اڈپی میں کوویڈ ویکسین کے بعد ایک شخص کا مقناطیسی طاقت کا دعویٰ ، جسم پر سکے اور چمچے چپکنے لگے، پڑھئے کیا کہتی ہےاس بارے میں ضلع انتظامیہ؟

اڈپی 15؍ جون 2021(فکروخبرنیوز) کوویڈ ۔19 ویکسین لینے کے بعد مقناطیسی طاقت ملنے کا دعویٰ کرنے والوں کی ایک کے بعد ایک ویڈیو وائرل ہورہی ہے۔ اڈپی کے ایک شخص نے اب یہ دعویٰ کیا ہے کہ اس کی جسم پر چمچے اور سکے چپک رہے ہیں۔ بتایا جارہا ہے کہ 28 اپریل کو انہوں نے کورونا ویکسین کی پہلی ڈوز لی تھی۔ تاہم  ضلعی انتظامیہ نے اس سے انکار کردیا کہ اس کا اس ویکسین سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

اطلاعات کے مطابق پچاس سالہ رامداس شیٹی جو پیشہ سے ایک سنار ہے دعویٰ کیا ہے کہ اس کے جسم میں مقناطیسی قوت ہے۔ انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ  واٹس ایپ پر اسی طرح کی ویڈیو دیکھنے کے بعد "اپنے جسم کی مقناطیسیت" پر تجربہ کیا۔ شیٹی نے کہا کہ کل میں نے واٹس ایپ پر ایک شخص [جس کی مقناطیسی طاقتیں تھیں] کی ویڈیو دیکھیں تھیں اور میں نے اسے اپنے جسم پر آزمایا تھا،  شیٹی نے بتایا کہ اس کے جسم پر چمچے اور سکے چمٹ جاتے ہیں لیکن ڈپٹی کمشنر جی جگدیشا نے کہا کہ شیٹی کے جسم کی مقناطیسی طاقت کا پہلی خوراک سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ شیٹی کو متعدد طبی ٹیسٹ کروائے گئے ہیں اور یہ تسلیم کرتے ہوئے کہ اس کے پاس مقناطیسی قوتیں ہیں ، اس نے اصرار کیا کہ اس کا ویکسین سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہت سارے کوویڈ ویکسین لے چکے ہیں ، لیکن کسی نے بھی اس طرح کے رد عمل کی اطلاع نہیں دی ہے۔ جگدیش نے کہا  کویوڈ ۔19 ویکسین کی وجہ سے کسی کو مقناطیسی طاقت نہیں ملتی ہے۔" انہوں نے بتایا کہ ہم نے شیٹی کو ضلعی اسپتال میں کئی ٹیسٹ کرائے اس دوران یہ پتہ چلا کہ اس کے سر ، کندھوں ، بازوؤں ، کمر اور پیٹ پر مقناطیسی طاقت ہے۔  وہ بلڈ پریشر وہ ذیابیطس کا مریض بھی ہے۔  بلڈ ٹیسٹ اور دیگر ٹیسٹ کروائے گئے ہیں۔ ویکسینیشن ایسے رد عمل کا باعث نہیں ہوتی۔ تاہم ایک رپورٹ کا انتظار ہے۔

ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر ناگ بھوشن اُڈوپا نے بتایا کہ شیٹی کو ضلعی اسپتال میں ایک معالج کے حوالے کیا گیا ہے۔ اس نے بھی شیٹی کے اس دعوے کو ٹھکرا دیا کہ یہ ویکسین کا رد عمل تھا۔ ڈاکٹر اڈوپا نے کہا ، "ہم نے اسے متعدد ٹیسٹ کرائے اور ڈسٹرکٹ اسپتال کے ڈاکٹروں سے میڈیکل رائے طلب کی ہے۔

رپورٹ کے مطابق اس کے کندھے ، گردن ، سینے ، پیٹ پر مقناطیسی طاقت ہے لیکن یہ کوویڈ ویکسین کی وجہ سے ہے یا کسی اور وجہ سے اس بات کا پتہ ابھی نہیں چل پایا ہے۔ معالج کی تحقیقات کے بعد اصل وجہ سمجھی جائے گی۔

Share this post

Loading...