سوریہ نمسکار اور یوگا ایک تہذیبی یلغار ہے: آل انڈیا ملی کونسل(مزید اہم ترین خبریں )

یہی تصور آنے والی نسلوں میں جب سرایت کر جائے گا تو ان کا ایمان کیسے محفوظ رہے گا؟ ڈاکٹر عالم نے کہا کہ اس لیے بچوں کو مستقبل میں بہتر امید اور تخلیقی سوچ کے ساتھ تعلیم دینا چاہیے نہ کہ کسی تہذیب کی یلغار اور بنیاد پر جس سے اقلیتوں کے بالعموم اور مسلمانوں کے بالخصوص عقائد متاثر ہوتے ہوں۔ڈاکٹر عالم نے کہا کہ یہ بڑی بدنصیبی ہے کہ ائمہ کرام اور مختلف مسالک کے علماء اور دانشوران کے درمیان کوئی ایسا موضوع نہیں ہے جس پر وہ خود کنفیوز ہیں اور اسے بڑھاوا دے رہے ہیں۔ مسلمان وہاں پہنچ گیا ہے جہاں اولوالالباب کی صفت غائب ہونے لگی، وہ نہ تو ماضی کی تاریخ سے کچھ سبق لے رہا ہے، اور نہ آر ایس ایس کے 90سالہ پروگرام، اس کی پالیسی سے واقفیت حاصل کر رہا ہے اور نہ ہی اسلامی تعلیمات کی روشنی میں مستقبل کا لائحۂ عمل طے کر رہا ہے۔ اس کے برخلاف مسلکی بنیادوں پر آپس میں دست وگریباں ہے اور آر ایس ایس وبی جے پی کے جال میں پھنستا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام جس انسانیت کی تعلیم دیتا ہے یعنی آزادئ فکر کا علمبردار ہے اور کسی پر تہذیب کو تھوپنے کی نفی کرتا ہے اسی طرح دستور ہند بھی کہتا ہے۔ گذشتہ دنوں پروفیسر ایس کے تھراٹ کی رپورٹ جس میں دلتوں اور مسلمانوں کو مکان دینے میں تفریق کی بات کہی گئی کو آنکھ کھولنے والی بتاتے ہوئے کہا کہ دلتوں اور مسلمانوں کے ساتھ جو رویہ اختیار کیا جا رہا ہے وہ اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ نئی منو اسمرتی کی طرف یہ بڑھتا قدم ہے۔


کیجریوال سمیت 21 ممبران اسمبلی کے خلاف چارج شیٹ تیار / دہلی پولیس

نئی دہلی۔17جون(فکروخبر/ذرائع ) دہلی میں ایک بار پھر سیاسی پارا گرما گیا ہے۔دہلی پولیس اور عام آدمی پارٹی آمنے سامنے ہے۔ دہلی پولیس نے عام آدمی پارٹی کے 21 ممبران اسمبلی کے خلاف چارج شیٹ فائل کرنے کی پوری تیاری کر لی ہے، جس میں دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال اور نائب وزیر اعلی منیش سسودیا کا نام بھی شامل ہو سکتا ہے۔ذرائع ابلاغ کے مطابق دہلی پولیس نے گزشتہ دو سالوں کے درمیان درج مقدمات میں چارج شیٹ دائر کرنے کی تیاری میں عام آدمی پارٹی کے لیڈروں کے خلاف 24 معاملے درج ہیں، سی ایم کیجریوال کے خلاف چھ مقدمات میں چارج شیٹ ہے۔پولیس کے اس اقدام کے بعد سے عام آدمی پارٹی کی مشکلات ضرور بڑھنے والی ہے، لیکن اس سے پہلے مکمل معاملہ ر نگ لیتا نظر آرہا ہے۔عام آدمی پارٹی کے ترجمان آشوتوش نے مرکزی حکومت پر الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ مودی حکومت عام آدمی پارٹی کے خلاف خبر پلانٹ کر رہی ہے، جس کی وجہ سے وزیر خارجہ سشما سوراج اور للت مودی کیس کی خبر کو دبایا جا سکے، اتنا ہی نہیں آپ لیڈر دہلی پولیس پر سوال اٹھاتے ہوئے پوچھا کہ اس پوری خبر میں دہلی پولیس کا حق کہاں ہے؟


