شرور:گرین ویلی طلبہ کی صدر ہنداور سونیا گاندھی سے ملاقات

جناب سید عبدالقادر باشو نے صدرہند کو گلدستہ دے کر ان کی عزت افزائی کی جب کہ جان میتھیو نے گرین ویلی تعلیمی ادارے کی تفصیلات ان کو فراہم کیاس دوران طلبہ نے صدر ہند سے بالراست گفت وشنید کرکے سوال و جوابات کا تبادلہ ہوا۔ یہ ٹیم نومبر13سے 21نومبر تک 9دن کے تعلیمی سیاحت پر دہلی پہنچے تھے۔ 

Green Valley - Sonia Gandhi - Group photo

Green Valley - President visit 2 1

مسلمانوں کی ہمہ جہت ترقی کا راز اس کی تعلیم میں پنہا ں۔ شیلا دکشت

نئی دہلی، 21 نومبر (فکروخبر/ذرائع)مسلمانوں کو مذہبی تعلیم کے ساتھ عصری تعلیم کے حصول پر زور دیتے ہو ئے دہلی کی وزیراعلی شیلا دکشت نے کہا ہے مسلمانوں کی ہمہ جہت ترقی کا راز اس کی تعلیم میں پنہا ں ہے۔یہ بات انہوں نے آج یہاں ایک کنونشن میں کہی۔آج یہاں آل انڈیا ملی متحدہ محاذ کے زیر اہتما م تعلیم،ریزرویشن اور انسداد فرقہ وارانہ بل کے موضوع پر منعقدہ ایک کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نیکہا کہ مسلمان جب تک اپنے بچوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ نہیں کریں گے اس وقت تک وہ ترقی کی دوڑ میں آگے نہیں بڑھ پائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان اپنے بچوں کو مذہبی تعلیم دینے پر زور دیتے ہیں یہ اچھی بات ہے اور تمام مذاہب کے لوگ اس پر زور دیتے ہیں لیکن عصری تعلیم زندگی کی مسابقت کے لئے بہت اہم ہے۔انہوں نے مظفر نگر فساد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کی پندرہ سالہ حکومت کے دوران ہندو اور مسلمانوں کے درمیان کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔ انہوں نے اس دوران مسلمانوں کے بہت سارے مسائل حل ہوئے لیکن انہوں ساتھ ہی کہا کہ بہت ساری چیزیں چھوٹ جاتی ہیں اور بہت سے مسائل میں وقت لگتا ہے۔ انہوں نے مسلم لیڈروں سے گزارش کی ہے کہ وہ آئیں اور ساتھ بیٹھ کر مسائل پر بات کریں اور حکومت ان مسائل کو حل کرنے کی کوشش کرے گی۔ قبل ازیں مقررین نے مسلمانوں کے ریزرویشن، وقف املاک کاتحفظ اور انسداد فرقہ وارنہ تشدد بل کی طرف ان کی توجہ مبذول کرائی تھی۔آل انڈیا متحدہ ملی محاذ کیقومی صدر مولانا اعجاز عرفی قاسمی نے اپنے کلیدی خطبے میں کہا کہ مرکز اور صوبائی حکومتوں میں برسراقتدار رہنے والی پارٹیوں نے ایک سازش کے تحت مسلمانوں کو ریزرویشن کی سہولت سے اب تک محروم کر رکھا ہے جو ایک سیکولر ملک کے لئے حیران کن ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ مسلمانوں کو ان کے مذہبی بنیاد پر ریزرویشن سے محروم نہ کیا جائے اور سپریم کورٹ میں زیر التوامقدمہ کی صحیح پیروی کی جائے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں فرقہ وارانہ فسادات کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ چل پڑا ہے۔