عدالت نے 2006 میں ممبئی ٹرین دھماکے کیس میں پانچ افراد کو پھانسی اور سات افراد کو عمر قید کی سزا سنا دی (مزید اہم ترین خبریں )

عوام میں بڑھتی جارہی ہے مایوسی۔ 

تنگ حال ،پسماندہ اور کمزور عوام کی بات سننے سے خود کو بچارہے ہیں سیاست داں اور افسران؟

سہارنپور ۔30ستمبر (فکروخبر/ذرائع) پنچایت چناؤ سر پر کھڑے ہیں اس کے باوجود بھی برسر جماعت کے ذمہ دار عوامی شکایات کو دور کرنے اور کرانے میں بری طرح سے ناکام بنے ہوئے ہیں جس وجہ سے چناؤی حلقوں میں سماجوادی پارٹی کے لوگوں کو عوامی تعاون نہی مل پارہاہے امید وار بھی خاصہ پریشان نظر آرہے ہیں؟پچھلے۵ ماہ کے دوران صوبہ کے ر چیف سیکریٹری جناب آلوک رنجن نے سبھی افسران کو تحریری طور پر آگاہ کیا تھا کہ ضلع سطح پر عوامی شکایتوں کا ازالہ فوری طور پر کیا جائے مگر افسوس کی بات ہے کہ اتنا سب کچھ ہونے کے بعد بھی آج تک ۷۰ فیصد افسران نے اپنارویہ نہی بدلاہے یوم تحصیل پر آنے والی شکایات پر بھی کاروائی نہی ہو پارہی ہے زیادہ تر افسران ایمانداری کے ساتھ ذمہ داری نہ نبھاکر سیاسی قائدین کے اشاروں پر کام کررہے ہیں نیتا لوگ اپنی دکانیں چمکانے کی غرض سے سرکاری محکمات اور افسران کا من مافق استعمال کرتے ہوئے عام شہریوں کو انکے حقوق سے محروم کر رہے ہیں ؟ صوبائی انتظامیہ کے ذمہ داران کی جانب سے بار بار مقامی حکام کو باور کرایا جا چکا ہے کہ جتنی بھی شکا یات سرکاری محکموں کے خلاف سرکاری محکمات میں زیر التواہیں انکا نپٹارہ نہی ہو پارہا ہے ضروری طور پر ان سبھی شکایات کا نپٹارہ پہلی فرصت میں کیاجائے؟ قابل غور ہے کہ تحصیل دوس پر پیش ہونے والی شکایات کابھی وقت مدت میں ازالہ نہی ہوپانا سرکار اور انتظامیہ کی لاپرواہی اور کوتاہیوں کو ظاہر کرتاہے جس وجہ سے عوام م میں بیچینی پھیلی ہوئی ہے اسکے بعد بھی پاور کارپوریشن ، ایس ڈی ایم صدر، نگر نگم، چک بندی،شوگر فیکٹریز،آرٹی او ، صدرتحصیل اور سپلائی آفس سے متعلق تھوک کے حساب سے شکایتیں مقامی افسرانکے سامنے عام دنوں میں اور یوم تحصیل کے موقع پر پیش کی جاتی ہیں ان پر متعلقہ افسران کی جانب سے کوئی بھی ٹھوس کاروائی وقت اور میعاد کے اندر نہی کی جاتی ہے عوام کو بلاوجہ پریشان کیا جاتاہے جس وجہ سے عوام کی شکایتیں جوں کی توں قائم رہتی ہے اور عوام پریشانی میں مبتلا رہتے ہیں ۔محکمہ پاور کارپوریشن ، ایس ڈی اے ،لیبر آفس ، تحصیل آفس اور تھانوں نے عام آدمی کا جس طرح سے استحصال کر رکھا ہے اس کی کہیں مثال نہیں ملتی جب سے سرکار نے بجلی چوری کو جرم قرار دیا تھا اسی وقت سے غریبو ں پر پاور کارپوریشن محکمہ کی جانب سے مصیبتوں کی باڑھ سی آگئی ہے محکمہ کا چھوٹے سے چھوٹا اور بڑے سے بڑا افسر جس چاہے کو بجلی چوری کا ملزم قرار دیکر اسکے خلاف متعلقہ تھانے میں رپورٹ درج کرا دیتا ہے نتیجہ کے طور پر جس کے خلاف رپورٹ ہوتی ہے وہ اپنی جان اور عزت بچانے کے لئے اندنوں بھاری رقم جرمانہ کے طور پر یا پھر محکمہ کے افسران یاملازم کو رشوت کے طور پر ادا کرکے اپنی جان بچاتا ہے اس طرح کے درجنوں کیس ہر روز اس شہر کے پسماندہ اور پچھڑے علاقوں میں رونما ہوتے ہیں جب انکی شکایت ضلع حکام سے کی جاتی ہے تو ضلع حکام بھی ان شکایتوں کو اسی محکمہ کے سینئیر افسر کے پاس جانچ کے لئے بھیج دیتے ہیں نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ اس شکایت کو ردّی کی ٹوکری میں پھیک دیا