رمضان المبارک کا مقدس ، بابرکت مہینہ قریب آنے کے باوجود انتظامیہ خاموش

بجلی کی فراہمی ، پینے کے پانی کی قلت کو دور کرنے اور قیمتوں کو اعتدال پر رکھنے کیلئے متعلقہ محکمہ ٹس سے مس نہیں 

سرینگر۔17جون(فکروخبر/ذرائع ) رمضان المبارک کا بابرکت اور مقدس مہینہ قریب آنے کے باوجود انتظامیہ کی جانب سے ریاست خاص کر وادی کے لوگوں کو ضروری سہولیات بہم پہنچانے میں لیت ولعل کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے جس پر عوامی حلقوں نے شدید ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ وادی کے اکثر و بیشتر علاقوں میں بجلی کی عدم دستیابی ، ٹرانسفارمروں کے بیکار ہونے اور پینے کے پانی کی قلت کا سلسلہ جاری ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو بے پناہ مشکلات برداشت کرنے پڑ رہے ہیں جبکہ دوسری جانب بڑھتی ہوئی مہنگائی نے غریب طبقہ سے وابستہ لوگوں کا جینا ناممکن بنا دیا ہے اور قیمتوں کو اعتدال پر رکھنے کے ضمن میں انتظامیہ کی خاموشی معنی خیز ۔ذرائع کے مطابق مقدس اور بابرکت مہینہ قریب آنے کے باوجود وادی کشمیر میں قیمتوں کو اعتدال پر رکھنے کے ضمن میں انتظامیہ کی جانب سے کوئی کاروائی عمل میں نہیں لائی جا رہی ہے بلکہ آئے دن اشیائے ضروریہ کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں جس کے نتیجے میں غریب اور متوسط طبقہ کے کنبوں کی کمر ٹوٹ کر رہ گئی ہے۔ پچھلے دو ماہ کے دوران وادی کشمیر میں کھانے پینے کی چیزوں میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے اگرچہ متعلقہ حکام کو بار بار آگاہ کیا گیا کہ لفافہ بند دودھ ، ڈبہ بند دہی ، سبزیوں ، گوشت ، چائے ، ہلدی ، مرچ ، مصالہ جات کی قیمتوں میں کریانہ فروشوں اور تھوک بیوپاریوں نے بے حد اضافہ کردیا ہے ۔ غیر معیاری اشیاء کے بدلے اعلیٰ معیار کی قیمتیں گراہکوں سے وصول کی جا رہی ہیں ، ریٹ لسٹ پر جو نرغ مقرر کئے گئے ہیں وہ زمینی حقائق کو مد نظر رکھتے ہوئے نہیں بنائے گئے ہیں بلکہ بند کمروں ، چند بیوپاریوں اور غیر تجربہ کار افراد کے درمیان میٹنگ کے دوران اس طرح کے لسٹوں کو آخری شکل دیدی گئی ہے جس کی وجہ سے وادی کشمیر میں مہنگائی کا جن بوتل سے باہر آکر اب لوگوں کو کھانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دے رہا ہے۔ رمضان المبارک کا بابرکت ، مقدس مہینہ قریب آنے کے باوجود راشن گھاٹ خالی پڑے ہوئے ہیں ، صارفین کو مقدار کے مطابق غذائی اجناس فراہم نہیں کی جا رہی ہیں ، رسوئی گیس کی ہوم ڈیلوری کا سلسلہ بری طرح سے ناکام ہو چکا ہے ، گیس ڈیلروں کے سامنے متعلقہ محکمہ بے بس ہو کر رہ گیا ہے ، قصابوں اور کوٹھداروں نے کشمیر وادی میں لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم کر دیا ہے قیمتوں کو اعتدال پر رکھنے کے ضمن میں نہ کھبی انتظامیہ سنجیدہ تھی او ر نہ ہی اس بارے میں سوچا جا سکتا ہے۔ انتظامیہ دلیل دے رہی ہے کہ ڈیزل اور پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ ہوگیا ہے جس کا لازمی اثر کھانے پینے کی چیزوں پر بھی پڑتا ہے ۔ نمائندے کے مطابق اگر چہ ریاست ملک کی دوسری ریاستوں میں قیمتوں کو کنٹرول میں رکھنے کیلئے حکومت کی جانب سے کمیٹی کا قیام عمل میں لایا جاتا ہے اور اس طرز عمل کو ریاست میں بھی اختیار کیا گیا ہے تاہم بند کمروں میں بیٹھ کر اس کمیٹی میں شامل افراد صرف اپنے مفادات تک محدود ہو کر رہ جاتے ہیں اورا س کی سزا عوام کو بھگتنے پر مجبور ہوناپڑرہا ہے۔ رمضان المبارک کا بابرکت مہینے میں اب صرف ایک دن باقی رہ گئے ہیں بجلی کی صورتحال سنگین ہو گئی ہے وادی کے تقریباًایک سو کے قریب علاقوں میں ٹرانسفارمر بیکار ہو چکے ہیں جنہیں مرمت کرنے کیلئے پی ڈی ڈی ورکشاپوں میں سامان دستیاب نہیں ہے ، پینے کے پانی کی قلت اس قدر بڑھ چکی ہے کہ ابھی بھی وادی کشمیر کی 56فیصد آبادی ندی نالوں کا ناصاف پانی استعمال کرنے پر مجبور ہو رہی ہے جس کی وجہ سے انہیں طرح طرح کی بیماریاں اپنی لپیٹ میں لے رہی ہیں۔ اگر چہ ڈویژنل کمشنر کشمیر نے اعلیٰ سطحی میٹنگ کے دوران وادی کے لوگوں کو یقین دلایا کہ رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں بجلی ، پا نی دستیاب رکھنے کیلئے کارگراقدامات اٹھائے جار ہے ہیں تاہم ابھی تک زمینی سطح پر کوئی تبدیلی محسوس نہیں کی جا رہی ہے پی ڈی ڈی ، پی ایچ ای ، آر اینڈ بی اور صحت کا محکمہ ہاتھ پے ہاتھ دھر کر عوام کے مشکلات کا تماشہ دیکھ رہے ہیں۔ 


