حضورؐ کے خلاف ہتک آمیز ریمارکس۔سوورنا ٹی وی اینکر کے خلاف پولیس از خود کیس دائر کرے۔ اے پی سی آر کا مطالبہ

بنگلورو:29ڈسمبر2018(فکروخبر/پریس ریلیز)سوورنا ٹی وی پر عقلیت پسند دانشوروں کے ذریعے رام اور دیگر ہندو دیوتاؤں کی ہتک پر بحث و مباحثے کے دوران اس کے اینکر نے درمیان میں غیر ضروری طور پرپیغمبر اسلام محمد ﷺ کے خلاف ہتک آمیز تبصرہ کیا تھا جس کے خلاف ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ایسو سی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس کے ریاستی صدر ایڈوکیٹ محمد نیاز نے مطالبہ کیا ہے کہ پولیس از خود (سوو موٹو)اقدام کرتے ہوئے مذکورہ ٹی وی اینکر کے خلاف کیس دائر کرے۔

خیال رہے کہ سوورنا ٹی وی پر ہندو مذہب کے دیوتاؤں اور رسم و رواج کے خلاف ترقی پسند اور عقلیت پسند دانشوروں کی جانب سے کیے جارہے اعتراضات پر بحث چل رہی تھی۔ اس پر کے ایس بھگوان کی طرف سے رامائن پر کسی تصنیف کے حوالہ دیتے ہوئے اینکر نے بھگوان سے جوسوالات کیے اس میں حضوراکرم ؐ کی زندگی سے متعلق انتہائی قابل اعتراض اور لائق مذمت انداز میں سوال کیے اور کہا کہ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف ایسی باتیں کہنے کی جرأت عقلیت پسند دانشوروں کے اندر موجود نہیں ہے۔

اے پی سی آر کے صدر محمد نیاز نے ٹی وی اینکر کے اس رویے کے خلاف بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں محترم سمجھی جانے والی حضرت محمدؐ کی کردار کشی کی اس حرکت سے پوری دنیا میں پھیلے ہوئے محمدؐ کے پیروکاروں کے مذہبی جذبات کو شدید ٹھیس پہنچی ہے ۔ مسلمانوں کو اس طرح اشتعال دلاکرریاست میں بدامنی پھیلانے کی کوشش کی جارہی ہے۔اس حرکت کے خلاف پولیس کو چاہیے کہ وہ ازخود اقدام کرے اور ایسے شخص کے خلاف کیس درج کرلے۔

پروفیسر کے ایس بھگوان نے رامائن کے خلاف جو کچھ لکھا ہے اور اس سے کسی قوم کے جذبات مجروح ہوتے ہیں تو وہ بھی حمایت کرنے لائق بات نہیں ہے۔ پروفیسر بھگوان پیغمبرؐ کو ماننے والی شخصیت بھی نہیں ہے۔اور نہ محمد ؐ کی پیروی کرنے والے کسی شخص نے شری رام کی کوئی ہتک کی ہے۔ایسی حالت میں بحث کے دوران محمد ﷺ کا نام درمیان میں لانے کی آخر کیا ضرورت تھی؟

بیان میں کہا گیا ہے کہ اس طرح کے صحافت کرنے والے سماج کے لئے انتہائی نقصان دہ ہوتے ہیں۔لہٰذا فوری طور پر اس صحافی کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے اور بدامنی پھیلانے کی سازش کے جرم میں مقدمہ درج کیا جائے۔

 

Share this post

Loading...