جاتا ہے اور شکایت کرنے والا محکمہ کی جانب سے اور زیادہ تنگ و پریشان کر دیا جاتا ہے حکام کو بار بار باور کرایا جا چکا ہے کہ اس طرح کی شکایت اپنی سطح سے کسی دوسرے محکمہ کے صاف ستھری ذہنیت والے افسر سے کرائی جائے تاکہ یہ معلوم ہو جائے کہ سچائی کیا ہے اس طرح کے کیس عام ہیں حیرت کی بات تو یہ ہے کہ مقامی پولیس بھی بجلی چوری کے معاملات میں ایمانداری کے ساتھ جانچ کر نے سے خد کو بچاتی ہے اور محکمہ کی فرضی رپورٹ پر ہی ایف آئی آر درج کر لیتی ہے ؟محکمہ پاور کارپوریشن گزشتہ سات سالوں سے جو چا ہ رہا ہے وہ کر رہا ہے عدالتیں بھی محکمہ بجلی کی شکایتوں کو اور پولیس کی ایف ۔آئی۔آر کو درست مانتے ہوئے بجلی چوری کے ملزم کو سیدھے طور پر ضمانت دینے سے انکار کر دیتی ہیں جس وجہ سے غریب آدمی جھوٹا الزام ہونے کے باوجود موٹی رقم خر چ کر کے اپنی جان اور عزت بمشکل بچا پانے میں کامیابی حاصل کرتا ہے اگر ضلع انتظامیہ کے افسران ہر روز مندرجہ بالا محکموں کے خلاف آنے والی شکائیتوں کا ازالہ اپنی سطح سے منصفانہ طور پر کریں اور کرائیں تو عام آدمی کو بہت جلد اور سستے طور پر انصاف حاصل ہو سکتا ہے مگر آج کل جو کچھ بھی ہو رہا ہے وہ عوام کے خلاف ہی ہو رہا ہے محکمہ تحصیل کے ملازمیں انکم اور کاسٹ کا سرٹیفیکٹ جاری کرنے کے لئے عام آدمی کو دس دن سے بیس دن تک لگاتار پریشان رکھتے ہیں اگر وہ رشوت ادا کرے تو یہ کا چندروز میں مکمل کر دیا جاتا ہے اگر آپ رشوت نہیں دینگے تو تحصیل کے ملازم آپکو ہر چھوٹے سے کام کے لئے بھی کم از کم ۳۰ دن تک تنگ و پریشان کرتے رہینگے اسی طرح راشن کارڈ بنوانے کے لئے یا راشن کارڈ میں کسی بھی تبدیلی کے لئے جب آپ محکمہ سول سپلائی میں جائینگے تو محکمہ کے لوگ آپ کو قانون کا سبق پڑھائینگے اور پورے مہینہ تک آپکو جان بوجھ کر محکمہ کے ملازم اور افسران تنگ و پریشان رہینگے اگر چہ آپ یہاں پر بھی ملازمین کو ۲۰۰روپیہ سے لیکر ۵۰۰ روپیہ تک بطور رشوت محکمہ کے ملازم کو ادا کر دیں تو آ پ کا کام دو دن میں حل ہو جائیگا اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ عام آدمی اس ماحول میں دو وقت کا کھانہ خود اور اپنے بیوی بچوں کو بمشکل کھلا پا رہا ہے ایسے حالات میں وہ رشوت کا پیسہ کہاں سے لائے؟ قابل ذکر ہے کہ پچھلے چار ماہ کے دوران صوبہ کے قابل قدر چیف سیکریٹری جناب آلوک رنجن سبھی افسران کو تحریری طور پر آگاہ کر چکے ہیں کہ عوامی شکایتوں کا ازالہ فوری طور پر کیا جائے مگرافسوس کہ عوام کے ساتھ جان بوجھ کر اس سرکار میں جس طرح کا سخت رویہ اپنایاجارہاہے اس وجہ سے عوام میں بیچینی کا ماحول لگاتار بڑھتاہی جا رہا ہے پنچایت کے چناؤ میں سماجوادی پارٹی کے ذمہ داران کو اپنی آبرو بچانے کے لالے پڑگئے ہیں پنچایت الیکشن میں ابھی سے بہوجن سماج پارٹی کے امیدوار سبھی پر بھاری پڑ رہے ہیں۔ ضلع سطح پر ضلع مجسٹریٹ کے لاکھ احکامات کے باوجود بھی درجنوں محکموں کے افسران اپنے اپنے آفسوں میں عوام کو دستیاب نہیں ہے شکایات فائلوں میں دبی پڑی رہتی ہیں کوئی سنوائی کرنے والا نہیں ہے عام آدمی کے لئے ضلع مجسٹریٹ سے ملنا آسان نہیں ہے ضلع مجسٹریٹ سے ملنے کے لئے بھی عام آدمی کو بڑی جدو جہد کرنا پڑتی ہے ضلع میں سماج وادی پارٹی کے جتنے بھی وزراء اور رہنماں ہیں وہ بھی خاص لوگوں کے ساتھ نظر آتے ہیں عام آدمی کی شکایتوں پر یہ بھی دھیان دینا گوارانہیں کرتے ؟


