شیموگہ: 21؍ فروری 2022(فکروخبرنیوز) شیموگہ شہرمیں کل شام ہونے والے قتل کی واردات کے بعد دیر رات سنگھ پریوارسے تعلق رکھنے والے شر پسندوں نے یہاں کےنالبندواڑی میں موجود کچھ اقلیتی طبقے کے گھروں کو نشانہ بنایااور گھروں میں توڑپھوڑکی۔اس کے علاوہ گھروں کے سامنے کھڑی ہوئی سواریوں کو آگ لگائی۔اسی علاقے میں موجود ایک مذہبی مقام کو بھی نشانہ بنایاگیا۔ مقامی ساکنوں کا کہناہے کہ ہر فسادمیں ہمارے علاقے میں توڑ پھوڑکی جاتی ہے اور نقصان پہنچایاجاتاہے،جس کی وجہ سے ہمارا جینا محال ہواہے۔ کل دیر رات قریب چار بجے تک مشتعل گروہوں کی طرف سے وقتاً فوقتاً گھروں پر حملے کئے جاتے رہے،کئی مقامات پر نعرے بازی بھی ہوتی رہی۔
آج صبح ہرشا کی میت کو پوسٹ مارٹم کے بعد جب لواحقین کے حوالے کیاگیاتوہزاروں کی تعداد میں شامل سنگھ پریوارکے کارکنوں نےمسلم اکثریتی علاقوں سے جلوس نکالنے کی کوشش کی جسے پولیس نے ناکام کیا ۔ بجرنگ د ل کے کارکن ہرشا کے قتل کے بعد آج صبح سے ہی حالات بے قابو ہوگئے تھے ، شہرکے این ٹی روڈ پر جب ہرشا کی لاش جلوس کی شکل میں لائی جارہی تھی،اُس وقت جلوس میں شامل لوگوں نے مسلمانوں کی املاک پر شدید پتھراؤ کیا ۔ حالات بے قابورہےاور جب یہ جلوس کلرک پیٹ پہنچا تو وہاں پر بھی قریب آدھے گھنٹے تک پتھراؤ ہوتارہا ، اسی اثناء میں دونوں طرف سے پتھراؤ ہوتےرہے،جبکہ زیادہ نقصان اقلیتی محلوں میں مقیم لوگوں کاہوا۔اس جلوس کی رہنمائی میں بی جے پی کےکئی اعلیٰ لیڈران شریک رہے،جبکہ کئی ایک لیڈران ہندونوجوانوں کو بھڑکاتے رہے اور محلوں میں گھسنے کی تاکیدکرتے رہے۔ان حالات میں پولیس کیلئے بھی حالات کو قابو کرنا دشوار کن مرحلہ بن گیاتھا اور جابجا آگ زنی کی وارداتیں ہورہی ہیں۔ تقریباً6 سے زائد مسلم اقلیتوں کو نشانہ بنایاگیاہے جو شدید طورپر زخمی ہوئے ہیں۔اے ڈی جی پی مرگن سمیت کئی اعلیٰ افسران شیموگہ میں ہی موجود ہیں۔
آج ہونےوالی جھڑپوں میں صحافیوں سمیت متعدد افراد کو چوٹیں آئی ہیں،جبکہ کئی مکانات پر پتھراؤ سے مکانات کو شدید نقصان پہنچاہے۔پی ٹی آئی کے فوٹو جرنلسٹ لنگن گوڈا،روزنامہ آج کاانقلاب کے ویڈیو جرنلسٹ محمد رفیع قادری کو بھی گہری چوٹیں آئی ہیں،اس سلسلے میں انہوں نے دوڈاپیٹے پولیس تھانے میں معاملہ درج کروایاہے۔ شہرکے سیگے ہٹی سے منسلک نالبندواڑی نامی علاقے میں جہاں پر مسلمانوں کے محدود مکانات ہیں،اُن مکانات کوکل رات شرپسندوں نے بڑے پیمانے پر نقصان پہنچایا تھا ، جس کے بعدمقامی لوگ خوف کے ماحول میں رہ رہے تھے۔