سری نگر : امام مسجد کی گرفتاری کے بعد ڈلگیٹ میں کشیدگی ، غیراعلانیہ کرفیو نافذ

انہیں پولیس تھانہ رام منشی باغ میں مقید رکھا گیا ہے۔ مولوی اعجاز کو حراست میں لئے جانے کی خبر ڈلگیٹ علاقہ بالخصوص اندرون درگجن میں پھیلنے کے ساتھ سینکڑوں کی تعداد میں مردو زن سڑکوں پر نکل آئے اور مولوی اعجاز کو فوری طور پر رہا کرنے کا مطالبہ کرنے لگے۔احتجاجی لوگ مولوی اعجاز کے علاوہ کشمیر کی آزادی کے حق میں نعرے بازی کررہے تھے۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق علاقہ میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ رات بھر جاری رہا۔ مقامی لوگوں نے الزام عائد کیا کہ سیکورٹی فورسز جان بوجھ کر علاقہ کے امن کو خراب کرنے کی کوششیں کررہے ہیں۔علاقہ میں کرفیو جیسی پابندیاں نافذ کردی گئی ہیں، مزید احتجاجی مظاہروں کو روکنے کے لئے جگہ جگہ رکاوٹیں کھڑی کی گئی ہیں اور سینکڑوں کی تعداد میں سیکورٹی فورسز اور ریاستی پولیس کے اہلکار تعینات کئے گئے ہیں۔درگجن کے ایک رہائشی کے مطابق علاقہ کے اندرونی علاقہ کو سخت ترین حصار میں لیا گیا ہے اور یہاں تعینات کئے گئے سیکورٹی فورس اور ریاستی پولیس کے اہلکار کسی بھی شہری کو اپنے گھر سے باہر آنے کی اجازت نہیں دے رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ علاقہ میں تعینات سیکورٹی فورسز نے جمعہ کی علی الصبح اُس وقت کئی مقامی لوگوں کو زدوکوب کیا جب وہ دودھ اور روٹی حاصل کرنے کے لئے اپنے گھروں سے باہر آئے تھے۔قابل ذکر ہے کہ ریاستی پولیس نے 11 اگست کو مساجد کے ائمہ و خطباء سے کہا تھا کہ وہ اشتعال انگیز خطابات سے اجتناب کرے۔ 

Share this post

Loading...