تاریخی قصبہ سری رنگا پٹن کی مسجد میں شرپسندوں نے پوجا کی مانگی اجازت ، مسجد ۔ مندر کا مسئلہ گرمایا ، پولیس کی بھاری نفری تعیینات

srirangapttan jamai masjid, masjid mandir row

منڈیا 4 جون 2022)(فکروخبرنیوز/ذرائع) ریاست کا تاریخی قصبہ سری رنگا پٹنہ ہفتہ کو پولیس کی چھاؤنی میں اس وقت تبدیل ہوگیا جب بجرنگ دل اور وشوا ہندو پریشد (وی ایچ پی) نے جامع مسجد میں ہنومان چالیسہ کے نعرے لگائے۔

ضلعی انتظامیہ نے شہر میں جمعہ کی شام سے اتوار کی صبح تک کرفیو نافذ کر دیا ہے۔

ضلع پولیس سپرنٹنڈنٹ یتیش نے کہا کہ امتناعی احکامات کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی شروع کی جائے گی۔ پولیس نے جامع مسجد کی طرف جانے والی سڑکوں کو سیل کر دیا ہے اور مسجد کے ارد گرد 400 پولیس اہلکار تعینات کر دیے گئے ہیں۔

پولیس نے سری رنگا پٹنہ شہر میں فلیگ مارچ کیا ہے۔ فلیگ مارچ کی قیادت کرنے والے ایس پی یتیش نے کہا کہ شہر میں امن برقرار رکھنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے گئے ہیں۔

ریاستی وزیر داخلہ آراگا جنیندرا نے پولیس کو امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے مناسب اقدامات کرنے کی ہدایت دی ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ ہندو کارکن جمہوری طریقے سے اپنے حقوق اور مطالبات کی آواز اٹھا سکتے ہیں۔

بجرنگ دل کے لیڈر کلہ ہلی بلو نے کہا کہ وہ سری رنگا پٹنہ شہر میں داخل ہونے کے لیے تیار ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہم اپنے مطالبات کے لیے اپنی آواز اٹھائیں گے کہ جامعہ مسجد کا سروے اتر پردیش میں گیانواپی مسجد کی طرز پر کرایا جائے۔

سری راما سینا کے بانی پرمود متھالک نے حکمراں بی جے پی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کو مسجد کے اندر مدرسے چلانے سے روکنے کے لیے اقدامات کیے جانے چاہیے تھے بجائے اس کے کہ ہندوؤں کو مسجد میں عبادت کرنے سے روکا جائے۔ میں حکمراں بی جے پی حکومت کی مذمت کرتا ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ مسجد محکمہ آثار قدیمہ کی عمارت ہے۔

تاہم وقف بورڈ کے سکریٹری عرفان نے کہا کہ ہر کارروائی کا ردعمل آئے گا۔ اگر کوئی جامع مسجد میں آکرپوجا کی کوشش کرتا ہے تو ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے۔ ہمارے لوگ بھی تیار ہیں۔ ہم نے انہیں بتایا ہے کہ پولیس نے انہیں حراست میں لے لیا ہے۔  یہاں کوئی تنازعہ نہیں ہے اور اسے گیانواپی مسجد تنازعہ کی طرح نہیں دیکھا جا سکتا۔ باہر کے لوگ یہاں پریشانی پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

اے ڈی جی پی آلوک کمار (امن و امان) نے کہا کہ پولیس کسی کو بھی امن و امان کی صورتحال کی خلاف ورزی نہیں کرنے دے گی۔

جامع مسجد میسور کے سابق حکمران ٹیپو سلطان نے بنوائی تھی۔ ہندوتوا گروپوں نے بھی حکام سے مسجد میں پوجا کی اجازت مانگی ہے۔ یہ معاملہ ریاست میں ایک گرما گرم موضوع بن گیا ہے۔

جامع مسجد جسے مسجد الاعلٰی بھی کہا جاتا ہے، سری رنگا پٹنہ قلعہ کے اندر واقع ہے۔ یہ ٹیپو کے دور حکومت میں 1786-87 میں تعمیر کی گئی تھی ۔

ڈائجی ورلڈ کے ان پٹ کے ساتھ

 

Share this post

Loading...