محبوب بیگ‘ باسط خان صوفی‘ سید عبداللطیف خلش ‘ سید نوازش علی اور رئیس احمد نے منتخبہ نعتیہ کلام پیش کیا۔آخر میں جناب خواجہ مرزا محمود بیگ چشتی کی دعا پر یہ پروگرام اختتام کو پہنچا۔***
آ ج وزڈم پی یوکالج کے احاطہ میں’’اسلامی نقطہ نظر سے پرسنالٹی ڈیولپمنٹ‘‘ نامی خصوصی کلاسیس
بیدر۔15؍اپریل۔(فکروخبر/محمدامین نواز بیدر )۔ہائی اسکول میں تعلیم حاصل کرنے والے طلباء کی عمر چیلنجنگ عمرہوتی ہے۔ اس عمر میں ایک بہترین کمٹمنٹ زندگی کا رخ بدل دیتاہے۔بڑا بننے کا خواب طلباء ضرور دیکھیں اور خواب دیکھنے کی کوئی عمر نہیں ہوتی ۔ یہ بات ماہرتعلیم اورماہرعمرانیات جناب سید تنویراحمد نے کہی۔ وہ آ ج وزڈم پی یوکالج کے احاطہ میں’’اسلامی نقطہ نظر سے پرسنالٹی ڈیولپمنٹ‘‘ نامی خصوصی کلاسیس سے خطاب کررہے تھے۔موصوف نے چار باتوں انا، کمٹمنٹ ، صحبت اور پیسہ کے ضمن میں بتاتے ہوئے کہاکہ Structure of Sentenceسے محروم رہنا طلبہ کی کمزور ی قرارپاتی ہے۔ اور کہاکہ غلط صحبت میں پڑکر طلباء اپنی زندگی برباد کرلیتے ہیں ، انھیں تعلیم کے بجائے ان کے دوست واحباب کا حلقہ اہم معلوم ہوتاہے اور وہ تعلیم حاصل کرنے میں پیچھے رہ جاتے ہیں ۔ شیخ سعدی ؒ نے بتایاکہ پیسہ کو شیطان لگاہوتاہے ، طالب علمی کی زندگی میں پیسہ کی اہمیت نہیں ہونی چاہئیے۔ طلبہ وطالبات کو وقت پر کھانے کی تلقین کرتے ہوئے کہاکہ ترکاری اور بھاجیوں کے استعمال سے طلباء صحت مندر ہ سکتے ہیں ۔ بعدازاں طلباء کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے سید تنویراحمد نے کہاکہ مطالعہ کے لئے واضح روشنی ، پرسکون ماحول، طلبہ کے پاس پینے کے پانی کااہتمام، ہو، بیٹھ کر پڑھنے کا طریقہ مناسب ہواور اطمینان بخش ہو۔نوٹس واضح اور خوشخط ہوں ۔ اگر کوئی بات سمجھ میں نہ آرہی ہوتو مضمون بدل کر دوسرے مضمون کامطالعہ کیاجائے۔ابتداء میں مولانا افسرنعیمی ندوی نے کھانے کے آداب سے متعلق روشنی ڈالی اور طلبہ کو اسلام کی روشنی میں سمجھایاکہ کھاناکس طرح کھایا جائے اور کتنا کھایاجائے؟اور کھانے میں عیب نکالنے کو گناہ سے تعبیر کیا۔ پروگرام کی صدارت جناب محمدآصف الدین چیرمین وزڈم ادارہ جات بیدر نے کی اور خصوصاً طلبہ وطالبات کو تلقین کی کہ کھانے کے لئے ہی زندگی نہ گذاری جائے بلکہ زندگی گزارنے کے لئے کھانے کااہتمام کریں۔بعدازاں سوشیل ٹیچر جناب شیخ رفیق نے سال 2014-15کے ہفتم ، ہشتم اور نہم جماعت کے 90%سے زائد نشانات حاصل کرنے والے طلباء میں اسکول انتظامیہ کی طرف سے میڈل تقسیم کرنے کا اعلان کیاجس کو مہمانوں کے ہاتھوں سے جملہ15 طلباوطالبات میں تقسیم کیاگیا۔ شہ نشین پر جناب اسداللہ صاحب صدرمعلم وزڈم ہائی اسکول، جناب ایس مدار صاحب پرنسپل وزڈم پی یوسائنس کالج ،محمدیوسف رحیم بیدری رکن کرناٹک اردواکادمی موجودتھے۔ جناب محمد امجدسرنے انتظامات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا جبکہ دیگر تمام ٹیچرس نے طلبا میں نظم وضبط کو برقرار رکھنے میں تعاون کیا۔
