تعزیتی مکتوب بروفات حسرت آیات استاد محترم حضرت مولانا محمد اقبال ملا ندوی ؒؒ ۔منجانب: معہد الامام حسن البنا بھٹکل

بروفات حسرت آیات استاد محترم حضرت مولانا محمد اقبال ملا ندوی ؒؒ  (قاضی جماعت المسلمین بھٹکل و صدر جامعہ اسلامیہ بھٹکل)
بنام صدر وسکریٹری جماعت المسلمین بھٹکل
    ۴۲/ذی قعدہ ۱۴۴۱ھ مطابق ۵۱/جولائی کا دن اہلیان بھٹکل کے لیے قیامت صغریٰ ثابت ہوا جب کہ اس دن جامعہ اسلامیہ کے صدر اور جماعت المسلمین کے قاضی اور اہل بھٹکل کی ہردلعزیز شخصیت استاد محترم حضرت مولانا محمد اقبال ملا ندوی اس جہاں فانی سے رخصت ہوکر دارالبقا کی طرف کوچ کر گئے۔انا للہ وانا الیہ راجعون 
    یہ ادنی وحقیر بندہ وشاگرد اپنے مربی واستاد کی کیا کیا صفات و اوصاف ضبط تحریر میں لاسکتاہے اس کے لیے تو 
سفینہ چاہیے اس بحر بیکراں کے لیے
کے مصداق ایک ضخیم کتاب مرتب کردی جائے پھر بھی تشنگی باقی رہے گی، جس ناحیے سے بھی لکھنا شروع کیا جائے تشنہ رہے۔
     حضرت مولانا مرحوم کا سب سے بڑا کارنامہ ایک ایسے وقت میں علم دین کو اپنے سینہ میں محفوظ کرلینا ہے جس وقت بھٹکل میں علم دین کا زیادہ چرچہ نہیں تھا، عالم بننا اور چہرہ پر ڈاڑھی رکھنا معیوب تصور کیا جاتاتھا، اور طنز وتشنیع کا سامنا کرنا پڑتا ٹھا، ایسی فضا میں جب جامعہ اسلامیہ کا مبارک وجود اور قیام عمل میں آیا تو مرحوم کا علم دین سے وابستگی کاغیر معمولی جذبہ وذوق دیکھا اور سنا گیا،مرحو م اس وقت انجمن ہائی اسکول بھٹکل SSLCمیں زیر تعلیم تھے، اور امتحان کے لیے چند ماہ باقی تھے، گھر والوں کی مخالفت ماحول وفضا کے ناسازگار حالات میں کسی کی پروا کیے بغیر ہمت واستقلال کے ساتھ اپنا داخلہ جامعہ اسلامیہ میں کرایا اور السابقون الاولون کے زمرے میں اپنا نام درج کرایا، مولانا محترم کا یہ سب سے بڑا کارنامہ اور مجاہدہ ہے، اب تو داڑھی رکھنا اور سر پر ٹوپی اور جبہ زیب تن کرنا سب آسان ہے۔
    مولانا مرحوم ہمت واستقامت اور اپنی عالی ظرفی میں کوہ ہمالیہ کے مصداق تھے، حق کو ڈنکے کی چوٹ اور ببانگ دہل کہنے والے تھے، کسی کی مخالفت اور لومۃ لائم کی پروا کیے بغیر اپنی بات کو کہہ دینے والے تھے،قرآن نے صحابہ کی صفات میں اس کو گرداناہے۔ لایخافون لومۃ لائم یعنی صاحبہ کرام کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہیں ڈرتے تھے
    مولانا مرحوم نے تقریبا ۱۱/ سال قضاء ت جیسے منصب جلیل جس کے وہ حقدارتھے پر فائزر ہے،اور قوم وملت کی دل وجان کے ساتھ خدمت کی، جس کا صلہ مر حوم کو اللہ تعالی اپنے شایان شان عطا فرمائے گا۔