امسال بنگلور کا حج کیمپ حج گھر میں نہیں عیدگاہ قدوس صاحب میں ہوگا

حج گھر کی تعمیر کا معائنہ کرنے کے بعد روشن بیگ اور عرفان رزاق کا اعلان

بنگلورو۔17جون(فکروخبر/ذرائع) وزیر اطلاعات ،انفرااسٹرکچر وحج جناب روشن بیگ نے آج شہر کے ترومینا ہلی ہیگڈے نگر میں زیر تعمیر حج گھر کی عمارت کا معائنہ کرنے کے بعد شہر کے معروف بلڈر عرفان رزاق کے مشورہ پر یہ اعلان کیا کہ اس بار نئے حج گھر میں حج کیمپ کا اہتمام ناممکن ہے۔ اسی لئے یہ فیصلہ لیا گیا ہے کہ حسب روایت اس بار بھی عیدگاہ قدوس صاحب سے حج 2015 کیلئے عازمین کی روانگی کے انتظامات کئے جائیں گے۔ آج حج گھر میں جناب روشن بیگ نے عرفان رزاق چیرمین پرسٹیج گروپ ریاستی حج کمیٹی چیرمین ایم ایم احمد، محکمۂ اقلیتی بہبود کے سکریٹری ادونی سید سلیم ، ریاستی وقف بورڈ کے چیف ایگزی کیٹیو آفیسر ایس اے جیلانی اور بنگلور اربن اور رورل وقف مشاورتی کمیٹیوں کے چیرمین سید شجاع الدین اور ایس بی باشاہ کے ساتھ ایک مشاورتی میٹنگ منعقد کی۔ میٹنگ سے پہلے انہوں نے حج گھر کی عمارت کا بغور جائزہ لیا۔ اس جائزہ کی بنیاد پر عرفان رزاق نے وزیر موصوف کو مشورہ دیا کہ اس بار حج گھر میں حاجیوں کی روانگی کے انتظامات کرنا مناسب نہیں ہے۔اس عمارت میں مزید چار پانچ امور پر کام ہونا باقی ہے، محض داخلی سجاوٹ کا کام اگر باقی ہوتا تو یہاں حج کیمپ کا اہتمام کرنے میں کوئی قباحت نہیں تھی، لیکن اب بھی اس عمارت میں چار پانچ بنیادی کام باقی رہ گئے ہیں۔ اسی لئے یہاں امسال حج کیمپ منعقد نہ کیا جائے۔ انہوں نے بتایاکہ حج گھر کیلئے ابھی تک مستقل بجلی کا انتظام نہیں ہوپایا ہے۔ اس کے علاوہ ڈرینج کا انتظام ہونا باقی ہے، فائر الارم سسٹم نصب نہیں ہوا ہے۔ ایک بھی لفٹ نصب نہیں کی گئی ہے، اور سب سے بڑھ کریہ کہ بی بی ایم پی کی طرف سے آکیوپنسی سرٹی فکیٹ نہیں ملی ہے، جس کی بناء پر اس عمارت کا استعمال نامناسب ہے۔ انہوں نے کہاکہ جہاں تک عمارت کے ڈھانچے کو کھڑا کرنے کا پہلا مرحلہ ہے اسے شرکے کنسٹرکشن نے بخوبی مکمل کردیاہے، صرف رنگ وروغن اور باہری کام باقی رہ گیا ہے، جسے تیزی سے مکمل کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔اس موقع پر جناب روشن بیگ نے بتایاکہ شرکے کنسٹرکشن کے ساتھ تعمیر کیلئے جتنی رقم کا معاہدہ ہوا تھا، وہ پوری رقم حکومت کی طرف سے ادا کی جاچکی ہے۔انہوں نے بتایاکہ بحیثیت وزیر حج ان کے عہدہ سنبھالنے کے بعد سے اب تک 13 کروڑ روپیوں کی رقم شرکے کنسٹرکشن کو دی جاچکی ہے۔ حج گھر کے دوسرے مرحلے کی تعمیر کیلئے مزید فنڈز درکار ہیں، اس دوسرے مرحلے میں حج گھر کی داخلی اور باہری سجاوٹ اور دیگر سہولیات کی فراہمی شامل ہے۔اس موقع پر بتایاگیا کہ حج کیمپ کی مانند اس حج گھر میں بھی حاجیوں کی آمد، استقبال ، لگیج ، امیگریشن ، کسٹمس اور روانگی کیلئے مستقل الگ الگ شعبے بنائے گئے ہیں۔ عمارت کی چار منزلوں پر جملہ 100کمرے تعمیر کئے گئے ہیں ۔