بتایا جارہا ہے کہ کئی اسپتالوں میں علاج کرنے کے بعد محمد سہیل کو منیپال اسپتال منتقل کیا گیا مگر وہاں بھی علاج بے سود ہونے کی وجہ سے واپس گھر لایا گیا ۔ گھر والوں نے اس کے علاج کے لیے جمع پونچی سب کچھ لگادی لیکن اس کے باوجود بھی صحت یاب نہیں ہوا جس کی وجہ سے وہ بڑے پریشان تھے۔ اس دوران بدھ کی صبح ماروتی سوزوکی KA-11-1773 پر سوار تین انجان افراد گلمی علاقے میں معذور افراد کی علاج کے بہانے گھوم رہے تھے۔ یہ بات سن کر عابد علی خان نے ایک بار پھر قسمت آزمائی کی کوشش کی اور ان کو اپنے ساتھ گھر لے گیا ۔ مذکورہ افراد نے یقین دلایا کہ وہ اس لڑکے آیورویدک علاج کریں گے جس کے لیے انہوں نے بادام ، پستہ اور اس طرح کی تقریباً چار ہزار کی چیزیں منگواکر اس کا مخصوص قسم کا حلوہ بنایا اور اپنے ساتھ لائی ہوئی دوا اس میں ملاکر ناریل کے تیل میں پکانے کی بات کہہ دی ۔ جیسے ہی یہ دوا چولہے پر رکھی گئی تو تمام افراد کے آنکھوں میں پانی آنا شروع ہوا اور گھر میں موجود لوگوں میں ایک قسم کی مدہوشی محسوس ہونے لگے۔ انجان افراد اس تیل کے ذریعہ لڑکے کی مالش کی اور گھر والوں سے ان کے پاس موجود نقدی لے کر زیورات لانے کی بات کہنے لگے۔ گھر والوں کے پاس جب زیورات کے نہ ہونے کا علم ہوا تو علاج کرنے آئے افراد پندرہ ہزار کی نقدی لے کرفرار ہوگئے۔ مذکورہ اہلِ خانہ جو مدہوش تھے اور انہیں پتہ نہیں چل رہا تھا کہ کیا ہورہاہے اور بے خیالی میں وہ جو کہہ رہے تھے وہی کررہے تھے اچانک جب ہوش میں آئے تو انجان افراد کی تلاش کردی مگر وہ وہاں سے بھاگ چکے تھے، تب جاکر اہلِ خانہ کو پتہ چلا کہ وہ تھگیوں سے ٹھگ لئے گئے ہیں۔ بچہ کے والد عابد علی خان نے فکروخبر کو بتایا کہ کار پر سوار افرادنے خود کو دھر مستلا سے تعلق رکھنے والی ایک تنظیم سے ہونے کی بھی بات کہی تھی کہ وہ معذور افراد کاآیورویدک علاج کرتے ہیں۔ انہوں نے ایک رابطہ نمبر بھی دیا ہے جو اب بند آرہا ہے۔اس کے علاوہ اپنا وژیٹنگ کارڈ بھی تھمادیاتھا جس پر درج نمبر سے رابطہ کرنے پر ایک انجان شخص فون بات کرتا ہے جس کو واقعہ کا علم نہیں ہے۔ عابد اور ان کے گھر والوں نے اس کی شکایت شہر کے پولیس تھانہ میں کرنے کے بعد تحقیقات شروع کردی گئیں ہیں۔
Share this post
