اڈپی سرکاری کالج حجاب مسئلہ ، طالبات نے کہا : حجاب ان کا بنیادی حق ، اب ہائی کورٹ کا کھٹکھٹایا دروازہ

اڈپی: یکم فروری 2022(فکروخبرنیوز) اڈپی سرکاری کالج حجاب مسئلہ روز بروز نیا موڑ اختیار کرتا جارہا ہے۔ ایم ایل اے رگھوپتی بھٹ کے طالبات کو حجاب کے ساتھ کلاسوں میں جانے کی اجازت دینے سے انکار کے بعد طالبات نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا اور مطالبہ کیا  کہ ہندوستانی آئین کی دفعہ 14 اور 25 کے تحت انہیں اپنے مذہب پر عمل کرنے کی اجازت ہے ، حجاب پہننا ان کا بنیادی حق ہے اور اس پرعمل کرنے کی اجازت ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کا آئین  مذہب پر عمل کرنے اور ا سکی تبلیغ کی بھی اجازت دیتا ہے جبکہ ریاست کو مذہبی معاملہ میں مداخلت کا حق صرف اس صورت میں ہے جب اس میں امن عامہ ، اخلاقیات اور صحت سے متعلق کوئی مسئلہ شامل ہو۔

آرٹیکل 14 قانون کے سامنے برابری کے حق کی ضمانت دیتا ہے جبکہ آرٹیکل 25 ہندوستان میں تمام افراد کو مذہب کی آزادی دیتا ہے۔

ایڈوکیٹ شتھابیش شیوانا، ارناو اے باگلواڑی اور ابھیشیک جناردھن کے ذریعہ دائر درخواست میں انہوں نے ذکر کیا کہ 2016 کے ایک کیس (آمنہ بنت بشیر بمقابلہ سنٹرل بورڈ آف سیکنڈری) میں ہائی کورٹ نے کہا کہ قرآنی احکام اور احادیث کا تجزیہ یہ ظاہر کرتا ہے۔ سر ڈھانپنا اور لمبی بازو کا لباس پہننا اور بدن کو بے نقاب کرنا حرام ہے۔

پٹیشن میں یہ بھی شامل کیا گیا کہ یہاں صرف حجاب پہننے کی بنیاد پر درخواست گزار کو الگ کرنے کا اخراجی عمل آئینی اخلاقیات کے خلاف ہے کیونکہ اس میں عوامی مفاد کا فقدان ہے۔ درخواست گزار نے استدعا کی ہے کہ ہائی کورٹ اسے اور ساتھی طالبات کو جو حجاب پہننا چاہتی ہیں کو کلاس میں جانے کی اجازت دی جائے۔

فی الحال ریاستی حکومت نے اس معاملے کو حل کرنے کے لیے ایک ماہر کمیٹی تشکیل دی ہے۔

یاد رہے کہ اس معاملہ میں کافی تنازعہ کی شکل اختیار کرلی ہے اور اسے بین الاقوامی توجہ بھی ملی ہے۔

ٹی این ایم کے ان پٹ کے ساتھ

Share this post

Loading...