سمسی اُردو ہائیر پرائمری اسکول کی صد سالہ جشن تقریبات کا خوبصورت آغاز و اختتام

اعلان کے مطابق اس جلسہ کا آغاز کھپریل سے بنی دو کمروں والے قدیم اسکول کے احاطے سے نھنے منے طلباء کے جلوس سے ہوا، بچوں کو دیکھ کر محسوس ہوا کہ وہ بھی اس دن کے انتظارمیں تھے، اس موقع پر بچوں کی ہمت افزائی کے لئے پوری بستی اُمڈکر آئی تھی اور بھلا کیوں نہ ہوکہ وہ وہ خستہ حال دو کمروں کا اسکول تھا، جس میں پڑھ کر کوئی کامیاب تاجر بنا کئی طلبہ اساتذہ بن کر آج ریاست کے مختلف سرکاری عہدوں پر فائز ہیں، کوئی عالم بنا تو کوئی ڈاکٹر کوئی شاعر بنا تو کوئی ادیب اور کوئی ڈاکٹر تو کوئی سماجی کارکن اور سیاستدان،بحرکیف اس روح پرور منظر کے دوران فکروخبر کے ایڈیٹر جناب مولانا انصارعزیز ندوی کے اسکول کے مختصر تاریخ پر روشنی ڈالنے کے بعد اس جلوس کا آغاز بسم اللہ خوانی سے کیا اور اس طرح یہ جلوس نو تعمیر اسکول کے احاطے میں پہنچا، اس موقع پر ہوناور،بھٹکل تعلقہ اور سمسی کی مشہور شخصیت،اورکانگریس کے سینئر لیڈر جناب سلیمان یوسف تلکنی عرف تلکنی وکیل کے ہاتھوں اسکول کے سامنے نو تعمیر گیٹ کا افتتاح کیا گیا اور ساتھ ہی اسکول کے بستی والوں کی جانب سے عطیہ کردہ کمپیوٹر کلاس کا بھی افتتاح ہوا، پھر یہ جلوس اسکول کے عقب میں موجود وسیع و عریض جلسہ گاہ کے پنڈال میں پہنچا جو اسی جلوس کا منتظر تھا، اور نوجوان نھنے منے طلبہ کاانتظار کررہے تھے ۔

 

049 fikrokhabar bhatkal Photos By Suhail Mulla 03 jan 2016023 fikrokhabar bhatkal Photos By Suhail Mulla 03 jan 2016

