ضلع ایڈیشنل اور سیشن کورٹ کے جج نے موہن کو مجرم قراردیتے ہوئے کہا کہ عورتوں کو جھانسہ دے کران کو قتل کرنے کاالزام ثبوت و شواہد کے ساتھ ثابت ہوا ہے اسی لئے ملزم کو مجرم قراردیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ دو اور مقدمات میں بھی اس کو قصوروار قرار دئے جانے کی کارروائی اگلے دنوں میں ہوگی۔ ملحوظ رہے کہ موہن کمار کو چار سال پہلے اس وقت گرفتار کرلیا گیا تھاجب انیتا نامی عورت لاپتہ ہوگئی تھی۔ انیتا کے اچانک لاپتہ ہوجانے کی وجہ سے مختلف تنظیموں کی جانب سے پرزور احتجاجات کئے گئے تھے،اور ریاست کے تمام اخبارات اور چینلوں میں کئی دن تک سیریل کلر موہن سرخیوں پر چھایا رہا اور ریاست بھر میں احتجاجات اور عوام کے غم و غصہ کو دیکھ کر پولس نے تیز رفتاری سے چھان بین شروع کی اور بعد از موہن کمار کو 21اکتوبر 2009میں گرفتارکیا گیا ۔تحقیقات کے بعد دوہرے قتل کے تار ایک دوسرے سے جڑتے گئے اور ہر قتل میں سائنیڈ کے استعمال کئے جانے کی بات سامنے آئی تو جملہ 21عورتوں کو جھانسہ دے کر سائنیڈ کھلا کر قتل کرنے کے الزامات موہن پرلگائے گئے۔چار سال کی لگاتار عدالتی کارروائی کے بعد ملزم پر فی الحال انیتا کے قتل کے سلسلہ میں جرم ثابت ہوا ہے جب کہ ایسے کئی مقدمات ابھی باقی ہیں جس پر سنوائی جاری ہے۔ اس پر الزام ہے کہ یہ تنہا عورتوں کو شادی کا جھانسہ دے کر دو ردراز شہرلے جاتا اور ان کا فائدہ اُٹھانے کے بعد ان کے پاس موجود زرو زیورات لوٹ کر ان کو قتل کردیا کرتا تھا۔
کیرلا فیملی کے کارکو روک کر ڈاکہ ڈالنے کی کوشش
پانچ لٹیرے رنگے ہاتھ پولس کے ہاتھ دھر لئے گئے
کنداپور 17دسمبر (فکروخبرنیوز ) کولور میں موجود مشہور تاریخی مندر کے درشن کے لیے آرہے ایک کیرلا فیملی کے کار کاپیچھا کرتے ہوئے کار کو روکنے کی کوشش کرنے والے پانچ ملزموں کو کولور پولس تھانہ افسران نے گرفتار کرلیا ہے ۔ اطلاع کے مطابق یہ معاملہ کل صبح جاوا منڈسے نامی علاقے کی قریب پیش آیا۔ گرفتار شدگان کی شناخت ، محمد رضوان ، (25) فیضل (20) محمد علی شہنواز (21) سیفو عرف سیف الدین(19) اور ہرشت شیٹی (21) کی حیثیت سے کرلی گئی ہے ، تمام ملزموں کا تعلق شہر منگلور کے وامنجور نامی علاقے سے ہے ۔ پولس نے ان کوگرفتار کرنے کے بعد ان کے پاس موجود سوفٹ کار، تلوار اور لوہے کی سلاخیں ضبط کرلی ہے۔ تفصیلات کے مطابق ریاستِ کیرلا کے تروننتا پورم سے تعلق رکھنے والے شیام کماراور ان کے ساتھی اپنے اہلِ خاندان سمیت سینٹرو کار میں کولور مندرکے درشن کے لیے جارہے تھے۔ اُڈپی سے نکلتے وقت انہوں نے غور کیا کہ ایک کار ان کا لگاتار پیچھا کررہی ہے۔ کولورکے اہم شاہراہ ایڈور نامی علاقے کے قریب لٹیروں نے ان کی کار زبردستی روکنے کی کوشش کی۔ کارکی ڈرائیونگ کررہے شیام اچانک پھرتی سے کار کو آگے لے جاتے ہوئے تیز رفتاری سے کولور پولس تھانے پہنچ گئے اور کار نمبر اور دیگر تفصیلات فراہم کرتے ہوئے پولس میں شکایت درج کرائی۔ اس معاملہ سے ناواقف لٹیرے کار کوپیچھا کرنے کے چکر میں کار تیز رفتاری سے چلانے لگے جس کی بنا پر کار بے قابوہوکر ونڈسے چتیری نامی علاقے کے انجان جگہ پر پلٹا کھاگئی ۔ رات کی گشتی پولس جب گشت کررہی تھی تو صبح قریب 5بجے حادثے کی شکار کار کو دیکھ کر تحقیقات کی تو سچائی سامنے آئی ہے۔پولس فوری ملزموں کو گرفتار کرتے ہوئے مقدمہ درج کرلیا اور مزید تحقیقات کررہی ہے۔
![]()
عہد آصفیہ کا موروثی نظام قضأت برقرار
گلبرگہ۔17(فکروخبرنیوز) قاضی محمد حسین صدیقی گلبرگہ و معتمد انجمن قضاۃ کرناٹک کے بموجب نظام قضأت جو موروثی قدروں کا حامل ہے اور آصفیہ دور حکومت سے جاری ہے وہی نظام آج بھی علاقہ حیدرآباد کرناٹک صوبہ(Division)گلبرگہ یعنی گلبرگہ ، بیدر، رائچور، یادگیر ، کپل، بلاریی میں پوری مضبوطی سے قائم ہے اور کسی بھی سرکاری حکم نامہ کے ذریعہ منسوخ نہیں ہوا ہے ۔ منسوخ شدہ قانون قاضی ایکٹ1880انگریزوں کا قانون ہے نہ کہ عہد آصفیہ کا چنانچہ تمثیلاً قضأت گلبرگہ کے لئے ذریعہ حکم نامہNOREV/INA/11/20000-01-3367مورخہ29ستمبر2000 ء کی رو سے حیدرآباد عطیات انکوائری ایکٹ1952کے تحت قضأت گلبرگہ کی وراثت بحال ہے ۔ جو کسی قانونی یا گشتی کی رو سے منسوخ نہیں ہوا۔ اور عہدہ قضأت جاری ہے۔انگریزوں کا قانون قاضی ایکٹ1880بتاریخ19مارچ2013 ء کے جریدہ کے تحت منسوخ قرار دیاگیا ہے۔ اس وضاحت کے ساتھ کہ قانون میسور جنرل کلاسز ایکٹ1899کی دفعہ6کے تحت تقرر قضاۃ کے احکام منسوخ نہیں ہوئے۔ قاضی ایکٹ1880انگریزوں کا بنایا ہوا قانون ہے ، عہد آصفیہ کا نہیں ہے ۔جریدہ نمبر602مورخہ19مارچ2013ء قانون37 2012ء کی رو سے قاضی ایکٹ انگریزوں کا منسوخ ہوا لیکن اُسی جریدہ کے تحت دفعہ4زمرہiiiمیں وضاحت ہے کہ اس منسوخی قانون کی وجہ سابقہ تقرر متاثر نہیں ہونگے چنانچہ سرکلرNOMWD/08/WES/2011مورخہ3دسمبر2013جو کہ بالکلیہ گزٹ نمبر602کی روشنی میں جاری ہوا ہے ۔ اس کی وجہ سے نظام قضأت قطعی متاثر نہیں ہوا ہے اور علاقہ حیدرآباد کرناٹک میں بحال اور نافذ ہے۔
Share this post