زکوٰۃ فاؤنڈیشن آف انڈیا کے زیراہتمام 4 اکتوبر کو ایک سمینار

پٹنہ ۔30ستمبر(فکروخبر/ذرائع)زکوٰۃ فاؤنڈیشن آف انڈیا کے زیر اہتمام بہار کے موجودہ اسمبلی انتخاب کے تناظر میں ایک سیمینار کا انعقاد اے این سنہا انسٹی ٹیوٹ آف سوشل اسٹڈیز، نزد گول گھر، پٹنہ میں مورخہ ۴ اکتوبر ۲۰۱۵ء بروز اتوار بوقت ۱۰ بجے دن سے شام ۵ بجے تک ہوگا۔اس سیمینار کی صدارت زکوٰۃ فاؤنڈیشن آف انڈیا کے صدر ڈاکٹرسید ظفر محمود کریں گے۔اس میں کثیر تعداد میں بہار کے تمام اضلاع سے دانشور حضرات کی شرکت آوری ہورہی ہے۔یہ اطلاع زکوٰۃ فاؤنڈیشن آف انڈیا کے ریاست بہار کے کوآرڈینیٹر پروفیسر مسرور احمد نے د ی ہے ۔انہوں نے بتایا کہ اس سیمینار کا مقصد یہ ہے کہ اس اسمبلی انتخاب میں مسلمانوں کی کیا حکمت عملی ہو اس پر سیر حاصل گفتگو ہوگی اور اسی کے تناظر میں فیصلہ لئے جائیں گے۔انہوں نے کہاہے کہ تمام متعلقہ دانشوران کو دعوت نامہ ارسال کیا جاچکا ہے۔اگر کسی وجہ سے دعوت نامہ موصول نہیں ہوا تو اس اخباری خبر کو دعوت نامہ تصور کرتے ہوئے شریک ہوں اور مفید مشروروں سے سے نوازیں۔


