طلباء اپنی پہنچان کو باقی رکھیں: مولانا زکریا سنبھلی (مزید اہم ترین خبریں)

اس سے پہلے جلسے کا آغاز مولوی حماد بن حشمت اللہ رکن الدین کی تلاوت سے ہوا۔ عمار قاضی نے نعت شریف پیش کی۔ اس جلسے کی ایک کڑی مولوی حماد کریمی کی تصنیفی خدمات پر اعزاز اور دوسرے طلباء بھٹکل کے دو طلبہ مولوی آفاق ابن ڈاکٹر عارف محتشم اور دوسرے مولوی عبدالرشید شہراز شاہ بندری کے دوران تعلیم حفظ قرآن کی تکمیل پر تھا۔ عبداللہ دامداابو نے ان کی خدمت میں تہنیت نامہ پیش کیا اور مولانا کے دست مبارک سے ان خوش نصیب طلبہ کی شال پوشی بھی کی گئی۔ مولانا عبدالسلام کی طرف سے بھی ان طلبہ کی خدمت میں ۲۰۱۵ کی خوبصورت ڈائریاں پیش کی گئی۔ اسی نشست میں مولانا فیصل صاحب ندوی کی نئی تصنیف فقہی اختلاف کی حقیقت ،سلف کا موقف اور ہمارا طرز عمل کا رسم اجراء بھی عمل میں آیا۔ واضح رہے کی مولانا کی دعا پر نشست کے اختتام کے بعد عشائیہ کا بھی اہتمام رہا۔


حکومت ہند سے آر ایس ایس وفرقہ پرست تنظیموں پرپابندی کامطالبہ 

تبدیلی مذہب کی گھناؤنی حرکت پر سنی تنظیموں نے فرقہ پرستوں کی مذمت کی ۔مطالباتی مکتوب روانہ کیا

مالیگاؤں۔11دسمبر(فکروخبر/ذرائع )گزشتہ دنوں اتر پردیش فتح پور کی منتخب ایم پی سادھوی نرنجن جو کہ مرکزی وزیر بھی ہے نے زبان درازی کرتے ہوئے رام زادے کا موازنہ حرام زادے جیسے گھٹیا الفاظ سے کر ڈالا۔ ابھی یہ معاملہ تھمنے بھی نہ پایا تھا کہ بی جے پی کے ایک سابق وزیر مالک چندیانند جو کہ سادھو تھے اور لیڈر بن گئے نے بلرامپور کے ڈی اے وی انٹر کالج میں وشو ہندوپریشد کی جانب سے منعقدہ ہندو کانفرنس میں تقریر کرتے ہوئے بخاری کو حرام زادہ کہہ ڈالا جو کہ لائق مذمت ہے۔ اس طرح کے بیانات کسی بھی مذہب اور خاص طور پر ہمارے جمہوری ملک کی بقا کے لیے انتہائی خطرناک اور فرقہ پرستانہ ہیں۔اگراس پر روک نہیں لگائی گئی تومستقبل میں ملک بھاری تباہی وبربادی سے نہ بچ سکے گا۔ اسی طرح عالمی شہرت یافتہ شہر آگرہ میں ۸؍دسبر پیر کو دبوری روڈ کے رہنے والے ۳۰۰ مسلمانوں کو آر ایس ایس و بجرنگ دل کے ماتحت دھرم جاگرن سموئے سمیتی کے لوگوں نے پیلے راشن کارڈ، آدھار کارڈ اور زمین ومال کا لالچ دے کر مسلمانوں کو ہندو بنانے کا جو ناپاک وشرم ناک ڈرامہ کیا اور ۲۵ دسمبر کرسمس کے دن علی گڑھ کے اندر مزید دس ہزار مسلمانوں و عیسائیوں کو ہندو بنانے کا منصوبہ ظاہر کیا ہے، شہر کی سنی تنظیموں نے ان ناپاک اقدامات پر سخت احتجاج ومذمت کی ہے۔ اور اس طرح کے پروگراموں پر روک لگانے کی ڈیمانڈ ایک مکتوب کے ذریعے صدر جمہوریۂ ہندپرنب مکھرجی، وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ ، یوپی کے وزیر اعلیٰ اکھلیش یادوسے کیا ہے جس میں یہ مطالبہ ہے کہ بدزبان وزیر سادھوی نرنجن کو فوری برطرف کیا جائے۔توہین مذہب پر اس پر مقدمہ درج کیا جائے۔ اور آر ایس ایس ، بجرنگ دل، وشو ہندوپریشد اور دھرم جاگرن منچ جیسی فاشسٹ تنظیموں پر جمہوریت مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا مقدمہ درج کیا جائے اور ان پر پابندی عائد کی جائے۔ مکتوب میں اس بات کی وضاحت ہے کہ ایسی ہی ایک سازش ماضی میں شدھی کرن کے نام سے کی گئی تھی جس کے خلاف مفتی اعظم ہند بریلوی و ان کے رفقا نے عملی جدوجہد کی تھی اور اسلام کی بقا کے لیے مثالی قربانی پیش کی تھی،نیز ایسے منصوبوں کو ناکام کیا تھا، ہمارے لیے انھیں کے نقوش رہنما ہیں اس لیے حکومت فوری طور پر سنی تنظیموں کے جذبات کی قدر کرتے ہوئے فوراً سے پیش ترکارروائی کرے۔ورنہ سنی مسلمان اپنے دین کی بقا کے لیے تن من دھن قربان کر کے ملک کی جمہوریت کی حفاظت کے لیے گریز نہ کریں گے۔ اس ضمن میں سنی تنظیموں کے ذمہ داران نے مسلم ممبرانِ پارلمینٹ وسیکولر لیڈران وایم ایلزاورسرکاری عہدوں پربراجمان مسلم عہدیداران سے گزارش کی ہے کہ اس سلگتے مسئلے میں مداخلت کریں اور قومی بیداری کا ثبوت دیں۔اس طرح کے مطالبات رضا اکیڈمی کے ڈاکٹر رئیس احمد رضوی،سنی جمعیۃالعلماء کے قاری محمد ہارون رضوی،غریب نواز اکیڈمی کے محمد شبیر میمن رضوی و نوری مشن کے غلام مصطفی رضوی کے دستخط کے ساتھ متعلقہ حکام کوروانہ کیا گیا۔ 