ہر کمرے میں چھ افراد کے ٹھہرنے کی گنجائش رکھی گئی ہے۔ اس کے علاوہ حج گھر کے احاطہ میں حج کمیٹی کا دفتر، وزیر حج اور حج کمیٹی چیرمین کیلئے مختص کمرے ، لائبریری ، سال بھر چلنے والا ریسٹوران ، کافی شاپ ، 950 سیٹوں پر مشتمل آڈیٹوریم اور تقریباً دو ہزار افراد کی نماز کی سہولت پر مشتمل عالیشان مسجد تیار کی جارہی ہے ، اس کام کو مکمل ہونے میں کافی وقت لگے گا۔ اس موقع پر جناب روشن بیگ نے بتایاکہ عرفان رزاق اور حج کمیٹی چیرمین سے تبادلۂ خیال کے بعد اس نتیجہ پر پہنچے ہیں کہ اس بار حج ہاؤز میں حج کیمپ کا اہتمام ممکن نہیں ہے، اسی لئے حسب معمول عیدگاہ قدوس صاحب میں حج کیمپ منعقد کیاجائے۔ انہوں نے بتایاکہ حج ہاؤز کی تکمیل میں تاخیر کی ایک اہم وجہ یہ ہے کہ ان کی یہ کوشش ہے کہ اس حج ہاؤز کو محض ایام حج تک استعمال کیلئے محدود نہ رکھا جائے ، بلکہ سال بھر اس کا استعمال ہوتا رہے۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے اسلاف نے شہر کے مختلف علاقوں میں باسط سرائے، غنی سرائے ، نبی سرائے وغیرہ تعمیر کروائے ،تاکہ باہر سے آنے والے حضرات یہاں آسانی سے قیام کرسکیں۔ جس طرح شہر تیزی سے بڑھا ہے ،اسی کے ساتھ وہ علاقے تنگ ہوتے گئے ، دور دراز مقامات سے بنگلور آنے والے مسلم خاندانوں کیلئے ٹھہرنے کی کوئی معیاری جگہ ایسی نہیں ہے جو اسلامی ماحول سے آراستہ ہو۔ خاص طور پر باہر سے آنے والے مسلم خاندان یہاں بے خوف وخطر حج ہاؤز میں اپنے خاندان کے ساتھ قیام کرسکیں۔اسی مقصد سے حج ہاؤز کی عمارت کو تیار کیا جارہاہے۔ ساتھ ہی بنگلور کا حج ہاؤزسارے ملک کیلئے ایک مثالی حج گھر بنے ان کی کوشش ہمیشہ سے یہی رہی ہے۔حج ہاؤز کی داخلی سجاوٹ کیلئے دوسرے مرحلے کا کام ابھی باقی ہے۔توقع ہے کہ اگلے چھ ماہ کے اندر یہ کام پورا ہوجائے گا۔ انہوں نے بتایاکہ اپنے افسران اور حج کمیٹی کے ذمہ داروں کو انہوں نے دہلی کے انڈیا اسلامک سنٹر کا معائنہ کروایا ہے اور وہاں مسلم خاندانوں کے ٹھہرنے کے انتظام ، آڈیٹوریم ، لائبریری ، کیفے وغیرہ دکھائے ، ان کی کوشش یہی ہے کہ عین اسی طرز پر حج گھر کی تعمیر یقینی بنائی جائے۔ انہوں نے کہاکہ ہر سال سی ای ٹی امتحان لکھنے کیلئے ہزاروں کی تعداد میں بچے بیرون ریاستوں سے بنگلور آتے ہیں اور انہیں قیام کی مناسب سہولت میسر نہیں آتی۔حج گھر میں ان بچوں کے قیام کیلئے بھی انتظامات کئے جائیں گے۔اس موقع پر حج کمیٹی چیرمین محمد مرغوب احمد نے بتایاکہ حج گھر کی تعمیر کاکام 18ماہ میں مکمل ہونا تھا25ماہ گزر چکے ہیں اب تک یہ پورا نہیں ہوپایا ہے۔ پھر بھی وزیر حج جناب روشن بیگ کی کوششوں سے گزشتہ ایک سال سے اس کام میں تیزی آئی ہے۔ اس موقع پر حج کمیٹی کے افسران ،جناب روشن بیگ کے پرائیویٹ سکریٹری سید اعجازاحمد ، نوجوان کانگریس لیڈر آر رومان بیگ، حج گھر کی تعمیر میں مصروف دیگر کمپنیوں کے نمائندے وغیرہ موجود تھے۔


