اڈپی قتل واردات ، پولیس کو ملی بڑی کامیابی ، تحقیقات سے قبل خبر پر تبصرہ غیر ضروری

14؍ نومبر 2023 (فکروخبرنیوز) اڈپی نیجارے میں دوروز قبل دن دہاڑے ایک ہی گھرکے چار افراد کے قتل کے راز سے اب پردہ اٹھانے کی تیاری جاری ہے اور پولیس تحقیقات میں جٹ گئی ہے۔ خبروں کے مطابق فی الحال پروین نامی ملزم کو بیلگام سے گرفتار کرنے میں پولیس کو کامیابی حاصل ہوگئی ہے اور ملزم کو مزید تحقیقات کے لیے اڈپی لایا جارہا ہے۔

کون ہے ملزم؟

ملزم کے بارے میں ابتدائی معلومات سے پتہ چلا ہے کہ وہ ائیر انڈیا ایکسپریس میں کیبن کریو کے طور پر کام کرتا ہے ۔ دن دہاڑے گھر میں گھس کے پندرہ منٹ کے اندر واردات انجام دے کر وہ یہاں سے بھاگنے میں کامیاب ہوگیا تھا لیکن قانون کے لمبے ہاتھوں کی گرفت سے بچ نکلنے میں ناکام ہوا۔

واقعہ پر ہر کسی کو ہے افسوس

 اس واردات کے منظرِ عام پر آنے کے بعد اڈپی سمیت ساحلی کرناٹک اور ریاست بھر میں ایک غم کا ماحول دیکھا گیا اور ہر کسی کو افسوس کرتے ہوئے سنا گیا ہے اور افسوس ہونا بھی چاہیے کہ ایک باضمیر انسان اس حرکت پر کبھی خاموش نہیں رہ سکتا۔ اڈپی کے ذمہ داران نے حکومت سے ملزم کی جلد از جلد گرفتاری کی مانگ کی۔ ریاستی وزیر داخلہ جی پرمیشورا نے بھی غم سے نڈھال نور محمد سے بات چیت کی اور اسپیکر یوٹی قادر نے نور محمد سے ملاقات کرکے انہیں یقین دلایا کہ اس قتل سے جلد از جلد پردہ اٹھانے کی کوشش کی جائے گی۔

پولیس کی کارروائی

پولیس کی کارروائی پر یقیناً انہیں مبارکباد دینی چاہیے جنہوں نے اپنے فرضِ منصبی کی انجام دہی میں کوئی کسر نہیں چھوڑی اور ملزم کی گرفتاری کے لیے کئی ٹیمیں تشکیل دیتے ہوئے ریاست بھر میں اس کے لیے جال بچھادیا اور بالآخر اسے گرفتار کرنے میں کامیاب بھی ہوگئی۔

نور محمد بعض میڈیا کی خبروں سے ناراض

نور محمد جن کے اہلِ خانہ کے ساتھ یہ واردات انجام دی گئی ، غم سے نڈھال ہیں، بعض میڈیا میں دکھائی جارہی خبروں سے وہ خوش نہیں ہیں، انہوں نے کہا کہ ہمیں خود باہر نکلنے میں خوف محسوس ہورہا ہے اور میں نے بیٹے سے بھی کہہ دیا ہے وہ باہر نہ نکلیں۔ ہمارے پڑوسی بھی یہاں رہنے میں خوف محسوس کررہے ہیں۔ یقیناً صرف پڑوسی ہی نہیں بلکہ اس علاقہ کے لوگ سہمے سہمے لگ رہے ہیں اور خود کو غیر محفوظ سمجھ رہے ہیں۔ پولیس واردات کے بعد سے علاقہ میں تعیینات ہے اور نظر رکھے ہوئے ہے۔

تحقیقات سے قبل خبر پر تبصرہ غیر ضروری

عام طور پر دیکھا جاتا ہے کہ کہیں کوئی واردات انجام پائی بس میڈیا کو گویا ایک ہاٹ ٹاپک مل گیا ۔ حقیقتِ حال سے واقفیت کے لیے عوام خبروں پر بھروسہ کرتی ہے اور جب خبریں دینے والے ہی بغیر تحقیقات اور ثبوت کے اس پر اپنی رائے رکھنے لگے تو حقیقت سے عوام کو واقفیت کے بجائے وہ مزید اس میں پھنس کر رہ جاتی ہے جس کی وجہ سے ان کے اندرسے اخبار پر سے بھروسہ اٹھ جاتا ہے۔ عوام کو بھی ہر خبر پر بھروسہ کرنے سے قبل دیگر ذرائع سے بھی اس کی حقیقت جاننے کی کوشش کرنی چاہیے۔ پولیس کئی ناحیوں سے اس کے پیچھے کے راز سے پردہ اٹھانے میں جٹ گئی ہے ۔ جب تک پولیس کی تحقیقات پوری نہیں ہوتی اس بارے میں تبصرہ کرنا غیر ضروری ہے۔

Share this post

Loading...