معزز سامعین ! ۲۱/جون ۲۰۰۱ ء کی وہ سہانی صبح آپ کو یاد ہوگی جب سرزمین بھٹکل کے ہونہار سپوت ،جامعہ اسلامیہ بھٹکل کے عظیم فرزند نوجوان عالم دین مولانا محمد الیاس ندوی نوجوان نسل کی دینی بے راہ روی اور اپنے دین و شریعت سے ان کی غفلت و ناوقفیت سے متاثر ہو کر اپنے ہم عصر علماء کے ساتھ مل کر ایک نئے اور عزم اور حوصلہ کے ساتھ نئی نسل کے اسلام کی بقاء اور ان کے دین وایمان کی حفاظت کے جذبہ کے ساتھ اسلامی شریعت کے حدود میں رہ کرجدید وسائل کو اختیار کرتے ہوئے دعوتی فرائض کی انجام دہی کے احساس کے تحت حضرت مولانا سید محمد رابع صاحب ندوی حسنی کے دست مبارک سے اکیڈمی کے افتتاح کا اعلان کرتے ہیں،مقصد تو سامنے تھا ہی لیکن کوئی واضح خاکہ موجود نہین تھا ،میدان عمل میں سرگرم ہوئے، اللہ کی رہنمائی ہوتی رہی اور راہیں کھلتی گئیں اور مختلف ناحیوں اور انداز سے امت مسلمہ اور برادران وطن کے مابین دعوتی فرائض کی ادائیگی کے لئے کوششیں شروع کی گئیں،اسی سلسلہ کی ایک کڑی کے طور پر عصری اسکولوں اور کالجس میں پڑھنے والے طلباء کے لئے دینی تعلیم کے نظم کے تحت ان طلباء کو انعامات کی ترغیب دے کر ان کے امتحانات کا سلسلہ شروع کیا تاکہ اسلامی بنیادی تعلیم سے ان کی واقفیت کے ساتھ اسلام وایمان پر ان کا اعتماد بحال رہے ،پہلے سال بھٹکل وقرب جوار کے طلباء پر مشتمل ان امتحانات میں شریک طلباء کی تعداد صرف ۳۵۰ تھی اور آج محض اللہ کے فضل وکرم سے یہ تعداد الحمدللہ ایک لاکھ سے تجاوز کرچکی ہے اور اس کے سینٹروں کا دائرہ انڈومان نکوباراور منی پور ،آسام کے علاوہ ملک کے شمال وجنوب کی مختلف ریاستوں سے آگے بڑھ کر بیرون ملک نیپال ،سری لنکا ،سنگاپور ،ملیشیا ،جاپان اور تھائی لینڈتک پہونچ چکاہے،اور ملک کے بعض سینٹر اتنے وسیع پیمانے پر اس نظام کو اپنے علاقوں میں منظم کئے ہوئے ہے کہ ایک ایک سینٹر کے زیر اہتمام ہزاروں کی تعداد میں طلباء ان امتحانات میں شریک ہوتے ہیں۔ وللہ الحمد علی ذلک
ہم اکیلے ہی چلے تھے جانب منزل مگر لوگ جڑتے گئے اور کارواں بنتا گیا
معزز حاضرین ! امسال پورے ملک کے مختلف صوبوں کے 380 سینٹروں اور اسکولوں وکالجس میں منعقد ہونے والے اسلامیات کے امتحانات میں الحمد للہ ایک لاکھ تین سو باون (100352)طلباء وطالبات نے شرکت کی ،یاد رہے کہ ان بارہ سالوں میں ان امتحانات میں شریک طلباء کی کل تعداد الحمدللہ 588778 (پانچ لاکھ اٹھاسی ہزار سات سو اٹہتر)ہو چکی ہے گزشتہ سال ان امتحانات میں شریک طلباء کی تعدا د 85500 تھی اور بحمدللہ امسال اس میں مزید 15ہزار سے زائد طلباء کا اضافہ ہوا ہے جس میں مقامی طور پر بھٹکل کے جملہ24سینٹروں سے5712طلباء ،اطراف بھٹکل کے جملہ 15سینٹروں سے 3180طلباء ،ریاست کرناٹک کے دیگر اضلاع کے جملہ 93سینٹروں سے 22213 طلباء اور دیگر بیرون ریاست آندھرا ،مہاراشٹرا ،گجرات ،تمل ناڈو ،کیرالا ،انڈومان