جماعت اسلامی ہند بھٹکل کی جانب سے سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم حالاتِ حاضرہ کے تناظرکے عنوان پر منعقدہ پروگرام میں مولانا ڈاکٹر محی الدین غازی کا خطاب

بھٹکل 29؍ اکتوبر 2021(فکروخبرنیوز)  اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت رہنمائی حاصل کرنے کے لیے ہے، لیکن اسے دادِ عقیدت کے لیے پڑھا اورسنا جانے لگا اور کوشش اس بات کی ہونےلگی کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے کرشماتی پہلوؤں کو اجاگر کیا جائے۔ دوسری طرف اللہ تعالیٰ نے سیرتِ رسول کے ان پہلوؤوں کو سامنے رکھا جو ہمارے لیے مشعلِ راہ ثابت ہوں۔ ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی ہند بھٹکل کی جانب سے ’’سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم حالاتِ حاضرہ کے تناظرمیں‘‘ کے عنوان پر منعقدہ پروگرام میں ڈاکٹر مولانا محی الدین غازی نے کیا۔

    مولانا نے اپنے مفصل خطاب میں سیرت کے ان مختلف گوشوں کو سامنے لانے کی کوشش کی جو عام طور پر لوگوں کے سامنے نہیں آتے۔ انہوں نے کہا کہ عام طور پر لوگوں کے سامنے مکی اور مدنی زندگی کے پہلوؤوں کو سامنے لایا جاتا ہے لیکن ان دونوں زندگی میں جو مشترک چیز تھی اقدامیت اس کا تذکرہ نہیں کیا جاتا ہے۔ انہوں نے مثالوں کے ذریعہ بتایا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا مشن تیزی سے آگے بڑھتا چلاگیا اور یہ آگے بڑھنا جسے اقدامیت کہا جاسکتا ہے کہیں پر جاکر نہیں رکا۔ جنگِ بدر میں مسلمانوں کی تعداد تین سو تیرہ اور حجۃ الوداع میں ایک لاکھ تیس ہزار، یہ اس بات کی علامت ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم برابر آگے بڑھتے رہے۔

   انہوں نے ہندوستان کے موجودہ حالات کو کمزوری کی حالت او رنفرت کے ماحول سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف مسلمان ہیں جو اپنی تاریخ میں سب سے زیادہ کمزور ہیں ، ان کی آواز میں کمزوری نظر آنے لگی۔ دوسری طرف نفرت کا ماحول ہے۔ 1947 کے بعد فسادات  ہوتے رہے لیکن وہ علاقہ کے ساتھ خاص ہوتے تھے لیکن اب یہ نفرت کا زہر عام ہوتا جارہا ہے اور تیزی کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ ملک کے اداروں کو بھی اس کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔ ان حالات میں ہمیں نبی کی سیرت میں یہ پیغام ملتا ہے کہ ہمیں نصب العین کی طرف بڑھتے رہنا ہے اور اس کے لیے جو رکاوٹیں آتی ہیں اس کو برداشت کرتے ہوئے آگے بڑھتے رہیں۔ جس طرح اللہ کے نبی نے ٹکراؤ کی شکل پیدا ہونے نہیں دی اورجوطبقہ ظلم کا سب سے زیادہ نشانہ بن سکتا ہے ان کی ہر ممکن مدد کرنے کے لیے آگے رہتے تھے۔

ان حالات میں ہمیں یہ بات بھی سیکھ ملتی ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علی وسلم نے ظلم کے سلسلہ میں واضح موقف طئے کرلیا تھا اور جب حالات میں موقف واضح ہوتا ہے تو آپ مضبوط ہوتے ہیں اور آپ ہر ظلم کے خلاف کھڑے ہوسکتے ہیں۔ ہمیں ہمیشہ اس طرح کے حالات میں جنگ سے بچنے کی کوشش کرنی چاہیے اور خانہ جنگی سے بھی حتی الامکان دور رہنا چاہیے۔

اس پروگرام میں اے سی سی اے عالمی سطح پر پانچواں اور ہندوستان بھر میں دوسرا رینک حاصل کرنے والے عبداللہ نصیف ابن مرحوم اطہر احمد بنٹوال کی شال پوشی کرتے ہوئے تہنیت کی گئی ۔

مہمانِ خصوصی کا تعارف مولانا زبیر ندوی نے پیش کیا اور پروگرام کی نظامت مولانا جعفر ندوی نے انجام دی۔

Share this post

Loading...