سبرت رائے کی ضمانت پر سپریم کورٹ نے فیصلہ ریزرو رکھا(مزید اہم ترین خبریں)

سپریم کورٹ نے سبرت رائے کی ضمانت کے لئے 10 ہزار کروڑ روپے کی رقم کے پاس جمع کرانے کی شرط رکھی ہے. اس میں سے آدھی رقم نقد جمع کرانی ہے اور آدھی رقم کی بینک گارنٹی دینی ہے. سہارا سربراہ سبرت رائے سرمایہ کاروں کے 24 ہزار کروڑ روپے نہ ادا کے معاملے میں سبرت رائے سہارا 4 مارچ 2014 سے دہلی کی تہاڑ جیل میں بند ہیں. سہارا کی طرف سے سرمایہ کاروں کی رقم لوٹانے کے کئی تجویز کو سپریم کورٹ مسترد کر چکا ہے


کانپورمیں میٹرو ریل چلانے کیلئے ڈی پی آر ۵۱؍اگست تک پیش کرنے کی ہدایت

لکھنؤ۔14مئی(فکروخبر/ذرائع ) چیف سکریٹری آلوک رنجن نے آج ہدایت دی کہ کانپور کے رہنے والوں کو ٹریفک کی بہتر سہولیات کیلئے میٹرو چلانے کیلئے ڈی پی آر (تفصیلی پروجیکٹ رپورٹ) ۵۱؍اگست تک ضرور پیش کر دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کی ترقیاتی اتھارٹیوں کی ترقیاتی اسکیموں کی مانیٹرنگ کر کے کاموں کو طے وقت میں پورا کرایا جائے۔ انہوں نے کہاکہ شہروں میں عام لوگوں کی سہولیات کو دیکھتے ہوئے ٹریفک کی مزید بہتر سہولت مہیا کرائی جائے۔ انہوں نے کہاکہ زیر تعمیر عمارتوں میں ملٹی لیول پارکنگ کا بندوبست کرانے کیلئے سنجیدگی سے غور کیاجائے تاکہ سڑکوں پر گاڑی کھڑی ہو جانے سے جام کے مسئلہ سے نجات مل سکے۔ چیف سکریٹری آج اینکسی واقع اپنے دفتر کے جلسہ گاہ میں رہائشی و شہری منصوبہ محکمہ کا جائزہ لے رہے تھے۔ انہوں نے کہاکہ قدیم لکھنؤ کی ترقی کیلئے شروع کی گئی اسکیموں کی ترقی کا جائزہ افسران لیتے رہیں۔ گومتی ندی کے کنارے غلاظت اور آلودگی کے بڑھتے مسائل کے تصفیہ اور گومتی تزئین کاری اور قابل استعمال بنائے جانے کیلئے ڈالی گنج پل سے ہنومان سیتو تک ۱ء۰۷ کلو میٹر لمبائی میں ندی کے ساحل کے تحفظ اور ترقیاتی کاموں کو طے شدہ وقت پر پورا کرایا جائے۔ مسٹر رنجن نے کہا کہ چن گنجریا سٹی کے زونل کے ترقیاتی کام پہلے مرحلہ میں سڑکوں کا تعمیری کام پری کارپیٹ سطح، ٹرنک سیور ،اسٹارم واٹر کے کام جولائی تک مکمل کرانے کی ہدایت دی۔ انہوں نے کہاکہ بقیہ ترقیاتی کام دوسرے مرحلہ میں باہری ڈرینیج کا کام اکتوبر اور سڑکوں پر فٹ پاتھ اور سائیکل ٹریک کا تعمیری کام، گرین کنیکٹر کے صنعت کاری کے کام چک گنجریا میں ایس ڈبلیو ڈرین کا تعمیری کام دسمبر تک ، چک گنجریا (شمالی حصہ)، مارچ ۶۱۰۲ء تک، لینڈ اسکیپنک کا کام مارچ ۶۱۰۲ء تک مکمل کرانے کی ہدایت دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ لکھنؤ میں امر شہید پتھ پر گومتی ندی کے داہنی جانب بین الاقوامی سطح کے کرکٹ اسٹیڈیم کم اسپورٹس کامپلکس کے تعمیری کام میں طے شدہ وقت کے مطابق کاموں میں رفتار نہ آنے پر بے اطمینانی ظاہر کرتے ہوئے ہدایت دی کہ ہر حالت میں طے شدہ ضوابط اور معیار کے ساتھ کاموں کو لازمی طور پر پورا کرایا جائے۔ 


