منگلورو 9 جولائی 2023 (فکروخبر/ایجنسی) دکشنا اور اڈپی کے بہت سے سرکاری پرائمری اسکولوں کو اس سال پہلی جماعت میں ایک بھی داخلہ نہیں ہوا۔
ریاست کے ایک معروف ویب پورٹل کے مطابق ڈائریکٹوریٹ آف پبلک انسٹرکشن کے ذرائع نے بتایا کہ 30 جون تک کے اعدادوشمار نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ڈی کے اور اڈپی کے 55 سرکاری پرائمری اسکولوں میں کسی بھی طالب علم نے پہلی جماعت میں داخلے کے لیے درخواست نہیں دی ہے۔
چند طلباء نے کچھ دوسرے سکولوں میں داخلہ لیا ہے جہاں کلاسز شروع ہو چکی ہیں۔ اگر موجودہ رجحان جاری رہا تو مستقبل میں پرائمری اسکولوں کو بند کرنا پڑے گا۔
ڈی کے کے 24 اسکولوں میں پہلی جماعت کے لیے صفر داخلے درج کیے گئے ہیں، جن میں پتور تعلقہ کے دو اسکول، بنٹوال کے چار، بیلتنگڈی میں تین، منگلورو نارتھ میں دو، منگلورو ساؤتھ میں دو، موڈبیدری میں تین اور سلیا تعلقہ کے آٹھ اسکول شامل ہیں۔
ڈی کے ڈپٹی ڈائرکٹر آف پبلک انسٹرکشن (ڈی ڈی پی آئی) آر دیانند نے کہا کہ داخلے کے لیے ابھی بھی وقت باقی ہے اور بچوں کے پہلی جماعت میں داخلہ کے امکانات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گریڈ وار ڈیٹا اکٹھا کرنے کا عمل جاری ہے۔
اڈپی ضلع میں بھی 31 اسکولوں میں پہلی جماعت کے لیے ایک بھی داخلہ نہیں ہوا ہے۔ ان میں اڈوپی میں چار، برہماور میں چار، کندا پور میں پانچ، بیندور میں نو اور کارکلا تعلقہ میں نو اسکول شامل ہیں۔
اُڈپی ڈی ڈی پی آئی بی گنپتی کے مطابق سرکاری اسکولوں کا ماحول معیاری تعلیم کے لیے معاون ہے اور والدین کو اس سے آگاہ کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہر کسی کو اپنے بچوں کو اپنے اپنے گاؤں کے اسکولوں میں بھیجنے اور اداروں کو محفوظ رکھنے کے لیے پہل کرنی چاہیے۔
اس شعبے کے ماہرین کا کہنا ہے کہ تقریباً تمام علاقوں میں انگلش میڈیم اسکولوں کی وجہ والدین اپنے بچوں کو سرکاری اسکولوں میں بھیجنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ بچوں کو ان کی دہلیز پر بس سروس بھی فراہم کرتے ہیں جو والدین کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہے۔
Share this post
