صدر تنظیم امتیاز احمد ندوی نے ندوة العلماء کے مختصر تعارف كے ساته تنظيم كے اغراض ومقاصد اور اسكى کارگردگی پر تفصيل سے روشنى ڈالى. اختر الاسلام ندوى نے نظامت کا فریضہ انجام دیتے ہوئے اس سيمیںار كى غرض وغايت بيان كرتے ہوئے ندة العلماء كے قيام میں علامہ شبلى كى ہمہ جہت كوششوں اور ان كے تلامذہ كے كارناموں كا تذكرہ كيا. ان كے بعد سید دانش انور ندوی نے \"حیات شبلی پر ایک نظر \" کے عنوان سے مقالہ پیش کیا جس میں علامہ كى زندگى كے مختلف مراحل كا مختصر جائزہ پيش كيا. ذاکر اعظمی ندوی نے \"علامہ شبلی کے علمی وفکری امتیازات \" سے سامعين كو روشناس كيا، جب كه محمد احسن ندوى نے \"علامه شبلى كى ملى وفكرى قيادت\" كے موضوع پر سير حاصل گفتگو كى. مہمان خصوصى جناب ڈاكٹر محمد اجمل اصلاحى ندوى نے علامہ شبلى كے علمى كمالات اور عصر حاضر ميں ان كے افكار كى معنويت اوراہميت پر بڑے دلنشين انداز ميں روشنى ڈالى اور سامعين پر گہرا اثر چهوڑا. سيمیںار كے مہمان اعزاى ہندوستان کے مخلص ومتحرك سفارت کار ڈاکٹر حفظ الرحمن اصلاحى نے اس جانب توجہ دلائى كہ علامہ شبلی اور سر سید کے اختلاف كا ذكر علمى انداز میں ہونا چاہئے۔ سيمیںار كے دوسرے مہمان اعزازى جناب انجينير راشد على شيخ نے اس پر افسوس كا اظہار كيا كہ شبلى كالج اعظم گڈہ اب تک يونيورسٹى نہ بن سكا اور انہوں نے خود اس مہم كو سر كرنے كا اعلان كيا. اس پروگرام كى خاص بات يہ تهى كہ سامعين نے پورى دلجمعى اور متانت سے مقررين كو سنا اور اس حقيقت كا اعتراف كيا كہ شبلى كى زندگى كے جن گوشوں اور كارناموں پر يہاں روشنى ڈالى گئ ہم لوگ اب تك اس سے نا واقف تهے. حاضرين كا ملا جلا تاثر يہ رہا كہ شبلى كا مجوزہ نصاب تعليم ہندوستان كے مدراس اسلاميہ ميں انقلاب پيدا كرسكتا ہے. آخر ميں صدر جلسہ كے خطاب كے بعد تنظيم كى جانب سے علامہ شبلى كو خراج تحسين پيش كرنے كے لئے علامہ شبلى ايوارڈ اور علامہ شبلى اسكالرشب كا اعلان كيا گيا.
Share this post