سرینگر میں پانچ قمار باز گرفتار

سرینگر۔14مئی(فکروخبر/ذرائع )سرینگر پولیس نے قما بازوں کے خلاف مہم شروع کرتے ہوئے ایک چھاپہ مار کاروئی کے دورا ن پانچ قمار باز گرفتار عمل میں لائی اور داوَ پر لگائے گئے 6379 روپئے بھی ضبط کئے گئے ۔ نمائندے کو پولیس ترجمان کی طرف سے موصولہ پریس بیان کے مطابق سرینگر پولیس کو ایک مصدقہ اطلاع ملنے پر تھانہ پولیس مہاراج گنج سرینگر کے ایس ایچ او منظور احمد میر نے جمالٹہ کے نزدیک قمار بازوں کے ایک اڈے پر چھاپہ ڈال کر پانچ قماربازوں کو گرفتارکرکے وہاں داوَ پر لگائے گئے 6379 روپئے اُن کے قبضے سے برآمد ہوئے ۔پولیس نے اس سلسلے میں کیس زیر ایف۔ آئی ۔ آر نمبر56/15 زیر دفعہ 13 Gambling Act درج کرکے تحقیقات شروع کردی ۔ 


وادی سے توت کے درخت غائب 

پابندی کے باوجود بھی توت کے درختوں کا کٹاؤ جاری

سرینگر۔14مئی(فکروخبر/ذرائع )سرکاری طور پر عائد پابندی کے باوجود وادی میں شہتوت کے درخت غائب ہوتے جارہے ہیں جس سے یہ بات عیاں ہورہی ہے کہ محکمہ ہارٹیکلچر شہتوت کے درخت کو بچانے میں ناکام ہوچکا ہے ۔نمائندے کے مطابق وادی میں شہتوت کے درخت کو کاٹنے پر ریاستی سرکار نے دہائیوں پہلے پابندی عائد کی ہے اور بغیر اجازت ے توت کے درخت کو کاٹنا جرم اور غیر قانونی تصور کیا جارہا ہے تاہم پابندی کے باوجود بھی وادی میں اب شہتوت کے درخت نایاب ہوگئے ہیں اور محکمہ ہارٹیکلچر ان درختوں کو بچانے میں پوری طرح ناکام ہوچکا ہے۔شہتوت کے درخت کے پتے ریشم کے کیڑے تیار کئے جاتے ہیں جن سے ریشم حاصل کیا جارہا ہے ۔ریاستی سرکار نے ریشم صنعت کیجانب خاصی توجہ دی تھی جس کی وجہ سے وادی میں قائم ریشم بنانے والے چھوٹے چھوٹے یونٹ بڑے لگن سے کام کر رہے تھے تاہم اب ریشم صنعت کی جانب سابق سرکاروں اور موجودہ سرکار کی عدم توجہی کی وجہ سے مذکورہ صنعت تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے اور اس صنعت سے وابستہ افراد بے روزگاری کے دلدل میں چلے گئے ہیں جن کے پرسان حال کوکوئی بھی پوچھنے والا نہیں ۔اس دوران پتہ چلا ہے کہ وادی میں شہتوت کے درختوں کا صفایا گذشتہ بیس برسوں سے جاری ہے اور جہاں کہیں بھی مذکورہ درخت دکھائی دیتا ہے اس کو ہٹانے میں لوگ ہچکچاہٹ محسوس نہیں کر رہے ہیں ۔ان توت کے درختوں سے حاصل کی جانے والی لکڑی کو شادی بیاں میں کھانا پکانے کیلئے بھی استعمال کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے توت کے درختوں کا صفایا بڑے زوروشور پر ہورہا ہے ۔دودہائیاں پہلے وادی کشمیر کے ہر علاقے میں توت کے درخت دکھائی دیتے تھے یہاں تک کہ ایک میوہ کے بطور توت بازار میں فروخت کیا جاتا تھا لیکن اب نہ تو کہیں توت کے درخت نظر آرہے ہیں اور نہ ہی توت فروخت کرانے والے جس کی جانب سرکار اور محکمہ ہارٹیکلچر کی نظریں کم ہی دکھائی نظر آرہی ہے۔محکمہ ہارٹیکلچر توت کے درختوں کو تحفظ فراہم کرنے میں پوری طرح سے ناکام ہوچکا ہے ۔ریاستی سرکار کو چاہئے کہ وہ وادی میں ریشم صنعت کو پھر سے بڑھاوا دینے کیلئے توت کے درختوں کی ازسرنو پیدائش کیلئے اقدامات اٹھائیں تاکہ اس صنعت سے وابستہ افراد کو روزگار فراہم ہو اور تعلیم یافتہ بے روزگار نوجوان اس صنعت کی جانب راغب ہوجائیں تاکہ نوجوان ایک تعمیری رول ا داکرکے اپنے زندگی کو بھی سنوار سکتے ہیں ۔


