کاروار 26/ اکتوبر 2019 (فکروخبر نیوز) طوفانی ہواؤوں اورموسلادھار بارش کی وجہ سے ضلع کے مختلف تعلقوں میں بھاری نقصانات کی خبریں موصول ہوئیں ہیں۔اکثر جگہ سے ملی اطلاعات کے مطابق پانی گھروں میں گھس آیا جس کی وجہ سے مکینوں کو کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ کئی علاقہ میں بھاری مقدار میں پانی گھروں میں گھس آنے سے مکینوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔
کاروار سے موصولہ اطلاعات کے مطابق یہاں ایمرجنسی کے دو سینٹر کھولے گئے گئے جہاں منتقل کیے گئے لوگوں کو رہائش کے عارضی انتظامات کیے گئے ہیں۔ سی برڈ کالونی کے 32خاندانوں کے 120افراد کو وہاں منتقل کیا گیا۔ اس کے علاوہ کئی علاقوں میں درخت گرنے سے تقریباً پچیس گھروں کو نقصان پہنچا ہے۔ بعض گھروں کی پوری چھت اس کی زدمیں آگئی ہے۔ جگہ جگہ بجلی کے کھمبے اکھڑنے سے بجلی کا نظام پوری طرح متأثرہوا ہے۔ کدرا ڈیم سے 31ہزار کیوسک پانی چھوڑا گیا ہے۔ بناگامیں واقع ایک گوڈان میں پانی گھس آنے سے وہاں رکھے گئے تقریباً چار سو سیمنٹ کے تھیلے پانی کی نذر ہوگئے ہیں۔
انکولہ سے موصولہ اطلاعات کے مطابق ساحل پر بسنے والے اکثر گھروں میں پانی گھس آیا۔ فائر بریگیڈ عملہ نے موقع پر پہنچ کر لوگوں کی مددکی او ر انہیں محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔ اب تک 40خاندانوں کے 150افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جاچکا ہے۔
کمٹہ تعلقہ کے تڈلی، گنگاولی، بیلے خان اور کوگرنا میں بھی پانی گھس آیا۔ کائگا کاروار سڑک پر بھاری بھرکم درخت گرنے سے کئی گھنٹے ٹرافک نظام معطل رہا اور ساتھ ہی ساتھ بجلی کانظام پوری طرح فیل ہوگیا۔
مرڈیشور میں بھی سمندر کے پانی نے بڑی مقدار میں رہائشی علاقہ کا رخ کیا۔ سڑکوں پر پانی بہتا ہوا نظر آیا اور لوگوں میں عجیب طرح کا خوف پیدا ہوگیا۔ دراصل مرڈیشور میں ساحل پر بسنے والے افراد کے مکانات سمندر سے کافی دوری پر واقع ہیں لیکن اس کے باوجود درمیان میں ریتیلی حصہ کو پار کرکے پانی سڑک پر جانے سے خوف محسوس ہونا فطری بات ہے۔ ساحل سمندر پر لگی عارضی دکانوں کو بھاری نقصان ہوا ہے۔
بھٹکل تعلقہ میں بھاری بارش کی وجہ کئی گھروں کی چھتوں کو نقصان پہنچا ہے۔ تینگن گنڈی علاقہ میں گھر کے قریب کھڑی کی گئی ایک گوڈس رکشہ پر ناریل کا درخت گرنے سے رکشہ کو کافی نقصان ہوا ہے۔ تیز ہواؤں او رموسلادھاربارش کا سلسلہ وقفہ وقفہ سے جاری ہے لیکن آئندہ دنوں میں اس میں کمی آنے کے امکانات ظاہر کیے جارہے ہیں۔
Share this post