اس لئے موجودہ وقت میں انسداد فرقہ وارانہ تشدد بل کی اہمیت مزید بڑھ جاتی ہے۔ لہذا متحدہ ملی محاذ کیتوسط سے ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس بل کو سرمائی اجلاس میں منظور کرایا جائے تاکہ فسادی عناصر کو سزا مل سکے۔انہوں نے کہا کہ وقف املاک کی حفاظت کرنے میں حکومت اب تک ناکام رہی ہے۔ وقف بل 2013 میں بھی حسب توقع اس کا انتظام نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقف املاک کو قابضین سے آزاد کرانا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔آیت اللہ خامنہ ای کے ہندوستان میں نمائندے آغا مہدوی مہدی پوری نے اس موقع پر کہا کہ جس طرح ایران سے گزشتہ 30 برسوں کے دوران تعلیم میں ترقی کی ہے اسی طرح ہندوستان کے مسلمانوں کو بھی تعلیمی میدان میں ترقی کرنی چاہئے کیوں کہ علم و دانش کے بغیر کسی مقام پر نہیں ٹھہرسکتے۔ انہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کا قول نقل کرتے ہوئے کہا کہ برتری علم کے توسط سے ہی آئے گی۔ونچت جماعت کے ورکنگ صدر احسان احمد نے کہا کہ ریزرویشن مسلمانوں کا حق ہے ۔یہ ایک سازش کے تحت 1950 میں صدارتی ریفرنس کے ذریعہ مسلمانوں کو اس سے محروم کردیا۔ انہوں نے وقف املاک کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اگر سارے وقف املاک مسلمانوں کے حوالے کردی جائیں تو نہ صرف مسلمانوں کی حالت بہتر ہوجائے گی بلکہ وہ ملک کی حالت بھی بہتر کردیں گے۔سماجی کارکن اور اسلامک پیس اینڈ دیولپمنٹ کے صدر ریاض احمد نے کہا کہ ہم سماجی برائیوں کے بارے میں بہت باتیں کرتے ہیں لیکن عملی طور پر سماجی برائیوں کو دور کرنے کے لئے کچھ نہیں کرتے۔ مظفر نگر فسادات کے متاثرین کے نمائندہ وفد نے اس موقع پر متاثرین کی حالت زار بیان کرتے ہوئے کہا کہ تمام بڑے لوگ کیمپ کا دورہ کرتے ہیں لیکن متاثرین کو وعدے کے علاوہ کچھ نہیں ملا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور تمام لیڈروں کو مسلمانوں کو بے سروسامانی کی حالت میں چھوڑ رکھا ہے۔اس کے علاوہ دیگر مقررین میں مولانا عبدالسمیع رامپوری، مولانا نوشاد عالم قاسمی، حاجی ساجد مظفرنگر،مولانا اسلم مظاہری و غیرہ شامل تھے۔ اہم شرکامیں دہلی حج کمیٹی کے چیرمین ڈاکٹر پرویز میاں، ایڈووکیٹ مشتاق احمد ،یونس صدیقی،مفتی مستجاب الدین اورسماج کے دیگر سرکردہ افراد شامل تھے۔اور اس موقع پر سہ ماہی صدائے امداددہلی کا اجرا آغا مہدی مہدوی پور کے ہاتھوں ہوا-اس موقع پر مسلم ریزرویشن فرقہ وارانہ فسادات بل اور اوقاف سے متعلق بھی تجاویز منظور کئے گئے-