اسپتالوں میں ایمبولنس گاڑیوں کی کمی ،بیماراور تیماردار مشکلات سے دو چار 

سرینگر۔14مئی(فکروخبر/ذرائع)جہاں وادی کے اسپتالوں میں ونٹی لیٹروں کی پہلے سے ہی کمی ہیں وہیں اس بات کا بھی انکشاف ہوا ہے کہ خواتین کے مخصوص اور انتہائی اہمیت کا اسپتال لل دید سمیت دوسرے اہم اسپتال بھ ایمبولنس گاڑیوں کی کمی سے شدید مشکلات سے دوچار ہیں جس کے نتیجے میں بیماروں کی زندگی داؤ پر لگادی گئی ہیں ۔چنانچہ صورتحال پر باخبر لوگ شدید تشویش ظاہر کر رہے ہیں جبکہ متعلقہ ملازمین اور ایمبولنس گاڑیوں کے ڈرائیور بھی ابتر صورتحال پر پریشان نظر آرہے ہیں ۔ اطلاعات کے مطابق جہاں ریاست کو گذشتہ سال ہی صحت کے شعبے میں اول مقام حاصل ہوا تاہم اس بات پر حیرانگی کا اظہار کیا جارہا ہے کہ اسپتالوں میں بنیادی ضرورتوں کا لحاظ کیوں نہیں رکھا جارہا ہے جن میں ایمبولنس گاڑیوں کی خصوصی طور بڑی اہمیت حاصل ہے ۔شہر سرینگر کے نامور اور خواتین کیلئے مخصوص اسپتال لل دید میں محض 6یمبولنس گاڑیاں دستیاب ہیں جن میں تین چھوٹی اور تین بڑی ہیں۔ایمبولنس سہولیات کی عدم دستیابی کے نتیجے میں بیماروں کو وقت پر اسپتال یا اسپتال سے دوسرے اسپتال تک لے جانے میں دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ وادی کے اسپتالوں میں ایمبولنس گاڑیوں کی معقول سہولیات بہم رکھی جائے ۔مرکز نے محکمہ صحت کیلئے ایمبولنس گاڑیوں کی تعداد بڑھا دی تاہم سرینگر میڈیکل کالج کو اضافی ایمبولنس گاڑیاں فراہم نہیں کی گئی جس کے نتیجے میں اس سے منسلک اسپتال گاڑیوں کے کمی کے مشکلات سے دوچار ہیں ۔بچوں کے اسپتال واقع سونہ وار بھی محض 6ایمبولنس گاڑیوں کی دستیابی بتائی جارہی ہے ۔اسی طرح صدر اسپتال سرینگر میں بھی ایمبولنس گاڑیوں کی معقول سہولیات موجود نہیں ہے۔ 


مسلم راشٹریہ منچ، آر ایس ایس کے یونٹ وادی میں سرگرم 

کشمیر میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی ممبر شپ مہم سوا دو لاکھ تک پہنچی

