اُڈپی 27 جولائی 2022(فکروخبرنیوز) منگلورو سے کاروار تک 4 لائن اہم شاہراہ کا کام ابھی ختم نہیں ہوا ہے۔ اس کام کی شروعات ہوتے ہی لوگوں کی زبان زد ہوگیا تھا کہ اب اہم شاہراہ 66 پر حادثات کم ہوں گے کیونکہ اس سے قبل بھی اس شاہراہ پر حادثات میں اضافہ دیکھنے میں آیا تھا۔ اب جبکہ اہم شاہراہ کا کام تکمیل کے قریب ہے ، حادثات رونما ہوتے رہتے ہیں۔
منگلورو کے انگریزی نیوز پورٹل ڈائجی ورلڈ نے ضلع اڈپی کے تعلق سے ایک خبر نشر کی ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ ضلع اڈپی میں ایک سال میں اوسطاً 200 لوگ حادثات کی وجہ سے ہلاک ہو رہے ہیں۔ اس کے علاوہ تقریباً 1000 لوگ شدید زخمی یا جسمانی طور پر معذور ہو جاتے ہیں۔
ہیجماڑی سے بیندور تک قومی شاہراہ 97 کلومیٹر پر محیط ہے ۔ ملپے سے اگمبے تک NH 169A کا 55 کلومیٹر ، ریاستی شاہراہ 250 کلومیٹر ہے۔ اس کے علاوہ ہزاروں کلومیٹر دیہی سڑکیں ہیں۔ اب NH 66 کو فور لین میں تبدیل کر دیا گیا ہے اور ہر روز اس سڑک پر کوئی نہ کوئی حادثہ ہوتا ہے۔ سڑک کو فور لین کرنے کی وجہ سے گزشتہ پانچ سالوں میں این ایچ 66 پر اموات کی تعداد میں کافی اضافہ ہوا ہے۔
گزشتہ پانچ سالوں (2017-2021) میں ضلع میں 15799 حادثات ہوئے ہیں۔ ان حادثات میں 1155 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں جبکہ 4068 جسمانی طور پر معذور یا شدید زخمی ہیں۔ مجموعی طور پر 2399 افراد کو معمولی چوٹیں آئی ہیں۔
جون 2022 کے آخر تک 699 حادثات میں 128 افراد ہلاک، 483 شدید زخمی جبکہ 399 کو معمولی چوٹیں آئیں۔ بتایا جاتا ہے کہ NH 66 پر سڑک کو فور لین میں تبدیل کرتے ہوئے غیر سائنسی کام کی وجہ سے حادثات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ اس کے علاوہ گاڑیوں کی تعداد میں اضافہ بھی اس کی ایک وجہ بتائی جاتی ہے۔
جون 2016 میں بیندور کے مقام پر پیش آنے والے سب سے شدید حادثے میں مووڑی جنکشن پر ایک نجی بس کے اومنی وین سے ٹکرا جانے سے آٹھ اسکولی بچے ہلاک ہو گئے تھے۔
ڈپٹی کمشنر کورما راؤ نے کہا کہ جن زونز یا اسٹریچز کو ایکسیڈنٹ زون تصور کیا جاتا ہے وہاں حادثات کو روکنے کے لیے مناسب کارروائی کی جارہی ہے۔ اس کے علاوہ NHAI حکام کے ساتھ گڑھے بند کرنے اور سڑک کے غیر سائنسی ڈیزائن کو درست کرنے کے لیے میٹنگ کی گئی ہے۔
Share this post
