اور اب سال کے اختتام پر جامعہ کے سالانہ اجلاس میں سال بھر کی سرگرمیوں اور کارکردگیوں کی رپورٹ سننے کے لیے جمع ہیں ،یہی حال ہمارے حقیقی سفرا ور زندگی کے مراحل کا بھی ہے کہ پلک جھپکتے ہی زندگی کا پیمانہ لبریز ہوجائے گا اور حیات مستعار کے یہ چند دن دیکھتے ہی دیکھتے ختم ہوجائیں گے اور بندہ اپنے اعمال کے نتائج کو دیکھنے کے لیے مولی کے دربار میں حاضر ہوجائے گا۔
حضرات:۔ یہ ہم اپنی خوش قسمتی اور جامعہ واہل جامعہ کے لیے نیک شگون سمجھتے ہیں کہ آج کے اس سالانہ اجلاس میں سرپرست جامعہ اور ہم سب کے مخدوم ومحترم حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی صاحب ندوی دامت برکاتہم ہمارے درمیان موجود ہیں ،اللہ کی ذات سے امید ہے کہ حضرت مولانا مدظلہ کی مختصر وقت کے لیے یہ آمد نہ صرف جامعہ اور اہل جامعہ بلکہ اس پورے خطہ کے لیے خیر وبرکت اور ایمانی وروحانی ترقی کا باعث بنے گی۔
محترم سامعین:۔ جامعہ اسلامیہ بھٹکل کا تعارف اور اس کی خدمات کا تذکرہ آپ لوگوں کے لیے کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے ،پچاس سالہ مختصرسے عرصہ میں الحمدللہ اس کے بہترین اثرات ہندوستان کی سرحدوں سے نکل کر بیرون ہند کے بھی مختلف ممالک میں پہونچ چکے ہیں جس کی تفصیل کا یہ موقع نہیں ہے ،آج کی اس مجلس میں جامعہ کے تعلیمی وغیرتعلیمی شعبوں کی سالانہ کارکردگیوں کو مختصراً پیش کرنے کی کوشش کروں گا۔
حضرات :۔ ادھر چند سالوں سے مدارس ودیگر تعلیمی اداروں میں تعلیمی انحطاط بڑھتا ہی چلاجارہاہے اور مادیت کے ریل پیل اور شیطانی وسائل نے طلباء کے ذہنوں کو مسموم کرکے رکھ دیاہے ،اس لیے جامعہ اسلامیہ کے اساتذہ وذمہ داران شروع ہی سے تعلیمی وتربیتی ترقی کے لیے ہر طرح سے کوشاں رہتے ہیں ،وقتاًفوقتاً اساتذہ کی مجلسیں ہوتی ہیں ،اس میں اپنی کارکردگیوں کا جائزہ لیاجاتاہے اور نت نئی ترکیبیں بھی اس کے لیے اختیار کی جاتی ہیں ،امسال بھی شروع سال ہی میں کئی نشستوں میں بیٹھ کر اساتذہ نے اس سلسلہ میں تبادلۂ خیال کیا اور کئی ایک تجاویز سامنے آئیں اس میں سے کچھ پر اتفاق ہوا اور سال بھر اس کے مطابق چلنے کی کوشش کی گئی۔
۱۔ ثانویہ درجات کے طلباء کے لیے روزانہ کی ڈائری اور عالیہ درجات کے لیے ریکارڈ کاپی نہ صرف ضروری قرار دی گئی (جس میں تعلیمی واخلاقی اعتبار سے سال بھر کا ریکارڈ موجو درہتاہے)بلکہ سالانہ امتحان میں اس کے نمبرات بھی طئے کردئیے گئے۔
۲۔ طلباء کی تعلیمی وثقافتی ترقی کے لیے محاضرات کا ماہانہ سلسلہ ہفتہ واری پروگراموں کے ضمن میں پابندی سے شروع کیا گیا جس میں جامعہ ہی کے سینئر اساتذہ نے مختلف موضوعات پر بڑے جامع اور پُرمغز محاضرات پیش کئے اور طلباء میں اس کے خاص طور پر فائدے بھی محسوس کیے گئے،اس میں اس بات کا خیال رکھا گیا کہ ثانویہ اور عالیہ درجات کے معیار کے اعتبار سے الگ الگ عناوین متعین کئے گئے اور دونوں کے لیے نشستیں بھی علیحدہ علیحدہ متعین کی گئی۔
