اُستاذ العلماء ماسٹر شمس الدین صاحب

نرم و نازک اورخاموش طبیعت اور چھوٹے قدوقامت میں وہ بڑے سبھاؤ والے تھے، خوش اطوار اور اچھے برتاؤ کی وجہ سے طلباء و اساتذہ میں مقبول تھے۔ وہ اپنے ظاہر میں جس انداز میں نظر آتے تھے ان کا باطن بھی اسی کے مطابق تھا، بھل منساہت کی مورت، بیدار بخت اور نیک سیرت شمس الدین ماسٹرساٹھ کی دہائی میں انجمن میں آئے ، ان کا شمار تاریخ و جغرافیہ کے ماہرین میں ہوتا تھا، انگریزی اور صوبائی زبان کنڑا اور ریاضیات پربھی وہ قدرت رکھتے تھے۔ بہترین صلاحیت اور قادر الکلامی اور دیگر موضوعات پر بھی دسترس کی وجہ سے انہیں گورنمنٹ سرویس میں آفسر کے طورپر 1950کے اطراف شہر کنداپور میں تعینات کردیا گیا تھا۔ انہوں نے شہر گنگولی سے وہاں جانے کی حامی بھری ہی تھی کہ انجمن کے ذمہ داروں کی نظر انتخاب ان پر پڑی اور اربابِ انجمن نے انہیں بطور ہیڈ ماسٹر اپنے یہاں بلایا، انہوں نے اہلِ بھٹکل سے وابستگی اور قوم و وطن کی خدمت اور سماج و معاشرے میں تعلیم و تربیت اور نونہالانِ بھٹکل کی فکری ،تعمیری اور تعلیمی قیادت کے لیے اپنی سرکاری سرویس کو قربان کردیا۔ اور انجمن آپہنچے مگر انجمن پہنچتے پہنچتے اہلِ بھٹکل کو اپنی ہی سرزمین کے اپنے جناب محمد عثمان جوباپو صاحب کی صورت میں اپنا ہیڈ ماسٹر مل گیا، اور مرحوم شمس الدین کو ان کی نیابت کی ذمہ داری پر اکتفا کرنا پڑا، اب اسے تعلیمی سیاست کہیں یا پھر قومی عصبیت بہر حال ہم اپنے مرحوم ماہرینِ تعلیم، اربابِ انجمن اور قائدین بھٹکل کے فہم و فراست اور ان کی مصلحت پسندیوں پر محمول کرتے ہیں، جن کی وجہ سے آج یہ انجمن شہر بھٹکل کی پہنچان بن گیا ہے۔ 
جناب شمس الدین صاحب طلباء کی پڑھائی اور ان پر محنت اور ان کی نگرانی میں بڑے ماہر تھے، درجہ میں طلباء کی توجہ اپنی طرف مرکوز کرنے کا ہنر انہیں بہت خوب آتا تھا، ان کی کلاس میں کسی طالبِ علم کو یہ ہمت نہیں ہوتی تھی کہ وہ کوئی ناشائستہ حرکت کرے، ہنسے، اشارہ کنایہ سے ، ہاتھوں کی جنبش سے یا نگاہوں کی ہیرا پھیری سے یا مسکراہٹ سے اپنی توجہ کتاب یا مدرس سے ہٹائے، ایک ماہرِ نفسیات کی حیثیت سے وہ اپنے سارے طلباء کو جمع رکھتے، اور ان کی فکر کرتے، انجمن سے سبکدوشی (ریٹائرڈ منٹ ) کے بعد ( یادگارِ بھٹکل ) جناب محی الدین منیری مرحوم ؒ نے انہیں جامعہ میں بطور استاد رکھا، تقریباً 1974سے 1979تک وہ جامعہ میں اُستاد رہے۔ وہ جامعہ کے پہلے فارغ التحصیل طلباء داعی و مبلغ جناب مولانا غزالی خطیبی صاحب ندوی ، قاضی شہر مولانا اقبال صاحب ملا ندوی ، اور مصلح شہر جناب مولانا محمدصادق صاحب ندوی اکرمی کے اُستاد تھے۔ کیونکہ یہی تین حضرات آج کے بھٹکل کے علماء و فضلاء کے استاد الاساتذہ ہیں ، اس مناسبت سے ماسٹر شمس الدین صاحب اُستاذ العلماء کی حیثیت رکھتے ہیں، وہ جب تک اپنی تربیتی تعلیمی معاشرتی ، اور تدریسی خدمات سے وابستہ رہے بس اسی کے ہورہے یعنی وہ ہمیشہ اپنے کام سے ہی وابستہ رہے، انجمن نہ جامعہ اور نہ کہیں دوسری جگہ پر کسی بھی ادارے کی اندرورنی سیاست میں دخیل نہیں ہوئے اور نہ ہی دخل اندازی کی کوشش کی ، اسی ادائے بے نیازی نے انہیں آجکل بڑے بڑے تعلیمی مناصب پر فائز اہلِ بھٹکل کے ماہرینِ تعلیم کے ذہن و دماغ، فکروخیال اور ذکر وتذکرہ سے اوجھل کردیا ہے۔ ادارہ فکروخبر اپنی جانب سے اور تمام علماء بھٹکل ، ذمہد ارانِ انجمن، دانشوارانِ قوم ووطن اور ان کے ہزاروں شاگردوں کی طرف سے انہیں خراجِ عقیدت پیش کرتا ہے ،ا ور ان کے اہلِ خانہ و پسماندگان کے لیے صبر جمیل کی تلقین کے ساتھ مرحوم کی مغفرت کی دعا کرتا ہے۔ 

Share this post

Loading...