سرینگر۔14مئی(فکروخبر/ذرائع )بھارتیہ جنتا پارٹی نے وادی کشمیر میں اپنے پیر جمانے شروع کئے ہیں اور اس حوالے سے پارٹی کی سخت گیر جماعت آر ایس ایس کے یونٹ وادی کشمیر میں غیر معمولی طور پر متحرک ہو چکے ہیں۔ اپنے کارکنوں کی تعداد وادی کشمیر میں بڑھانے کے لئے اس پارٹی نے بیروں ریاست کے نام نہاد دینی علماء کی خدمات بھی حاصل کر لی ہیں جو بظاہر جموں وکشمیر میں مسلمانوں کے خیر خواہ بنانے کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن اصل میں آر ایس ایس کے لئے کام کر رہے ہیں ۔ یو این این کو اس حوالے سے جو تفصیلات مو صول ہوئی ہیں ان کے مطابق ریاست جموں و کشمیر میں پی ڈی پی اور بی جے پی کی مخلوط سرکار قائم ہونے کے بعد بھارتیہ جنتا پارٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے وادی کشمیر میں اپنی ممبر شپ مہم تیز کر دی ہے اور اس سے حیراں کن پر اس حوالے سے نمایاں کامیابی حاصل ہوئی ہے ۔ پارٹی کی طرف سے جاری ایک بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ بی جے پی نے صرف وادی کشمیر میں اپنے بنیادی ممبروں کی تعداداپریل 2015کے آوخر تک سوا دو لاکھ تک پہنچا دی ہے جو اس شورش زدہ کشمیر میں کسی بڑی کامیابی سے کم نہیں ہے پارٹی نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ مسلم راشٹریہ منچ کے ساتھ مل بی جے پی نے وادی کشمیر میں ممبر شپ بڑھانے میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں ۔ حال ہی میں آر ایس ایس کے ریاستی صدر پربہاری اندریش نے جموں اور سرنگر کا دورہ ۔ دورے کے دوراں انہوں نے وادی کشمیر میں ممبرشپ مہم چلانے کے حوالے سے اقدامات کا جائزہ لیا ۔ دریں اثنا بی جے پی سٹیٹ سیکرٹری اور انچارج ممبر شپ ڈرایؤ منیش شرما نے دعویٰ کیا ہے کہ وادی کشمیر میں انہیں جو تعاون ملا وہ حوصلہ افزا ہے ۔ اپریل 2015تک بنیادی ممبروں کی تعداد سوا دو لاکھ تک پہنچ گئی انہوں نے اس بات کا برملا اعتراف کیا کہ پارٹی کو مسلم راشٹریہ منچ کی وجہ سے وادی کشمیر میں یہ بڑی کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں اور اس نمایاں کامیابی کا سہرا مسلم راشٹریہ منچ کے سر باندھا جا سکتا ہے انہوں نے کہا کہ بی جے پی کو وادی کشمیر میں گذشتہ پارلیمانی الیکشن میں 15000وو ٹ حاصل ہوئے ہیں جبکہ اسمبلی انتخابات کے دوراں پارٹی کو 48000ووٹ حاصل ہوئے ہیں ۔ مسلم راشٹریہ منچ کے صدر نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کا کام وادی کشمیر کے لوگوں کو قومی دھارے میں شامل کرنا ہے جس کے لئے انہوں نے بلاک سطح پر ، تحصیل سطح پر عام لوگوں تک رسائی حاصل کی ہے ۔