بی جے پی ریزرویشن کی حامی ہے اور ہمیشہ رہے گی۔۔ امت شاہ

بیگو سرائے۔30ستمبر(فکروخبر/ذرائع) بی جے پی صدر امت شاہ نے آج کہا کہ بی جے پی ریزرویشن کی حامی تھی اور رہے گی. انہوں نے کہا کہ بی جے پی ریزرویشن میں کوئی تبدیلی نہیں چاہتی. بہار کے بیگو سرائے میں بی جے پی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے شاہ نے آر جے ڈی سربراہ لالو پرساد اور وزیر اعلی نتیش کمار پر نشانہ لگاتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ ریزرویشن کے معاملے میں جھوٹ بول کر انتخابات کو ترقی کے مسئلے سے بھٹکانا چاہتے ہیں.امت شاہ نے کہا کہ بی جے پیریزرویشن کی حمایت کرتی ہے اور اس میں کسی بھی طرح کے نظر ثانی کے مخالف ہیں. بہار کے عوام کو گمراہ کرنے کی جو کوشش ہو رہی ہے. لالو اور نتیش جانتے ہیں کہ ترقی کے معاملے پر الیکشن ہوگا تو وہ کہیں نہیں نظر آئیگے ، تو وہ ریزرویشن چھین لیں گے بول کر لوگوں کو گمراہ کر رہے ہیں. آج میں اعلان کرتا ہوں کہ یہ سفید جھوٹ ہے، بی جے پی ریزرویشن کی حامی ہے اور ہمیشہ رہے گی.بی جے پی لیڈر شاہ نے کہا کہ بہار کو جنگل راج سے آزادی کے لئے بی جے پی نے اعلان کیا تھا، اس وقت نتیش کمار بھی ساتھ آئے تھے. بی جے پی نے جنگل راج سے آزادی کے لئے بڑا دل رکھتے ہوئے نتیش کو اقتدار دیا. انہوں نے کہا کہ اس دور میں بی جے پی کارکنوں کی توہین ہوتی تھی ، لیکن احترام سے زیادہ بہار کی فکر تھی. لیکن آج نتیش کمار اقتدار لذت کے لئے اسی لالو پرساد کے ساتھ ہو لئے. شاہ نے کہا کہ نتیش نے اس کی نوعیت کے مطابق بی جے پی کی پیٹھ میں خنجر گھونپا ہے. توہین برداشت کرکے بھی ہم نے ریاست کو جنگل راج سے دور رکھا.کارکنوں میں جوش بھرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بہار کا ماحول واضح ہے کہ ریاست میں قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) کی بات تو الگ، اکیلے بی جے پی کو واضح اکثریت مل جائے گی. بی جے پی کے 10 اضلاع کے کارکنوں سے خطاب کرتے انہوں نے کارکنوں سے باہمی جھگڑا چھوڑ کر عوام کے پاس جانے کی اپیل کی اور کہا کہ یہ وقت بہار میں بی جے پی کا پرچم لہرانے کا ہے.شاہ نے کہا کہ بی جے پی کسی لیڈر کی بنیاد پر نہیں، کسی انتخابی لہر کی بنیاد پر نہیں بلکہ کارکنوں کے محنت کی بنیاد پر انتخابات جیتتی ہے. کارکن جنگ کے میدان میں جائیں اور دشمن کو شکست دے کر بہار میں بی جے پی کا پرچم لہرا دیں.