نکوبار ،مدھیہ پردیش ،اتر پردیش ،پنجاب ،آسام ،کشمیر ،دہلی، راجستھان،منی پور ،گوا ،اڑیسہ وغیرہ کے جملہ 248 سینٹروں سے جملہ 69247 طلباء نے اسلامیات کے ان امتحانات میں شرکت کی ،ان امتحانات میں شریک ہر چالیس طلباء کے گروپ میں اول دوم سوم آنے والوں کو گولڈ میڈل وسلور میڈل اور سر ٹیفکیٹ سے نوازا جاتاہے جس سے ترغیب پاکر ہر سال اس میں شریک ہونے والے غیر مسلم طلباء کی تعداد میں بھی اضافہ ہورہاہے اور حیرت کی بات ہے کہ ملک کے بعض اسکولوں میں گولڈ میڈل غیر مسلم طلباء وطالبات حاصل کررہے ہیں ،اس سال ملک بھر سے متعدد سینٹرس میں بڑی تعداد میں غیر مسلم طلباء وطالبات نے ان امتحانات میں حصہ لیا،ملک گیر سطح پر اسلامیات کے ان امتحانات میں سب سے نمایاں کامیا ب طالب علم کو آٹھ گرام سونے کی گنی سابق ناظم جامعہ اسلامیہ الحاج محی الدین منیری ؒ کی طرف منسوب منیری ایوارڈ کی شکل میں دی جاتی ہے 2008 میں منعقدہ اسلامیات کے ان امتحانات میں آٹھ گرام سونے کا یہ ایوارڈ انجمن کالج کی ایک غیر مسلم طالبہ بھارتی نے حاصل کیا تھا ،انعامات کی ترغیب میں طلباء اور ان کے سرپرست واساتذہ کی کوششوں سے بھٹکل وآس پاس میں پرائمری سیکشن میں سو فیصد نمبرات لینے والے طلباء کی تعدداد چالیس فیصد سے زیادہ ہ ہورہی ہے لہذا سونے کی بڑھتی ہوئی قیمت کے پیش نظر ہم ان کو سونے کی گنیاں اتنی بڑی تعداد میں میڈل کے طور پر نہیں دے سکتے اس لئے ان کی ہمت افزائی کے لئے ان تمام ممتازطلباء کو خصوصی انعامات دیئے جاتے ہیں اور چوتھی سے اوپر کے طلباء کو حسب معمول گولڈ میڈل بھی اور اس سال مقامی سینٹروں میں ہائی اسکول وکالج لیول طلباء میں بھی سو فیصد نمبرات لینے والوں کی تعدا دس سے زائدہے ،امسال ملک کے ان ایک لاکھ طلباء میں سے امتیازی نمبرات سے کامیاب طلباء میں انشا ء اللہ دس ہزار سے زائد گولڈوسلور میڈل تقسیم کئے جائینگے ۔
یہ بات آپ کے علم میں ہوگی کہ اسلامیات کی ان کتابوں میں بیک وقت دس مضامین قرآن ،حدیث ،فقہ ،سیرت عقائد ،اسلامی تاریخ واخلاقیات وغیرہ کا احاطہ کیا گیا ہے اس میں ہر مضمون کا تحریری وتقریری امتحان لیا جاتاہے ،اکیڈمی کے زیر زہتمام شائع شدہ اسلامیات کی یل کے جی تا دسویں یہ بارہ کتابیں جو انگریزی ،نیپالی ہندی ،تمل ،اردو،آسامی ،کنڑی اور دیگر صوبائی زبانوں میں ہیں،بشمول علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ملک کے پندرہ سو سے زائد اسکولوں اور کالجوں میں داخل نصاب ہیں جہاں پڑھنے والے طلباء کی تعداد ساڑھے تین لاکھ سے زائد ہے ،برطانیہ میں اسلامک فاؤندیشن لسٹر سے ان کتابوں کا انگریزی ترجمہ ہوا ہے اور سنگاپور،تھائی لینڈ، ملیشیاء ونیپال غیرہ کے مختلف اسکولوں میں بھی یہ کتابیں داخل نصاب ہیں ،جاپان میں جاپانی زبان میں بھی اسکا ترجمہ ہورہاہے ہندوستان کے علاوہ پڑوسی ملک اور ملیشیا میں بھی یہ کتابیں شائع ہوکر وہاں کے اسکولوں میں داخل نصاب ہوچکی ہیں، طلباء کے ساتھ ان کے اساتذہ کی اسلامی بنیادوں پر ذہنی وفکری تربیت کے لئے بھی گذشتہ تین سال سے ڈپلومہ ان اسلامک اسٹڈیزکا تین سالہ کورس شروع کیا گیا ہے جس میں الحمدللہ ملک کے کئی سینٹروں میں متعدد اساتذہ نے حصہ لیا ہے۔