مودی چین میں، اقتصادی تعلقات بہتر بنانے کے لئے کوشاں

چین بھارت تجارت کا حجم،2014 میں 71 ارب ڈالرتک رہا

نئی دہلی۔14مئی(فکروخبر/ذرائع )وزیر اعظم نریندر مودی تین روزہ دورے پر چین میں فی الوقت موجود ہیں جہاں وہ دونوں ملکوں کے اقتصادی تعلقات کو بہتر کرنے کی کوشش کریں گے لیکن خدشہ ہے کہ ان کا دورہ دونوں ملکوں کے درمیان عدم اعتماد کے گہرے ہوتے ہوئے سایوں سے متاثر ہو سکتا ہے۔ تاریخی طور پر ایشیا کی دو بڑے ملکوں کے درمیان تعلقات سرحدی تنازعات کی بنا پر کبھی بھی خوشگوار نہیں رہے۔ اطلاعات کے مطابق وزیر اعظم نریندر مودی چین کے صدر شی جن پنگ کے ساتھ ان کی آبائی صوبے شانڑی کے دارالحکومت ڑیان میں ملاقات کرنے کے بعد بیجنگ اور شنگھائی جائیں گے۔ چین کے ساتھ بھارت کی سب سے زیادہ تجارت ہے جس کا حجم سنہ 2014 میں 71 ارب ڈالر رہا۔ بھارت کے اعداد و شمار کے مطابق چین کے ساتھ بھارت کا تجارتی خسارہ سنہ 2014 میں بڑھ کر 38 ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے جو کہ سنہ 2001 اور سنہ 2002 تک صرف ایک ارب ڈالر تک تھا۔ بیجنگ سے ایک ہزار کلو میٹر دور وسطی چین میں واقع ڑیان کے تاریخی شہر سے دورہ شروع کرنے کا نریندر مودی کا فیصلہ ایک علامتی حیثیت کا حامل ہے جس کا مقصد دونوں ملکوں کے درمیان اختلاف کو دور کرنے کی دیرینہ خواہش کا اظہار ہے۔ چینی صدر شی جن پنگ جو کبھی کبھار کسی بیرونی شخصت کی میزبانی بیجنگ سے باہر کرتے ہیں نے نریندر مودی کو چین کے دورے کی دعوت گزشتہ سال نریندر مودی کی آبائی ریاست گجرات کو دورہ کرتے ہوئے دی تھی۔ دونوں رہنما ڑیان شہر میں قیام کے دوران وائلڈ گوز پگوڈا اور ٹریکوٹا جنگجوؤں کی نمائش دیکھنے جائیں گے۔ صدر شی جن پنگ کا کہنا ہے کہ چین ایک پر امن، ملنسار اور تہذیب یافتہ شیر ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کوئی بھی ذی ہوش شخص شیر کی کچھار میں بغیر کسی زرہ بکتر کے اترتا ہے؟ وزیر اعظم کے لیے بھی وہی مشکلات ہیں جو چین کے دوسرے ہمسائیوں کو درپیش ہیں اور وہ اس ملنسار شیر کے ساتھ مشترکہ مفاد کی نشاندہی اس احتیاط کے ساتھ کرتے ہیں کہ کسی وقت بھی یہ شیر بپھر سکتا ہے۔ اس اعتماد کے ساتھ اب چین کی اٹھان رک نہیں سکتی۔ صدر شی جن پنگ کی سربراہی میں چین کی موجود قیادت نے چین کی خارجہ پالیسی کے اپنے پرانا طریقہ بتدریج بدلنا شروع کر دیا ہے جس کے تحت وہ وقت حاصل کرنے کی کوشش میں رہتے تھے اور اپنی صلاحیتوں کو آشکار نہیں کرتے تھے۔ چین کے ذرائع ابلاغ کا وزیر اعظم مودی کے دورے کی طرف رویہ بڑا محتاط ہے۔ چین اور بھارت کے تعلقات سرحدی تنازعے کی وجہ سے گزشتہ نصف صدی سے کشیدگی کا شکار رہے ہیں۔ دونوں ملکوں کے درمیان سنہ 1962 میں جنگ بھی ہو چکی ہے۔ سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ نریندر مودی نے اقتدار سنبھالنے کے بعد بھارت کی روائتی غیر وابستہ خارجہ پالیسی سے ہٹ کر امریکہ سے تعلقات بڑھانے پر زور دیا ہے۔ چین نے اس کے جواب میں بھارت کے خطے میں روائتی حریف پاکستان سے اپنے تعلقات کو مزید بہتر کرنے کی کوشش کی ہے اور اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کے وعدے کیے ہیں۔


