شبینہ مکاتب سے اولاد کو جوڑیں اور ان کے ایمان کی حفاظت کریں : مولانا محمد الیاس ندوی (مزید ساحلی خبریں)

مولانا موصوف نے اسی فضیلت میں اُن لوگوں کے شامل ہونے کا بھی ذکر کیا جو مساجد کو آباد کرنے کی فکرکرتے ہیں او رصبح و شام اسی تگ ودو میں رہتے ہیں۔شبینہ مکاتب کے سلسلہ میں ان کی ضرورت و اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے مولانا نے کہا کہ یہ مکاتب بچوں کے ذہن و دماغ میں ایما ن و اسلام اور عقائدِ دینیہ کو ایسے راسخ کرتے ہیں کہ عصری علوم پر کوئی اثر نہیں کرتا۔ اس کے ذریعہ سے بچوں کے ایمان کی حفاظت کی جاتی ہے اور جو بچے ان مکاتب سے جڑے ہوئے ہیں ان کے ایمان کی حفاظت کی گیارنٹی دی جاسکتی ہے، مگر تاریخ نے ایسے مناظر بھی دیکھیں کہ جو لوگ شبینہ مکاتب کو حقارت کی نگاہ سے دیکھا، اور پھر اس سے دور ہوتے گئے تو ان کا ایمان خطرے آگیا اور دہریت اتنا اثر انداز ہوا کہ آج وہ پانچ کلمے ٹھیک سے ادا نہیں کرسکتے۔ ان مکاتب کی بے حرمتی کرنے والے حقیقت میں اللہ اور اس کے کلام کی بے حرمتی کرتے ہیں۔ مولانا نے ایک واقعہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جس نے اس شبینہ مکتب کی تحقیر کی تھی اور اپنے بچے کو اس میں نہیں بھیجا۔ وہ لڑکا جب جوان ہوا تو غیر مسلم لڑکی سے شادی کرلی اور اب اس کا بچہ مسلمان نہیں ہیں ۔مولانا نے کہا کہ اپنے اولاد کے سلسلہ میں دعاؤں کا اہتمام کرنا چاہیے اور ان کے لیے ایمان پر باقی رکھنے کے لیے کوششیں کرنی چاہیے ورنہ والد کے حافظِ قرآن اور عالم دین ہونے کے باوجود اس کی اولاد کے ایمان کے تعلق سے کچھ نہیں کہا جاسکتا ۔ مولانا موصوف نے جسٹس ہدایت اللہ کی مثال دیتے ہوئے کہا اس کے والد حافظِ قرآن تھے ۔ انہوں نے اپنے بچے کو معیاری اسکول سمجھے جانے والے اسکولوں میں بھیجا اور اپنے بچے کو ایمان کی تعلیم نہیں دلائی جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ انہوں نے مرنے سے پہلے وصیت کی کہ مجھے قبرستان پر نہ دفنایاجائے بلکہ میری آخری رسومات ہندوانہ رسم ورواج کے مطابق کی جائے۔ لہذا اپنے بچوں کی سب سے پہلے ایمان کی فکر کرنی چاہیے اور اس پر باقی رکھنے کے لیے ہمیں کوشش بھی کرنی چاہیے او راس کے لیے ان شبینہ مکاتب میں اپنے بچوں کو بھیجا جائے۔ استاد حدیث جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولانا محمد شعیب ندوی نے کہا کہ اپنے بچوں کو شبینہ مکاتب میں بھیج کر ان کے ایمان کو تروتازہ رکھا جائے اور پیدائش سے ہی ان کی دینی خطوط پر تربیت کی جائے۔ ملحوظ رہے کہ اس جلسہ میں شبینہ مکاتب میں زیر تعلیم ننھے منے بچوں نے دلچسپ اور بہترین پروگرام پیش کیا جس کو حاضرین نے بہت سراہا اور ان کے والدین کو مبارکباد پیش کی۔ جناب ماسٹر عبدالرحمن صاحب باطن (باطن ماسٹر ) ، سمیع اللہ برماور اور محمد اسماعیل چڈوباپو نے اپنی بہترین آواز میں نظمیں سنائیں۔ جلسہ کا آغاز مولانا محمد ساجد مومن ندوی کی تلاوت کلام پاک سے ہوا اور نظامت کے فرائض مولانا محمد قیس جوکاکو ندوی نے کی ۔ دعائیہ کلمات پر اس جلسہ کا اختتام ہوا۔ 


مقامی لوگوں نے تین خواتین کو سمندر میں ڈوبنے سے بچالیا 

منگلور 17؍ اکتوبر (فکروخبرنیوز) مقامی لوگوں کی جانب سے سمندر ی لہروں کی زد میں آنے سے ڈوب رہی تین خواتین کو بچالیے جانے کی واردات الال کے موگاویراپٹنا ساحل سمندر پر جمعہ کے روز پیش آئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق دو خواتین جن کا تعلق بنگلور سے اور ایک خاتون جس کا تعلق مڈیکیری سے بتایا جارہا ہے سمندر میں تفریح کے دوران طوفانی لہروں کی زد میں آتے ہوئے ڈوبنے لگی ۔ جب انہوں نے مدد کے لیے آواز لگائی تو ساحل پر موجود مقامی لوگ تینوں کو بچانے میں کامیاب ہوگئے۔ خواتین کی شناخت نورجہاں (45) نافعہ (30) اور خیرالنساء (28) کی حیثیت سے کرلی گئی ہے۔ دو خواتین کو تھوکوٹو کے ایک اسپتال میں داخل کیا گیا ہے جبکہ نافعہ کی حالت نازک بتائی جارہی ہے جو منگلور کے ایک اسپتال میں زیر علاج ہے۔ 


کنداپور کے قریب سڑک حادثہ : ایک ہلاک

کنداپور 17؍ اکتوبر (فکروخبرنیوز) ہٹ اینڈ رن سڑک حادثہ میں ایک شخص کے موقعۂ واردات پر ہلاک ہونے کی واردات بیندور اہم شاہراہ 66 پر کل جمعہ کے روز پیش آئی ہے۔ مہلوک شخص کی شناخت اسانگی (24) میقم گیلودگوڈے کی حیثیت سے کرلی گئی ہے جو منیپال میں قلی کا کام کیا کرتا تھا۔ تفصیلات کے مطابق منیپال سے گھر لوٹنے کے دوران جب بس بدامی نامی علاقہ میں رکی ۔ جیسے ہی مذکورہ شخص بس سے اترکر سڑک پارکررہا تھا ایک تیز رفتار نامعلوم سواری اس سے ٹکراتے ہوئے آگے بڑھی ۔ بتایا جارہا ہے کہ حادثہ اتنا خطرناک تھا کہ وہ موقع واردات پر ہلاک ہوگیا۔ ذرائع کے مطابق بس پر سوار کوئی بھی شخص مدد کے لیے نہیں اترا اور نہ بس کنڈکٹر نے اس طرف دھیان دیا۔ ۔ بیندور پولیس نے معاملہ درج کرتے ہوئے سواری کی تلاش شروع کردی ہے۔ 

Share this post

Loading...