پہلی نشست میں مہمانان کے تاثرات اور اعزازی تقریب 

وقت کے مطابق پہلی نشست کا آغاز شہر سمسی کے پہلے عالمِ دین، جامعہ اسلامیہ بھٹکل و ندوۃ العلماء سے فارغ مولانا آصف ندوی کی تلاوتِ کلامِ اور اس کے ترجمے سے ہوا، اس کے بعد جناب صادق آدم صاب (صدر مدرس اُردو اسکول ہیرنگڈی) نے نعت پیش کی پھر اس کے بعد برادرم فہیم اشرفی نے حمد پیش کی، اسی طرح سرکاری اُردو اسکول کا پروگرام ہونے کی وجہ سے اسکول کے طلبہ نے، قومی و ریاستی ترانے پیش کئے تو نھنے منے طلبہ نے اسٹیج پر بیٹھے مہمانوں کااستقبال منظوم طریقے سے کیا اور اس طرح باقاعدہ جلسہ اپنے شباب کو پہنچا،اس صد سالہ جشن کے روحِ رواں اور کمیٹی کے صدر و نگراں کار جن کی محنتوں کا ہی نتیجہ تھا کہ اس چھوٹی سی بستی میں اتنا خوبصورت اجلاس سجا جناب ڈاکٹر اسمعیل تلکنی نے مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے عوا م کے سامنے کنڑا و اُردو زبانوں میں تعارف پیش کیا اس موقع پر اسٹیج پر جلسہ کی صدارت کے فرائض انجام دے رہے بھٹکل تعلقہ کے رکنِ اسمبلی جناب منکال ایس وائدیا ،جناب مسعود فوجدار (صدر اقلیتی بورڈ کرناٹک) محترمہ فوزیہ چودھری ( صدر اردو اکیڈمی کرناٹک) جناب مزمل قاضیا (صدر اسپائسس بورڈ ) تعلقہ تعلیم افسر جی ایس بھٹ ، مجلس اصلاح و تنظیم کے جنرل سکریٹری جناب الطاف کھروری، محترمہ سرسوتی شنکر گوڈا (صدر ضلع پنچایت اترکنڑا ) محترمہ پشپا جی نائک ( ممبر ضلع پنچایت ) جناب ایشور جی ،نائک ( صدر گرام پنچایت کدرگی )محترمہ جینتی نائک ( ممبر تعلقہ پنچایت،نگر بستی کیری،ہوناور ) اور دیگر مقامی و ضلع کے مہمان موجود تھے۔ نظامت کے فرائض انجام دے رہے انصارعزیز نے وقت کی تنگ دامنی کا شکوہ کرتے ہوئے مہمانوں کی لمبی فہرست کے نتیجہ میں مہمانوں سے اپنے تاثرات کو مختصر رکھنے کی بار بار درخواست کرتے رہے،۔
مہمانوں کے تاثرات ایک جملے میں:
جناب مسعود فوجدار :۔آج کے اس ترقی یافتہ دور میں اس بستی کے روڈ کی ایسی خستہ حالی ہے تو سوچئے ایک سو سال پہلے اس بستی کا کیا حال ہوگا اور پڑھنے والوں کو کس قسم کی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا تھا: 
جی ایس بھٹ :اُردو جب ختم کی جارہی ہوتو ایسے دور میں ایک چھوٹے سے قصبے کی اُردو اسکول ایک سو سال مکمل کرتی ہے تو زبان اور زبان کے رکھوالوں کی کامیابی ہے : اور سمسی کے لوگ قابلِ مبارکباد:
جناب یوسف تلکنی(تلکنی وکیل): ہمارے آباواجداد کی قربانیاں رنگ لائی 
جناب مزمل قاضیا: رکنِ اسمبلی سے درخواست ہے کہ اس بستی کے ہر بنیادی مسائل کو حل کریں یہاں کے اسپتال میں ڈاکٹرس نہیں اور راستہ چلنے کے قابل نہیں ۔ہم بھی بستی کی ترقیات اور اُردو اسکو ل کی ترقیات کے لئے ہر قسم کے امداد کا اعلان کرتے ہیں۔
فوزیہ چودھری: اُردو اکیڈمی اُردو زبان کی حفاظت کی پوری طرح کوشش کررہی ہے،کمی کا رونا نہ روئیں، درخواست بھیجیں، کارروائی ہوگی، جب کوئی آئے گا نہیں تو مسائل کا حل کہاں سے نکل پائے گا، اُردو اکیڈمی پوری طرح اس بستی والوں اور اسکول کے ساتھ ہے، 
اس موقع پر دیگرکئی مہمانان جس میں جناب الطاف کھروری نے بھی تاثرات پیش کئے اور اہلیانِ سمسی کو مبارکبادی پیش کی، اور جناب آدم خان کچوڑی جو کہ اسکول کے سابق مدرس ہیں، انہوں نے بستی کی تاریخ اور یہاں کے مدارس کی تعریف بیان کی اور ابنِ بطوطہ کے سفرنامے میں سمسی کا جو تذکرہ کیا گیا تھا اس کی تفصیل پر روشنی ڈالی۔ 
اس مجلس کی صدارت کررہے جناب منکال وائیدیا نے اس موقع پر صدارتی کلمات پیش کرتے ہوئے ،بستی کے حالتِ زار سے ناواقفیت کا اظہار کرتے ہوئے اس بات کا بھی وعدہ کیا کہ سمسی والو ں کی میزبانی اور یہاں کے لوگوں کے خلوص کے سامنے ارادہ کیا ہے کہ یہاں کے مسائل حل کروں گا، تعلقہ میں بستیاں زیادہ ہیں اور بہت بڑا تعلقہ ہونے کی وجہ سے سرکاری فنڈ بہت کم ہے ،مگر اس کے باوجود اسکول اور بستیوں کے مسائل کو حل کرنے کی کوشش کی جائے گی اور انہوں نے بستی والوں کو اُردو اسکول کے کامیاب ایک سوسال کی تکمیل کے موقع پر مبارکبادی پیش کی۔ اس دوران اسکول اوربستی کی تاریخ پر مشتمل ڈاکٹر اسماعیل تلکنی صاحب کی ترتیب شدہسوینور (گلدستہ نایاب) تاریخی کتاب اور جناب منظور نعمان صاحب کی کتاب داستانکا اجراء مہمانوں کے ہاتھوں کیا گیا۔