۳۔ اساتذہ کی تربیت اور ان کے تجربات میں اضافہ کے لیے معزز مہمانوں کی آمد کو غنیمت سمجھاگیا اور جو ان میں سے تعلیمی وتربیتی میدان میں اچھا تجربہ رکھتے تھے ان کے ساتھ اساتذہ کی بھی خاص نشستیں رکھی گئیں تاکہ ان کے تجربات سے فائدہ اٹھایاجائے اور تعلیمی وتربیتی میدان میں مزید نکھار پیداکیاجائے۔
۴۔ آخری درجات کے طلباء کے لیے تربیتی موضوعات پر مختلف اصحاب دل کی نشستیں رکھی گئی تاکہ طلباء کو اس جانب بھی متوجہ کیاجائے جس کی طرف سے کوتاہی بڑھتی چلی جارہی ہے ۔
۵۔ حفاظ طلباء میں حفظِ قرآن کی پختگی کے لیے مسابقۂ حفظ قرآن کا جو سلسلہ چندسال پہلے شروع کیا گیا تھا الحمدللہ اسی شکل میں جاری ہے اور اس کے اچھے اثرات بھی دیکھے جارہے ہیں۔
۶۔ بڑی اور چھوٹی بورڈنگ کے طلباء کے لیے ادھر چندسالوں سے مستقل دار الکتب (دارالمطالعہ)کا بھی نظم کیا گیا ہے اس میں بھی امسال مزید مراجع کی کتابوں کا اضافہ کیا گیا تاکہ طلباء کو مطالعہ اور رجوع کرنے میں دشواری نہ ہونے پائے۔
۷۔ امسال چونکہ مختلف اساتذہ وذمہ داران جامعہ کے ہندو بیرون ہند کے دعوتی دورے بھی ہوئے تھے ،خاص طورپر ناظم جامعہ اور اس راقم سطور نے ابناء جامعہ کی دعوت پر خلیجی ممالک کا طویل دعوتی دورہ کیا اور بلاد عربیہ کی مختلف یونیورسٹیوں اور جامعات کے ذمہ داروں سے ہمارے جامعہ کی سند کے معادلہ کے سلسلہ میں گفتگو کی،مستقبل قریب میں انشاء اللہ اس کے خوش کن نتائج کے ظاہر ہونے کی امید ہے،ا ن کی واپسی پر طلباء کے سامنے تاثرات بیان کرنے کے بھی انھیں مواقع فراہم کئے گئے تاکہ طلباء کی ذہنی وفکری سطح بلندہواور دنیا کے حالات سے بھی انھیں واقفیت حاصل ہواور ان کو اپنی علمی ودعوتی ذمہ داریوں کا بھی احساس ہوجائے۔
۸۔ چونکہ ہمارے یہاں بڑی تعداد مقامی طلباء کی ہے اور ان میں بھی اچھی خاصی تعداد ان طلباء کی ہے جو روزانہ اپنے گھروں ہی میں قیام کرتے ہیں ،اس لیے ان کے محلوں میں بھی ان کی نگرانی کی کوشش کی جاتی ہے،مختلف حلقوں میں انھیں بانٹ دیاگیاہے اور انھیں حلقوں کے اساتذہ بھی نگرانی کے لیے مقرر کئے گئے ہیں جن کی نگرانی میں وہ اپنے حلقوں کی مسجدوں میں روزانہ مذاکرہ ومطالعہ کرتے ہیں ۔
۹۔ طلباء کی اپنے گھروں میں نگرانی کے لیے ان کے والدین سے بھی رابطہ جاری رہتاہے اور ضرورت پر فون کے ذریعہ یا جامعہ میں بلاکر ان سے رابطہ بھی کیا جاتاہے ،امسال خاص طورپر اس کا بھی اہتمام کیا گیا کہ شہر کے جتنے طلباء ہیں ان کے سرپرستوں کو درجوں کی ترتیب سے مختلف دنوں میں جمع کیا جائے ،ان کی ذہن سازی کی جائے اور اپنے بچوں کے سلسلہ میں انھیں اپنی تعلیمی وتربیتی ذمہ داریوں کا احساس دلایا جائے ،حالانکہ ہمارے مکاتب میں یہ سلسلہ کئی سالوں سے جاری ہے ،لیکن جامعہ کے کیمپس میں یہ پہلاتجربہ تھا جوتوقع سے بڑھ کر کامیاب رہااور سرپرستوں نے بھی بڑھ چڑھ کراپنے ذوق وشوق اور اپنے بچوں کے سلسلہ میں اپنی فکروکڑھن کاخاص طور پر ثبوت پیش کیا۔
