۶۲/ ذیقعدہ ۱۴۴۱ھ
18/ جولائی 2020ء
بخدمت گرامی جناب ناظم صاحب جامعہ اسلامیہ بھٹکل
تعزیت بر وفات حضرت مولانا محمد اقبال صاحب ملا ندوی رحمۃ اللہ علیہ
مؤرخہ ۳۲ ذی قعدہ ۱۴۴۱ ھ مطابق ۵۱ جولائی ۰۲۰۲ ء کی شام یقینا اہل بھٹکل و اطراف بھٹکل کے لئے ایک بہت بڑی مصیبت بن گئی جس وقت حضرت مولانا ملا محمد اقبال صاحب ندوی رحمۃاللہ علیہ چیف قاضی جماعت المسلمین بھٹکل و صدر جامعہ اسلامیہ بھٹکل کے انتقال کی خبر بجلی بن کر گر پڑی۔ لوگ سکتہ میں آگئے کیونکہ اسی دوپہر یہ خوش کن خبر مل چکی تھی کہ مولانا کی کرونا رپورٹ نیگیٹو آئی ہے جس سے ایک خوشی کی لہر ڈوڑ چکی تھی لیکن یہ امید مایوسی میں تبدیل ہو گئی اور تقدیر الہی کے سامنے سب کو جھکنا پڑا اور مولانا کے انتقال کی خبر پر دل پر پتھر رکھتے ہوئے آمنا و صدقنا کہنا پڑا، اب کیا تھا ہر طرف غم و اندوہ کا ماحول، ہر شخص ماتم کناں، ہر آدمی پریشان، کیا بچہ کیا جوان کیا بوڑھا، سب غم سے نڈھال مرحوم و مغفور کی نماز جنازہ میں قانون کا پاس و لحاظ رکھتے ہوئے، شرکت کرتے ہوئے اپنے تعلق اور محبت کا اظہار کرنے کی پوری کوشش کی۔
در حقیقت حضرت موصوف کا انتقال صرف شہر بھٹکل ہی کے لئے خسارہ نہیں ہے بلکہ اطراف و اکناف کے علاقہ کے لئے بھی ایک بڑا نقصان ہے، آپ کی دینی علمی فقہی خدمات صرف شہر بھٹکل تک محدود نہیں تھیں بلکہ اسکا دئرہ وسیع تھا، اطراف و اکناف کے مسلمان بھی آپ کی دینی علمی و فقہی خدمات سے مستفید ہو رہے تھے، بالخصوص فقہ شافعی میں آپ کو جو کمال حاصل تھا شاید ہی بھٹکل کے کسی عالم دیکن کو یہ مقام حاصل ہوا ہو،مولانا کے کارناموں میں سے ایک اہم ترین کارنامہ دائمی نقشہ اوقات الصلاۃ ہے جس سے امت مسلمہ ہمیشہ مستفید ہوتی رہے گی، آپ کو دینی اداروں سے بڑی گہری محبت تھی اور حسب ضرورت ان کی سرپرستی بھی فرماتے اور مفید مشورں سے نوازتے، آپ ایک بہترین مشیر تھے، آپ کے مشورہ میں خیر ہی خیر ہوتا تھا۔
مولانا کو ہمارے مدرسہ اور اسکے ذمہ داروں اور اساتذہ کرام سے بھی گہرا لگاؤ اور تعلق تھا بالخصوص مدرسہ کے مہتمم مولانا سعود صاحب ندوی سے حد درجہ محبت تھی۔
یہ ہماری خوش قسمتی اور سعادت مندی ہے کہ جب مدرسہ کی جدید عمارت کے سنگ بنیاد کا مسئلہ درپیش ہوا تو اسکے لئے نظر انتخاب آپ پر پڑی اور آپ کے دست مبارک سے مدرسہ کا سنگ بنیاد رکھا گیا، مدرسہ کی عمارت کی تکمیل کے بعد اس کا افتتاح بھی حضرت موصوف ہی کے دست مبارک سے کیا گیا جو اہل مدرسہ کے لئے گرانقدر تحفہ سے کم نہیں ہے۔
اس دار فانی سے آپ کے کوچ کر جانے کی وجہ سے یقینا ایک خلا ہوگیا ہے جسکا پر ہونا مشکل ہے تا ہم ذات خداوند ہی سے امید ہے کہ اسکی کوئی صورت یقینا نکل آئے گی۔
مولانا کے انتقال پر ملال کی وجہ سے آپ کے اہل خانہ اور دیگر رشتہ داروں اور محبین کو جو غم و افسوس ہوا ہے اس غم میں ہم ذمہ داران مدرسہ و اراکین، مہتمم و اساتذہ مدرسہ برابر کے شریک ہیں اور دعاگو ہیں کہ اللہ تعالی آپ کو کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائے، آپ کی قبر کو نور سے بھر دے، آپ کی اپنی دینی عگمی فقہی و روحانی خدمات کو شرف قبولیت سے نوازے، قوم و ملت کو آپ کا نعم البدل عطا فرمائے اور آپ کے پسمندگان و محبین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ آمین
والسلام
صدر و سکریٹری و اراکین مدرسہ عربیہ تعلیم القرآن تینگنگنڈی،بھٹکل
Share this post
