انھوں نے بتایا کہ شمالی کرناٹک کے 7اضلاع اور حیدرآباد کرناٹک کے 4اضلاع میں مذکورہ این جی اوز ضلع پنچایت کے تعاون سے پروگرام کا انعقاد کررہی ہے۔ اور کہا کہ میڈیا میں دیگر پروگراموں کو اہمیت دی جاتی ہے لیکن اس طرح کے پروگراموں کو جگہ کی فراہمی میں تنگ نظری کا مُظاہرہ کا کرتے ہیں ۔ انھوں نے میڈیا پر زور دیا کہ جہاں سماجی مسائل کو اجاگر کرنا ہوتا ہے سوئچھ بھارت مسئلہ بھی بہتر سماجی زندگی کیلئے لائحہ عمل ثابت ہوسکتا ہے‘ کیونکہ میڈیا عوام کے ذہنوں سے راست وابستہ ہوتا ہے۔جس کیلئے اس مسئلہ کو اہمیت کی نظر سے دیکھتے ہوئے عوامی صحت ‘ صفائی‘کے مسائل پر زیادہ دھیان دینے کی ضرورت ہے۔اور کہا کہ آبادی کا 37فیصد حصہ بی پی ایل کارڈ ہولڈرس ہیں لیکن سطحِ غربت کے نیچھے زندگی بسرکر نے والے 20افراد کو بیت الخلاء کی سہولت حاصل نہیں ہے۔تاہم دیہی علاقوں میں 54فیصد سہولت فراہم کی گئی ۔ یہی تناسب شہری حدود میں20فیصد ہے۔کرناٹک میں 54.95فیصد افراد شہری علاقے میں بیت الخلاء کا استعمال نہیں کرتے ۔2011ء میں4فیصد تھا 14-15بڑھ 67فیصد اضافہ ہوا ہے۔بیت الخلاء کے عدم استعمال اور کھلی فضاء میں رفع حاجت کے ذرائع کے استعمال پر انسانی صحت پر نقصانات بتاتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اس سے قئے و دست ‘ ملیریا‘ وغیرہ جیسے مہلک امراض پیدا ہوتے ہیں ۔اور بتایا کہ طرز زندگی میں بہتری سے ہی ان مسائل کا حل ہوسکتا ہے۔ڈاکٹر گوتم اڑلی نوڈل آفیسر ضلع پنچایت نے کہا کہ نرمل گرام پنچایت کے تحت بی پی ایل اور اے پی ایل طرز پر سروے کرکے دیہاتوں کی عوام کو بیت الخلاء کے استعمال کی ترغیب دینے کے ضمن میں کافی پیش و رفت ہوئی ہے۔ اس اسکیم کے تحت ہر بیت الخلاء کی تعمیر پر12ہزار روپیے دئیے جاتے ہیں جس میں مرکزی و ریاستی حکومت کی اشتراکیت ہوتی ہے ۔ انھو ں نے نرمل گرام پنچایت کے تحت مستحق افراد کو راست رقم فراہم کرنے پر دھاندلیوں کو روکنے کیلئے ای ایف ایم ایس سسٹم جاری کیا گیا ہے۔جس کے تحت مستحق افراد کے مکان کے بیت الخلاء کی تصویر راست مرکز کو روانہ کی جاتی ہے اور مستحق فرد کے اکاؤنٹ میں رقم جمع کردی جاتی ہے‘جس اس نئے طریقے سے گرام پنچایت کی کوئی مداخلت نہیں ہوتی۔ڈاکٹر مدنا ویجیناتھ ڈی ایچ او اس بات کا تذکرہ کیا کہ بیت الخلاء کی اسکیم تحت جو10ہزار روپیے کا موزوں انداز میں استعمال نہیں ہورہا ہے ۔
ریاستی حکومت کی جانب سے ریاست میں آبادی کے تناسب سے تجدید کاری
