سورنا تھری بوجھا کے ماہی گیروں کی لاشیں کیا کشتی کے کیبن میں ہیں؟؟

ملپے 08/ مئی 2019(فکروخبر نیوز)  سونا تھری بوجھا لاپتہ کشتی کے باقیات ملنے کے بعد ماہی گیروں کے اہلِ خانہ کا مطالبہ ہے کہ کشتی کے ملبے کو سامنے لایا جائے۔ ماہی گیررمیش موگیر مقیم بھٹکل کے بھائی ناگراج نے اخباری نمائندوں سے بات چیت کے دوران کہا کہ کشتی کا ملبہ کا جب پتہ چل چکا ہے تو اس کو نکال کر اس بات کی تحقیقات کی جائے کہ اصل معاملہ کیا پیش آیا تھا؟  اس کا گمان ہے کہ اگر ماہی گیر کیبن میں سورہے تھے تو انہو ں نے کیبن کا دروازہ بند کیا ہوگا۔ ان کی موت واقع ہونے کی صورت میں کیبن سے ان کے باقیات کا پتہ چل سکتا ہے۔ ان کے گھر والوں نے واقعہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ رمیش اپنے والدین کی چوتھی اولاد تھی اور اس کے والدین اس کی شادی کے لیے لڑکی کی تلاش بھی کررہے تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ گذشتہ پانچ سالوں سے وہ چندرا شیکھر کے ساتھ کام کررہا تھا۔
اترکنڑا ضلع کوآپریٹیو فش مارکیٹ فیڈریشن کے صدر گنپتی مونگرے نے الزام عائد کیا ہے کہ حقیقت ان سے چھپائی جارہی ہے۔ اب بھی لاپتہ ماہی گیروں کے اہلِ خانہ یہی سمجھ رہے کہ وہ ابھی زندہ ہیں۔ اترکنڑا کے ڈپٹی کمشنر کے دفتر میں نیول اور اعلیٰ پولیس افسران کے ساتھ منعقدہ میٹنگ میں اس بات کی یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ ایک ہفتہ کے اندر ان کو معاملہ سے آگاہ کیا جائے گا لیکن ہفتوں گذرنے کے باوجود اس معاملہ میں کوئی بات انہیں نہیں بتائی گئی اس کے بعد انتخابات آتے ہی معاملہ پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی گئی۔ انہوں نے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ لاپتہ ماہی گیروں کے اہلِ خانہ کو ایک کروڑ روپئے بطورِ معاوضہ دیا جائے۔ 

Share this post

Loading...