صبح سے تجارتی، تعلیمی، ودیگر اداروں کو بندرکھنے کے مطالبے کے ساتھ ساتھ احتجاجی جلوس میں بھی پر امن طریقے سے شرکت کرنے کی اپیل کی گئی ہے ۔ آج بعد نمازِ عصر تنظیم دفتر میں ایک پریس کانفرنس میں اس بات کا اعلان کرتے ہوئے ایک پریس ریلیز بھی جاری کی گئی ہے۔اس پریس کانفرنس میں تنظیم کے جنرل سکریٹری جناب محی الدین الطاف کھروری ، ایس ایم سید پرویز ، عنایت اللہ شاہ بندری ، ڈاکٹر حنیف شباب کے علاوہ دیگر ذمہ داران موجود تھے۔
مجلس اصلاح وتنظیم کی جانب سے جاری کردہ پریس اعلامیہ :
ایک عرصہ سے بھٹکل شہر اور خاص کرکے یہاں کے مسلمانوں کو تحقیقاتی ایجنسیوں، پولیس او رمخصوص میڈیا کے ذریعہ دہشت گردی کے نام پر رسوا کرنے کی مسلسل مہم جاری ہے حالانکہ یہاں کے مسلمانوں نے مجلس اصلاح وتنظیم کے تحت بھٹکل واطراف میں امن وامان بحال رکھنے کی ہر کوشش میں ہمیشہ تعاون کے ہے لیکن دہشت گردی کے ہر واقعہ کے تاروں کو بھٹکل سے جوڑنے اور اسے دہشت ت گردی کااڈہ ثابت کرنے کی کوشش پورے زور وشور کے ساتھ با ر بار کی جاتی ہے۔
تازہ ترین واقعہ مبینہ طور پر دہشت گرد تنظیموں سے وابستہ بھٹکلی نوجوانوں کی گرفتاری اور ایک بند گھرسے نم بنانے کا سامان بر آمد کیے جانے کا ہے جس کو لے کر میڈیا میں بھی بھٹکلی مسلمانوں کے خلاف ایک طوفان اٹھا ہے۔
ہم یہاں کے مسلمانوں کی ترجمانی کرتے ہوئے یہ کہنا چاہتے ہیں ک بینگلور پولیس کی سی سی بی ٹیم نے جو یہاں گھروں پر چھاپہ مارا او رایک بند گھر سے بھاری مقدار میں اسلحہ اور بارود ملنے کی جو بات کہی ہے وہ بالکل ایک سازش کے تحت رچایا گیا ڈرامہ محسوس ہوتا ہے ۔ اس تعلق سے کچھ گمبھیر سوالات ہیں جن کا جواب عوام چاہتے ہیں ۔
(۱) اگر تحقیقاتی ایجنسی اور بنگلور پولیس کو اسلحہ او ربم بنانے کا سامان بھٹکل میں موجود ہونے کی خبر تھی تو اس نے چھاپہ مارتے وقت سماجی ذمہ داروں یا شہر کے معزز افراد کو اپنے اعتماد میں کیوں نہیں لیا؟
(۲) بند گھر کا تالہ توڑنے سے قبل قانون کے تحت اڑوس پڑوں س کے کچھ لوگوں کو کیوں نہیں بلایا؟
(۳) بند گھر میں غیر قانونی اور خطرناک اشیاء موجود ہونے کی جب مصدقہ خبر تھی تو گھر میں گھستے وقت مقامی میڈیا کو کیوں نہیں بلایا گیا؟
(۴) مقامی پولیس کا سیکوریٹی کؤرلے کر خاموشی سے پولیس کی چھاپہ مارٹیم جو بیگ اور تھیلے اپنے ساتھ مقامی میڈیا کو کیوں نہیں بلایا گیا؟
(۵) جب سامنے کا دروازہ توڑا جاچکا تو کچھ افسران پچھلے دروازے سے نکل کر کمپاؤنڈ کی دیواریں پھلانگ کر آنے جانے کا مطلب کیا ہے؟
(۶) ایک چھوٹے سے گھر میں تلاشی کے نام سات تا آٹھ گھنٹوں تک پولیس ٹیم دروازے اندر سے بند کرکے کیا خفیہ کاروائی کررہی تھی؟
(۷) مبینہ طور پر جو بھی اسلحہ بارود اور الیکٹرانک اشیاء ضبط کی گئی اس کا پنچنامہ پولیس نے میڈیا کی موجودگی مںے کیوں نہیں کیا اور میڈیا کو ایک جھلک بھی کیوں نیہیں دکھائی؟
(۸) خود ایک پولیس افسر کو دہشت گرد کی طرح نقاب میں اپنا منھ چھپا کر گھر سے باہر نکلنے کی ضرورت کیوں پیش آئی ؟
یہ اور اس طرح ک بہت سارے شکوک وشبہات کی بنیاد پر ہم پولیس کے اس چھاپہ کو ایک سازش سمجھنے پر مجبو رہیں اور اس طرح کی ظالمانہ کاروائی کی کڑی مذمت کرتے ہیں ۔ ہمیں خدشہ ہے کہ آئندہ بھی بھٹکل میں بند پڑے ہوئے گھروں میں پولیس ٹیمیں خود ہی اسلحہ بارود رکھ کر ضبطی کا ڈرامہ کرسکتی ہے اور معصوم لوگوں کی زندگیاں برباد کرسکتی ہیں ۔
لہذا ہم اعلیٰ حکام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ......
(۱) مسلمانوں کے خلاف اس سازشی چھاپہ کی پوری طر اعلیٰ سطحی جانچ ہو ۔ اس کے پیچھے چھپے ہوئے دماغ او رہاتھوں کی نشاندہی ہو اور خاطی افسران کو سزا دی جائے۔
(۲) آئندہ اس طرح کے چھاپوں کے دوران مقامی ذمہ داروں اور میڈیا کو اعتمادمیں لیا جائے او رقانون کے مطابق ہر کاروائی انجام دیے جائے۔
(۳) جو لوگ گرفتار ہوئے ہیں ان کی منصفانہ اور غیر جانبدارانہ جانچ ہوااور اگر واقعی اس طرح کی دہشت گردانہ کاروائیوں میں وہ ملوث ہیں تو انہیں سخت سے سخت سزا دی جائے ۔
ہم یہ صاف کردینا چاہتے ہیں قانون کے مطابق کی جانے ہر کاروائی او ردہشت گردانہ کاوائیوں کی روک تھام کے لیے ہم پولیس اور متعلقہ ایجنسیوں کا پورا ساتھ دینے کے لیے تیار ہیں ۔ مگر خواہ مخواہ مسلمانوں کو بدنام اور خوفزدہ کرنے کے لیے کی جانے والی سازشوں پر اگر فوری روک نہیں لگائی گئی تو سماج میں پھیلنے والی بدامنی اور ابتری کے لیے پولیس ، تحقیقاتی ایجنسیوں او رحکومت خود ذمہ دار ہوں گی ۔
Share this post