بنگلور۔6؍مئی ۔(فکروخبر/محمدامین نواز بیدر)۔ ریاستی حکومت نے 56بڑے دیہاتوں کوجومختلف اضلاع سے تعلق رکھتے ہیں ان میں سے 42دیہاتوں کادرجہ بڑھاکرٹاون پنچایت اور13کودوبارہ جدید کاری کے تحت ٹاوں میونسپل کونسل کے علاوہ مزیدایک دیہات کوسٹی میونسپل کونسل کادرجہ دیا گیا ہے اس بات کااعلان کرتے ہوئے شہری ترقیات کے وزیرونئے کمار نے بتایا کہ کسی دیہات کی آبادی اگرپندرہ ہزار سے بڑھ کرہے تواس کوٹاوں پنچایت کادرجہ دیا گیا اور20ہزارسے50ہزار آبادی والے پنچایتوں کوسٹی اورٹاون میونسپل کا درجہ دیا گیا ہے۔ جن پنچایتوں کادرجہ بڑھا یاگیا ہے ان کورورل لوکل باڈیز میں سے نکال دیا جائے گا اوران تمام کیلئے بہت جلد ہی انتخابات بھی کرائے جائیں گے‘ ان پنچایتوں کا درجہ بڑھا نے کا ایک ہی مقصدہے کہ ان کوزیادہ سے زیادہ فنڈ الاٹ کرتے ہوئے دیہاتوں مین پینے کے پانی ڈریں اوردیگر ضروری وسائل کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔فی الوقت ریات میں11سٹی کارپویشن 41سٹی میونسپل کونسل۔94ٹی یم سی ۔68تعلقہ پنچایت ہیں‘کہا کہ گورنر نے شہری حدود میں غیر قانونی طورپر سرکاری اراضی پرتعمیرات کے معاملہ کوبنگلور سے ہٹ کردیگر علاقوں مین جوسرگرمیاں ہوئی ہیں اس کو منظوری دینے کیلئے غورہورہا ہے۔جبکہ محکمہ ما ل کی جانب سے اس کیلئے قانونی طورپرجائزہ لیتے ہوئے کام کیا جائے گا ۔اورجب قانون بن جائے گا اس کوگزٹ نوٹیفکیشن کردیا جائے گا ۔اورغیرقانونی تعمیرات کوقانونی درجہ دینے کیلئے اراضی کی مارکیٹ قیمت پر دس فیصدجرمانہ وصول کیا جائے گا ‘اوربتایا کہ اس نئے قانون کے بعد دلت طبقات کوکافی فائدہ ہوگا۔ انھوں نے مزید اس بارے میں وضاحت کردی کہ اکرما سکرما اسکیم کے تحت بنگلور کے نواحی علاقوں کے عوام سے ہی درخواست قبول کی گئی ہیں لیکن یہ معاملہ عدالت میں زیر دوراں ہونے کی وجہ سے قطعیت نہیں دی گئی۔ اورکہاحکومت ہریانہ ریاست کے قواعد پر مبنی پورکارمک ملازمین جوگتہ کی بنیاد پر کام کرتے ہیں فی الوقت اربن ڈیولپمنٹ محکمہ بیرونی افرادکولے کر کام کرتاہے ان تمام کوزیادہ تنخواہیں جاری کرنے پر بھی غور ہورہا ہے۔
آربی آئی کی جانب سے نبارڈنے جاریہ سال اپیکس بنک کوقرض کی اجرائی میں چالیس فیصدکمی کردی ہے
