ثانویہ درجات کے طلبہ کی انجمن اللجنۃ العربیہ کی سالانہ کارکردگی پر ایک نظر

عصر حاضر کا مزاج یہ ہے کہ کم وقت میں زیادہ معلومات حاصل کی جائیں لہٰذا اسی مزاج کو مدّ نظر رکھتے ہوئے ہم نے بھی ایک محاضراتی نشست کا انعقاد کیا جس میں استاذ جامعہ مولانا عبدالعلیم صاحب ندوی نے اسلاف کا بچپن واقعات کی روشنی میں کہ عنوان پر مفید اور مؤثر باتیں بیان فرمائیں۔ طلبہ کے اندر حاضر جوابی علمی پختگی اور سیرت سے واقفیت کی جانچ کے لیے ایک برجستہ کوئز مقابلہ کا انعقاد کیا گیا جس میں طلبہ نے بڑھ چڑھ کر حصّہ لیا اور خوب داد تحسین وصول کی۔ جامعہ پر اللہ ہی کا یہ کرم ہے کہ وقفہ وقفہ سے جامعہ میں اہل علم کی آمد ہوا کرتی ہے امسال ہماری خوش قسمتی یہ رہی کہ عظیم داعی ومبلغ مولانا بلال عبد الحی حسنی ندوی دامت برکاتھم کی تشریف آوری ہوئی۔ اسی موقعہ سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ایک تربیتی نشست منعقد کی گئی جس میں طلبہ کے ساتھ ساتھ اساتذہ بھی شریک تھے اور سبھی یکساں طور پر مستفید ہوئے۔ اللھم لک الحمد علیٰ ذٰلک۔ حضور اکرم صلّی اللہ علیہ وسلّم کی تعریف وتوصیف مدحت ومنقبت کیلئے نعت سرائی کا ایک مقابلہ رکھا گیا۔ واضح رہے کہ یہ مقابلہ ہر درجہ کے طلبہ کے مابین منعقد ہوا جس میں کل ستاون؍۵۷ طلبہ شریک ہوئے
عصر حاضر میں زبان کے ساتھ ساتھ قلم کی جو اہمیت ہے اس کا کون انکار کرسکتا ہے۔ زبان کو قوت گویائی حاصل ہو اور نوک قلم میں روانی پیدا ہو توپھر نور علیٰ نور۔ اس ضرورت کی تکمیل کیلئے اساتذہ کی نگرانی میں درجہ وار جداریہ پرچوں کو جاری کیا گیا۔ جس میں طلبہ نے اپنی اپنی بساط کے مطابق حصّہ لیا۔ الحمدللہ کل ۲۸ جداری پرچے مختلف موضوعات پر منظر عام پر آئے۔ جس طرح کتاب قلم سے روح کو غذا فراہم ہوتی ہے اسی طرح ورزش اور کھیل سے بدن میں طاقت وقوت پیدا ہوتی ہے۔ الحمد للہ ارباب جامعہ نے روحانی وجسمانی دونوں قوتوں کو جلا بخشنے کے مواقع ہم طلبہ کو فراہم کیا ہے۔ انشاء اللہ کھیل کا ایک نمونہ اگلے چند دنوں میں اسپورٹس ڈے کے نام سے پیش کیا جائے گا، ہماری یہ خواہش تھی کہ طلبہ اپنے خالی اوقات میں دارالمطالعہ سے فائدہ اٹھائیں لیکن شروع سال میں یہ اہتمام نہیں کیا جاسکا لیکن اللہ نے اس ضرورت کی تکمیل بھی ابھی چند دنوں قبل فرمایا۔
تمام اساتذہ خصوصاً مولاناوصی اللہ صاحب اور مولانا مذکر صاحب کا ذکر ضروری ہے کہ آپ ہم طلباء کو وقتاً فوقتاً رہنمائی فرماتے رہے اور مفید مشوروں سے نوازتے رہے۔ اسی طرح میں درجہ چہارم عربی کے جملہ ساتھیوں نے جلسوں کے انعقاد میں ہر طرح کا اخلاقی اور عملی تعاون پیش کیا۔

جو کچھ ہوا ہوا کرم سے تیرے
جو کچھ ہوگا ہوگا کرم سے تیرے
حقیقت یہی ہے جو کچھ اچھا ہوا اس کی نسبت اللہ کی طرف اور اگر کچھ ایسا ہوا جو نہ ہونا تھا تو اس کی نسبت اپنی نادانی کم مائیگی اور ناتجربہ کاری کی طرف
ربنا تقبّل منا انّک انت السّمیع العلیم

Share this post

Loading...