ان تمام حقیر کوششوں پر ہم اول وآخر اللہ رب العزت ہی کا شکر بجا لاتے ہیں محض اسی کی توفیق اور فضل وکرم سے یہ تمام کارروائیاں بحسن وخوبی انجام پارہی ہیں اسی کے ساتھ ہم اس موقع پر ملک وبیرون ملک کے تمام ذمہ داران سینٹر کے بھی مشکور ہیں کہ اسلامیات کے ان امتحانات اور نصابی کتابوں کا نظم اعزازی طور پر سنبھالے ہوئے ہیں، اس کے علاوہ مقامی طور پر ان امتحانات کی تیاری میں مصروف جملہ اسکول کے دینیات معلمین ومعلمات ،امتحانات کی نگرانی و پرچوں کی جانچ میں تعاون کرنے والے ہمارے جامعہ کے نوجوان علماء کرام اساتذہ کے بھی نہایت ممنون ومشکور ہیں کہ اپنی گوناگوں دعوتی وتعلیمی مصروفیات کے باوجود اپنا بھرپور تعاون پیش کیا ، خصوصا اکیڈمی کے صدر حضرت مولانا سید محمد رابع صاحب حسنی ندوی ،نائب صدوروٹرسٹیان اکیڈمی جناب عبدالحمید صاحب دامودی،جناب سعید صاحب دامودی و مولانا عبدالباری صاحب ندوی ،بانی وجنرل سکریٹری مولانا محمد الیاس صاحب ندوی اور نائب سکریٹری مولانا مقبول صاحب ندوی ،ودیگر اراکین انتظامیہ کی طرف سے ہم اکیڈمی کے جملہ رفقاء کار بالخصوص مولوی سید قذافی صاحب برماور ندوی ،مولوی رحمت اللہ رکن الدین ندوی ،مولوی عدنان قاضی ندوی ،مولوی طہور ارمار ندوی ،مولوی منصور شیخ ندوی ،مولوی محمد غفران کوبٹے ندوی کے بھی نہایت ممنون ومشکور ہیں انہوں نے دن رات ایک کرکے امتحان کے بعد صرف ایک ہفتہ میں بھٹکل واطراف بھٹکل کے پانچ چھ ہزار کے قریب طلباء کے نتائج کو اہتمام کے ساتھ تیار کیا اس کے علاوہ ندوۃ العلماء میں زیر تعلیم بھٹکلی طلباء جو اپنی ششماہی تعطیلات میں بھٹکل آئے ہوئے تھے کا بھی بے حد ممنون ومشکور ہوں کہ انہوں نے پرچوں کی جانچ اور نمبرات کے اندراج میں اپنا خصوصی تعاون پیش کیا ،اللہ ان سب کی خدمات قبول فرمائے اور دنیا وآخرت میں بہتری بدلہ عطا فرمائے ۔
ضرورت اس بات کی ہے کہ مسلم انتظامیہ کے زیر اہتمام چلنے والے ہرسکول میں ان کتابوں کو داخل نصاب کیا جائے اور اسلامیات کے ان امتحانات میں بھی طلباء کو شریک کیا جائے جس سے ان کو عصری علوم کے ساتھ دینی واسلامی تعلیم کے حصول کی ترغیب ہو سکے تاکہ ہمارے نونہالان عصری تعلیم کے ساتھ ساتھ بنیادی دینی علوم سے بھی بہرہ ور ہوں اورانہیں اپنی زندگی شریعت مطہرہ کے مطابق گزارنے کی کوشش کریں اور دنیا کے جس کونے میں رہے اسلام اور دین اسلام کے داعی ومبلغ بنکر رہے،اسلام پر جیئے اور اسلام پر مریم، اللہ تعالی ہر مسلم نوجوان کو دین کا سچاعاشق وداعی بنائیں، اآمین
وآخر دعوانا ان الحمدللہ رب العالمین
Share this post
