اسی طرح دوسرا واقعہ شہر کے ایک مشہور ڈاکٹر کی بیٹی کے ساتھ ایک مسلم نوجوان گھومنے کی وجہ سے کچھ مدمخالف قوم کے نوجوانوں نے دونوں کو پیٹ پیٹ کر بعد میں پولس کے حوالے کردیا۔ پولس نے اس معاملہ میں کوئی کیس درج نہیں کیا البتہ والدین کو پولس تھانے بلا کر تنبیہ کرتے ہوئے روانہ کردیا۔ ایک طرف یہ غنڈہ گردی چل رہی ہے تو عام عوام جو امن طلب ہے وہ اس دن بدن کی غنڈہ گردی سے پریشان ہوگئے ہیں، اور معمولی معمولی باتوں کو لے کر خود ساختہ پولس گری کرنے والے شرپسندوں کے خلاف مشتعل نظر آرہے ہیں؟
Share this post