بیدر۔6؍مئی ۔(فکروخبر/محمدامین نواز بیدر)۔ صدرنشین اپیکس بنک منجوناتھ نے مرکزی حکومت کی معاشی پالیسوں پر سخت تنقید کرتے ہوے کہاکہ آربی آئی کی جانب سے نبارڈنے جاریہ سال اپیکس بنک کوقرض کی اجرائی میں چالیس فیصدکمی کردی ہے۔آربی آئی کا کہنا ہے کہ اپیکس بنک کسانوں کوقرض دینے کیلئے دیگر شعبہ جات صنعت تعمیراتی امور کی سرگرمیوں کیلئے بھی قرض ادا کرے جس کیلئے اس کاتناسب بھی مقر ر کردیا گیا ہے انھوں نے کہاکہ یہ کس طرح ممکن ہے کہ کسانوں کی معاشی حالت کوسدھارنے کیلئے آپریٹیو بنکس سے قرضہ جاری کئے جاتے ہیں لیکن اس میں مداخلت کرتے ہوئے آربی آئی کا کہنا ہے کہ وہ قومیائے بنکوں کی نقش قدم پر چل کردیگر شعبہ جات کو بھی قرضہ جاری کریں۔ا انھوں نے کہاکہ ملک کی تمام اپیکس بنک انتظامیہ کی جانب سے کشمیر میں ہونے والے اجلاس میں وزیرا عظم کے روبرو یہ مسئلہ رکھا ئے گا ‘ اورنبارڈ کی جانب سے عائد کردہ شرائظ میں نرمی کا مطالبہ کیا جائے گا ۔ کوآپریٹو بنکس کی جانب سے پہلے ہی کئی شعبہ جات میں قرضہ جات جاری کئے جاتے ہیں جس کی وصولی کیلئے کافی مشکلات کاسامنا کرنا پڑرہا ہے اورکہانبارڈ کی جانب سے سال 2010ء میں ایک ہزار کروڑقرض کی اجرائی میں کمی کردی گئی علاقہ حیدرآبادکرناٹک کواپیکس بنک کی جانب سے8ہزارکروڑروپئے قرض جاری کیا گیا ہے اورکہا کہ ایس ا یل آر میں تین ہزار کروڑڈپازٹ ہونے کے باوجود بھیآربی آئی کی اپیکس بنک سے سوتیلانہ سلوک کافی تشویشناک بات ہے انھوں نےآربی آئی گورنر کو اس کامور دالزام ٹھہرایا ہے کیونکہ انکی نامزدگی کے بعد ہی کوآپریٹیو بنکس کیلئے مسائل پیدا ہورہے ہیں۔اپیکس بنک کی جانب سے مرکزی حکومت کوسالانہ 20کروڑروپئے بطورٹیکس ادا کئے جاتے ہیں۔اوربتایا کہ بنک کی جانب سے بی ا یس ا یس کے شوگرفیکٹری کو30کروڑروپئے اوربھوانی شوگرفیکٹری کو8کروڑروپئے قرض جاری کئے گئے ہیں‘ جبکہ نارنجہ فیکٹری کوقرض جاری نہیں ہوا ہے۔،ملک میں20اپیکس بنک کام کررہے ہیں تاہم انڈومان نکوبار اپیکس بنک کی جانب سے کسانوں کوجاری قرضہ جات کاتناسب سے زیا دہ ہے۔انھوں نے اس موقع پر گرپادپا ناگمارپلی سوپر اسپشلیٹی دواخانہ کو28لاکھ روپئے مالیت کی ایک نئی ایمبولینس جوجدیدٹکنالوجی سے آراستہ ہے مفت میں دی ہے اس کے علاوہ انھوں نے گرپادپا سے کہاکہ دواخانہ میں اپیکس بنک کی جانب سے ایک وارڈموسوم کیا جائے گا اورمزید وارڈ کی تعمیر کیلئے اپیکس بنک کی جانب سے تعاون دیا جائے گا ۔جواب میں گرپادپا نے اظہار تشکر کیا۔
بیدر میں خطاطی کے کلاسیس کا آغاز
