بنگلورو 31/ دسمبر 2019(فکروخبر نیوز) شہریت قانون کے خلاف ریاست بھر میں احتجاجات کی ایک نئی او رپہلے سے زیادہ زور دار لہر چل پڑی ہے۔ ریاست کے شمالی حصے میں آنے والے بڑے شہروں کلبرگی، رائچور، جنوب میں چامراج نگر وغیرہ میں زبردست مظاہرے اور احتجاجی جلسے منعقد ہوئے ہیں۔ رائچور میں آئینی حقوق فورم کی طرف سے منعقد کیے گئے احتجاج میں ضلع کی 66 مختلف تنظیموں نے حصہ لیا۔ یہاں کے مہاتما گاندھی اسٹیڈیم میں منعقد اس احتجاجی ریلی میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ احتجاج میں آئی اے ایس افسر ششی کانت سینتھل، سماجی محرک پروفیسر حمید محمد خان، راگھویندرا کشٹگی، یو نثار احمد آئی پی ایس اور دیگر شمال تھے۔ اس احتجاج سے خطاب کرتے ہوئے شیو شنکر سندر نے کہا کہ شہریت قانون لانے کے بعد اس قانون کی مخالفت کرنے والے لوگ جو پنکچر بناتے ہیں انہیوں نے حکومت کو پنکچر کردیا ہے۔ انہو ں نے کہا کہ بھلے ہی اس ملک کا غریب طبقہ تعلیم یافتہ نہیں ہے لیکن اس دل حب الوطنی کے جذبہ سے بھرا ہوا ہے۔ بھلے ہی اس ملک کا غریب اپنی گزر بسر پنکچر لگاکر کرتا ہو لیکن اس نے اپنے اتحاد کی قوت سے حکومت کے ارادوں کو پنکچر کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت نے جو قانون بنایا ہے اس سے خواتین کو بھی غیر م معمولی پریشانی سے گذرنا پڑسکتا ہے۔ ایسا نہیں کہ اس سے صرف مسلمان پریشان ہوں گے بلکہ نوٹ بندی کے بعد جس طرح ملک بھر کے عوام کو اپنا ہی پیسہ بینکوں سے نکالنے کے لیے جس طرح قطاروں میں کھڑے رہنا اور ان قطاروں میں بے شمار لوگوں کی جانیں تلف ہوئیں مودی حکومت اس ملک میں ایک او ربار ایسا ہی ماحول لانا چاہتی ہے۔ پتہ نہیں اب این آر سی کی قطاروں میں کتنے لوگوں کو اپنی جانیں گنوانا پڑجائے۔ پرفیسر عبدالحمید نے کہا کہ اس ملک کو فرقہ پرست آر ایس ایس کے چنگل سے آزاد کرنا ضروری ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے عوام سے ان کی شہریت کی دستاویز طلب کرنے سے پہلے مودی اور امیت شاہ اپنی دسویں پاس کی اسناد اس ملک کے عوام کو دکھادیں۔
بشکریہ : سالار
Share this post