مرکزی سیرت کمیٹی ،ضلع گلبرگہ کے زیرِ اہتمام

علاقۂ حیدر آباد کرناٹک کی سطح پر پا نچواں مقابلہءِ حسنِ قرأ ت و نعت اور کوئزوتقریر 

مالیگاؤں۔11دسمبر(فکروخبر/ذرائع )ڈاکٹر ماجد داغی (کنوینر سیرت مقابلہ جات کمیٹی گلبرگہ) کی اطلاع کے بموجب صدر مرکزی سیرت کمیٹی ،ضلع گلبرگہ جنا ب الحا ج قمر الاسلا م صا حب،ریا ستی وزیر اوقاف وپبلک انٹر پرائزز،و بلدی نظم و نسق،اقلیتی بہبودو ضلع نگرانکا ر وزیر کی زیرِ نگرانی بتاریخ ؍ 29,28,27 اور 30؍ڈسمبر2014 ؁ء کو ہائی اسکولس ،کالجس و دینی مدا رس کے طلبہ و طالبات اور غیر درسی امیدواروں کے لئے حسنِ قرأت و نعت اور کوئزو تقریری مقابلہ جات علا قہء حیدر آباد کر ناٹک کی سطح پر منعقد کئے جارہے ہیں۔واضح رہے کہ تمام مقابلہ جات کے۔سی۔ٹی کالج آف فارمیسی گلبرگہ میں منعقد کئے جائیں گے۔ان مقابلہ جات میں انعامِ اول مبلغ 10,000 روپیے، انعام دوم مبلغ 6,000 روپیے،انعام سوم مبلغ 5,000روپیے اور ترغیبی انعام مبلغ 3,000 روپیے دئے جائیں گے۔ تمام دینی مدارس ،ہائی اسکولس ، کالجس اوریونیورسٹی کے طلبہ و طالبات کے علاوہ غیر درسی امیدوار ( بقیدِ عمر ۱۵ تا ۲۵ سال مصدقہ) مقابلوں میں شرکت کے اہل رہیں گے۔تمام مقابلوں سے متعلق داخلہ فارمس حاصل کرنے اور پر شدہ فارم جمع کرنے کی آخری تاریخ 23-12-2014 بمقام : احمد کنسٹرکشن اینڈ بلڈرس نزد ثناء ہوٹل مسلم چوک ، گلبرگہ ہے۔ مزید تفصیلات کے لیے ان نمبرات پر رابطہ کیجئے : ( 9964801454 / 9886825145)۔ تحریری مقابلوں کے لیے انجنےئر عبدالقادر کے فون نمبر (8095353250) پر رابطہ کریں۔