۱۰۔ طلباء میں چستی اور ثقافتی بیداری پیداکرنے کے لیے ثقافتی دوروں کا جوسلسلہ تین سال قبل شروع کیا گیا تھااس کو جاری رکھتے ہوئے امسال بھی عالیہ درجات کے طلباء کے لیے میسور وبنگلور کے تاریخی مقامات اور ثانویہ درجات کے طلباء کے لیے شیموگہ وغیرہ کے قابل دید مقامات کا ثقافتی دورہ اساتذہ کی نگرانی میں کرایاگیا جو الحمدللہ بڑا کامیاب رہا اور دوتین لڑکوں نے کتابی شکل میں اس کی روداد بھی شائع کی ،فللہ الحمد علی ذالک۔
مہمانوں کی آمد:۔ یہ جامعہ اسلامیہ کی خوش نصیبی ہے کہ وقتاً فوقتاً معزز مہمانوں کے استقبال ،ان کی نوازشوں سے لطف اندوز ہونے اور ان سے علمی وروحانی فائدہ اٹھانے کا اللہ کی طرف سے انھیں مواقع ملتے رہتے ہیں جس پر اللہ کا جتنابھی شکر اداکیاجائے کم ہی ہے ،امسال بھی انفرادی واجتماعی طور پر بہت سارے مؤقر ومحترم مہمانوں کی آمد رہی جن میں سرفہرست سرپرست جامعہ اور ہم سبھوں کے محسن ومربی حضرت مولانا سید محمد رابع صاحب حسنی ندوی دامت برکاتہم کی شخصیت شامل ہے ،یہ اللہ کا بے انتہافضل ہے کہ امسال کے شروع میں بھی حضرت والا سے استفادہ کی سعادت حاصل ہوئی اور آخر میں بھی یہ سعادت حاصل ہورہی ہے۔ اللھمّ زد فزد،اسی کے ساتھ حضرت والا کے برادرمحترم اور ہم سبھوں کے محسن حضرت مولانا سید محمد واضح رشید صاحب ندوی دامت برکاتہم معتمدتعلیمات دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ،استاذ محترم وداعی کبیر حضرت مولانا سید سلمان حسینی صاحب ندوی مدظلہ ،مولانا خلیل الرحمن سجاد صاحب ندوی مدظلہ ،مولانا سیف الدین صاحب گجراتی، حضرت مولانا احمد خانپوری صاحب،مولانا عبید اللہ اسعدی صاحب ،مولانا اشرف علی صاحب باقوی ،مولانا اشہد رشیدی صاحب،مولانا غلام پٹیل صاحب گجراتی ،جناب انیس چشتی صاحب اور مولانا یوسف صاحب اسلامپور ی وغیرہ شامل ہیں۔
امسال مزید اللہ کا یہ بھی کرم ہواکہ مشہورقاری عبدالباسط عبدالصمد کے شاگرد الشیخ محمد محمد المریجی کی جامعہ میں آمد ہوئی جنہوں نے طلباء کے سامنے عملی طور پر فن قرأت کا درس بھی دیا اور شہر کی جامع مسجد میں عوام کی ایک بڑی تعداد کے سامنے اپنے فن قرأت کا مظاہرہ بھی کیا۔
تعزیتی جلسہ:۔ سال رواں میں اہل جامعہ کو ایک بڑے حادثہ کا سامنا کرنا پڑا اور وہ جامعہ کے ہمدرد، اہل بھٹکل سے محبت کرنے والے یہاں کے بہت سے اساتذہ وفارغین کے مربی وروحانی رہنماء حضرت مولانا سید عبداللہ حسنی ندوی رحمۃ اللہ علیہ کا حادثہ وفات ہے جس کو اہل جامعہ نے خانگی حادثہ کی طرح محسوس کیا اور دوسرے دن جامعہ کی وسیع مسجد میں تعزیتی جلسہ کا اہتمام کیا گیا جس میں بھٹکل و آس پاس سے بہت سارے اہل تعلق نے شرکت کی اور اپنے تا ثرات پیش کرتے ہے مولانا رحمۃ اللہ علیہ کے لیے دعائے مغفرت بھی کی، اللہ تعالی مولانا مرحوم کی بال بال مغفرت فرمائے اور ملت کو ان کا نعم البدل عطا فرمائے ۔امین