ایس ڈی پی آئی تمل ناڈوشاخ کے نئے منتظمین منتخب 

چنئی ۔14مئی( فکروخبر/ذرائع) سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا ، ریاست تمل ناڈو شاخہ نئے ریاستی منتظمین کو منتخب کرنے کے لیے گزشتہ دنوں 13,14مئی 2015کو چنئی میں دو رزہ یاستی مجلس نمائندگان اجلاس کا انعقاد کیا گیا ۔ جس میں اگلے تین سال 2015تا2018 کی میعاد کے لیے نئے ریاستی منتظمین کا انتخاب عمل میں آیا ۔ اجلاس کے پہلے دن رایاپورم ناڈار محل ، چنئی میں منعقد ریاستی مجلس نمائندگان اجلاس کی صدارت ریاستی صدر تہلان باقوی نے کی،ریاستی نائب صدر رفیق احمد نے استقبالیہ تقریر کی،ریاستی جنرل سکریٹری نیللائی مبارک نے نظامت کے فرائض انجام دیا۔ریاستی جنرل سکریٹری نظام محی الدین نے پارٹی کارگردگی کی سالانہ رپورٹ پیش کی ۔ ریاستی خزنچی امجد پاشاہ نے پارٹی کی مالیاتی رپورٹ پیش کی۔ جس کے بعد کی نشست میں ایس ڈی پی آئی کے ریاست تمل ناڈو کے اگلے 3سال کی میعاد کے لیے نئے ریاستی منتظمین منتخب کرنے کے لیے انتخابات ہوئے۔ انتخابی نگراں کی حیثیت سے ریاست کرناٹک کے نومنتخب ریاستی صدر اور قومی ورکنگ کمیٹی کے رکن ڈاکٹر محبوب شریف عواد اور نائب انتخابی نگراں کے طور پر ریاست کرناٹک کے ورکنگ کمیٹی رکن جاوید اعظم کی نگرانی اور راجستھان ریاستی ورکنگ کمیٹی رکن محمد شفیع کی موجودگی میں ریاست تمل ناڈو کے نئے عہدیداران ، قومی ورکنگ کمیٹی اور ریاستی ورکنگ کمیٹی اراکین کا انتخاب عمل میں آیا۔ اجلاس کے دوسرے دن 14مئی کو چنئی تینام پیٹ میں واقع کامراج ہال میں منعقد اجلاس میں پارٹی قومی صدر اے سعید نے ریاست تمل ناڈو کے نو منتخب منتظمین کے ناموں کا اعلان کیا۔ جس کے تحت ریاست تمل ناڈو کے ریاستی صدر کے طور پر کے کے ایس ایم تہلان باقوی ،ریاستی جنرل سکریٹریان کے طور پر نظام محی الدین ، عبدالحمید ، نائب صدور کے طور پر نیللائی مبارک،امجد باشاہ ، ریاستی سکریٹریان کے طور پر امیر حمزہ، عثمان خان، رتھنم، عبدالستار اور ریاستی خازن کے طور پر ایس ایم رفیق احمد منتخب ہوئے۔ اس کے علاوہ ریاستی ورکنگ کمیٹی اراکین کے طور پر ابوبکر صدیق،حسن بابو،تنجاؤر فاروق،دولتیہ،سامویل پال،مدورائی نجمہ،کانجی بلال،ابو طاہر،تاج الدین، کے طور پر منتخب ہوئے۔ انتخابات کے بعدضلعی کمیٹیوں کے اراکین نے نو منتخب ریاستی عہدیداران کو مبارکباد پیش کیا۔قومی صدر اے سعید نے پارٹی اراکین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ریاست میں پارٹی کو فعال بنانے میں تمام اراکین اور کارکنان کو سخت محنت کرنا ضروری ہے اور ریاست میں پارٹی کو مزید وسعت دینے کے لیے بھی کام کرنا بے حد ضروری ہے۔ اجلاس میں 16قرارداد بھی منظور کئے گئے۔ ریاستی نمائندہ کونسل اجلاس میں تمل ناڈو کے تمام اضلاع سے تقریبا 2ہزار سے زائد جنرل کونسل اراکین شریک رہے ۔ 


صدر فلسطین کی جانب سے جناب سید وقارالدین کو ’’ستارہ یروشلم ایوارڈ ‘‘

انڈو۔عرب لیگ حیدرآباد کی خدمات کا اعتراف ’ محمود عباس کے مشیر خصوصی محمود الحباش کی پریس کانفرنس 