عازمین حج کو پہلی قسط مبلغ81,000روپیے فی کس ادا کرنے کی آخری تاریخ 30؍اپریل
بیدر۔15؍اپریل۔(فکروخبر/محمدامین نواز بیدر )۔جناب سیدمنصور احمد قادری انجینئر معتمد انجمن خادم الحجاج ضلع بیدر نے ایک صحافتی بیان جاری کرتے ہوئے بتایا ہے کہ جن خوش نصیب عازمین کا قرعہ کے ذریعے انتخاب ہوچکا ہے ۔انھیں اپنی پہلی قسط مبلغ81,000روپیے فی کس ادا کرنے کی آخری تاریخ 30؍اپریل 2015ہے۔ جس میں مزید کسی قسم کی مہلت نہیں ملے گی۔30؍اپریل تک جن لوگوں کیرقم حج کمیٹی اکاؤنٹ میں جمع نہیں ہوگی اُن کا نام کاٹ دیا جائے گا۔ اور ان کی جگہ ویٹنگ لسٹ سے دوسرا نام ترتیب وار لے لیا جائے گا۔جناب سید منصور احمد قادری نے مزید بتایا کہ رقم کی ادائیگی کیلئے درکار بنک چالان فارم وغیرہ انجمن خادم الحجاج بیدر پر دستیاب ہیں جہاں نائب صدر انجمن جناب الحاج سید صغیر احمد خدمات اور رہنمائی کیلئے موجود رہیں گے۔Pay in Slipچالان کے ساتھ عازمین کو ان کے اصل پاسپورٹ جمع کردینے ہوں گے۔دوسری اور آخری قسط کا تعین حج کمیٹی آف انڈیا کی جانب سے ہنوز ہونا باقی ہے۔ جیسے ہی اُس کا تعین ہوجائے گا اطلاع دے دی جائے گی۔دفتر انجمن خادم الحجاج ضلع بیدر موقوعہ متصل جامع مسجد نزد چوبارہ بیدرکے اوقات کارصبح11بجے تادوپہر 3بجے مقرر ہیں ۔
ہیومن رائٹس اسو سی ایشن کی جانب سے امبیڈکر جلوس میں شریک افراد کو شربت پلانے کااہتمام کیا گیا
بیدر۔15؍اپریل۔(فکروخبر/محمدامین نواز بیدر )۔ دستور ہند کے معمار ڈاکٹر باباصاحب امبیڈکر کی 124ویں جینتی کے موقع پر مسلم ہیومن رائٹس اسوسی ایشن کے صدر جناب سید وحیدلکھن نے لکھن اُوڈن فرنیچر موقوعہ تعلیم صدیق شاہ ؒ بیدر پر شہر میں باباصاحب امبیڈکر کے 10گھنٹے چلنے والے شاندار جلوس میں شریک افراد کو شربت پلانے کااہتمام کیا ۔ اس شربت ٹنٹ کا افتتاح کرتے ہوئے سید وحید لکھن نے کہاکہ دستور ہند کے معمار اورتمام طبقات کے مثالی قائد باباصاحب کے یوم پیدائش کی تقریب پر جلوس کے شرکاء کو شربت پلاتے ہوئے میں اپنی مسرت کااظہار کرتاہوں ۔کڑیال راجو ، ماروتی بودھے ، ماروتی شاکھا، شیوراج حسن کر ، ماروتی سنارے ، مانند، شامنا باؤگی جیسے قائدین بھی اس موقع پر موجودتھے۔ واضح رہے کہ 6بیارل (ڈرم) شربت کے ذریعہ 25ہزار سے زائد ایس سی طبقہ کے مرد وخواتین کو شربت پلایاگیا۔***
