ٹیپوسلطان نے دنیا بھر میں شاپنگ مال قائم کئے ، پنچایت راج کے علاوہ 156مندروں کو مالی امداد اور تحائف پیش کئے

اور ریاست میسور کوسرکاری طورپر ’’سلطنت خداداد‘‘ کے نام سے موسوم کیا۔یہ باتیں ممتاز مؤرخ عبدالصمد بھارتی ؔ نے کہیں۔وہ کل شب یاران ادب بیدر کے زیراہتمام ’’ٹیپوسلطانؒ ۔ حیات اورکارنامے‘‘ عنوان پر منعقدہ اجلاس موقوعہ مسیح الدین احمد قریشیہ الماس میموریل ہال، تعلیم صدیق شاہ بیدر میں مذکورہ عنوان پراپنا خصوصی لیکچر پیش کررہے تھے۔ انھوں نے مزید بتایاکہ ٹیپوسلطان اعلیٰ درجہ کاروشن خیال منتظم اور عوا م کاسچا خیرخواہ تھا۔مسلح افواج کی تنظیم جدید ، بحریہ کی ازسر نوآراستگی ، سکوں کی اشاعت ، مسکرات(نشہ آورادویات) پرپابندی ، کلینڈر کی اصلاح ، اوزان وپیمائش کے نئے پیمانے ، مالیہ اور عدالتی نظام میں اس کی اصلاحات اس کی حیرت انگیز صلاحیتوں کے مظہر ہیں۔ ٹیپوسلطان نے جسم فروشی کو جرم قرار دیا۔ ملابار میں کثیرشوہری شادی پر پابندی لگائی، عورتوں کے سینے ڈھکنے کو لازم قراردیا۔ ٹیپوسلطان 156مندروں کو امداد اور تحائف بھیجا کرتاتھا۔ سرینگیری کے شنکرآچاریہ کو خصوصی فنڈ جاری کئے کہ پرشورام بھاؤ کے حملہ کے دوران شارد ا کی جو مورتی علیحدہ ہوگئی تھی اس کی دوبارہ تنصیب عمل میں آئے۔ آرنرسمہاچاریہ نے ٹیپوکے متعدد خطوط دریافت کئے ہیں جن سے اس کی شنکراچاریہ سے عقیدت معلوم ہوتی ہے۔ عبدالصمد بھارتی نے بتایاکہ ٹیپوسلطان نے سب سے پہلے پنچایت راج نظام جاری کیا۔ آج شاپنگ مال کا جال تمام ملکوں میں نظر آرہاہے لیکن شاپنگ مال کے بنیاد گذار ٹیپوسلطان تھے۔ انہوں نے مدورا ، مانڈو، کراچی ، بصرہ ، جدہ اورمسقط میں سرکاری شاپنگ مال قائم کئے۔ کنک پورہ (کنکن ہلی) میں توپ سازی کامرکز قایم کیا۔ انھوں نے پہلا میزائل تیار کیاتھا۔ بھگوان ایس گڈوانی کی کتاب ’’دی سورڈ آف ٹیپوسلطان‘‘ پڑھنے کے بعد آرایس ایس سے وابستہ کے آرملکھانی نے ہندوستان ٹائمز(16؍نومبر1985) میں ٹیپوسلطان کو ان الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا ہے’’ٹیپونے غلامی اور بے عزتی پر موت کو ترجیح دی۔ وہ اکیلاایسافرد ہے جو غیر ملکی طاقت سے جنگ کرتا ہوا کام آیا۔ آج آزاد ہندوستان کے شہری اس شیرکو سلام کئے بغیر نہیں رہ سکتے‘‘جناب محمدظفراللہ خان نے ’’ٹیپوسلطان کی رواداری‘‘ عنوان پر خطاب کرتے ہوئے بتایاکہ ٹیپوسلطان کے پیش نظر اسلا م کانظریہ حکومت تھا۔ انہوں نے وطن سے محبت کی اور اسلامی تعلیمات پرعمل کرتے ہوئے جام شہادت نوش فرمایا۔بی این پانڈے اور دیگر غیرمتعصب مؤرخین نے ٹیپوسلطان کو ایک جری اور ہندومسلم اتحاد کو پسند کرنے والا بادشاہ قرار دیاہے۔ جس نے کئی ایک منادرکو نذرانے پیش کئے اور آج تک ٹیپوسلطان کے دئے گئے انعامات واکرامات کی بدولت وہ منادر اس سے استفادہ کررہے ہیں۔اجلاس کا آغاز مولانا افسرعلی ندوی کی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ محمدمقصودعلی مدرس نے علامہ اقبال ؒ کی تحریرکردہ نظم ’’ٹیپوسلطان کی وصیت‘‘ مترنم لہجے میں پیش کی۔ تقریب کی صدارت محمدظفراللہ خان نے کی جبکہ مہمان خصوصی کی حیثیت سے محمدحبیب الرحمن سابق کونسلر شریک رہے۔ محمدیوسف رحیم بیدری نے نظامت کی ۔ اجلاس کا دوسراحصہ موضوعاتی مشاعرہ تھا۔تمام شعراء نے اپنے کلام کے ذریعہ ٹیپوسلطان شہید کو خراج عقیدت پیش کیا۔ جن میں عظیم بادشاہ، منورعلی شاہد، فتح امان ، محمدمقصودعلی مقصود کے علاوہ امیرالدین امیرؔ ، سید لطیف خلشؔ ، ریحانہ بیگم ریحانہ ؔ ، باسط خان صوفیؔ (بزبان منورعلی شاہد)، میرؔ بیدری اور محمدظفراللہ خان جیسے شعراء شامل رہے۔ممتاز صحافی محمدعبدالصمد منجووالانے مشاعرہ کی نظامت کی۔ آج کی اس تقریب میں ڈپٹی کمشنر بیدر ڈاکٹر ایچ آرمہادیو سے اپیل کی گئی کہ حکومت کی جانب سے منائی جانے والی ٹیپوجینتی کے خصوصی پروگرام میں بید رکے ممتاز مؤرخ عبدالصمد بھارتی کوٹیپوسلطان سے متعلق خصوصی خطاب کاموقع عنایت کیاجائے اور ٹیپوجینتی کو شاندارپیمانے پر منانے کااہتمام ضلع انتظامیہ کرے۔ محمدایوب ماسٹرنیڈس نے انتظامی امور کی دیکھ بھال کی۔ محمدفراست علی ایڈوکیٹ، خاورقادری ،سینئرصحافی عبدالصمد (جامع مسجد)، مولوی رفیق احمد مؤظف مدرس، محمدغوث گھڑی ساز ، ڈاکٹر عبدالقدیر قادری ،عبدالمقیم، نصیراحمد نصیر ، محمداسلم، عبدالشکور نشترؔ اور دیگر افراد نے اس اجلاس میں شرکت کی ۔ اور مشاعرہ سے محظوظ ہوئے۔ 

Share this post

Loading...