حیدرآباد۔14؍مئی(فکروخبر/ذرائع) صدرمملکت فلسطین جناب محمود عباس نے فلسطینی کاز کے لئے انڈو۔عرب لیگ حیدرآباد اور اس کے چیرمین جناب سید وقارالدین کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں فلسطین کا سب سے باوقار سیویلین ایوارڈ‘ ’’اسٹار آف یروشلم‘‘ پیش کرنے کا اعلان کیا ہے۔ صدرفلسطین کے مشیر مذہبی امور و قاضی اعظم فلسطین جناب سید محمود صدقی الحباش جناب وقارالدین کو یہ ایوارڈ 16مئی کو حیدرآباد کی نمائندہ شخصیات کی موجودگی میں پیش کریں گے۔ آج یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جناب محمود الحباش نے بتایا کہ جناب وقارالدین کو ایوارڈ پیش کرنے کی غرض سے صدر مملکت کی ہدایت پر ایک چار رکنی اعلیٰ سطحی وفد حیدرآباد آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہند۔فلسطین تعلقات کے استحکام کے ضمن میں یہ ایک اہم اقدام ہے۔ انہوں نے جناب سید وقارالدین کی زائد از چالیس سالہ خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے بتایا کہ فلسطین کی جانب سے پہلی بار کسی ہندوستانی کو ’’اسٹار آف یروشلم‘‘ ایوارڈ پیش کیا جارہا ہے جو ایک منفرد اعزاز ہے جس پر خود صدر مملکت اور فلسطینی عوام کو مسرت ہے۔ انہوں نے بتایا کہ صدر فلسطین جناب محمود عباس کو جب اطلاع ملی کہ مسٹر وقارالدین فلسطین کے ساتھ یگانگت کے اظہار کے لئے پڑوسی ریاست میں منعقد ہونے والے جلسہ میں شرکت کے لئے جاتے ہوئے حادثہ میں زخمی ہوگئے تو وہ بے چین ہوگئے اور انہوں نے ان کی صحت سے متعلق خصوصی معلومات حاصل کیں اور ہدایت دی کہ ان کی جانب سے ان کی عیادت کرتے ہوئے عاجلانہ صحت یابی کے لئے نیک تمناؤں اور دعاؤں کا اظہار کیا جائے۔
ڈاکٹر محمود الحباش نے فلسطین کی موجودہ صورتحال سے واقف کروایا جہاں اب بھی انسانی حقوق پامال کئے جارہے ہیں۔ مصائب اور مسائل کے باجود فلسطینی عوام کے حوصلے پست نہیں ہوئے۔ ان کی جدوجہد اس وقت تک جاری رہے گی تاوقتیکہ وہ اپنی سرزمین کو اسرائیلیوں کے ناپاک وجود سے پاک نہیں کردیتے۔ انہوں نے اس عزم اور ایقان کا بھی اظہار کیا کہ ایک دن آئے گا جب فلسطینیوں کو اپنی ہی سرزمین پر پناہ گزینوں کی حیثیت سے رہنے کی ضرورت نہ ہوگی۔
ہندوستان میں متعینہ فلسطینی سفیر عدنان ابوالحاجہ نے ہندوستان کی ستائش کی جس نے ہمیشہ فلسطین کی حمایت کی۔ انہوں نے اس ایقان کا اظہار کیا ہے کہ مسٹر مودی کے دور حکومت میں ہند۔فلسطین تعلقات مزید بہتر ہوں گے۔ انہوں نے ہندوستانی مسلمانوں سے فلسطین کی سیاحت کی اپیل کی جہاں مسلمانوں کا قبلہ اول ہے۔ مسجد اقصیٰ حرمین شریفین کے بعد تیسری حرمت والی مسجد ہے۔چیرمین انڈو۔عرب لیگ حیدرآباد جناب سید وقارالدین نے صدر فلسطین جناب محمود عباس سے اظہار تشکر کیا اور یقین دلایا کہ انڈوعرب لیگ فلسطینی کاز کے لئے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ انہوں نے مرحوم صدر یاسر عرفات سے اپنے دیرینہ دوستانہ تعلقات کا ذکر کیا جو ان کی دعوت پر دو مرتبہ حیدرآباد تشریف لائے تھے۔منسٹر فلسطین مسٹر صالح فہد کے علاوہ ڈاکٹر میر اکبر علی خان نائب صدرنشین انڈو۔عرب لیگ‘ پراجکٹ ڈائرکٹر احمد امیر الدین بھی اس موقع پر موجود تھے۔


جمعیۃ علماء ہند کے بتیسویں اجلاس عام کی تیاریاں مکمل ، آج سے دہلی میںآل انڈیا رکن منتظمہ کے اجلاس کا آغاز

