منگلورو 16 اکتوبر 2022 (فکروخبر /ذرائع) سورتکل ٹول پلازہ ہٹائے جانے کے لیے بنائی جانے والی کمیٹی کے احتجاج کی تاریخ نزدیک آتے ہی احتجاجیوں کے خلاف پولیس کا کریک ڈاؤن شروع ہوچکا ہے۔
سنیچر کی دیر رات پولیس نے اس ٹول پلازہ کی مخالفت کرنے والے سو سے زائد افراد کے گھروں پر چھاپہ مارا۔ بتایا جارہا ہے کہ اس سے قبل پولیس نے 18 اکتوبر کو ٹول گیٹ محاصرہ کا پروگرام منعقد نہ کیے جانے کی بھی درخواست کی تھی لیکن مذکورہ کمیٹی نے اس سے صاف انکار کیا ہے۔ کئی کارکنان کو نوٹس بھی ملا ہے جس میں انہیں سرکاری ضمانت کے ساتھ 2 لاکھ روپے کے بانڈ جمع کرنے اور پیر کو سٹی پولیس کمشنر کے دفتر میں خود کو رپورٹ کرنے کی بھی بات درج ہے۔
ٹول گیٹ کے خلاف احتجاج کرنے والی خواتین کارکنوں کو بھی نوٹس بھیجے گئے ہیں اور ان میں کانگریس لیڈر پرتھیبھا کولائی بھی شامل ہیں۔
واضح رہے کہ سورتکل ٹول گیٹ ویرودھی سمیتی (اینٹی ٹول گیٹ ایکشن کمیٹی) نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا (NHAI) کے ذریعہ مبینہ طور پر غیر قانونی ٹول وصولی کے خلاف اپنے احتجاج کے آخری مرحلے کے طور پر 18 اکتوبر کو ٹول پلازہ کے محاصرے کا اعلان کیا تھا۔
سمیتی نے حکام کو ٹول گیٹ کو ہٹانے کے لیے 18 اکتوبر کی ڈیڈ لائن دی تھی، جو منگلورو-اڈپی روٹ پر ہیجماڈی ٹول گیٹ سے صرف 10 کلومیٹر سے بھی کم دوری پر واقع ہے۔ نیشنل ہائی وے کے قوانین کے مطابق 60 کلومیٹر کے فاصلے پر دو ٹول پلازے نہیں ہونے چاہئیں۔
دکشینا کنڑ ضلع انتظامیہ نے سمیتی سے اپنا احتجاج واپس لینے کی درخواست کی تھی۔ تاہم مظاہرین نے اس درخواست کو مسترد کر تے ہوئے کہا کہ ٹول پلازہ پر پچھلے چھ سالوں سے اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ٹول وصول کیا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکام پہلے ہیجماڈی اور سورتکل کے دو ٹول گیٹس کو ملانے کے کئی وعدوں سے پیچھے ہٹ گئے ہیں۔ حکمران بی جے پی کے علاوہ تمام سیاسی جماعتیں مظاہرین کی حمایت میں سامنے آئی ہیں۔
ڈی وائی ایف آئی کرناٹک کے صدر منیر کٹی پالا نے سوشل میڈیا میں کہا کہ مظاہرین کو پولیس جانب سے ڈرانے کی کوشش کامیاب نہیں ہوگی اور وہ احتجاج کو واپس نہیں لیں گے۔
Share this post
