اس پروگرام میں ایک اسپیکر بھی تھا جو اس میں ہورہی بحث ومباحثہ کے درمیان غیر سنجیدگی پر نکیر کررہا تھا۔ ایک اور دلچسپ پروگرام طلباء نے فقہی سوال وجواب کی نشست کی شکل میں پیش کیا جس میں نئے نئے مسائل سامنے لاتے ہوئے حاضرین کو اس سے آگاہی دینے کی کوشش کی گئی ۔ طلباء نے بیت بازی کی شکل میں ایک پروگرام پیش کیا جو عام بیت بازی پروگراموں سے مختلف تھا۔ جس پرچی میں جس موضوع پر اشعار پڑھنے ہوتے اسی کو پڑھنا لازم قرار دیا تھا۔ طلباء نے اتنا مشکل پروگرام اتنے دلچسپ انداز میں پیش کیا کہ ہر کوئی اس کی تعریف کیے بنا نہیں رہ سکا۔نوجوانو ں کی تربیت اور ان کے تعلق سے سرپرستوں کی ذمہ داریوں سے آگاہی کے لیے اپنی بات کے عنوان سے ایک خصوصی پروگرام پیش کیا گیا جس میں طلباء نے نوجوانوں کی تربیت کرنے کے اصول اور سرپرستوں کو ان کی نگرانی کی طرف توجہ مبذول کرانے کی کوشش کی گئی اور سب سے زیادہ اس بات پر زور دیا کہ موجودہ حالات میں نوجوانوں کا جو وقت فضول اور لغویات میں صرف ہورہا ہے اس کو دینی کاموں میں لانے کے لیے مختلف مشورے سامنے آئے اور اس پر عمل پیرا ہونے کی نصیحت کی گئی۔ اس کے علاوہ طلباء نے انگریزی او رکنڑا زبان میں بہترین انداز میں اچھے انداز میں پیش کی۔ اس کے ساتھ ساتھ اصلاحی مکالمے اور دیگر نئے نئے پروگرام پیش کیے ۔ اس موقع پر شعبۂ ثانویہ کے ذمہ دار مولانا محمد الیاس ندوی نے کہا کہ جس انداز سے طلباء نے یہاں پروگرام میں پیش کیا میں اپنے جذبات آپ کے سامنے بیان کرنے سے قاصر ہوں ، انہوں نے کہا کہ پہلے سال طلباء نے ایک پروگرام پیش کیا جس میں کچھ خامیاں تھیں ، دوسرے سال پیش کیے گئے پروگرام میں پہلے سال کی خامیاں دور کیں گئیں اور آج جو پروگرام طلباء نے پیش کیا اس پر مجھے بے انتہا خوشی ہورہی ہے ، میں اس پر سب سے پہلے اللہ رب العزت کا شکر بجالاتا ہوں اور دوسرے نمبر پر ان اساتذہ کو خصوصی طور پر مبارکباد پیش کرتا ہوں جنہوں نے اس پروگرام کے انعقاد کے لیے طلباء کو تیار کیا، اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے طلباء کو بھی مبارکباد پیش کی اور ان کی محنتوں کی سراہنا کی۔ قریب دوپہر ایک بجے یہ پروگرام اپنے اختتام کو پہنچا۔
Share this post