بیدر۔6؍مئی ۔(فکروخبر/محمدامین نواز بیدر)۔ایک مربع ‘ دو مربع مستطیل ‘ کھڑا خمیدہ ‘آڑا خمیدہ اور مدور کو بتاتے ہوئے جناب محمد شجیع الرحمن صدر انجمن خوشنویسیاں بیدر نے بتایاکہ الف تین خط کا ہوتاہے ، اوراس کو لکھنے کے لئے قلم کو تھوڑا خمیدہ کرکے پکڑنا چاہئیے۔ الف کا اوپر کاحصہ باریک، پھر موٹااور آخر میں مزید باریک لکھاجائے گا۔یہ بات آج ایم آرپلازا ، تعلیم صدیق شاہ بیدر میں 10روزہ گرمائی تعطیلاتی ’’مفت اردوکلاسیس‘‘ میں اردو خطاطی کی کلاس لیتے ہوئے طلباء سے کہی۔ انھوں نے مزید بتایاکہ تمام حروف کو لکھنے کاطریقہ جیومیٹریکل ہے۔ پنسل سے لائننگ ڈال کر لکھنا ہوگا۔ ’ب‘ تین خط کا ہوتا ہے، فنِ خطاطی میں ح کی اہمیت سب سے زیادہ ہے۔ یہ 14شکلیں بنانے میں مستعمل ہوتاہے۔ س میں دوشوشے آنا چاہئیے۔ پہلا شوشہ چھوٹا اور دوسرا ڈیڑھ گنا اور پھر اس کے بعد دائرہ بنایاجائے۔ موصوف نے اس موقع پر خطاطی کی پتیاں بتائیں اور کہاکہ یہ سات پتیاں ہوتی ہیں ۔ اور جب کبھی خطاطی کرنی ہوگی ذہن کویکسو رکھنا چاہئے ورنہ ارد وخطاطی ممکن نہیں ۔ اس موقع پر انھوں نے طلباء میں اردوخطاطی کا چارٹ بھی تقسیم کیا۔ یاران اد ب، بزم غزالاں ، دارالخیریونانی دواخانہ ، این آرآئیز اردواکیڈمی ، مولانا ابوالکلام آزادیووک سنگھ اور ایس کے ایف ٹریڈرس کی جانب سے ’’مفت ارد وکلاسیس‘‘ شہر کے چار مقامات پر لی جارہی ہیں ۔
آئی آئی ٹی ‘جے ای ای امتحانات میں شہربیدر کے شاہین پی یو کالج کے طلباء نے شاندار کامیابی حاصل کی
بیدر۔6؍مئی ۔(فکروخبر/محمدامین نواز بیدر)۔شاہین ادارہ جات بیدر کے سکریٹری جناب عبدالقدیر نے بتایا کہ جاریہ سال سے آئی آئی ٹی ‘جے ای ای امتحانات میں شہربیدر کے شاہین پی یو کالج کے طلباء نے شاندار کامیابی حاصل کی ہے۔ کالج کے11طلباء امتحانمیں کامیاب ہوئے ہیں۔انھو ں نے کہا کہ روپل گھوش‘ شوبھم‘ یلا لنگ‘ نتین‘ سمیت‘ نیلیش ‘امبیکا‘ محمد زوبیا خان ‘پرتیبھاوائشالی‘ اور کشور امتحان میں کامیاب ہوئے ہیں۔ مقامی طلباء روپل ‘اور شوبھم کالج کے رہائشی ہاسٹل میں ہی رہ کر ہی حصول تعلیم میں کامیابی حاصل کی ہے۔امتحان میں کامیاب ہونے والے زیادہ تر طلباء کا تعلق دیہی علاقوں سے ہے۔ طلباء کی زبردست جدوجہد تجربہ کار لیکچررس کی نگرانی کی وجہ سے ہی بہتر نتائج حاصل ہوئے ہیں ۔مذکورہ نتائے پر اپنی مسرت کا اِظہار کرتے ہوئے جناب عبدالقدیر نے اولیاءْ طلباء ‘طلباء اور لیکچر ر س کی محنتو ں اور ان کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے ان سے اِظہار تشکر کیا ہے۔اور بتایا کہ تعلیمی سال سے شاہین ادارہ جات میں آئی آئی ٹی ‘جے ای ای علیحدہ تربیتی شعبہ کا آغاز کیا جارہا ہے۔2020سال تک کالج کے ایک ہزار طلباء میڈیکل شعبہ میں سرکاری کوٹے کے تحت نشست حاصل کریں اس طرح ہمارا ہدف ہے ۔
Share this post