حضرات :۔ جامعہ اسلامیہ کی تعلیمی شعبوں کی تقسیم کچھ اس طرح سے ہے (۱) پرائمری سیکشن:۔ اس میں ابتدائی درجات شامل ہیں اس کی درسگاہیں شہر میں دو جگہوں پر موجود ہیں اور تیسرے کی تعمیر جاری ہے یہاں پر درجہ اطفال سے پنجم مکتب تک کی تعلیم دی جاتی ہے ،ان میں فی الوقت ( ۶۰۰)طلباء موجود ہیں (۲) ثانوی درسگاہ:۔ میں اول عربی سے چہارم عربی تک کے درجات شامل ہیں فی الوقت جامعہ کی ایک پرانی عمارت میں عارضی طور پریہ درجات چل رہے ہیں مستقل عمارت کا کا م جاری ہے (۳) عالیہ درجات:۔ اس میں پنجم عربی سے ھشتم عربی تک کے درجات شامل ہیں جن میں طلبہ کی مجموعی تعداد (۴۳۳)ہے (۴) درجہ حفظ:۔ اس کے تین شعبے ہیں ایک جامعہ کے کیمپس میں دوسرا مکتب جامعہ اسلامیہ چوک بازار اور تیسرا مکتب جامعہ اسلامیہ نوائط کالونی میں جن میں مجموعی طور پر (تقریباً ۶۰۰) طلبہ شامل ہیں امسال اللہ کے فضل سے ۶۲/ طلباء نے عا لمیت مکمل کی ،واضح رہے کہ آخری درجہ کا امتحان سالانہ ندوہ کی طرف سے ہواکرتاہے اور(۱۵)طلبا نے حفظ قرآن کی سعادت حاصل کی ،اس طرح اب تک جامعہ سے تقریباً ۶۵۰ علماء اور ۳۰۰ حفاظ نے اپنی تعلیم مکمل کی ،مزید ۶ مکاتب مختلف جگہوں پر جامعہ کی زیر نگرانی چلتے ہیں اور اس وقت درسی و غیر تدریسی سو کے قریب عملہ جامعہ اور اس کے مکاتب میں اپنے خدمات انجام دے رہاہے۔
اس کے علاوہ مزید کچھ شعبے بھی ضرورت کے تحت بڑھادیئے گئے ہیں ۔
(۱) کتب خانہ :۔ جامعہ میں مستقل کتب خانہ کا شعبہ ہے اس کا اپنا عملہ بھی ہے اس وقت تقریبا تیس ہزار سے زائد کتابیں اس میں جمع ہیں اور بعض حیثیتوں سے یہ ھندوستانی کتب خانوں میں ممتاز ہے، اس کی ترقی میں رکن جامعہ مولانا عبدالمتین صاحب منیری اور مولانا سید ہاشم یس یم ندوی ودیگر مخلصین کا بڑاہاتھ ہے ۔
(۲) دارالافتاء :۔ اس شعبہ کے ذریعہ معاشرہ میں پیش آمدہ مسائل کے حل کی کوشش کی جاتی ہے، ہمارے اسا تذہ کا ایک پینل ہے جو اس کی ذمہ داری سنبھالے ہوئے ہے اور ان کے تعاون کے لیے ایک مفتی کی بھی ہمہ وقت خدمات حاصل ہیں ۔
(۳) تخصص فی الفقہ الشافعی : ۔ فارغین کے فقہ میں مہارت حاصل کرنے اور فقہ و فتاوی پر ان کی تربیت کے لیے تخصص فی الفقہ کا ایک سالہ کورس بھی کئی سالوں سے الحمدللہ جاری ہے اور کئی ایک مفتی بھی اس کے ذریعہ تیار ہو کر اپنے اپنے علاقوں میں اپنی خدمات انجام دے رہیں ہیں۔
(۴) شعبہ خصوصی :۔ وہ طلبا جو اسکولوں اور کالجس سے نکلنے کے بعد دینی تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں ان کے لیے بھی چھ سالہ مختصرًا کورس تیار کیا گیا ہے یہ شعبہ بھی الحمدللہ جاری و ساری بھی ہے اور اچھے افراد پید اکر نے کی کوشش کر رہا ہے اسی طرح اس شعبہ کے تحت چھٹیوں میں ا سکول کے طلبہ کے لیے مہینہ بھر سمر کلاسس کا بھی انتظام کیا جاتا ہے جس میں بڑی تعداد میں طلبہ شریک ہوتے ہیں اور بنیادی دینی تعلیم سے بہرور ہوتے ہیں ۔