070 fikrokhabar bhatkal Photos By Suhail Mulla 03 jan 2016

081 fikrokhabar bhatkal Photos By Suhail Mulla 03 jan 2016

096 fikrokhabar bhatkal Photos By Suhail Mulla 03 jan 2016

دوسری نشست :
زبان لباس کی طر ح نہیں ہے کہ جسے اتارکرپھینکاجاسکے :انصارعزیزندوی
ظہرانے کے بریک کے بعد دوسری نشست کاآغاز ہوا اس موقع پر فوزیہ چودھری نے اس نشست کی صدارت کی ،بھٹکل سے تشریف فرما مہمانِ خصوصی پروفیسر اے ایم ملا صاحب نے بھی زبانِ اُردو کی اہمیت اور تعلیم کی مقصد پر روشنی ڈالی ۔آغاز میں ایڈیٹر فکروخبر جناب انصارعزیز ندوی نے اُردو زبان کی تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ آپ اس بات سے انکار نہیں کرسکتے کہ زبان اظہار کاسب سے بڑا ذریعہ ہے جب سے کائنات وجودمیں آئی زبان بھی اس کے ساتھ ساتھ آئی اور زبان سے فکر وخیال یا جذبات کا اظہار کا الگ الگ انداز میں کیا جاتا ہے،، زبا ن نے ہمیں سمجھا یا کہ سماج کے تانے بانے کیا ہوتے ہیں اور شتہ داریوں میں مٹھاس کا رس گھولنے کے لئے ایک دوسرے کو محبت سے بلانے کے لئے کیا الفاظ استعمال ہوتے ہیں۔ یہ سلسلہ نسل درنسل چل رہاہے ، اور یہ زبان لباس کی طر ح نہیں ہے کہ جسے اتارکرپھینکاجاسکے بلکہ زبان تو انسان کے دل کی گہرائیوں میں اتر کر اپنا وجود ثابت کرتی ہے، عمدہ خیالات کی آئینہ دار ہوتی ہے۔ یہ بات صاف ہے کہ کسی قوم کو صفحہ ہستی سے مٹانا ہوتو اس کی زبانپر حملہ کردو پھر قو م کی روایات ،اس کی تہذیب ،اس کی تاریخ ،اور اس کی قومیت خود بخود مٹ جائے گی، ؟ آپ کو معلوم ہونا چاہئے کہ تقسیمِ ہند کے بعد زبانِ اُردو کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی ،اردو سے عربی اور فارسی کے الفاظ حذف کرکے اس کے اندر سنسکرت کے متبادل الفاظ شامل کیا گیا اور اس نئے زبان کا نام رکھ دیا گیا ہندی ، اب یہ زبان دیونا گری میں لکھی جاتی ہے جب کہ اُردونستعلیق میں لکھا جاتی تھی۔ اردو زبان نے اپنے دامن میں دو بڑ ی زبانیں عربی اور فارسی کو جگہ دیا اور پھرا سکے کئی سارے گرامرس کے اثرات کو بھی قبول کیا ۔

083 fikrokhabar bhatkal Photos By Suhail Mulla 03 jan 2016

اختتام
اس موقع پر اسکول کے سابق اساتذہ مہمانان، اور دیگربستی کے سماجی کارکن، پنچایت اراکین، ہندو دھرم گرووغیرہ کی تقریریں ہوئی اور پھر ان کی بھی گلپوشی، و شال پوشی کے ساتھ اعزاز کیا گیا۔ اس طرح شام ساڑھے پانچ بجے دوسری نشست کا اختتا م ہوا۔ اور اس کے بعد اسکولی بچوں کی سماجی، ثقافتی پروگرام کا آغازہوا،۔جس میں طلبہ نے ، مختلف، ڈرامے، مکالمے، نظمیں اور تقریریں پیش کی جس کو عوام نے خوب سراہا۔ اور اس طرح رات دیر گئے یہ یک روزہ جشن پوری کامیابی کے ساتھ اپنے اختتام کو پہنچا۔

095 fikrokhabar bhatkal Photos By Suhail Mulla 03 jan 2016

Share this post

Loading...