للت مودی نے وسندھرا راجے کے بیٹے کی کمپنی میں لگائے تھے 11.63 کروڑ روپے

ممبئی۔17جون(فکروخبر/ذرائع)IPL کے سابق کمشنر للت مودی نے راجستھان کی وزیر اعلی وسندھرا راجے کے بیٹے دشینت سنگھ کی کمپنی میں 11.63 کروڑ روپے لگائے تھے. یہ انکشاف نافذ کرنے والے اداروں ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کی طرف سے للت مودی اور اس کے ساتھیوں کی جانچ میں ہوا ہے. دشینت راجستھان کے جھالاواڑ بارن سے بی جے پی کے رہنما بھی ہیں. اس سرمایہ کاری میں خاص بات یہ ہے کہ للت مودی نے اس وقت 10 روپے فی حصص کے قریب 96 ہزار روپے ادا کیے تھے.یہ ادائیگی اپریل 2008 میں کیا گیا تھا. اس کے لئے پہلے 3.8 کروڑ کا غیر محفوظ لون دیا گیا اور بعد میں دو قسطوں میں 815 حصص خریدے گئے. اس طرح للت مودی نے دشینت کی کمپنی میں لون اور شیئر خرید کل 11.63 کروڑ روپے منتقلی کئے.
وسندھرا راجے کے سی ایم کے پہلے دور کے دوران مودی کی فرم کے دشینت کی فرم کے اتنے مہنگے شیئر خریدنے سے سرمایہ کار بھی چونک گئے تھے. مودی نے تب 10 روپے فی حصص کی حصہ داری کے لئے 96،180 روپے فی حصص کا پریمیم چکایا تھا.ہمارے ساتھی اخبار ٹائمز آف انڈیا سے کچھ وقت پہلے بات چیت میں دشینت کا کہنا تھا کہ اسٹاک کو پریمیئر پر دینے کا فیصلہ بجنس کے حساب سے لیا گیا تھا. یہ وسیع تشخیص اور کمپنی کی مستقبل کے امکانات کی بنیاد پر لیا گیا تھا.
ان دونوں نے اس میں 50۔50 ہزار روپے کی سرمایہ کاری کئے ہیں. کمپنی کی کل اختیار سرمایہ 10 لاکھ روپے کی ہے. 2005 میں کمپنی کے فی شیئر کی قیمت 10 روپے تھی. تاہم، 2008 میں للت مودی نے اس کا اشتراک خریدنے کے لئے فی شیئر 96،190 روپے ادا کیے تھے. ای ڈی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ اس بات کی تحقیقات کریں گے کہ مودی کے اتنے مہنگے شیئر خریدنے کے دوران کمپنی کی جائیداد یا کاروبار بڑھا تھا یا نہیں.
دشینت کا کہنا ہے کہ للت مودی کی کمپنی سے 3.8 کروڑ روپے کا لون اور دو قسطوں میں 815 حصص کی خریداری اکاؤنٹ بکس میں درج ہے. انہوں نے للت مودی سے تعلقات اور ان کی کمپنی کے اتنے مہنگے شیئر خریدنے پر کچھ اور کہنے سے انکار کر دیا. ان کا کہنا تھا کہ انہیں اپنے خلاف ہو رہی تحقیقات کے بارے میں کچھ نہیں معلوم ہے.