اس علاقے میںچاروں طرف سے ہندوئوں کے مکانات ہیں،جس کی وجہ سے کچھ افراد پر مشتمل مکانات کو دوبارہ نقصان پہنچنے کے خدشات کو دیکھتے ہوئے کنڑیگرا جنا پرا ویدیکے کے کارکنوں نے آج مقامی پولیس کا تعائون حاصل کرتے ہوئے بذریعہ امبولنس اس علاقے کی خواتین کومحفوظ مقامات پر منتقل کیاگیا۔قریب 300 خواتین وبچے اس جگہ سے محفوظ مقام پر منتقل ہوئے ہیں،بعدازاں اس علاقے میں مزید تحفظ فراہم کرنے کیلئے پولیس افسروں سے درخواست کی گئی ہے۔کنڑیگرا جنا پرا ویدیکے کی جانب سے خواتین کو محفوظ مقام پر پہنچانے پر خواتین نے شکریہ اداکیاہے۔پچھلے چوبیس گھنٹوں سے شہرمیں جو دہشت کا ماحول بناہواتھا،اُس کے اہم ذمہ دار آج شام پولیس کے سامنے اپنے آپ کوسرینڈر کردیا ہے ۔
شہرمیں ہرشا نامی بجرنگ دل کے کارکن کو کل رات 9 بجے پانچ نوجوانوں نے قتل کردیاتھا،جس کے بعد سارے شہرمیں فرقہ وارانہ تشدد برپا ہواتھا،اطلاعات کے مطابق قاتلوں نے قتل کے بعد اپنے آپ کو پہلے محفوظ مقام پر رکھنے کی کوشش کی،بعدمیں دو نوجوانوں نے کل رات میں ہی اپنے آپ کو پولیس کے حوالے کرنے کی بات سامنے آئی ہے جسکی تصدیق ڈی جے پی نے میڈیا کے سامنے کی ہے جبکہ آج شام ہرشاکی آخری رسومات کے بعدشہرکے مضافاتی علاقے ہرکیرے کے پاس تین نوجوانوں نے اپنے آپ کو پولیس کے حوالے کردیا لیکن اس کی ابھی تک تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔ جن لڑکوں نے خود سپردگی کی ہے،اُن کی شناخت کاشف، ریحان،آصف عرف چکو،نہال اور افعان ہیں ۔ فی الحال ان لڑکوں سے پولیس پوچھ تاچھ کررہی ہے ۔
کرناٹک کے وزیر داخلہ ارگا گنیانیدر کے مطابق اس سازش میں کسی بھی تنظیم کا ہاتھ نہیں بلکہ یہ نوجوانوں کے چھوٹے گروہ کی سازش ہے ۔
امام باڑہ میں دو گروہوں کے درمیان تصادم کے نتیجے میں یہاں کے ماحول میں کشیدگی پھیل گئی اور حالات سنگین بنے رہے۔ پتھرائو کوروکنے کیلئے مجبوراً پولیس کو لاٹھی چارج کرنا پڑا اور گروہوں کو منتشر کرنے کیلئے ہوائی فائرنگ بھی کرنی پڑی اور آنسو گیس کے گولے بھی داغے۔ حالات کو دیکھتے ہوئے ضلع انتظامیہ نے شیموگہ اور بھدراوتی کے حدود میں آنے والے تمام اسکولوں و کالجوں کو22 فروری یعنی آج بھی تعطیل کا اعلان کیا ہے،البتہ شیموگہ شہرمیں کرفیو نافذنہیں ہے،بلکہ صرف امتناعی احکامات نافذ ہیں۔
آج کا انقلاب کے مدثر احمد کے شکریہ کے ساتھ
Share this post