مولانا ندیم صدیقی صدر جمعیۃ علماء مہا راشٹر

ممبئی ۔14مئی(فکروخبر/ذرائع) جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے ۱۵؍ ۱۶؍ مئی کو منعقد ہونے والے بتیسویں اجلاس عام کی تیاریاں مکمل ہو چکی ہیں ،اور آج سے دہلی میں پورے ملک سے تشریف لائے ہوئے آل انڈیا رکن منتظمہ کے اجلاس کا آ غاز ہورہا ہے ، جس میں ملک و ملت کے سلگتے ہوئے اہم مسائل پر غور و خوض کرتے ہوئے موثر لائحہ عمل طے کیا جائے گا ،خصوصا ان دنوں ملک میں بڑھ رہی فرقہ پرستی اور اشتعال انگیزی،مسلمانوں کے لئے ریزرویشن ،فرقہ وارانہ فسادات کی روک تھام کے لئے قانون سازی کا مسئلہ،بے قصور نو جوانوں کی گرفتاری و رہائی کا معاملہ، قومی یکجہتی کے فروغ اور فرقہ پرستی کی روک تھام کے لئے لائحہ عمل ،مسلمانوں کا تعلیمی اور اقتصادی مسئلہ ،پسماندہ اور ارتداد سے متاثرہ علاقوں میں دینی مکاتب کے قیام اور کام میں توسیع ،اسلامی تعلیمات کے محاسن کو اجاگر کرکے معاشرہ میں پھیلی ہو ئی برائیوں کی روک تھام ،مسلم اوقاف کے تحفظ ،اظہار رائے کی آزادی اور اسکے حدود ،خواتین کے حقوق اور تحفظ کا مسئلہ ،مقامی و ضلعی و صوبائی طور پر تربیتی کیمپ کا انعقاد ،صوبائی جمعیتوں کی رپورٹوں کی روشنی میں کار کر دگی اور وہاں کے مسائل کا جائزہ ،آسام مظفر نگر اور ہاشم پورہ اور ملیانہ وغیرہ کے فساد متاثرین کے مسائل و مقد مات ،کشمیر سیلاب کی متاثرین کے مسائل ،امارت شرعیہ ہند کے تحت محکمہ شرعیہ کے قیام و استحکام ،عالم اسلام بالخصوص یمن و فلسطین کے مسائل ،اور ملک و ملت کے دیگر حساس مسائل پر تاریخ ساز فیصلے کئے جائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار آج جمعےۃ علماء مہاراشٹر کے صدر مولانا حافظ ندیم صدیقی نے اپنے ایک صحافتی بیان میں کیا ۔انھوں نے کہا کہ منتظمہ کا یہ اجلاس دہلی میں آج سے شروع ہو رہا ہے جو ۱۶؍ مئی کے ظہر تک مختلف نشستوں کے صورت میں جاری رہے گا ۔ اس اجلاس میں پورے ملک کے جمعےۃ علماء ہند کے ارکان عاملہ و منتظمہ دس ہزار سے زائد علماء کرام شرکت کریں گے ۔انھوں نے یہ بھی کہا کہ ۱۶؍ مئی کو بعد نماز عصر رام لیلا گرؤنڈ دہلی میں امیر الہند حضرت مولانا قاری سید محمد عثمان منصور پوری (صدر جمعےۃ علماء ہند ) اور حضرت مولانا سید محمود اسعد مدنی(جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء ہند ) کی نظامت میں عظیم الشان پیمانے پر اجلاس عام منعقد ہو گا۔ جسمیں پورے ملک سے لاکھوں افراد کی شرکت متوقع ہے اس اجلاس میں ملک کے ممتاز اور چنندہ علماء کرام سیاسی و غیر سیاسی قائدین مذہبی رہنما اور جمعےۃ علماء سے وابستہ اکابرین خطاب فرمائیں گے ۔ملک و ملت خصو صا ملت اسلامیہ کو درپیش نازک اور اہم مسائل کے پیش نظر بلا امتیاز مسلک و فرقہ تمام ذی شعور ملک و قوم کا درد رکھنے والوں سے مخلصانہ اپیل ہے کہ لاکھوں کی تعداد میں شرکت کرکے اس اجلاس کو کامیاب بنائیں ۔

Share this post

Loading...