پپو یادو نے جیٹ ایئر ویز کی ائیرہوسٹس کو دی چپل سے مارنے کی دھمکی

پٹنہ ۔17جون(فکروخبر/ذرائع )بہار سے آر جے ڈی کے نکالے گئے رہنما پپو یادو نے منگل کو پٹنہ سے آئی جیٹ ایئر ویز کی پرواز کی ایک ائیرہوسٹس کے ساتھ اس وقت مبینہ طور پر بدسلوکی کی، جب عورت نے رہنما سے بچا ہوا کھانا کوریڈور میں نہیں پھینک کے لئے کہا. ایئر لائن افسروں نے کہا کہ واقعہ اس وقت ہوئی جب پٹنہ سے پرواز کرنے والا جہاز نئی دہلی آ رہا تھا.یادو پر پرواز میں تعینات ائیرہوسٹس نے چپل سے مارنے کی دھمکی دینے کا الزام لگایا ہے. معاملہ اتنا بگڑ گیا کہ پرواز کے کیپٹن کو دہلی ایئر کنٹرول کو الرٹ کر دوسرے طیاروں سے پہلے لینڈنگ کی اپیل کرنی پڑی اور لینڈنگ کے بعد گیٹ کھلنے پر سکیورٹی کو بلانا پڑا.
ایئر ہوسٹس کے مطابق سارا معاملہ پٹنہ میں بورڈنگ کے وقت ہی شروع ہوا، جب پپو یادو سب سے آخر میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ پلین پر سوار ہوئے. انہیں 1۔A سیٹ نمبر ملا، جب ائیرہوسٹس نے سیکورٹی کے لحاظ سے سیٹ کو اپراٹ رکھنے اور موبائل بند کرنے کی اپیل کی، پھر پپو یادو نے کہا وہ ایم پی ہیں. بار بار کہنے پر بھی انہوں نیکہنانہیں مانا.
اسکے بعد جب انہیں کھانا دیا گیا تو کھانا ان کے بیگ پر گر گیا. پپو یادو نے ائیرہوسٹس سے اسے صاف کرنے کو کہا. ائیرہوسٹس نے انکار کیا، تو پپو یادو چراغ پا ہو گئے اور انہوں نے چپل دکھاتے ہوئے مارنے کی دھمکی دی. اس کے بعد ایئر ہوسٹس کے صبر کا باندھ ٹوٹ گیا اور وہ رونے لگی اور کیپٹن سے اس کی شکایت کی. یہ سارا واقعہ ائیرہوسٹس کی تحریری شکایت میں درج ہے.
پرواز لینڈ ہونے پر اور دروازہ کھلنے کے بعد بھی پپو یادو چلاتے رہے، تب کیپٹن کو سکیورٹی سے انہیں باہر لے جانے کے لئے کہنا پڑا. جیٹ ایئر ویز نے اس واقعہ کی تصدیق کی ہے. اگرچہ ابھی تک اس معاملے کی شکایت پولیس میں درج نہیں کرائی گئی ہے. ادھر پپو یادو نے ان الزامات کو سراسر جھوٹا بتاتے ہوئے کہا کہ ائیرہوسٹس کا پنگا بزنس کلاس کے چار مسافروں سے ہوا تھا.


