یہ اُمت غالب ہونے کے لئے نہیں بلکہ اثر اندازہونے کے آئی تھی ، مغربی ممالک کے سامنے گھٹنے ٹیک دئے اور آزاد ی کے نام پر وہاں سے جو بھی آیا اس کو شریعت کے ترازو میں تولنے کے بجائے قبول کرنے لگے تو جانوروں جیسی زندگی گذارنے پر مجبور ہوگئے، مولانا موصوف نے اس موقع پر میڈیا کے جھوٹے اور پروپیگنڈے والے رویہ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اُمت محمدیہ سے اپیل کی کہ جو بھی خبر آئے اس پر آنکھ بند کرکے قبول نہ کیا جائے ، اور سوشیل میڈیا کے ذریعہ کسی کو بدنام نہ کیا جائے کسی کے عزت کی دھجیاں اُڑاتے ہوئے الزام تراشی سے کام نہ لیا جائے، مولانا نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ یہ قوم جب مغلوب ہوگئی ، اور پھر اپنے شناخت کھوگئی کو ایک مسلمان کی عزت کی قیمت اور اس کے وقعت کا اندازہ بھی نہیں رہا جبکہ ایک ایمان والے کی قیمت کیا ہے یہ حدیث میں بارہا سنتے آرہے ہیں کہ جب تک ایک بھی ایمان والا رہے گا اس دنیا کا نظام قائم دائم رہے گا۔مولانا نے کئی اہم مسائل پر توجہ دلاتے ہوئے اخیر میں قربانی کی روح اور فلسفہ کو بھی سمجھانے کی کوشش کرتے ہوئے کہا کہ قربانی کے آداب و شرائط کو لحاظ رکھتے ہوئے سنتِ ابراہیمی ادا کررہے ہوں ،اس بات کا خیال رکھا جائے، خون آلودہ کپڑوں میں باہر گھومنے سے، اور تقویٰ ریاکاری و بے پردگی سے اجتناب کیا جائے
اسی طرح شہر بھٹکل کی خلیفہ جامع مسجد میں امام و خطیب محترم و مکرم مولانا خواجہ معین الدین ندوی نے عیدالاضحی کی دوگانہ پڑھائی او رپھر اپنے خطبے میں کئی سارے اہم مسائل پر گفت و شنید کرتے ہوئے اتحاد پر زور دیا اور عربی و عجمی کے اختلاف کو ختم کرنے کے حوالے سے کئی اہم ترین نصائح کئے۔اسی طرح نوائط کالونی جامع مسجد میں مولانا انصارمدنی، ودیگر مساجد میں عیدالاضحی کی دوگانہ ادا کی گئی ، عیدالاضحیٰ کی دوگانہ کے بعد عید ملاقاتوں کا منظر بھی قابلِ دید رہا۔
Share this post
