اڈپی : تیرہ سالہ لڑکی اسکول کے ہاسٹل سے لاپتہ (مزید خبریں )

ایک ٹیچر کے پوچھے جانے پر یشیکا نے جواب دیا کہ سردرد کیوجہ سے وہ کمرے جارہی ہے ۔ پرنسپال نے مزید کہا کہ گھر رابطہ کرنے کے لیے جب فون حوالے کرنے کی ٹیچر اس کے کمرے گئی تو یشیکا کمرے میں موجود نہیں تھی۔ جب بہت زیادہ تلاش کرنے کے بعد بھی یشیکا کا کچھ پتہ نہ چلا تو تقریباً رات 10-45 بجے پولیس کو تھانہ میں گمشدگی کا معاملہ درج کرلیا گیا ہے۔ ابتدائی تحقیقات میں پولیس نے اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ وہ فلم بینی ، ناچ گانے کی شوقین تھی اور وہ ایک ایکٹرس بننا چاہتی تھی ۔ نومبر کی سولہ تاریخ کو اسکول اور ہاسٹل کے درمیان موجود چہاردیواری کے قریب مذکورہ لڑکی کے کپڑے ملے ہیں جس کی بنیاد پر اس بات کا شک ہے کہ گمشدگی سے پہلے لڑکی نے کپڑے تبدیل کردئیے تھے۔ والدین کو گمشدگی کی خبر ملتے ہی وہ مسقط سے ہندوستان آئے اور ملکی پولیس تھانہ میں مقدمہ درج کرلیا ہے۔ بدھ کے روز یشیکا کے والدین کے علاوہ قریب پچاس سے ساٹھ مشتعل لوگوں نے اسکول پہنچ کر خوب ہنگامہ کیا اور اسکول انتظامیہ کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔ ۔ لڑکی کے والدین نے نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یشیکا ایک بہادر لڑکی ہے اور دوسال پہلے اسکول کے احاطہ میں ایک چور کو گرفتار کرنے میں مدد کی تھی ۔ اڈپی شہری پولیس تھانہ میں مقدمہ درج کرلیے جانے کے بعد تحقیقات جاری ہیں۔ 


نقلی کریڈٹ کارڈ کے الزام یں کاسرگوڈ کے تین نوجوان سنگاپور جیل میں بند

کاسرگوڈ 19 ؍ نومبر (فکروخبرنیوز)نقلی کریڈٹ کارڈ رکھنے کے الزام میں مزدوری کے تلاش میں سنگاپور کے لئے نکلے تین کاسرگوڈ کے نوجوانوں کو یہاں کی پولس نے گرفتار کرنے کی خبر منظر عام پر آئی ہے۔بتایا جارہا ہے کہ ان کی گرفتاری گذشتہ جون کے مہینہ ہی میں ہوئی تھی مگر گھروالوں کو ابھی حال ہی میں پتہ چلا ہے ۔تین نوجوانوں کی شناخت کاسرگو ڈ کے مقیم سی ایس شہاب الدین ، کے ایس ہاشم او رمحمد نواز کی حیثیت سے کرلی گئی ہے ۔ اطلاعات کے مطابق یہ تین نوجوان کا سرگوڈ سے روز گاری کی تلاش میں سنگاپور نکلے تھے۔ سنگاپور ایرپورٹ میں لگیج چیکنگ کے دوران نقلی کریڈٹ کارڈ ملنے کا بیان سنگاپور پولس نے دیا ہے ۔ مگر بتایا جارہا ہے کہ دراصل یہ کریڈٹ کارڈ اُس شخص کے بیگ سے نکلا تھا جس نے ویزا بنواکران کو یہاں بھیجا تھا اس نے ایک بیگ ان کے حوالے کی تھی کسی کو حوالے کرنا ہے ۔جس کے سلسلہ میں ان تینوں کو کچھ بھی پتہ ہی نہ تھا لیکن چار مہینے کے گزرنے کے بعد بھی گھر والوں کو ان کے سلسلہ میں کچھ معلومات نہ ملی تو پریشان گھروالوں نے تحقیقات شروع کی تب جاکر پتہ چلا کہ وہ جیل میں بند تھے۔ واضح رہے کہ تین نوجوان کے بے قصور ہونے کی وجہ سے گھروالے حکومتاور ریاستی حکومت کی مدد سے نوجواوں کو واپس لانے کی تگ ودو میں ہے۔

Share this post

Loading...