فرقہ پرست عناصر قومی یکجہتی کو تباہ کرنے کے درپے ہیں

آگرہ میں تبدیلیِ مذہب کے واقعے پرممبرِ پارلیمنٹ مولانااسرارالحق قاسمی کااظہارتشویش

نئی دہلی۔11دسمبر(فکروخبر/ذرائع )یہ ملک ہندو،مسلم،سکھ عیسائی اوردیگر ان تمام مذاہب کے ماننے والوں کاہے،جویہاں پشتوں سے رہتے آرہے ہیں۔اس ملک کو انگریزوں سے آزادی دلانے میں ملک کے تمام تر شہریوں کا برابر کا حصہ تھااوراسی وجہ سے آزادی کے بعد ملک کا جمہوری قانون بنایاگیا،جس کے تحت ہر مذہب کے ماننے والے کویہاں پوری آزادی کے ساتھ رہنے اور زندگی گزارنے کا حق حاصل ہے،مگرآج وہ لوگ ملک کے سیاہ و سفید پر قبضہ کرلینا چاہتے ہیں،جن کا آزادی کی جنگ میں کسی قسم کا کوئی حصہ نہیں رہاہے۔ان خیالات کا اظہارممبرپارلیمنٹ مولانا اسرارالحق قاسمی نے آج اپنے ایک بیان میں کیا۔ انھوں نے حال ہی میں یوپی کے مشہورشہرآگرہ میں آرایس ایس اور بجرنگ دل کے کارکنوں کے ذریعے چندغریب اورسیدھے سادے مسلمانوں کو پھسلا کر اوردھوکہ دے کر مذہب تبدیل کروانے کو سراسر مجرمانہ عمل قراردیااورکہاکہ یہ ہندوستان کے جمہوری قانون کے بھی خلاف ہے اورقومی یکجہتی کے لیے بھی خطرناک ہے۔مولانا قاسمی نے کہا کہ کثرت میں وحدت اس ملک کا امتیاز ہے اور صدیوں سے ہندوستان کو اسی حوالے سے جانا اور پہچانا جاتا ہے،اب یہ فرقہ پرست عناصر ملک کے اس امتیاز اورسماجی ہم آہنگی کی فضا کو مخدوش کرنا چاہتے ہیں،جس پر وقت رہتے کارروائی کرنے کی ضرورت ہے۔مولانانے کہاکہ جب سے مرکز میں بی جے پی کی حکومت آئی ہے آرایس ایس سمیت تمام فرقہ پرست اور انتہا پسند ہندوتنظیموں نے کھل کر کھیلنا شروع کردیا ہے اورایسا لگتا ہے کہ وہ سب مل کراس ملک کو جلد ازجلد ہندوراشٹرمیں تبدیل کردینا چاہتی ہیں۔مولانانے حالیہ واقعے میں مرکزی حکومت کے رویے کو افسوس ناک قراردیتے ہوئے کہا کہ مرکزکا معاملے سے پیچھاچھڑانا اوراسے ریاستی حکومت کی ذمے داری قراردینا اپنی ذمے داری سے فرار کے مترادف ہے۔ انھوں نے کہا کہ آرایس ایس اس طرح کا کھیل علی گڑھ میں بھی کھیلنا چاہتی ہے اوراس کے لیڈران باقاعدہ اس قسم کی باتیں کر رہے ہیں کہ ہم ہزاروں مسلمانوں کو ہندوبنائیں گے،بی جے پی کا فرض ہے کہ وہ حالات کو قابومیں کرے،ورنہ ملک کی فضا روزبروزمخدوش ہوگی اور اس کی ساری ذمہ داری بی جے پی اوراس کے حامی آرایس ایس پر ہوگی۔انھوں نے یوپی کی سماج وادی پارٹی والی حکومت سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ معاملے کو سنجیدگی سے لے اور ایسے عناصر کے خلاف سخت کارروائی کرے،جو قانون کی سرِ عام دھجی اڑانا چاہتے اورملک کو فرقہ پرستی کی آگ میں جھونکنا چاہتے ہیں۔

Share this post

Loading...