عبدالسبحان ڈائرکٹر شاہین ادارہ جات نے طلباء کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہاکہ مالی حالت خراب ہونے کی بناپرکوئی بچہ تعلیم سے پیچھے نہ رہ جائے اس کے لئے شاہین ادارہ جات کی جانب سے شاہین اسکالرس گروپ بنایاگیاہے تاکہ بچے اعلیٰ تعلیم کے ضمن میں آگے آئیں ۔ جامعہ اسلامہ میں انہوں نے طلباء اور علماء کرام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حافظِ قرآن کا ذہن بہت تیز کام کرتا ہے اور حافظ بننے کے بعد آپ تعلیم کے جس شعبے میں بھی جائیں آپ بہت جلد ترقی کریں گے ۔ ہم چاہتے ہیں کہ تعلیم کے ہر شعبے میں حافظِ قرآن ہو اور اس کے لیے ہم کوشش بھی کررہے ہیں اور اللہ کے فضل سے ہمیں کامیابی میں ملی ہے ۔ ہم ہندوستان بھر سے طلباء کو چن چن کر اکھٹا کررہے ہیں تاکہ ان کو دین کے ساتھ ساتھ موجودہ دور کے تقاضوں کے تحت تیار کیا جائے ۔ انہوں نے اپنے تیارکردہ نصاب کے تعلق سے کہا کہ ہمارے نصاب میں اس بات کا خیال رکھا گیا کہ دنیوی تعلیم کے ساتھ ساتھ قرآن فہمی بھی طالب علم میں آجائے او رچھٹی جماعت تک پہنچنے تک طالب علم قرآن کا ترجمہ کرسکے ۔ ڈاکٹر صاحب نے مزید کہا کہ ان کی یہ تحریک کامیابی کی طرف بڑھ رہی ہے اور ہر سال الحمدللہ ساٹھ طلباء حافظ قرآن کی نعمت سے سرفراز ہورہے ہیں ۔ ان کے یہاں تعلیم حاصل کرنے والی پہلی حافظہ آج ڈاکٹر ہیں اور پہلے حافظ ملٹی نیشنل کمپنی میں اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں ۔ انہوں نے صاف طور پر کہا کہ تمام حفاظ دنیوی سطح میں بہت ترقی یافتہ ہیں ۔ اس موقع پر اسٹیج پر موجودہ ایک اور مہمان ڈاکٹر علی خواجہ نے کہا کہ انسان کے اندر جتنی خوبیاں ہیں ان کو ترقی دینے کی ضرورت ہے ۔ اس کا فائدہ یہ ہوگا کہ انسان اپنی خامیوں پر نظر رکھے گا اور ان کو دور کرنے کی کوشش کرے گا۔ ہم ایسے ملک میں بستے ہیں جہاں بہت سارے مذاہب کے لوگ موجود ہیں اور ہمارا ان کے ساتھ معاشرتی نظام چل رہا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ مسلمان ہر قسم کے میدان میں سب سے مقدم رہے اور ہر ایک ہماری تعریف کرے ۔ اس کے لیے ہمیں محنت کرنے کی ضرورت ہے اور زمانہ کا چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے ہمیں تیار ہونا ہے ۔ مذکورہ مہمانوں سے خطاب سے پہلے استاد تفسیر مولانا الیاس ندوی نے مہمانوں کا تعارف کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر عبدالسبحان صاحب ترکی کے وزیر اعظم طیب اردگان مشیر خاص رہ چکے ہیں ۔ اب وہ اس بات کی کوشش میں لگے ہوئے کہ مسلمان دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ دنیوی تعلیم بھی ترقی کرے ۔مہتمم جامعہ مولانا عبدالباری ندوی نے مہمانو ں کی خدمت میں استقبالیہ پیش کرتے ہوئے نظامت کے فرائض کے بھی انجام دئیے۔ جہاں علی پبلک اسکول کے تمام اساتذہ اور طلباء شریک رہے۔ مختلف سوالات کے جوابات بھی دئے گئے۔ عبدالسبحان نے حفظ القرآن پلس کے تعلق سے بتایاکہ ایسے حفاظ جنہوں نے عصری تعلیم حاصل نہیں کی ہے اور جن کی عمر 12تا15سال ہوتی ہے انھیں اس کورس کے ذریعہ ڈاکٹر ، انجینئر، سی اے ، اور دیگر پیشہ وارانہ کورسیس میں داخلہ دلاکر حفاظ کو اونچے عہدوں پرپہنچایاجاتاہے۔
Share this post