مدھیہ پردیش کی انتخابی ریلی میں سونیاگاندھی نے بھارتیہ جنتا پارٹی کو آڑے ہاتھوں لیا

بھوپال۔21نومبر(فکروخبر/ذرائع)بدعنوانی کے سلسلہ میں مدھیہ پردیش کی بی جے پی حکومت پر شدید حملہ کرتے ہوئے کانگریس کی صدر سونیا گاندھی نے الزام لگایا کہ بی جے پی کے کھانے کے دانت اور دکھانے کے دانت اورہیں۔ضلع کے میگھ نگر تحصیل ہیڈ کوارٹر کے قریب اگرال گاؤں کے راجیو گاندھی آدرش ودتیابھون اسکول کے میدان پر آج یہاں اپنی ایک انتخابی ریلی میں سونیا نے کہاکہ ہماری نگاہ میں بدعنوانی کے جو بھی معاملے آئے ، ان پر قانونی کارروائی کی گئی اور لوگوں کو عہدوں سے ہٹنا پڑا ، لیکن آپ یہاں بی جے پی حکومت سے پوچھئے کہ اتنے وزراء کے کرپشن کے معاملے لوک آیکت میں درج ہیں، افسران کے خلاف کرپشن کے کیسز سامنے آئے ہیں، اس نے ان پر کیا کارروائی کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ان پر تو یہی مقولہ صادق آتاہے ۔’’ہاتھی کے کھانے کے دانت اور دکھانے کے دانت اور ہوتے ہیں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کی بی جے پی حکومت کو مرکز کی یو پی اے حکومت نے کروڑوں روپئے مختلف منصوبوں اور پروگراموں کے تحت دیئے ، لیکن اس کا انجام کیا ہوا، اس بدعنوان حکومت نے اس کا استعمال آپ کے لئے نہیں کیا۔کانگریس صدر نے کہا کہ مرکز کی ذمہ داری ہے کہ وہ ریاستوں کو وسائل اور فنڈز فراہم کئے ، لیکن ریاستوں کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اس کا استعمال اپنے لوگوں کی زندگی کی خوشحالی کے لئے پوری ایمانداری سے کریں۔مرکز کی یو پی اے حکومت اس لئے ریاستوں کو فنڈز نہیں دیتی کہ وہ چند لوگوں کی جیب میں چلا جائے اور یہاں بی جے پی حکومت میں یہی ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ بدعنوانی جیسی بیماری سے لڑنے کے لئے ہم نے حق اطلاعات قانون بنایا ہے، تاکہ عام عوام قانونی طور پر سرکاری معلومات حاصل کر سکے۔سونیا نے بی جے پی پر الزام لگایا کہ اس کے قول وفعل میں زمین وآسمان کا فرق ہے۔یہ بھلے ہی یہ ریاست میں اپنی پیٹھ ٹھوکتے رہیں، لیکن عوام کو یہاں حکومت سے پوچھنا چاہئے کہ مدھیہ پردیش کی یہ حالت کیوں ہے ، بچے غذائی قلت کا شکار کیوں ہیں ، کسانوں کو خودکشی کے لئے مجبور کیوں ہونا پڑتا ہے ، آب پاشی کے لئے بجلی کیوں نہیں ملتی اور ظلم کی شکار خواتین کی پولیس تھانوں میں سماعت کیوں نہیں ہوتی ہے۔انہوں نے یہ بھی پوچھا کہ کیا یہاں کسانوں کو کھاد۔بیج وقت پر ملتے ہیں۔انہیں تو اس کے لئے بی جے پی لیڈران کی دکانوں پر جانا پڑتا ہے۔کیا حکومت اس لئے ہی ہوتی ہے۔کانگریس صدر نے کہا کہ ملک کی تعمیر وہ لوگ کرتے ہیں جن کے دل صاف ہوتے ہیں اور عوام کے لئے ہتھیار ڈالنے کا احساس ہوتا ہے۔اقتدار کے لالچی لوگ ، ملک کی تعمیر نہیں کرسکتے ۔یہ تو اپنے مفاد کے لئے بھائی کو بھائی سے لڑاتے ہیں اور معاشرے میں تعصب پھیلاتے ہیں۔ملک کی تعمیر وہ کرتے ہیں، جو اس کی یکجہتی کے لئے اپنی جان نچھاور کرنے کے لئے تیار ہوں اور قربانی دینے کو تیارہوں۔سونیا نے کہا کہ کانگریس کی تاریخ ایسی قربانیوں سے بھری پڑی ہے۔اس ریاست کے اقتدار پر کانگریس آئی تو یہاں کی ترقی تیزی سے ہوگی۔دوسری جانب بی جے پی نے وعدے تو کئے، لیکن نبھائے نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم وعدہ کرتے ہیں کہ کسانوں کے قرض معاف کریں گے ، غریبوں کو مفت ایک بجلی کنکشن دیئے جائیں گے، قبائلیوں کو جنگلات کی پیداوار کی مناسب قیمت دیں گے، انہیں جنگل کی لیز اور حقوق دیں گے، بی جے پی حکومت میں جن کی زمینیں چھنی گئی ہیں، انہیں پھر سے اس زمین کا حق دیں گے ، تمام سرکاری ہسپتالوں میں مفت علاج کی سہولت دیں گے اور جن قبائلی علاقوں میں اساتذہ کے عہدے خالی ہیں، ان پر جلد تقرری کریں گے۔کانگریس صدر نے کہا کہ ہم کھوکھلے وعدے نہیں کرتے ہیں اور سب کو یقین دلاتے ہیں کہ ان انتخابی منشور میں جن منصوبوں اور پروگراموں کا ذکر کیا گیاہے، انہیں پوری ایمانداری کے ساتھ نافذ کریں گے۔انہوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ ریاست میں کانگریس امیدواروں کو زبردست اکثریت سے کامیاب بنائیں اور اپنی ترقی اور خوشحالی واپس لائیں۔آج اگرال گاؤں کے جس سرکاری ا سکول کے میدان پر کانگریس صدر کی تقریب ہوئی، اس اسکول کا فروری 1999 میں سنگ بنیاد ان کے ہی ہاتھوں سے ہوا تھا۔

Share this post

Loading...