اڈپی 05/ مئی 2019(فکروخبر نیوز) سورنا تری بوجھا نامی کشتی جو تقریباً چار ماہ قبل گہرے سمندر میں پر اسرار طور پرلاپتہ ہوگئی ہے اس کا ملبہ ملنے کی خبر میڈیا میں عام ہونے کے پر اہلِ خانہ نے اپنے گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔ اس خبر کے منظر عام پر آنے کے بعد یہ بات اب طئے ہوگئی ہے کہ سونا تری بوجھا نامی کشتی سمندر میں غرقاب ہوگئی ہے لیکن ابھی تک اس کے اسباب سے پردہ نہیں اٹھ سکا ہے۔ خبروں کے مطابق آئی این ایس کوچی سے ٹکرانے کی خبر بھی عام ہورہی ہے۔ انڈین نیوی ابھی تک اس سلسلہ میں کوئی حتمی بات نہیں کہہ رہی ہے اور مختلف سیاسی رہنما اس سلسلہ میں کئی شکوک وشبہات پیدا کررہے ہیں۔ یاد رہے کہ اس کشتی پر سات ماہی گیر سوا ر تھے جن میں سے دو کا تعلق ملپے اور پانچ کا تعلق اترکنڑا سے تھا جس میں بھٹکل تعلقہ کا بھی ایک ماہی گیر شامل تھا۔
کیا آئی این ایس کوچی سورنا تری بوجھا سے ٹکرائی تھی؟
مختلف اخبارات سے پتہ چل رہا ہے کہ سورنا تری بوجھا نامی کشتی سے آئی این ایس کوچی کے ٹکرانے کی خبر نے سب کو حیرت میں ڈال دیا ہے۔ اس دوران یہ بھی کہا جارہا ہے کہ اگر آئی این ایس کوچی سورنا تری بوجھا سے ٹکراتی تو اس کے سامنے والے حصہ کو نقصان پہنچنا تھالیکن صورتحال اس سے مختلف ہے۔ دوسری طرف ذرائع سے یہ بات بھی موصول ہوئی ہے کہ جس دن لاپتہ کشتی کا رابطہ ساحل سے ٹوٹ گیا تھا اسی دن آئی این ایس کوچی کو نقصان پہنچاتھا۔ اب سوال یہ ہے کہ آخر آئی این ایس کوچی کو نقصان کیسے پہنچا۔ کیا سورنا تری بوجھا سے ٹکراؤ ہوا تھا اور اگر نہیں تو اس کے نقصان کے کیا اسباب ہیں؟؟
لاپتہ ماہی گیروں کے اہلِ خانہ ابھی بھی کررہے ہیں انتظار
لاپتہ ماہی گیروں کے اہلِ خانہ ابھی بھی ماہی گیروں کے لوٹنے کے انتظار میں ہیں۔ اگر چہ ان کی آنکھیں کثرت سے رونے کی وجہ سے خشک ہوگئیں ہیں لیکن وہ ابھی بھی پرامید نظر آرہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ آج نہیں تو کل وہ ضرور لوٹیں گے۔ اہلِ خانہ کے مطابق ہم لوگ اتنی پریشانی میں ہونے کے باوجود کشتی کے ملبہ کے بازیافت ہونے کی بات انہیں اخبارات ہی کے ذریعہ سے موصول ہوئی ہیں، کسی بھی افسر نے انہیں اس کی جانکاری نہیں دی۔ اکثر اخبارات میں لاپتہ کشتی کے ملبہ ملنے کی خبر عام ہونے کے باوجود انہیں اس پر یقین نہیں آرہا ہے اور ان کی زبان سے یہی نکل رہا ہے کہ لاپتہ ماہی گیر آج نہیں تو کل ضرور اپنے گھروں کو لوٹیں گے۔
مزید تفصیلات کا ابھی بھی ہے انتظار
سورنا تری بوجھا کے لاپتہ ہونے کے بعد کئی طرح کی خبریں اخبارات کی زینت بن رہی تھیں اور کئی طرح کی باتیں بھی عوام کی زبان زد ہوگئیں تھیں۔ان میں سب سے اہم بات بحریہ کی کشتی سے لاپتہ کشتی کے تصادم کی تھی جس پر بحریہ کے افسران کے ساتھ ساتھ سیاسی لیڈران بھی اپنی خاموش توڑنے میں ناکام رہے تھے۔ ماہی گیروں نے کشتیاں بند کرکے اپنے غم وغصہ کا اظہار کرتے ہوئے جلد از جلد اس معاملہ سے پردہ اٹھانے کی بات کہی تھی لیکن گذرتے ایام کے ساتھ اہلِ خانہ کو کسی بھی بات سے تسلی نہیں ہوئی۔ جس طرح لاپتہ ہونے کے بعد متضاد خبریں موصول ہورہی تھیں اب بھی کئی طرح کے خدشات کا اظہار کے ساتھ مختلف باتیں معلوم ہورہی ہیں۔ یہ بات بھ اہم ہے کہ اگلے دنوں میں مکمل تفصیلات موصول ہونے سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا۔
Share this post