این سی پی رہنما کے گھر چھاپہ ماری میں ملی اربوں کی جائیداد، سو کروڑ کا ہے بنگلہ

ممبئی / پونے / ناسک۔17جون(فکروخبر/ذرائع ) . مہاراشٹر ایوان گھوٹالے کی جانچ کر رہی اینٹی کرپشن بیورو (اے سی بی) نے راشٹروادی کانگریس پارٹی (این سی پی) کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر چھگن بھجبل کے یہاں چھاپے ماری کی اور اربوں کی جائیداد برآمد کی. منگل کو ممبئی، تھانے، ناشک اور پونے میں واقع گھر اور دفاتر سمیت 16 ٹھکانوں پر چھاپے مارے گئے. بھجبل کے ساتھ ان کے بیٹے پنکج اور بھتیجے سمیر کے گھروں اور اپھسو کی بھی تلاشی لی گئی. اس میں ڈھائی ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کی جائیداد پائے جانے کی اطلاع ملی ہے. ناشک میں 100 کروڑ کا بنگلہ بھجبل کے بیٹے پنکج کے نام ہے.
ابھی جاری رہے گی چھاپہ ماری
ذرائع کے مطابق، بھجبل کے خاندان کی املاک پر اے سی بی کی چھاپہ ماری ابھی جاری رہے گی. منگل کو صبح آٹھ بجے اے سی بی کی الگ الگ ٹیموں نے ایک دوسرے کے ساتھ چھاپہ ماری کی. چھاپہ ماری کے لئے گئی ہر ٹیم میں آٹھ سے 10 رکن ہیں.
ناشک میں 100 کروڑ کا بنگلہ
ڈی جی پی ( اے سی بی) پروین دکشت نے بتایا کہ چھاپے میں پنکج کے نام پر ناشک میں 100 کروڑ روپے کا بنگلہ ملا ہے. 46،500 مربع فٹ میں پھیلے اس بنگلے میں 25 کمرے، سوئمنگ پول اور جم ہے. پونے میں بھی کروڑوں کی جائیداد ملی ہے. لوناولا میں 2.82 ہیکٹر میں پھیلے چھ بیڈروم والے عالشان بنگلے میں سوئمنگ پول کے ساتھ غیر ملکی فرنیچر اور قدیم مورتی ملی ہے.
ہائی کورٹ کے کہنے پر درج ہوئی ہے دو ایف آئی آر، بیٹے۔بھتیجے پر بھی الزام
بامبے ہائی کورٹ کے حکم پر اے سی بی نے بھجبل کے خلاف دو ایف آئی آر درج کی ہوئی ہیں. ایک معاملہ دہلی میں نئے مہاراشٹر ایوان کا ہے، جبکہ دوسرا ممبئی یونیورسٹی کی زمین ذاتی بلڈر کو کوڑیوں کے مول دینے کا ہے. بھجبل، ان کے رکن اسمبلی کے بیٹے پنکج اور سابق ایم پی بھتیجے سمیر بھجبل پر الزام ہے کہ انہوں نے دونوں معاملات میں کروڑوں کی ہیرا پھیری کی ہے. چھاپہ ماری کر رہی ٹیم میں ایک ڈی ایس پی، دو پی آئی اور دو گواہ بھی شامل کئے گئے ہیں. چھاپہ ماری کے دوران اے سی بی افسر اپنے ساتھ نوٹ گننے کی مشین اور پرنٹر بھی لے گئے ہیں.
ان ٹھکانوں کی ہوئی تلاشی
ممبئی۔17جون(فکروخبر/ذرائع ) سکھدا اپارٹمنٹ، فلیٹ نمبر 1901، ورلی، ملیشیا اپارٹمنٹ، فلیٹ نمبر 17/18، مجھگاو، مایک محل، پانچویں منزل، چرچگیٹ، ماےئک محل، ساتویں منزل، چرچگیٹ، سمندر مندر سوسائٹی، ماہیم، فلیٹ نمبر 4 اور 7، دادر، سالٹیکر بلڈنگ، ساتویں منزل، سانتاکروج
تھانے: لاجوتی بنگلہ، پارسی ہل، تھانے، مارت پیراڈاج اور مارت انکلیو، ایورسٹ سوسائٹی، فلیٹ اور دکان نمبر 502، 612، 10، 909، 7، 503، 105، 501، 15، 17، 18، 43 سی بی ڈی بیلاپر، نئی ممبئی
ناشک: چدرائیبنگلہ، بھجبل فارم ناسک، بھجبل محل، بھجبل فارم، کیولا علاقے میں واقع بنگلہ اور اپھس، منماڑ میں بنگلہ اور اپھس، رام بنگلہ، بھجبل فارم، ناشک
پونے: لوناولا میں ہیلپیڈ کے ساتھ بنگلہ اور 65 ایکڑ زمین ۔گرا فیکان آرکیڈ، فلیٹ نمبر 208، سگمواڈئی پونے
بی جے پی کا دعوی۔بھجبل کی جائیداد 2500 کروڑ روپے سے زیادہ
ادھر، بھجبل کے قریبی لوگوں کا کہنا ہے کہ اے سی بی نے جن ٹھکانوں پر چھاپے مارے ہیں، وہ جائیداد انہوں نے الیکشن کمیشن کو دیئے حلف نامے میں پہلے سے اعلان کر رکھی ہے. لیکن اس بات کی مجاز طور پر تصدیق نہیں ہو پائی ہے. اے سی بی نے اپنی کارروائی کو کامیابی سے انجام دیا. ?ھگالے ہوئے دستاویزات اور مواد کے بارے میں کوئی معلومات نہیں دے سکتے.