(۵) شعبہ کمپیوٹر :۔ کمپیوٹر جو آج زمانہ کی ضرورت بن چکا ہے، ذمہ داران جامعہ کی کوششوں سے کمپیوٹر کا شعبہ بھی ہمارے یہاں چل رہا ہے، باقاعدہ اس کے لیے لیب بھی تیار کیا گیا ہے ماہر استاذ کی رہنمائی میں طلبا اپنے فارغ اوقات میں اس سے استفادہ کرتے ہیں ۔
(۶) شعبہ صحافت :۔ اس شعبہ کے تحت مفید کتابوں کو شائع کیا جاتا ہے اور جامعہ کے سہ ماہی ترجمان ارمغان حجاز کی اشاعت ہوتی ہے جو قلیل عرصے میں اہل علم و فکر کی نظر میں اپنی انفرادیت کی وجہ سے اچھی پہچان بنا چکا ہے ۔
(۷) اللجنۃ العربیۃ :۔ یہ طلبا کی اپنی انجمن ہے اس کے تحت علمی و ثقافتی پروگراموں کا اپنے اسا تذہ کی نگرانی میں اہتمام کرتے ہیں اس کے زیر اہتمام جداری پرچوں کے علاوہ عربی میں الزھرۃ اور اردو میں ارمغان جامعہ کے نام سے دو پرچے بھی سال میں شائع ہوتے ہیں الحمدللہ ان کی کارگردگی بھی امسال خاص طور پر کافی اطمینان بخش رہی ۔
امسال اساتذہ کی انتھک کوششوں سے جامعہ کا نتیجہ امتحان بھی مجموعی اعتبار سے بہتر رہا جامعہ اسلامیہ کا (82%) فیصد مکتب جامعہ نوائط کالونی ( 96%) فیصد مکتب جامعہ چوک بازار (95.61%) فیصد رہا ، یہ سب محض اللہ تعالی کے فضل و کرم اور ہمارے سرپرستوں کی دعاوو ں ، ذمہ داروں کی فکر اور اساتذہ کی انتھک محنتوں اور کوششوں کا نتیجہ ہے ۔اس لیے میں سب سے پہلے جامعہ کے ادنی خاد م کی حیثیت سے اپنے پروردگا ر کے سامنے سربسجود ہوں کہ اسی کی مرضی اور توفیق سے جامعہ اور اس کا عملہ ترقی کی راہ پر گامزن ہے اس کے ساتھ ہمارے ارباب جامعہ کا بالخصوص اور جملہ معاونین کا جو دامے درمے امداد و اعانت کرتے ہیں تہہ دل سے شکر گذار ہوں جن کے مشوروں اور تعاون کے سا یہ میں ہمارا یہ قافلہ آگے بڑھ رہا ہے، بالخصوص استاذمحترم مولانا ملا اقبال صاحب دامت برکاتھم کا تذکرہ زیادہ مناسب سمجھتاہوں جو نہ صرف اپنے مشوروں کے ذریعہ ہماری رہنمائی فرماتے ہیں بلکہ اعزازی طور پر اونچے درجات میں فقہ اور فلکیات کے درس کے ذریعے بھی طلبائے جامعہ کو مستفید فرماتے ہیں ، اسی طرح ڈاکٹر عبدالحمید اطہر ندوی مولانا عبدالاحد فکردے ندوی اور مولانا عبدالباسط ائیکری ندوی کابھی خصوصی ممنون ہوں کے اعزازی طور پر اپنی تدریسی خدمات کے ذریعہ انھوں نے جامعہ اور اہل جامعہ کا بڑا تعاون کیا اسی طرح فرداً فرداًسارے اساتذہ خاص طور پر نائب مہتمم جامعہ مولانا مقبول احمد صاحب کوبٹے ندوی کا بھی مشکورہوں جن کے تعاون سے یہاں کی ساری سرگرمیاں انجام پاتی ہیں ، اللہ تعالی سب کی محنتوں کو قبول فرمایے اور اپنے شایان شان اجر وثواب کے ذریعہ ان کی خدمات کا بہترین صلہ عطا فرمایے ۔ امین ۔
Share this post