    بہرحال دنیا نیک لوگوں سے خالی ہوتی جارہی ہے، اور اچھی وستودہ صفات کے حاملین دنیا سے رخصت ہوتے جارہے ہیں، نبی کریمﷺ کی وہ پشین گوئی پور ی ہوتی جارہی ہے جس میں آپﷺ نے فرمایا:”یقبض العلم بقبض العلماء“یعنی رسوخ فی العلم والے علماء ایک ایک کرکے دنیا سے اٹھ جائیں گے، ادھر چند سالوں میں دنیا سے کتنے علماء ہم سے رخصت ہوئے وہ شمار سے باہر ہے، یہی وہ علمائے ربانیین ہیں جنھوں نے اپنے علم وعمل، تقوی وطہارت،خلوص وللہیت سے اس دین مبین کو فروغ دیا، اور اپنے خون جگر سے اس کی آبیاری کی،اللہ تعالی ان سب کو اجر جزیل سے نوازے اور جنت میں اونچا مقام عطاکرے،اللہ پاک حضرت استاد محترم کو بھی اس زمرے میں شامل فرماکر اپنی خصوصی رحمتوں سے نوازے،اور اعلیٰ علییین میں جگہ عطا فرمائے، اور جامعہ اسلامیہ بھٹکل کو ان کا نعم البدل نصیب کرے،اور تاقیامت ایسے علمائے ربانیین عطا فرمائے جن کے زیر سایہ اس امت مرحومہ کواپنے دین ودنیا کے وہ تمام مسائل حل کرنے میں آسانیاں ہوں جن سے دونوں جہاں کامیابی اور سروخروئی سے ہم کنار ہو۔
    استاد محترم معہد الامام حسن البنا اور اس کی سرگرمیوں سے بے پناہ محبت کرتے تھے، اور اپنے دوست احباب میں اس کا تذکرہ کرتے تھے،معہدسے نکلنے والے دوماہی رسالہ نقوش طیبات اور اس میں شامل تمام مضامین پر اپنی پسندیدگی کا اظہار فرماتے تھے، حسن اتفاق یہ کہ وفات سے دو ڈھائی ماہ پہلے راقم مولانا کے گھرکسی کام سے حاضر ہوا تھا، مولانا اس وقت قریب کی کسی بستی میں مسجد کی افتتاح کے پروگرام میں مدعوتھے، اور اس کے لیے پابہ رکاب تھے، اس وقت راستے میں مطالعہ کے لیے”نقوش طیبات“ کے تازہ دو تین شمارے لیے ہوئے تھے، اس وقت آپ نے فرمایا تھاکہ آپ کا ”یادرفتگاں“کالم بڑا معلوماتی ہوتاہے، اس کو کتابی شکل میں شائع کریں تو اس وقت راقم نے کہا تھا کہ ان شاء اللہ آپ کے مقدمہ کے ساتھ اس کو شائع کریں گے، بات یہیں رہ گئی پر آدمی نہ رہے۔ راقم کو جو کچھ ملا ہے وہ مولانا مرحوم اور دیگر اساتذہ ہی سے ملاہے، خصوصافقہ کی تقریباتمام کتابیں مولانا مرحوم ہی سے سبقا سبقا پڑھی ہیں۔
    اللہ تعالی مولانا مرحوم کو ان سب کا اپنے شایان شان بدلہ دے اور جنت الفردوس میں اعلی مقام سے نوازے،اور اہل بھٹکل کو آپ کا نعم البدل نصیب فرمائے۔آمین  غم واندوہ کے اس موقع پر ہم اراکین معہدآپ کے ساتھ برابر کے شریک ہیں۔              

                                                                               شریک غم
                                                                                                       محمد ناصر سعید اکرمی                    

                                                                                       بانی و ناظم معہد الامام حسن البنا بھٹکل 

Share this post

Loading...