سماجی و تعلیمی سروے کے 55سوالات کا اُردو میں ترجمہ و خصوصی ہدایت
بیدر۔15؍اپریل۔(فکروخبر/محمدامین نواز بیدر )۔ گزشتہ چارپانچ ماہ سے موضوع بحث بنے ہوئے ذات پات کی بنیاد پر کئے جانے والے سماجی وتعلیمی سروے کاآغازہوچکا ہے بیدر میں اسکی ابتداء ڈپٹی کمشنر پی سی جعفرکے مکان سے ہوئی انہوں نے تمام تفصیلات فراہم کئے ہیں۔ضلع مراکز میں متعلقہ ضلع انچارج وزراء نے اسکی شروعات کی ہے۔ریاست بھر میں ایک لاکھ33ہزار سرکاری ملازمیں کواس کام کے لئے متعین کیا گیا ہے یہ شمار کنندگان سروے کیلئے تیارشدہ اپنے 55نکاتی فارم کے سوالا ت کی تلاش میں گھر گھرآئیں گے۔جہاں پرا نفرادی تفصیلات کے علاوہ مذہب ذات ذیلی ذات خاندان کی معاشی صورتحال ذریعہ معاش سرکاری سہولیات سے استعفادہ اوردیگر مسائل کی جانکاری حاصل کریں گے۔ریاستی پس ماندہ کمیشن کی سرپرستی میں شروع ہونے والے سروے کاکام ۳۰اپریل کوختم ہوجائیگا۔1931کے بعدپہلی بار ریاست بھر میں یہ سروے کیا جارہا ہے جبکہ آزادی سے قبل ہوئے سروے کی رپورٹ کسی کے پاس موجود نہیں ہے ایک اندازہ کے مطابق ریاست کی ساڑھے چھ کروڑآبادی جملہ 1836ذاتوں میں بٹی ہوئی ہے۔84سال کے وقفہ کے بعداس سروے کوکافی اہمیت کے ساتھ کیا جارہا ہے۔30اضلاع اور176تعلقہ جات میںیہ کام جاری رہیگا۔اس سروے میں جوآپ سے سوالات پوچھے جائیں گے اس کی تفصیل بھی ضلع انتظامیہ کیجانب سے اردومیں نہیں دی گئی ہے اردوکے لئے کئی تنظیم کام کرنے کادعوی کرتی ہیں لیکن اہم مسائل کے وقت وہ صرف سڑکوں پرپیدل پھرنے کواہمیت دیکرمحبان اردو میں کیابتایا چاہتے ہیں اس پر غور کرنے کی ضرورت ہے ۔ ہمارے نمائندے نے ان55سوالات کی اردو میں ترجمہ کرکے اپنے قارئین کے سامنے پیش کررہا ہے تاکہ سہولت ہوسکے آپ کوصرف یہ کرنا ہوگا کہ ان تمام سوالات کے جوابات تیاررکھناہوگااورجیسے ہی شمارکنندہ آپ کے پاس آئیگاسوال کاجواب دیتے جائیں اگرپڑوس میں ناخواندہ افراد ہوتو ان کی بھی مددکریں۔ کیونکہ عام طوررپردیکھا جاتا ہے کہ شمارکنندہ گھر پر آتاہے اورکچھ سوالات خواتین سے پوچھ کرجائیگااوربعد میں وہ گھر میں بیٹھ کرغلط خانہ پری کرسکتاہے اسی لئے اس میں ہوشیاررہنے کی ضرورت ہے کیونکہ سرکاری محکمہ جات میں زعفرانی ذہنیت ایسے ہی اہم موقعوں پراپنا کام کرتی ہے بہرحال اس معاملہ میں ہرا یک کواپنی ذمہ داری نبھانی ہے ۔55سوالات کچھ اس طرح سے ہیں۔ سماجی ۔۔۱۔مکان کاپتہ۔۲ صدرخاندان اورافراد کانام۔۳صدرگھرسے رشتہ۔۴جنس۔۵مذہب۔۶کاسٹ۔۷سب کاسٹ۔۸دوسرے ایسے قریبی رشتہ دارجو مذکورہ کاسٹ سے تعلق رکھتے ہوں۔