ملک سے بغاوت کر رہی ہے مرکزی حکومت۔۔کجریوال

نئی دہلی۔30ستمبر(فکروخبر/ذرائع) دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے آج دہلی کے منعقد مرکز ریاست ریلیشن کانکلیو میں مرکز ی حکومت پر جم کر بھڑاس نکالی . اس پروگرام میں ملک کے غیر بی جے پی حکومت ریاستوں کے 6 وزرائے اعلی نے اس حصہ لیا. کانکلیو میں کیجریوال کے علاوہ مغربی بنگال، تریپورہ، بہار، میزورم، پڈوچیری کے وزیر اعلی بالواسطہ اور براہ راست طور پر شامل ہوئے. بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار انتخابی مصروفیت کی وجہ سے شامل نہیں ہو سکے. پروگرام میں نتیش، میزورم، پڈوچیری کے وزیر اعلی کے خطوط پڑھے گئے ۔کیجریوال نے اپنی تقریر میں مرکزی حکومت پر جم کر حملہ بولا. کیجریوال نے کہا کہ 23 سال میں کسی بھی گورنر نے اسمبلی کے آرڈر کو نل اینڈ وائلڈ نہیں کیا ہے، لیکن جب سے ہماری حکومت آئی ہے، گورنر نے میرے بہت سے احکامات کو نل اینڈ وائلڈ کیا ہے. میں کہتا ہوں اگر ہم کچھ غلط کر رہے ہیں تو عدالت ہے.مرکزی حکومت ملک سے بغاوت کر رہی ہے، سرکاری افسروں کو ریاستی حکومت کے خلاف کرکے انہیں ربیل بنا رہی ہے. پولیس کو آپ کے ہی MLA کو گرفتار کرنے کے لئے استعمال کر رہی ہے. زمین ہمارے پاس نہیں ہے. آپ کی حالت میں اپنی زمین پر اسکول ہسپتال بنانے کے لئے ہم سے کروڑوں روپے مانگے جاتے ہیں. ہم اس بار یہ غلطی ہو گئی کہ ڈیٹ درست کر دی ہے، لیکن اگلی بار ہم ڈیٹ درست نہیں کریں گے، سب سہولت دیکھ کر کریں گے.ہم مرکز کے خلاف نہیں ہیں. ملک آگے نہیں بڑھ سکتا اگر مرکزی مضبوط نہیں ہو گا. ریاستوں کو کمزور کرکے مرکز مضبوط نہیں ہو سکتا. اس ملک کو دہلی میں بیٹھ کر نہیں چلایا جا سکتا. مکمل طور کیندری کرن کرنا پڑے گا. ہم لوگ انتخابات کے پہلے جتنی مرضی سیاست کریں. لیکن انتخابات کے بعد پارٹی بازی سے عوام کا نقصان ہوتا ہے.
گورنر کے ذریعے مرکز مداخلت کرتا ہے. یہ ان ایجنٹ کی طرح کام کرتے ہیں. سی بی آئی کو استعمال کرکے ریاستوں پر کنٹرول کیا جاتا ہے. انکم ٹیکس اور امپورٹ ڈیوٹی مرکزی حکومت۔ریاستوں میں بانٹتی ہے. لیکن اشتراک پر سیاست آ جاتی ہے. پہلے پلاننگ کمیشن کے ذریعے تقسیم کیا جاتا تھا، اب وہ نہیں ہوتا.وہیں مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی نے وفاقی ڈھانچے پر کیجریوال کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ریاست ہر چیز کے لئے مکمل طور پر مرکز پر منحصر ہیں.


اردو زبان کی ترقی کے لیے سنجیدہ تحقیق و تنقید کی ضرورت ہے: ارتضیٰ کریم

قومی اردو کونسل میں اردو ادب پینل میٹنگ 

نئی دہلی۔30ستمبر(فکروخبر/ذرائع) قومی اردو کونسل کے صدر دفتر فروغ اردو بھون میں اردو ادب پینل کی ایک اہم میٹنگ کا اہتمام کیا گیا۔ میٹنگ کی صدارت مولانا مظہرالحق عربی و فارسی یونیورسٹی پٹنہ کے وائس چانسلر پروفیسر اعجاز علی ارشد نے کی۔ کونسل کے ڈائرکٹر پروفیسر ارتضیٰ کریم نے پینل کے سبھی ممبران کا استقبال کیا اور میٹنگ کی غرض و غایت بیان کی۔ انھوں نے کہا کہ موجودہ دور اردو ادب کے لیے سازگار ہے لیکن ہمیں زبان و ادب کی ترقی کے لیے نئے نئے موضوعات تلاش کرنے ہوں گے۔ زبان و ادب کی ترقی سنجیدہ تحقیق و تنقید سے مشروط ہے۔ پروفیسر اعجاز علی ارشد نے کہا کہ کونسل زبان و ادب کے فروغ کے لیے مثالی کام کررہی ہے۔ کونسل کی مطبوعات قابل قدر اور مثالی ہیں مگر اب اشاعت کے لیے کتابوں کے انتخاب میں نئے اور اچھوتے موضوعات کو ترجیح دی جائے تو یہ زیادہ مفید ثابت ہوگا۔ عام موضوعات جن پر پہلے سے وافر مواد موجود ہے ان کو شائع کرنے سے قبل اُس کی ضرورت و اہمیت پر غور و خوض کرنا ضروری ہے۔ بہار اردو اکادمی کے سکریٹری اور معروف افسانہ نگار مشتاق احمد نوری نے کہا کہ کتابوں کی اشاعت سے قبل مسودّے کو اچھی طرح جانچنے کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر نریش نے اس موقعے پر کہا کہ کلیات کی اشاعت کے سلسلے میں کونسل کو نظرثانی کرنی چاہیے۔ میٹنگ میں اتفاق رائے سے یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ کلیات کا مسودہ کونسل میں جمع کرانے کے بعد ہی اس کی اشاعت کے بارے میں غور و خوض کیا جائے گا۔میٹنگ میں پروفیسر ایس مسعود سراج، پروفیسر رئیس انور، محترمہ سلیمہ بی کولور نے بھی شرکت کی۔ کونسل کے پرنسپل پبلی کیشن آفیسر ڈاکٹر شمس اقبال نے میٹنگ کے بعد سبھی ممبران کا شکریہ ادا کیا۔ میٹنگ میں کونسل کی اسسٹنٹ ڈائرکٹر اکیڈمک ڈاکٹر شمع کوثر یزدانی، محمد انصر، آبگینہ عارف اور ڈاکٹر شاہد اخترانصاری بھی موجود تھے۔


