دراصل یہ تمام پروگرام جامعہ اسلامیہ جامعہ آباد اور دیگرشہر میں موجود اس کی شاخوں میں اللجنۃ کے زیرِ اہتمام منعقد کئے جاتے رہتے ہیں، اس بار عوام کے اصرار پر اس میں سے منتخب کچھ پروگرام عوام کے لئے پیش کئے گئے تھے، اور اسی کا نظارہ کرنے اورطلبہ کی ہمت افزائی کے لئے عوام کثیر تعدا د میں شریک ہوکر پروگرام کو کامیاب بنایا،سب سے اخیر میں طلبہ نے مشہورومعروف قراء کے آواز میں تلاوتِ قرآن پاک کیا جس کو پورا مجمع سنتا رہا اور داد دیتار ہا ہے،ا ن قراء میں قابلِ ذکر شیخ معیقلی اور شیخ سدیس کی بھی آواز تھی۔ پروگرام کے بیچ میں مولانا الیاس ندوی نے جلسہ کے انعقاد کے غرض و غایت پر روشنی ڈالتے ہوئے کئی اہم نکتوں کو عوام کے سامنے رکھااور کہا کہ جامعہ کی وجہ سے شہر میں آج یہ دینداری اور رونق باقی ہے ، بصورتِ دیگر رفتارِ زمانہ کے ساتھ جو برائیاں معاشرہ میں پنپ رہی ہیں اگر ایک منٹ کے لئے بھی جامعہ ہونے کے تصور سے باہر آکر سوچتے ہیں تو اندازہ لگانا مشکل تھا کہ آج ہمارا معاشرہ کہا ں ہوتا۔مولانا نے پروگرام کے سلسلہ میں صاف کہا کہ بعض پروگرام اور مکالمے جائز حدود میں ہونے کے باوجود ہم پیش نہیں کرسکتے اس کی سب سے اہم وجہ یہ ہے کہ جامعہ کے طلباء اس کوپیش کررہے ہیں اور کل کو اعتراضات کیاجاسکتا ہے ،اس کا مطلب یہ بھی نہیں کہ ہم محدود ذہن کے ہیں ، جہاں عقائد اور مذہب اسلام سے ٹکرانے والی کوئی بات نہ ہوتو ہم اس کو ضرور قبول کریں گے مگر شریعت کے دائر ے میں رہ کر، اس موقع پر مولانانے عوام سے اپیل کی کہ ہر گھر سے ایک ایک بچہ جامعہ کودیا جائے تاکہ دینی حمیت اور یہ اسلامی شناخت معاشرہ میں قائم رہے۔ اخیر میں جامعہ اسلامیہ کے ناظم جناب ماسٹر شفیع صاحب بھی عوام سے مخاطب ہوئے اور مولانا عبدالباری ندوی علیہ الرحمۃ کے ذکر کے ساتھ صبح کی نماز کو لے کر ان کی جو فکرتھی اس کا ذکر کیااور نمازوں کو باجماعت ادا کرنے کی تلقین کی۔ اس کے علاوہ حضرت الاستاد مولانا ایوب ندوی دامت برکاتہم اور مہتمم جامعہ اسلامیہ جامعہ آباد بھٹکل مولانا مقبول احمد کوبٹے ندوی صاحب نے بھی عوام سے مخاطب ہوکر پروگرام میں شرکت کرنے والے تمام عوام کا شکریہ ادا کیا اور جامعہ سے عوام کے والہانہ محبت کا تذکرہ کیا۔ ملحوظ رہے کہ رات قریب ساڑھے بارہ بجے مولانا عبدالعلیم قاسمی صاحب کی دعائیہ کلمات پر جلسہ اپنے اختتام کو پہنچا۔
Share this post