۹عمر۔۱۰مادری زبان۔۱۱۔آدھارکارڈنمبر۔۱۲۔الیکشن کمیشن کاشناختی کارڈنمبر۔۱۳۔اگرجسمانی معذورہوں توکس نوعیت کی ہے۔ ۱۴۔ذہنی نوعیت۔ ۱۵شادی کے وقت عمر کیا تھی۔۱۶اسکول داخلہ کیوقت عمر کیا تھی ۔۱۷کس نوعیت کا اسکول ۱۸تعلیمی تفصیلات۔۱۹کس جماعت سے اسکول جانا چھوڑچکے ہیں۔۲۰۔اسکول جانا چھوڑتے وقت عمر کیا تھی۔۲۱۔اسباب کیا تھے۔۲۲۔سترہ اورچالیس سال کے درمیان تعلیم کوترک کرنے کے اسباب کیا تھے ۔۲۳۔اگرناخواندہ ہو تواسباب کیا ہیں۔۲۴کیا موجودہ وقت میں روزگارپر ہیں۔۲۵۔سروس۔سرکاری محکہ جات میں ملازمت۔یا خانگی ملازم جہاں پر ماہانہ تنخواہ دیجاتی ہے کیا۔بزنس خود روزگار۔ ۲۷۔آ پ کے خاندان کاپیشہ کیا ہے۔۲۸کیا اس پیشہ سے اب بھی وابستہ ہیں۔۲۹پیشہ سے آپ کوئی بیماری میں مبتلاہیں۔۳۰۔غیر منصوبہ بندسکٹرمیںیومیہ مزدوری کیطورپر کام کرتے ہیں کیا۔۳۱۔سالانہ آمدنی۔۳۲۔کیا آپ انکم ٹیکس دیتے ہیں۔۳۳۔کیاآپ بنک اکاونٹ رکھتے ہیں۔۳۴۔تعلیمی سہولت کیا ہین۔۳۵۔روزگارکی کیا سہولت ہے۔۳۶کیاآپ کے پاس کاسٹ سرٹیفکٹ ہے۔۳۷۔کیاآپ پانی رہائش اوردیگرسہولت کے لئے نقل مقام کرنے والے طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں۔۳۸۔اگرآپ عوامی منتخب نمائندے ہیں تواس کی تفصیل۔۳۹بورڈیاکارپوریشن کواپریٹیو سوسائٹی غیر سرکاری تنظیم کے رکن ہیں کیا۔۔۴۰گھر کے رہائشی رقبہ کی تفصیل اورکس طرح سے حاصل کیا گیا ہے۔گھر میں باغبانی جھاڑیاابپاشی کے ذرائع اوراہم کاشت وغیرہ۔۴۱۔گھر پرقرض۔ ۴۲ مشترکہ زرعی سرگرمیاں۔۴۳۔گھر میں پالتوجانوروں کی تعداد۔۴۴۔گھر کے مالک کی اپنی جائیدادکی تفصیل۔۴۵۔غیر محسوب جائیداد کی تفصیل ۔۴۶۔حکومت کی جانب سے اسکیمات سے استعفادہ کی تفصیل۔ْ ۴۷۔راشن کارڈ نمبر۔۴۸۔اپنے رہائشی علاقہ رہنے کے لئے مکان یا چھت کے بارے میں۔۴۹۔موجودہ صورت میں رہنے کیلئے کسطرح کی سہولت ۔۵۰۔سکونت پذیر مکان کی نوعیت اوراس کااستعمال۔۵۱۔کیاآپ جگہ کے مالک ہیں۔یعنی پلاٹ وغیرہ کے۔۵۲۔پینے کے پانی کے کیا ذرائع ہیں۔۵۳۔کیا بیت الخلاء کی سہولت ہے۔۵۴۔گھر میں پکوان کے لئے کونسی گیاس استعمال کرتے ہیں۔۵۵۔روشنی کے کیا ذرائع ہیں۔یہ وہ سوالا ت ہیں جن کا جواب آپ کے پہلے سے ہی تیارکرکے گھر میں رکھنا ہوگا تاکہ صحیح طورپر سروے ہوسکے اوراس کامستقبل میں بھی فائدہ ہوسکے۔ کیونکہ اگرآپ ان سوالات کاپہلے سے ہی جواب تیار نہیں رکھیں گے تواس بات کاامکان ہے کہ درمیاں میں کوئی سوال کاجواب چھوٹ جائے۔ تمام سوال کا جواب دیکر شمارکنندہ سے آپ کے لکھے ہوئے جوابات پر اس کے دستخط حاصل کرلیں تاکہ آپ کے پاس ریکارڈرہے***
Share this post
