’’تحریک فکروخبر ملک گیر مہم‘‘کا شاندار آغاز، خصوصی ٹیم پہنچی بیدر

انھوں نے ہندوستان بھرکے ایسے ادارے جو حفاظ کرام کوعصری تعلیم سے لیس دیکھنا چاہتے ہیں ان سے اپیل کی کہ وہ اپنے اپنے مقامات پر عصری تعلیم سے نابلد حفاظ کومعیاری تعلیم دے کران کے امیج کوبدلیں ۔ عموماًحفاظ طبقہ کو سلائی ، کڑھائی، بڑھائی تک ہی رکھاجارہاہے جو ایک افسوسناک اور تشویشناک بات ہے۔ اور ہمارے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی ۔ عبدالقدیر نے ایسی کوشش کرنے والے ملک کے ان تعلیمی اداروں کو اس ضمن میں اپنا ہر قسم کا تعاون دینے کی بات کہتے ہوئے انھوں بتایاکہ ہم حفاظ طلباء کو دہم جماعت کے بعدصرف سائنس میں داخلہ دینا چاہتے تھے لیکن اب ہم ملک بھر کے حفاظ طلباء کو آرٹس اورکامرس میں بھی رعایتی اور مفت (ہردوقسم کی) تعلیم دیں گے۔ موصوف نے بیدر کی آب وہوا کے بارے میں بتایاکہ یہاں کی آب وہوا صحت کیلئے بہترہے۔ مختلف علاقوں اور مزاجوں کے لوگ گذشتہ 500سال قبل سے ادھر آتے اور 5صد سالہ قدیم یونیورسٹی مدرسہ محمودگاوان میں تعلیم حاصل کرتے رہے ہیں ۔ فی الحال ہمارے پاس جو طلباء ہیں ان کاتعلق مغربی بنگال، دہلی، ہریانہ ، بہار ، اترپردیش ، مدھیہ پردیش ، اتراآنچل کے علاوہ جنوبی ہند میں کیرالہ ، ٹمل ناڈو اور آندھر اسے ہے۔ عبدالقدیر نے حفظ القرآن پلس کو مکمل طورپر اپناآئیڈیا قرار دیتے ہوئے اس امید کا اظہار کیاکہ اس کورس سے استفادہ کرنے کے نتیجے میں مسلمانوں کے حفاظ طبقہ کی تعلیمی اور معاشی پسماندگی دور ہوگی ۔ وہ ملی لحاظ سے بھی ملکی سطح پر نمایاں ہوں گے۔جناب عبدالقدیر سکریٹری شاہین ادارہ جات نے کہا کہ انھوں نے بتایا کہ آج سے 25سال قبل ابتداء میں شاہین کنڈر گارٹن کے طورپر بیدر شہر کی ایک چھوٹی سی گلی میں تعلیمی تحریک شروع کی تھی۔اور مُختلف مراحل و تعلیمی سفر طئیکرتے ہوئے بہت سے نشیب و فرازدیکھے اور کئی مشکلات کا سامنا بھی کیا ۔آج الحمد اللہ شاہین ادارہ جات نے ریاستِ کرناٹک میں ہی نہیں بلکہ ملک بھر میں ایک ایسا تعلیمی انقلاب برپا کیا ہے کہ شاہین ادارہ جات سے ہر سال سینکڑوں طلباء میڈیکل اور انجینئرنگ کورسیس میں سرکاری طورپر سلیکٹ ہوتے ہیں اور انھو ں نے کہا کہ شاہین ادارہ جات سے فارغ التحصیل پہلی طالبہ حافظہ حافظہ رابعہ بصری جو ڈاکٹر بنی ہیں اور شاہین ادارہ جات سے فارغ التحصیل پہلے حافظ حافظ شکیل ریاض الانور قادری جو انجینئر کے طورپر بنگلور میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔ایسے بہت سے طلباء و طالبات ہیں جو شاہین میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد آج ملک و بیرون ملک میں اعلی درجہ میں فائز رہ کر خدمات انجام دے رہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ بیدر ضلع میں6سال قبل طلباء میں ٹیوشن کلچر عام تھا طلباء کالج میں تعلیم حاصل کرتے ہوئے بھی پرائیویٹ ٹیوٹریل میں اپنا وقت دیتے تھے جس سے طلباء کی تعلیم پر منفی اثرات مرتب ہورہے تھے۔ اس ٹیوشن کلچر کو شاہین دارہ جات نے ہی بیدر ضلع میں ختم کرنے میں پہل کی اور شاہین میں زیر تعلیم طلباء کو پرائیویٹ ٹیوشن ممنوع قرار دیا گیا ‘اسی کی تقلید کرتے ہوئے بیدر ضلع کے دیگر کالجس نے بھی اس پر عمل کیا ۔اور آج بیدر ضلع میں ٹیوشن کلچر ختم ہوگیا۔ انھو ں نے کہا کہ شاہین گرلس کیمپس سے دو کیلو میٹر کی دوری پر شاہین بوائز کیمپس بلڈنگ واقع ہے۔یہاں مخلوط تعلیم کا نظام نہیں ہے۔اس موقع پر مولانا نصار عزیز ندوی نے کہا کہ فکر و خبر کی ٹیم کا مقصد یہ ہے کہ ملک میں ملت کیلئے نمایا ں خدمات کرنے والوں کے کردار کو اجاگر کرنا اور صحافت کو اسلامی رنگ دینا ہے ۔اور دنیا کے سامنے پیش کرنا ہے کہ دنیامیں مسلمانوں نے ایسے بہت سی خدمات انجام دی ہیں مگر وہ ذرائع ابلاغ و سوشیل میڈیا کے ذریعے عوام کے سامنے نہیں آئی ہیں ‘جس کی وجہ سے ایسی شخصیات و ایسے تعلیمی ادارہ جات کی کارکردگی کی تقلید دیگر علاقوں میں ہونہیں پارہی ہے۔جناب عبدالقدیر سکریٹری شاہین ادارہ جات نے کہا کہ آئندہ ملک گیر پیمانے پر عالم پلس کورس شروع کرنے جارہے ہیں جس میں علماء کو عصری تعلیمی میدان میں نمایاں طورپر پیش کرنا ہے۔جس کیلئے تیاریاں جاری ہیں ۔فکر و خبر کی مذکورہ ٹیم نے شاہین ادارہ جات کے طلباء سے ملاقات کی اور ان سے بات چیت کی اور ان کی تعلیمی قابلیت کا جائزہ لیا۔فکرو خبر بھٹکل کی ٹیم نے بیدر میں مُختلف سماجی ملی و دینی جماعتوں کے ذمہ داران سے بھی ملاقات کی ۔ملحوظ رہے کہ ریاستِ کرناٹک کے مشہور شہر بھٹکل سے عالمی پیمانے پر خبروں کی اشاعت کے ساتھ ساتھ عوام تک صحیح فکرکو پہنچانے کی کوشش کررہاہے اوربہت ہی کم وقفے میں نہ صرف ریاستِ کرناٹک بلکہ ہندو بیرون ہند میں مشہورو معروف ہے،تحریک فکروخبر کی مہم کو عام کرنے کے لیے فکروخبر کے عملے نے اس کا آغاز شہر بیدر سے کیا ہے۔ 

Share this post

Loading...