اس سلسلہ میں دوجماعتیں جس کو قدیم یا جدید میں تقسیم کیا جاسکتاہے یا اختلاف مسلک کی وجہ سے ہمیشہ دست و گریباں رہے، ایک اطلاع کے مطابق یہ اختلافات اُلال درگاہ کمیٹی اور نئی جمعہ مسجد کمیٹی کے مابین تھی، اسی اختلافات کی وجہ سے درگاہ کمیٹی نے وقف بورڈ کا سہارا لے کر یہ آرڈر لے آئے تھے کہ نئی کمیٹی کے ممبران اور ان کے حامی اس مسجد میں نماز جمعہ ادا نہیں کرسکتے، آرڈر کاپی موصول ہونے کے بعد درگاہ کمیٹی نے پولس انتظام بھی کرلیا اور درگاہ و مسجد کے آس پاس پولس کا سخت بندوبست کردیاگیا۔ آج جمعہ نماز کی ادائیگی کے لیے قریب ایک ہزار سے زائد افراد جو دوسری جماعت یا جمعہ مسجد کمیٹی سے تعلق رکھتے ہیں مسجد آئے تو پولس نے مسجد میں داخل ہونے سے روک لیا، اسی بنا پر عوام نے پولس پر سخت ناراضگی جتاتے ہوئے احتجاج پر اُتر آئے اور نماز جمعہ ادا کرنے اور مسجد میں داخل ہونے کے لیے اصر ار کرنے لگے،اور احتجاجیوں نے یہ بھی کہا کہ ہم قاضی شہر کی اجازت لینے کی کوشش کی مگر وہ شہر میں نہ ہونے کی وجہ سے اجازت حاصل نہیں کرپائے، اس کے باوجود پولس کی جانب سے روکے جانے پر ہجوم مشتعل ہوگیا، اور پولس نے نمازیوں کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کاسہارا لیا ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ کئی احتجاجی اور پولس پیادے زخمی ہوئے ہیں، جب کہ ماحول میں سخت کشیدگی کے آثار دیکھتے ہوئے پولس نے جہاں کئی افراد کو گرفتار کرلیا ہے وہیں سخت پولس کے بندوبست کردئے ہیں۔
![]()
![]()
Share this post
