متعلقہ بینک کی جانب سے ایک وین ڈرائیور اس رقم کو اے ٹی ایم مشین تک لے جارہا تھامگر ڈرائیورمتعلقہ اے ٹی ایم مشین تک پہنچنے کے بجائے وہ رقم ہی لے کر فرار ہوگا۔ نوٹ بندی سے جہاں عوام کو رقم کے لیے شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا وہیں لوٹ مار کی وارداتوں میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ ذرائع کے ملی اطلاعات کے مطابق منگوارا پولیس تھانہ حدود میں الپنا پٹرول بنک کے قریب واقع آئی سی آئی سی آئی بینک کے چار لاکھ روپئے دن دہاڑے اس وقت چوری ہوگئے تھے جب اے ٹی ایم مشین کے باہر بنک کی وین کھڑی کی گئی تھی۔ پولیس کے مطابق اے ٹی ایم مشین کا گارڈ باہر کھڑا تھا جبکہ وین ڈرائیور وین ہی پر بیٹھا ہوا تھا ۔ جب اے ٹی ایم مشین میں رقم بھرنے کے بعد دو افراد واپس لوٹے تو وین کا دروازہ کھلا تھااور چار لاکھ روپئے غائب تھے۔ گارڈ کا کہنا ہے کہ اس نے اے ٹی ایم مشین میں بھرنے کے لیے رقم نکالنے کے بعدانہوں نے ہی وین کے دروازہ پر تالا لگایا تھا۔ واردات کے منظر عام پر آنے کے بعد دفعہ 379کے تحت نامعلوم افراد کے خلاف معاملہ درج کرلیا گیا ہے۔ پولیس اے ٹی ایم مشین کے آس پاس واقع دکانوں کے سی سی ٹی وی فوٹیج بھی نکال رہی ہے۔ جائے واردات گنجان آبادی والا علاقہ ہے اسی لیے عوام کا خیال ہے کہ مقامی لوگو ں پر واردات کے انجام دینے کا شک ہے۔
مقامی کرکٹر کو زدوکوب کیے جانے کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد دو افراد پولیس حراست میں
پنجی 23؍ نومبر 2016(فکروخبرنیوز) دو نوجوانوں کی جانب سے ایک مقامی کرکٹر کو زدوکوب کیے جانے کی ویڈیو سوشیل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد پولیس کی جانب سے ملزمان کو حراست میں لیے جانے کی خبر فکروخبر کوموصول ہوئی ہے۔ کرکٹر کی شناخت گجانن ازگاؤنکر کی حیثیت سے کرلی گئی ہے جس کو ٹیلی گاؤں میں دو نوجوانوں نے بری طرح زدوکوب کرنے کے بعد اس کی ویڈیو سوشیل میڈیا پر وائرل کردیا تھا۔ ملزمان کی شناخت سریش ہلڈانکر اور راکیش راجیش مقیم ٹیلی گاؤں کی حیثیت سے کرلی گئی ہے جنہیں پولیس نے حراست میں لیا ہے۔ پولیس نے مذکورہ افراد کے خلاف معاملہ درج کرنے کے بعد ڈپٹی کلکٹرکو بھی واقعہ کی پوری جانکاری دی ہے۔ سائبر کرائم میں زدوکوب کیے جانے کی ویڈیو کلب کے وائرل ہونے پر ایک الگ معاملہ بھی درج کرلیا گیا ہے۔ گجانن ازگاؤنگر کا تعلق گوا کرکٹ ایسوسی ایشن سے بتایا جارہا ہے۔
جنوبی کنیرا میں دو ہزارکے جعلی نوٹوں کا بازار گرم
منگلور 23؍ نومبر2016(فکروخبرنیوز) ملک کی اکثر آبادی ابھی تک دوہزار کا نوٹ صرف تصویر اور میڈیا میں ہی دیکھا ہوگا کہ اس بیچ جعلی نوٹوں کا چلن بھی عام ہوگیاہے ، اور پرانے نوٹوں کو ختم کرنے کے اہم ترین وجوہات میں جو ایک وجہ تھی وہ وجہ یہاں ناکام ہوتی ثابت ہورہی ہے ، یہاں ریاستِ کرناٹ کے کے جنوبی کینرا ضلع میں دوہزار کے نئے نوٹوں کے جعلی نوٹ بازار چلائے جانے کی ناکام کوشش ہورہی ہے ، دو ہزار کا نوٹ بازار میں آنے کے بعد شرپسند عناصر نے فوٹو کاپی کرکے اس کے جعلی نوٹیں سرکولیشن میں لانے کی وجہ سے عوام کو اصلی اور جعلی نوٹوں کے درمیان فرق کرنے میں دشواریاں پیش آرہی ہیں۔ عام عوام جعلی نوٹ بھی اصلی سمجھ کر خریداری کررہی ہے اور سامنے والے شخص کے جعلی نوٹ کہنے کے بعد اسے تکالیف کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔ تازہ ترین معاملہ ضلع کے بنٹوال تعلقہ میں پیش آیا ہے جہاں متھوڈ فائنانس کی جانب سے جعلی نوٹ دینے کی بات کہی جارہی ہے اور الزام لگایا ہے کہ فائنانس ہی نے اسے یہ نوٹ دیا جس نوٹ کے ذریعہ سے اس نے شراب خریدی تھی۔ وٹھل پولیس تھانہ میں کرشنپا نامی شخص کی جانب سے درج شدہ معاملہ کے مطابق اس نے متھوٹ فائناس میں ایک گولڈ رکھ کر دوہزار کا نوٹ حاصل کیا۔ اس نے ایم ایس آئی ایل نامی دکان میں اس کے ذریعہ شراب خریدی اور گھر کی راہ لی ۔ اس دوران متعلقہ دکان کا ایک ملازم بائک پر سوار آیا تو اور کہنے لگا کہ شراب خریدنے کے لیے استعمال شدہ نوٹ جعلی ہے ۔ کرشنپا نے اسی نوٹ کے ساتھ متھوٹ فائنانس گیا جہاں انہوں نے یہ نوٹ دئیے جانے کا سرے سے ہی انکار کرلیا۔ وہ وہی نوٹ لے کر سینڈیکیٹ بنک برانچ گیا جہاں سے فائنانس کمپنی نوٹ لے کر آئی تھی انہوں نے اس نوٹ کو دئیے جانے سے انکار کردیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اس نے یہ معاملہ سنجیدگی سے لیتے ہوئے تحقیقات شروع کردی ہیں۔
Share this post