دیہی علاقوں میں ناجائز شراب کا کاروبارعروج پر

فتحپور۔30ستمبر(فکروخبر/ذرائع )پنچایت الیکشن کی سرگرمیاں تیز ہوتے ہی علاقے میں خام شراب بنانے والی بھٹیوں کو مزید تیز کردیا گیا ہے۔ یہاں سے دعویدار امیدوار رائے دہندگان کو خوش کرنے کیلئے براہ راست خریداری کر رہے ہیں اس سے گاوں کا ماحول مزید خراب ہوتا نظر آرہا ہے۔ بندکی تحصیل علاقے میں خام شراب بنانے کا کاروبار کوئی نیا نہیں ہے۔ علاقے کے جتنے بھی اڈے ہیں وہاں سب سے زیادہ خام شراب بنانے کا کارو بار کیاجاتا ہے۔ بندکی کوتوالی حلقہ کے کنچن پور کنجڑن ڈیرا ، چھوٹے لال پروا میں یہ کاروبار عروج پر ہے۔ پنچایت الیکشن کی سرگرمیاں بڑھ جانے سے خام شراب بنانے کا کاروبار مزید تیز ہوتاجا رہا ہے۔ اسی طرح جہان آباد تھانہ علاقے میں نو نارا ، بکیور تھانہ حلقہ میں بیتا ناجائز شراب بنانے کا گڑھ ہے۔ یہاں بھی شراب بنانی کی بھٹیوں کو بنانے والے کنجڑوں نے مزید تیز کردیا ہے۔ ان کی فروخت بھی دعویدار امیدواروں نے بڑھاد ی ہے۔ جس کے سبب یہاں اب پہلے کے مقابلے بڑے پیمانے پر خام شراب اتاری جا رہی ہے۔ جعفر گنج تھانہ حلقہ کے کورولی ، دھورہرا ، گجئی پور وغیرہ گاوں میں طویل عرصہ سے ناجائز شراب کی بھٹیاں جل رہی ہیں۔ یہاں یومیہ شرابیوں کی بھیڑ لگی رہتی ہے۔ ان گاوں کے باشندوں نے کئی مرتبہ شکایت درج کرائی لیکن یہاں کی بھٹیاں بند نہیں ہوپائیں ان گاوں کے باشندوں کاکہنا ہے کہ شرابیوں کے ہنگامے کے سبب گاوں کی لڑکیوں کی عزت بچانا مشکل ہو گیا ہے۔ یہاں کے دیہی باشندے ان شرابیوں سے پریشان ہیں ۔ غروب ہوتے ہی دیہی باشندے اپنی بیٹیوں کو گھر میں قید کرنے کیلئے مجبو ر ہو جاتے ہیں۔

Share this post

Loading...