راہل گاندھی پر دیئے گئے بیان کی کانگریس نے کی مذمت 

لکھنؤ۔17جون(فکروخبر/ذرائع )کانگریس نے پارٹی نائب صدر راہل گاندھی پر بی جے پی کے ریاستی صدر ڈاکٹر لکشمی کانت باجپئی کے نازیبا بیان کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ پارٹی نے کہا کہ اس طرح کا بیان قطعی برداشت نہیں کیا جائے گا۔ پارٹی ترجمان سریندر راجپوت نے کہا کہ راہل گاندھی ملک کے نوجوان اور کانگریسی جیسی بڑی پارٹی کے قومی نائب صدر ہیں۔ ایسے بڑے سیاسی رہنما پر اس طرح کا بے بنیاد اور فحش بیان دے کر ڈاکٹر باجپئی نے اپنی تنگ ذہنیت کا ثبوت دیا ہے۔ ڈاکٹر باجپئی جس طرح مسٹر گاندھی پر نجی حملے کر رہے ہیں اس سے بی جے پی کی مایوسی سامنے آرہی ہے۔ راہل گاندھی کے بڑھتے قد اور عام آدمی کے سروکار سے لیکر انہیں مل رہی عوامی حمایت سے بی جے پی بوکھلائی ہوئی ہے۔ مسٹرراجپوت نے بی جے پی ریاستی صدر سے اپنے بیان پر معافی مانگنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ ایسا نہ ہونے پر پارٹی ان کے خلاف تحریک چلائے گی۔ 


قیدی کی خود کشی کی کوشش ناکام 

لکھنؤ۔17جون(فکروخبر/ذرائع )منشیات کی اسمگلنگ میں نگوہاں تھانہ سے اکتوبر ۲۰۱۴ء سے ضلع جیل میں بند قیدی نے منگل کو پیشی کے دوران کچہری احاطہ کے لاک اپ میں خود کشی کی کوشش کی حالانکہ لاک اپ میں موجود دیگر قیدیوں نے اسے خود کشی کی کوشش کرتا دیکھ کر چھڑایا اور پولیس کو اطلاع دی۔ پولیس نے اسے بلرامپور اسپتال میں داخل کرایا جہاں اس کی حالت بہتر بتائی جا رہی ہے۔ قیدی نے خود کشی کی کوشش کیوں کی اس کی جانچ کی جا رہی ہے۔ پرتاپ گڑھ ضلع کا رہنے والا وشال کمار سروج عرف راجو نشیلی اشیاء کی اسمگلنگ میں اکتوبر ۴۱۰۲ء میں نگوہاں تھانہ سے جیل بھیجا گیا تھا اسے منگل کی دوپہر پیشی پر لایا گیا تھا۔ اس کے ساتھ دیگر قیدی بھی موجود تھے۔ بتایا جاتا ہے کہ تبھی وشال نے کچہری احاطہ کے لاک اپ میں خود کشی کی کوشش کی۔اسے پھانسی لگاتے دیکھ کر ساتھی قیدیوں نے اسے بچا لیا اور پولیس کواطلاع دی۔ اطلاع ملتے ہی پولیس اہلکاروں کے ہاتھ پاؤں پھول گئے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ خود کشی کے اسباب کا پتہ نہیں چل سکا ہے اور اس سلسلہ میں تحقیقات کی جا رہی ہے۔ 

Share this post

Loading...